وعن رجل من آل الخطاب عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «من زارني متعمدا كان في جواري يوم القيامة ومن سكن المدينة وصبر على بلائها كنت له شهيدا وشفيعا يوم القيامة ومن مات في احد الحرمين بعثه الله من الآمنين يوم القيامة» وَعَنْ رَجُلٍ مِنْ آلِ الْخَطَّابِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ زَارَنِي مُتَعَمِّدًا كَانَ فِي جِوَارِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَمَنْ سَكَنَ الْمَدِينَةَ وَصَبَرَ عَلَى بَلَائِهَا كُنْتُ لَهُ شَهِيدًا وَشَفِيعًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَمَنْ مَاتَ فِي أَحَدِ الْحَرَمَيْنِ بَعَثَهُ اللَّهُ مِنَ الْآمِنِينَ يَوْمَ الْقِيَامَة»
آل خطاب میں سے ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص قصداً میری زیارت کے لیے آئے تو روز قیامت وہ میرے پڑوس میں ہو گا، جو شخص مدینہ میں سکونت اختیار کرے اور اس کی مشکلات پر صبر کرے تو روز قیامت میں اس کے لیے گواہ بنوں گا یا سفارشی ہوں گا، اور جو حرمین (مکہ، مدینہ) میں کسی جگہ فوت ہوا تو روز قیامت وہ امن والوں میں سے ہو گا۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ البیھقی فی شعب الایمان۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه البيھقي في شعب الإيمان (4152، نسخة محققة: 3856) ٭ فيه رجل من آل الخطاب: مجھول.»
وعن ابن عمر مرفوعا: «من حج فزار قبري بعد موتي كان كمن زارني في حياتي» . رواهما البيهقي في شعب الإيمان وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ مَرْفُوعًا: «مَنْ حَجَّ فَزَارَ قَبْرِي بَعْدَ مَوْتِي كَانَ كَمَنْ زَارَنِي فِي حَياتِي» . رَوَاهُمَا الْبَيْهَقِيّ فِي شعب الْإِيمَان
ابن عمر رضی اللہ عنہ مرفوع روایت بیان کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص حج کرے اور میری موت کے بعد میری قبر کی زیارت کرے تو وہ اس شخص کی طرح ہے جس نے میری زندگی میں میری زیارت کی۔ “ امام بیہقی نے دونوں روایتیں شعب الایمان میں روایت کی ہیں۔ اسنادہ ضعیف جذا، رواہ البیھقی فی شعب الایمان۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف جدًا، رواه البيھقي في شعب الإيمان (4154، نسخة محققة: 3858) ٭ ليث بن أبي سليم: ضعيف و حفص بن أبي داود: ضعيف جدًا.»
لإرساله وعن يحيى بن سعيد ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان جالسا وقبر يحفر بالمدينة فاطلع رجل في القبر فقال: بئس مضجع المؤمن فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «بئس ما قلت» قال الرجل إني لم ارد هذا إنما اردت القتل في سبيل الله فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا مثل القتل في سبيل الله ما على الارض بقعة احب إلي ان يكون قبري بها منها» ثلاث مرات. رواه مالك مرسلا لإرساله وَعَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ جَالِسًا وَقَبْرٌ يُحْفَرُ بِالْمَدِينَةِ فَاطَّلَعَ رَجُلٌ فِي الْقَبْرِ فَقَالَ: بِئْسَ مَضْجَعِ الْمُؤْمِنِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «بئس مَا قُلْتَ» قَالَ الرَّجُلُ إِنِّي لَمْ أُرِدْ هَذَا إِنَّمَا أَرَدْتُ الْقَتْلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا مِثْلَ الْقَتْلِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ مَا عَلَى الْأَرْضِ بُقْعَةٌ أَحَبُّ إِلَيَّ أَنْ يَكُونَ قَبْرِي بِهَا مِنْهَا» ثَلَاثَ مَرَّاتٍ. رَوَاهُ مَالِكٌ مُرْسَلًا
یحیی بن سعید ؒ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیٹھے ہوئے تھے جبکہ مدینہ میں ایک قبر کھودی جا رہی تھی، ایک آدمی نے قبر میں جھانکا تو کہا: مومن کی بہت بُری جگہ ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے بہت بُری بات کی ہے۔ “ اس آدمی نے عرض کیا: میرا یہ ارادہ نہیں تھا، میں نے تو یہ ارادہ کیا کہ اللہ کی راہ میں شہادت (بستر پر مرنے سے) افضل ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کی راہ میں شہادت جیسی تو کوئی چیز ہی نہیں اور مجھے اپنی قبر کے لیے یہ خطۂ زمین پوری زمین میں سب سے زیادہ پسندیدہ ہے۔ “ آپ نے یہ بات تین مرتبہ فرمائی۔ امام مالک نے اسے مرسل روایت کیا ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ مالک۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه مالک (462/2ح 1020) ٭ السند ضعيف لإرساله، رواه مالک عن يحيي بن سعيد به مرفوعًا و ھو مرسل.»
وعن ابن عباس قال: قال عمر بن الخطاب: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو بوادي العقيق يقول: اتاني الليلة آت من ربي فقال: صل في هذا الوادي المبارك وقل: عمرة في حجة. وفي رواية: «قل عمرة وحجة» . رواه البخاري وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِوَادِي الْعَقِيقِ يَقُولُ: أَتَانِي اللَّيْلَةَ آتٍ مِنْ رَبِّي فَقَالَ: صَلِّ فِي هَذَا الْوَادِي الْمُبَارَكِ وَقُلْ: عُمْرَةٌ فِي حَجَّةٍ. وَفِي رِوَايَة: «قل عُمرةٌ وحِجّةٌ» . رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے بیان فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو وادی عقیق میں فرماتے ہوئے سنا: ”آج رات میرے رب کی طرف سے ایک آنے والا میرے پاس آیا تو اس نے کہا: اس مبارک وادی میں نماز پڑھیں، اور کہیں: عمرہ حج میں داخل ہو گیا۔ “ ایک دوسری روایت میں ہے: ”آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرمائیں: عمرہ اور حج کی ایک ساتھ نیت کی۔ “ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (1534، 7343)»