وفي رواية: «مثل الشجرة الخضراء في وسط الشجر وذاكر الله في الغافلين مثل مصباح في بيت مظلم وذاكر الله في الغافلين يريه الله مقعده من الجنة وهو حي وذاكر الله في الغافلين يغفر له بعدد كل فصيح واعجم» . والفصيح: بنو آدم والاعجم: البهائم. رواه رزين وَفِي رِوَايَةٍ: «مَثَلُ الشَّجَرَةِ الْخَضْرَاءِ فِي وَسَطِ الشَّجَرِ وَذَاكِرُ اللَّهِ فِي الْغَافِلِينَ مَثَلُ مِصْبَاحٍ فِي بَيْتٍ مُظْلِمٍ وَذَاكِرُ اللَّهِ فِي الْغَافِلِينَ يُرِيهِ اللَّهُ مَقْعَدَهُ مِنَ الْجَنَّةِ وَهُوَ حَيٌّ وَذَاكِرُ اللَّهِ فِي الْغَافِلِينَ يُغْفَرُ لَهُ بِعَدَدِ كُلِّ فَصِيحٍ وَأَعْجَمٍ» . وَالْفَصِيحُ: بَنُو آدَمَ وَالْأَعْجَمُ: الْبَهَائِم. رَوَاهُ رزين
اور ایک دوسری روایت میں ہے: ”(اس کی مثال ایسے ہے) جیسے خشک درختوں میں ایک سرسبز درخت ہو۔ اور غافلین میں اللہ کا ذکر کرنے والا تاریک کمرے میں چراغ کی طرح ہے۔ غافلین میں اللہ کا ذکر کرنے والے کو اللہ اس کی زندگی میں اس کا جنت میں مقام دکھا دیتا ہے، اور اللہ، غافلین میں اس کا ذکر کرنے والے کے فصیح و اعجم کی تعداد کے برابر گناہ بخش دیتا ہے۔ “ فصیح سے انسان اور اعجم سے حیوان مراد ہیں۔ ضعیف جذا، رواہ رزین (انظر الحدیث السابق: ۲۲۸۲)۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «ضعيف جدًا، رواه رزين (لم أجده) [و رواه الحسن بن عرفة بسند ضعيف جدًا، انظر الحديث السابق: 2282]»
وعن معاذ بن جبل قال: ما عمل العبد عملا انجى له من عذاب الله من ذكر الله. رواه مالك والترمذي وابن ماجه وَعَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ: مَا عَمِلَ الْعَبْدُ عَمَلًا أَنْجَى لَهُ مِنْ عَذَابِ اللَّهِ مِنْ ذِكْرِ اللَّهِ. رَوَاهُ مَالِكٌ وَالتِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَه
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ابن آدم کے تمام اعمال میں سے، عذاب الہیٰ سے اسے سب سے زیادہ نجات دلانے والا عمل، اللہ کا ذکر ہے۔ “ ضعیف، رواہ مالک (۱ / ۲۱۱ ح ۴۹۳) و الترمذی (۳۳۷) و ابن ماجہ (۳۷۹۰)
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «ضعيف، رواه مالک (211/1 ح 493 موقوف و سنده ضعيف لانقطاعه) و الترمذي (3377 سنده ضعيف) و ابن ماجه (3790 وسنده ضعيف) ٭ زياد بن أبي زياد: ميسرة المخزومي مولي ابن عياش لم يدرک سيدنا معاذ بن جبل رضي الله عنه فالسند منقطع.»
