کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب البيوع
--. بار بار شہید ہو جانا بھی قرض کا کفارہ نہیں
حدیث نمبر: 2929
اعراب
وعن محمد بن عبد الله بن جحش قال: كنا جلوسا بفناء المسجد حيث يوضع الجنائز ورسول الله جالس بين ظهرينا فرفع رسول الله صلى الله عليه وسلم بصره قبل السماء فنظر ثم طاطا بصره ووضع يده على جبهته قال: «سبحان الله سبحان الله ما نزل من التشديد؟» قال: فسكتنا يومنا وليلتنا فلم نر إلا خيرا حتى اصبحنا قال محمد: فسالت رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما التشديد الذي نزل؟ قال: «في الدين والذي نفس محمد بيده لو ان رجلا قتل في سبيل الله ثم عاش ثم قتل في سبيل الله ثم عاش ثم قتل في سبيل الله ثم عاش وعليه دين ما دخل الجنة حتى يقضى دينه» . رواه احمد وفي شرح السنة نحوه وَعَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَحْشٍ قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا بِفِنَاءِ الْمَسْجِدِ حَيْثُ يُوضَعُ الْجَنَائِز وَرَسُول الله جَالِسٌ بَيْنَ ظَهْرَيْنَا فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَصَره قبل السَّمَاء فَنظر ثُمَّ طَأْطَأَ بَصَرَهُ وَوَضَعَ يَدَهُ عَلَى جَبْهَتِهِ قَالَ: «سُبْحَانَ الله سُبْحَانَ الله مَا نَزَلَ مِنَ التَّشْدِيدِ؟» قَالَ: فَسَكَتْنَا يَوْمَنَا وَلَيْلَتَنَا فَلَمْ نَرَ إِلَّا خَيْرًا حَتَّى أَصْبَحْنَا قَالَ مُحَمَّدٌ: فَسَأَلْتُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا التَّشْدِيدُ الَّذِي نَزَلَ؟ قَالَ: «فِي الدَّيْنِ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَوْ أَنَّ رَجُلًا قُتِلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ثُمَّ عَاشَ ثُمَّ قُتِلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ثُمَّ عَاشَ ثُمَّ قُتِلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ثُمَّ عَاشَ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ مَا دَخَلَ الْجَنَّةَ حَتَّى يُقْضَى دَيْنُهُ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَفِي شَرْحِ السُّنَّةِ نَحْوَهُ
محمد بن عبداللہ بن جحش رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم مسجد کے صحن میں بیٹھے ہوئے تھے، جہاں جنازے رکھے جاتے تھے، جبکہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمارے درمیان بیٹھے ہوئے تھے، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے آسمان کی طرف نظر اٹھا کر دیکھا پھر نظر کو جھکایا اور اپنا ہاتھ اپنی پیشانی پر رکھ کر (تعجب سے) فرمایا: سبحان اللہ! سبحان اللہ! کیسی سختی نازل ہوئی۔ راوی بیان کرتے ہیں، ہم دن بھر اور پوری رات خاموش رہے، اور ہم نے خیر ہی خیر دیکھی، حتی کہ صبح ہو گئی، محمد(راوی) بیان کرتے ہیں، میں نے رسول الل�� صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کیا، وہ کون سا عذاب ہے جو نازل ہوا؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قرض کے بارے میں، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) کی جان ہے! اگر کوئی آدمی اللہ کی راہ میں شہید کر دیا جائے، وہ پھر زندہ ہو، پھر اللہ کی راہ میں شہید کر دیا جائے، پھر زندہ ہو، پھر اللہ کی راہ میں شہید کر دیا جائے، پھر زندہ ہو اور اس کے ذمے قرض ہو تو وہ جنت میں نہیں جائے گا، حتی کہ اس کا قرض ادا کر دیا جائے۔ احمد۔ اور شرح السنہ میں اس کی مثل ہے۔ اسنادہ صحیح، رواہ احمد و فی شرح السنہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده صحيح، رواه أحمد (289/5. 290 ح 22860) و البغوي في شرح السنة (201/8 ح 2145) [والنسائي 314/7، 315ح 4688]»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
--. سودے میں دوسرے کو شریک بنایا جا سکتا ہے
حدیث نمبر: 2930
اعراب