وعن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن الله تعالى يقول: انا مع عبدي إذا ذكرني وتحركت بي شفتاه. رواه البخاري وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى يَقُولُ: أَنَا مَعَ عَبْدِي إِذَا ذَكَرَنِي وتحركت بِي شفتاه. رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میں اپنے بندے کے ساتھ ہوتا ہوں، جب وہ میرا ذکر کرتا ہے اور میرے (ذکر کے) ساتھ اس کے ہونٹ حرکت کرتے ہیں۔ “ صحیح، رواہ البخاری (التوحید باب ۴۳ قبل ح ۷۵۲۴ معلقًا) و احمد (۲ / ۵۴۰) و ابن ماجہ (۲۷۹۲) و صححہ ابن حبان (۲۳۱۶) و الحاکم (۱ / ۴۹۶)۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «صحيح، رواه البخاري (التوحيد باب 43 قبل ح 7524 معلقًا) [و أحمد (540/2) و ابن ماجه (2792) و صححه ابن حبان (الموارد: 2316) والحاکم (496/1) ووافقه الذهبي]»
وعن عبد الله بن عمر عن النبي صلى الله عليه وسلم انه كان يقول: «لكل شيء صقالة وصقالة القلوب ذكر الله وما من شيء انجى من عذاب الله من ذكر الله» قالوا: ولا الجهاد في سبيل الله؟ قال: «ولا ان يضرب بسيفه حتى ينقطع» . رواه البيهقي في الدعوات الكبير وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: «لِكُلِّ شَيْءٍ صِقَالَةٌ وَصِقَالَةُ الْقُلُوبِ ذِكْرُ اللَّهِ وَمَا مِنْ شَيْءٍ أَنْجَى مِنْ عَذَابِ اللَّهِ مِنْ ذِكْرِ اللَّهِ» قَالُوا: وَلَا الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ؟ قَالَ: «وَلَا أَنْ يَضْرِبَ بِسَيْفِهِ حَتَّى يَنْقَطِعَ» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي الدَّعَوَاتِ الْكَبِيرِ
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرمایا کرتے تھے: ”ہر چیز کے لئے ایک صفائی کرنے والی چیز ہوتی ہے، جبکہ دلوں کی صفائی کرنے والی چیز اللہ کا ذکر ہے، اور اللہ کے ذکر سے بڑھ کر، اللہ کے عذاب سے بچانے والی کوئی چیز نہیں۔ “ صحابہ نے عرض کیا، اللہ کی راہ میں جہاد کرنا بھی نہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں، اگرچہ وہ اپنی تلوار اس قدر چلائے کہ وہ ٹوٹ جائے۔ “ اسنادہ ضعیف جذا، رواہ البیھقی فی الدعوات الکبیر (۱ / ۱۵ ح ۱۹) و شعب الایمان (۵۲۲، ۵۱۹)۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف جدًا، رواه البيھقي في الدعوات الکبير (15/1 ح 19) [و شعب الإيمان:522، نسخة محققة: 519] ٭ فيه سعيد بن سنان أبو مھدي الحنفي: متروک.»
عن ابي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن لله تعالى تسعة وتسعين اسما مائة إلا واحدا من احصاها دخل الجنة» . وفي رواية: «وهو وتر يحب الوتر» عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ لِلَّهِ تَعَالَى تِسْعَةً وَتِسْعِينَ اسْمًا مِائَةً إِلَّا وَاحِدًا مَنْ أَحْصَاهَا دَخَلَ الْجَنَّةَ» . وَفِي رِوَايَة: «وَهُوَ وتر يحب الْوتر»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کے ننانوے، ایک کم سو نام ہیں، جو انہیں یاد کر لے وہ جنت میں داخل ہو گا۔ “ اور ایک دوسری روایت میں ہے: ”وہ وتر (یکتا) ہے اور وتر کو پسند کرتا ہے۔ “ متفق علیہ، رواہ البخاری (۶۴۱۰، ۷۳۹۲) و مسلم
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (6410، 7392) و مسلم (2677/6)»
عن ابي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن لله تعالى تسعة وتسعين اسما من احصاها دخل الجنة هو الله الذي لا إله هو الرحمن الرحيم الملك القدوس السلام المؤمن المهيمن العزيز الجبار المتكبر الخالق البارئ المصور الغفار القهار الوهاب الرزاق الفتاح العليم القابض الباسط الخافض الرافع المعز المذل السميع البصير الحكم العدل اللطيف الخبير الحليم العظيم الغفور الشكور العلي الكبير الحفيظ المقيت الحسيب الجليل الكريم الرقيب المجيب الواسع الحكيم الودود المجيد الباعث الشهيد الحق الوكيل القوي المتين الولي الحميد المحصي المبدئ المعيد المحيي المميت الحي القيوم الواجد الماجد الواحد الاحد الصمد القادر المقتدر المقدم المؤخر الاول الآخر الظاهر الباطن الوالي المتعالي البر التواب المنتقم العفو الرؤوف مالك الملك ذو الجلال والإكرام المقسط الجامع الغني المغني المانع الضار النافع النور الهادي البديع الباقي الوارث الرشيد الصبور» . رواه الترمذي والبيهقي في الدعوات الكبير. وقال الترمذي: هذا حديث غريب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ لِلَّهِ تَعَالَى تِسْعَةً وَتِسْعِينَ اسْمًا مَنْ أَحْصَاهَا دَخَلَ الْجَنَّةَ هُوَ اللَّهُ الَّذِي لَا إِلَه هُوَ الرَّحْمَنُ الرَّحِيمُ الْمَلِكُ الْقُدُّوسُ السَّلَامُ الْمُؤْمِنُ الْمُهَيْمِنُ الْعَزِيزُ الْجَبَّارُ الْمُتَكَبِّرُ الْخَالِقُ الْبَارِئُ الْمُصَوِّرُ الْغَفَّارُ الْقَهَّارُ الْوَهَّابُ الرَّزَّاقُ الْفَتَّاحُ الْعَلِيمُ الْقَابِضُ الْبَاسِطُ الْخَافِضُ الرَّافِعُ الْمُعِزُّ الْمُذِلُّ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ الْحَكَمُ الْعَدْلُ اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ الْحَلِيمُ الْعَظِيمُ الْغَفُورُ الشَّكورُ العَلِيُّ الكَبِيرُ الحَفيظُ المُقِيتُ الْحَسِيبُ الْجَلِيلُ الْكَرِيمُ الرَّقِيبُ الْمُجِيبُ الْوَاسِعُ الْحَكِيمُ الْوَدُودُ الْمَجِيدُ الْبَاعِثُ الشَّهِيدُ الْحَقُّ الْوَكِيلُ الْقَوِيُّ الْمَتِينُ الْوَلِيُّ الْحَمِيدُ الْمُحْصِي الْمُبْدِئُ الْمُعِيدُ الْمُحْيِي المُميتُ الحَيُّ القَيُّومُ الواجِدُ الماجِدُ الواحِدُ الأحَدُ الصَّمَدُ الْقَادِرُ الْمُقْتَدِرُ الْمُقَدِّمُ الْمُؤَخِّرُ الْأَوَّلُ الْآخِرُ الظَّاهِرُ الْبَاطِنُ الْوَالِي الْمُتَعَالِي الْبَرُّ التَّوَّابُ الْمُنْتَقِمُ العَفُوُّ الرَّؤوفُ مَالِكُ الْمُلْكِ ذُو الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ الْمُقْسِطُ الْجَامِعُ الْغَنِيُّ الْمُغْنِي الْمَانِعُ الضَّارُّ النَّافِعُ النُّورُ الْهَادِي الْبَدِيعُ الْبَاقِي الْوَارِثُ الرَّشِيدُ الصَّبُورُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ والبيهقيُّ فِي الدَّعواتِ الْكَبِير. وَقَالَ التِّرْمِذِيّ: هَذَا حَدِيث غَرِيب
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کے ننانوے ایک کم سو نام ہیں، جو انہیں یاد کر لے وہ جنت میں داخل ہو گا: وہ اللہ ہے جس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ بہت مہربان، نہایت رحم کرنے والا ہے، وہ بادشاہ ہے، وہ پاک ومنزّہ، سلامتی دینے والا، امن دینے والا، نگہبان، غالب، جبار و متکبر، پیدا کرنے والا، عدم سے وجود میں لانے والا، تصویر کشی کرنے والا، بخشنے والا، تمام مخلوق پر غالب، عطا کرنے والا، رزق دینے والا، فیصلہ کرنے والا، جاننے والا، تنگی دور کرنے والا، فراخی کرنے والا، اوپر کرنے والا، عزت دینے والا، ذلت دینے والا، دیکھنے والا، حکم دینے والا، عدل کرنے والا، باریک بین، خبر رکھنے والا، عظمت والا، بخشنے والا، قدر دان، بلند، بڑا، حفاظت کرنے والا، نگرانی کرنے والا، کفایت کرنے والا،، شان و بزرگی والا، سخی داتا، حفاظت کرنے والا، دعائیں قبول کرنے والا، کشائش والا، حکمت والا، محبت رکھنے والا، شان و شوکت والا، مردوں کو دوبارہ زندگی عطا کرنے والا، حاضر، ثابت، کارساز، قوی، طاقت والا، مددگار، قابل