عن زهرة بن معبد: انه كان يخرج به جده عبد الله بن هشام إلى السوق فيشتري الطعام فيلقاه ابن عمر وابن الزبير فيقولان له: اشركنا فإن النبي صلى الله عليه وسلم قد دعا لك بالبركة فيشركهم فربما اصاب الراحلة كما هي فيبعث بها إلى المنزل وكان عبد الله بن هشام ذهبت به امه إلى النبي صلى الله عليه وسلم فمسح راسه ودعا له بالبركة. رواه البخاري عَن زهرَة بن معبد: أَنَّهُ كَانَ يَخْرُجُ بِهِ جَدُّهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هِشَامٍ إِلَى السُّوقِ فَيَشْتَرِيَ الطَّعَامَ فَيَلْقَاهُ ابْنُ عُمَرَ وَابْنُ الزُّبَيْرِ فَيَقُولَانِ لَهُ: أَشْرِكْنَا فَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ دَعَا لَكَ بِالْبَرَكَةِ فَيُشْرِكُهُمْ فَرُبَّمَا أَصَابَ الرَّاحِلَةَ كَمَا هِيَ فَيَبْعَثُ بِهَا إِلَى الْمَنْزِلِ وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هِشَامٍ ذَهَبَتْ بِهِ أُمُّهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَسَحَ رَأسه ودعا لَهُ بِالْبركَةِ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
زہرہ بن معبد سے روایت ہے کہ ان کے دادا عبداللہ بن ہشام رضی اللہ عنہ انہیں بازار لے جاتے اور غلہ خریدتے، پھر ابن عمر رضی اللہ عنہ اور ابن زبیر رضی اللہ عنہ انہیں ملتے تو وہ انہیں (عبداللہ بن ہشام رضی اللہ عنہ سے) کہتے: ہمیں بھی شریک کر لو، کیونکہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے آپ کے لیے برکت کی دعا فرمائی ہے، وہ انہیں شریک کر لیتے، بسا اوقات انہیں پورے اونٹ کے سامان کا نفع ہو جاتا تو وہ اسے اپنے گھر کی طرف بھیج دیتے، اور عبداللہ بن ہشام رضی اللہ عنہ کو ان کی والدہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس لے کر گئی تھیں تو آپ نے اس کے سر پر پیار سے ہاتھ پھیرا، اور اس کے لیے برکت کی دعا کی تھی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (2501)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. انصار کے مال میں مہاجرین کی شرکت
حدیث نمبر: 2931
اعراب
وعن ابي هريرة قال: قالت الانصار للنبي صلى الله عليه وسلم: اقسم بيننا وبين إخواننا النخيل قال: «لا تكفوننا المؤونة ونشرككم في الثمرة» . قالوا: سمعنا واطعنا. رواه البخاري وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَتِ الْأَنْصَارُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اقْسِمْ بَيْنَنَا وَبَيْنَ إِخْوَاننَا النخيل قَالَ: «لَا تكفوننا المؤونة وَنَشْرَكْكُمْ فِي الثَّمَرَةِ» . قَالُوا: سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا. رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، انصار نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے عرض کیا، آپ ہمارے اور ہمارے (مہاجر) بھائیوں کے درمیان کھجوروں کے درخت تقسیم فرما دیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، (انہوں نے مہاجرین سے کہا) تم محنت کرو، ہم تمہیں پیداوار میں شریک کر لیں گے۔ انہوں (مہاجرین) نے کہا: ہم نے سن لیا اور ہم نے مان لیا۔ رواہ البخاری۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (2325)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. معاملات میں وکیل بنانا جائز ہے
حدیث نمبر: 2932
اعراب
وعن عروة بن ابي الجعد البارقي: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اعطاه دينارا ليشتري به شاة فاشترى له شاتين فباع إحداهما بدينار واتاه بشاة ودينار فدعا له رسول الله صلى الله عليه وسلم في بيعه بالبركة فكان لو اشترى ترابا لربح فيه. رواه البخاري وَعَن عُرْوَة بن أبي الْجَعْد الْبَارِقي: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطَاهُ دِينَارًا لِيَشْتَرِيَ بِهِ شَاةً فَاشْتَرَى لَهُ شَاتين فَبَاعَ إِحْدَاهمَا بِدِينَار وَأَتَاهُ بِشَاة ودينار فَدَعَا لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْعِهِ بِالْبَرَكَةِ فَكَانَ لَوِ اشْتَرَى تُرَابا لربح فِيهِ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
عروہ بن ابی جعد البارقی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں ایک دینار دیا تاکہ وہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے ایک بکری خریدے۔ اس نے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے دو بکریاں خریدیں، اور پھر ان میں سے ایک بکری ایک دینار میں فروخت کر دی، اور ایک بکری اور ایک دینار آپ کی خدمت میں پیش کر دیا، تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کی بیع میں برکت کی دعا فرمائی، پس اگر وہ مٹی بھی خرید لیتے تو اس میں نفع کماتے تھے۔ رواہ البخاری۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (3642)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. امانت دار شرکاء کا اللہ تعالیٰ محافظ ہوتا ہے
حدیث نمبر: 2933
اعراب
عن ابي هريرة رفعه قال: إن الله عز وجل يقول: انا ثالث الشريكين ما لم يخن صاحبه فإذا خانه خرجت من بينهما. رواه ابو داود وزاد رزين: «وجاء الشيطان» عَن أبي هُرَيْرَة رَفَعَهُ قَالَ: إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ: أَنا ثَالِث الشَّرِيكَيْنِ مَا لم يخن صَاحِبَهُ فَإِذَا خَانَهُ خَرَجْتُ مِنْ بَيْنِهِمَا. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَزَاد رزين: «وَجَاء الشَّيْطَان»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ مرفوع روایت بیان کرتے ہیں کہ اللہ عزوجل فرماتا ہے: جب دو شراکت داروں میں سے کوئی ایک اپنے ساتھی سے خیانت نہیں کرتا تو میں ان کا تیسرا ہوتا ہوں، جب وہ اس سے خیانت کرتا ہے تو میں ان دونوں میں سے نکل جاتا ہوں۔ ابوداؤد۔ اور رزین نے یہ اضافہ نقل کیا ہے: اور شیطان آ جاتا ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد و رزین۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه أبو داود (3383) و رزين (لم أجده، و زيادته ’’وجاء الشيطان‘‘: لم أجده)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. امانت ادا کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 2934
اعراب
وعنه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «اد الامانة إلى من ائتمنك ولا تخن من خانك» . رواه الترمذي وابو داود والدارمي وَعَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أَدِّ الْأَمَانَةَ إِلَى مَنِ ائْتَمَنَكَ وَلَا تَخُنْ مَنْ خَانَكَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالدَّارِمِيُّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص تمہارے پاس امانت رکھے تو تم امانت واپس کر دو، اور جو شخص تم سے خیانت کرے تو تم اس سے خیانت نہ کرو۔ سندہ ضعیف، رواہ الترمذی و ابوداؤد و الدارمی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«سنده ضعيف، رواه الترمذي (1264 وقال: حسن غريب) و أبو داود (3535) و الدارمي (264/2 ح 2600)
٭ شريک القاضي مدلس و عنعن و قيس بن الربيع ضعيف ضعفه الجمھور و للحديث شواھد ضعيفة.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف
--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا وکیل
حدیث نمبر: 2935
اعراب
وعن جابر قال: اردت الخروج إلى خيبر فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم فسلمت عليه وقلت: إني اردت الخروج إلى خيبر فقال: «إذا اتيت وكيلي فخذ منه خمسة عشر وسقا فإن ابتغى منك آية فضع يدك على ترقوته» . رواه ابو داود وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: أَرَدْتُ الْخُرُوجَ إِلَى خَيْبَرَ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ وَقُلْتُ: إِنِّي أَرَدْتُ الْخُرُوجَ إِلَى خَيْبَرَ فَقَالَ: «إِذَا أَتَيْتَ وَكِيلِي فَخُذْ مِنْهُ خَمْسَةَ عَشَرَ وَسْقًا فَإِنِ ابْتَغَى مِنْكَ آيَةً فَضَعْ يدك على ترقوته» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے خیبر جانے کا ارادہ کیا تو میں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر سلام کیا اور عرض کیا میں خیبر جانے کا ارادہ رکھتا ہوں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میرے وکیل کے پاس جاؤ تو اس سے پندرہ وسق کھجوریں لے لینا، اور اگر وہ تجھ سے کوئی نشانی طلب کرے تو اپنا ہاتھ اس کے حلق پر رکھ دینا۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه أبو داود (3632)
٭ محمد بن إسحاق بن يسار مدلس و لم أجد تصريح سماعه.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. شرکت مضاربت میں خیر و بھلائی ہے
حدیث نمبر: 2936
اعراب
عن صهيب قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ثلاث فيهن البركة: البيع إلى اجل والمقارضة واخلاط البر بالشعير للبيت لا للبيع. رواه ابن ماجه عَن صُهَيْبٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ثَلَاثٌ فِيهِنَّ الْبَرَكَةُ: الْبَيْعُ إِلَى أَجَلٍ والمقارضة واخلاط الْبُرِّ بِالشَّعِيرِ لِلْبَيْتِ لَا لِلْبَيْعِ. رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه
صہیب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تین چیزوں میں برکت ہے، ایک مدت تک (ادھار) بیع کرنا، مضاربت کرنا، اور گندم میں جو ملانا گھر میں استعمال کے لیے، تجارت کے لیے نہیں۔ اسنادہ ضعیف جذا، رواہ ابن ماجہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف جدًا، رواه ابن ماجه (2289)
٭ فيه نصر بن القاسم: مجھول و صالح: مجھول الحال و قال العقيلي في عبد الرحيم: ’’مجھول بالنقل، حديثه غير محفوظ‘‘ فالسند مظلم و قال الذهبي: ’’إسناد مظلم والمتن باطل‘‘ و أورده ابن الجوزي في الموضوعات (248/2. 249)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف جدًا
--. ایک خوبصورت واقعہ
حدیث نمبر: 2937
اعراب
وعن حكيم بن حزام ان رسول الله صلى الله عليه وسلم بعث معه بدينار ليشتري له به اضحية فاشترى كبشا بدينار وباعه بدينارين فرجع فاشترى اضحية بدينار فجاء بها وبالدينار الذي استفضل من الاخرى فتصدق رسول الله صلى بالدينار فدعا له ان يبارك له في تجارته. رواه الترمذي وَعَن حَكِيم بن حزَام أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ مَعَهُ بِدِينَارٍ لِيَشْتَرِيَ لَهُ بِهِ أُضْحِيَّةً فَاشْتَرَى كَبْشًا بِدِينَارٍ وَبَاعَهُ بِدِينَارَيْنِ فَرَجَعَ فَاشْتَرَى أُضْحِيَّةً بِدِينَارٍ فَجَاءَ بِهَا وَبِالدِّينَارِ الَّذِي اسْتَفْضَلَ من الْأُخْرَى فَتصدق رَسُول الله صلى بِالدِّينَارِ فَدَعَا لَهُ أَنْ يُبَارَكَ لَهُ فِي تِجَارَته. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے ایک دینار دے کر بھیجا تاکہ وہ اس سے آپ کے لیے قربانی خریدے، اس نے ایک دینار کا مینڈھا خریدا اور دو دینار میں بیچ دیا، وہ پھر واپس گیا اور ایک دینار کی قربانی خریدی، اور وہ قربانی کا جانور اور وہ دینار جو منافع ہوا تھا لے کر حاضر ہوا، تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہ دینار صدقہ کر دیا اور اس کے لیے دعا فرمائی، کہ اس کی تجارت میں برکت ڈال دی جائے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی و ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه الترمذي (1257) [و أبو داود: 3386]
٭ حبيب بن أبي ثابت مدلس و عنعن و ھو ’’شيخ من أھل المدينة‘‘ في رواية أبي داود (3386)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. ایک بالشت زمین پر بھی ناجائز قبضہ ٹھیک نہیں
حدیث نمبر: 2938
اعراب
عن سعيد بن زيد قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من اخذ شبرا من الارض ظلما فإنه يطوقه يوم القيامة من سبع ارضين» عَن سعيد بْنِ زَيْدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَخَذَ شِبْرًا مِنَ الْأَرْضِ ظُلْمًا فَإِنَّهُ يُطَوَّقُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ سبع أَرضين»
سعید بن زید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص ظلم سے بالشت برابر زمین حاصل کرتا ہے تو روزِ قیامت سات زمینوں کا طوق اس کے گلے میں ڈالا جائے گا۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (3198) و مسلم (1610/140)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

Previous    14    15    16    17    18    19    20    21    22    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.