ستائش، احاطہ کرنے والا، پہلی بار پیدا کرنے والا، دوبارہ پیدا کرنے والا، مارنے والا، زندگی بخشنے والا، قائم رہنے اور قائم رکھنے والا، پالنے والا، بزرگی والا، یکتا، تنہا، بے نیاز، قادر و مقتدر، آگے کرنے والا، پیچھے کرنے والا، اول، آخر، ظاہر، باطن، تمام اشیاء کا مالک، بلند تر، احسان کرنے والا، توبہ قبول کرنے والا، انتقام لینے والا، درگزر کرنے والا، شفقت کرنے والا، شہنشاہ، عظمت و اکرام والا، روز قیامت جمع کرنے والا، غنی بے نیاز کرنے والا، روکنے والا، نقصان پہنچانے والا، نفع دینے والا، مجسّم نور، راہ دکھانے والا، بے مثال، پیدا کرنے والا، باقی رکھنے والا، وارث، راہنمائی کرنے والا، بہت برداشت کرنے والا۔ “ ترمذی، بیہقی فی الداعات الکبیر، اور امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث غریب ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی (۳۵۰۷) و البیھقی فی الدعوات الکبیر (۲ / ۳۰، ۳۱ ح ۲۶۲)۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (3507) و البيھقي في الدعوات الکبير (30/2. 31 ح 262) ٭ الوليد بن مسلم کان يدلس تدليس التسوية و لم يصرح بالسماع المسلسل.»
وعن بريدة: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم سمع رجلا يقول: اللهم إني اسالك بانك انت الله لا إله إلا انت الاحد الصمد الذي لم يلد ولم يولد ولم يكن له كفوا احد فقال: «دعا الله باسمه الاعظم الذي إذا سئل به اعطى وإذا دعي به اجاب» . رواه الترمذي وابو داود وَعَن بُرَيْدَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعَ رَجُلًا يَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِأَنَّكَ أَنْتَ اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ الْأَحَدُ الصَّمَدُ الَّذِي لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُوًا أَحَدٌ فَقَالَ: «دَعَا اللَّهَ بِاسْمِهِ الْأَعْظَمِ الَّذِي إِذَا سُئِلَ بِهِ أَعْطَى وَإِذَا دُعِيَ بِهِ أَجَابَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُد
بُریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک آدمی کو ان الفاظ کے ساتھ دعا کرتے ہوئے سنا: اے اللہ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ تو اللہ ہے، تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں، یکتا، بے نیاز ہے، جس کی اولاد ہے نہ والدین، اور نہ کوئی اس کا ہم سر ہے۔ “ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اس شخص نے اللہ سے اس کے اسم اعظم کے توسل سے دعا کی ہے، جب اس سے اس (یعنی اسم اعظم) کے ساتھ سوال کیا جاتا ہے تو وہ عطا فرماتا ہے، اور جب اس کے ساتھ دعا کی جاتی ہے تو وہ قبول فرماتا ہے۔ “ صحیح، رواہ الترمذی (۳۴۷۵) و ابوداؤد (۱۴۹۳)۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «صحيح، رواه الترمذي (3475) و أبو داود (1493)»
وعن انس قال: كنت جالسا مع النبي صلى الله عليه وسلم في المسجد ورجل يصلي فقال: اللهم إني اسالك بان لك الحمد لا إله إلا انت الحنان المنان بديع السماوات والارض يا ذا الجلال والإكرام يا حي يا قيوم اسالك فقال النبي صلى الله عليه وسلم: «دعا الله باسمه الاعظم الذي إذا دعي به اجاب وإذا سئل به اعطى» . رواه الترمذي وابو داود والنسائي وابن ماجه وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ وَرَجُلٌ يُصَلِّي فَقَالَ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِأَنَّ لَكَ الْحَمْدَ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ الْحَنَّانُ الْمَنَّانُ بَدِيعُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ يَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ أَسْأَلُكَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «دَعَا اللَّهَ بِاسْمِهِ الْأَعْظَمِ الَّذِي إِذَا دُعِيَ بِهِ أَجَابَ وَإِذَا سُئِلَ بِهِ أَعْطَى» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ مسجد میں بیٹھا ہوا تھا اور ایک آدمی نماز پڑھ رہا تھا، اس نے کہا: اے اللہ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ ہر قسم کی حمد تیرے ہی لئے ہے، تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں (بندوں پر) رحم کرنے والا، نعمتیں عطا کرنے والا، زمین و آسمان کو عدم سے وجود بخشنے والا، اے عزت و اکرام والے! اے زندہ اور قائم رکھنے والے! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں۔ (یہ سن کر) نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اس (بندے) نے اللہ سے اس کے اس اسم اعظم کے ساتھ دعا کی ہے کہ جب اس کے ساتھ اس سے دعا کی جائے تو وہ قبول فرماتا ہے، اور جب اس کے ساتھ اس سے سوال کیا جائے تو وہ عطا کرتا ہے۔ “ صحیح، رواہ الترمذی (۳۵۴۴) و ابوداؤد (۱۴۹۵) و النسائی (۳ / ۵۲ ح ۱۳۰۱) و ابن ماجہ (۳۸۵۸)۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «صحيح، رواه الترمذي (3544 وقال: غريب) و أبو داود (1495) والنسائي (52/3 ح 1301) وابن ماجه (3858)»
وعن اسماء بنت يزيد رضي الله عنها ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: اسم الله الاعظم في هاتين الآيتين: (وإلهكم إله واحد لا إله إلا هو الرحمن الرحيم) وفاتحة (آل عمران): (آلم الله لا إله إلا هو الحي القيوم) رواه الترمذي وابو داود وابن ماجه والدارمي وَعَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: اسْمُ اللَّهِ الْأَعْظَمُ فِي هَاتَيْنِ الْآيَتَيْنِ: (وَإِلَهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الرَّحْمَنُ الرَّحيمُ) وفاتحة (آل عمرانَ): (آلم اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ) رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ وَالدَّارِمِيُّ
اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کا اسم اعظم ان دو آیتوں میں ہے، (وَاِلٰھُکُمْ اِلٰہٌ وَاحِدٌ لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ الرَّحْمٰنُ الرَّحِیْمُ) اور سورہ آل عمران کے آغاز کی آیت (الٓمٓ 0 اللہُ لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ)۔ “ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی (۳۴۷۸) و ابوداؤد (۱۴۹۶) و ابن ماجہ (۳۸۵۵) و الدارمی (۲ / ۴۵۰ ح ۲۳۹۲)۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه الترمذي (3478 وقال: حسن صحيح) و أبو داود (1496) و ابن ماجه (3855) والدارمي (450/2 ح 2392)»
وعن سعد رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: دعوة ذي النون إذا دعا ربه وهو في بطن الحوت (لا إله إلا انت سبحانك إني كنت من الظالمين) لم يدع بها رجل مسلم في شيء إلا استجاب له. رواه احمد والترمذي وَعَنْ سَعْدَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: دَعْوَةُ ذِي النُّونِ إِذا دَعَا رَبَّهُ وَهُوَ فِي بَطْنِ الْحُوتِ (لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنَ الظالمينَ) لَمْ يَدْعُ بِهَا رَجُلٌ مُسْلِمٌ فِي شَيْءٍ إلاَّ استجابَ لَهُ. رَوَاهُ أَحْمد وَالتِّرْمِذِيّ
سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”یونس ؑ جب مچھلی کے پیٹ میں تھے تو انہوں نے ان الفاظ کے ساتھ دعا کی تھی: (لَا اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ سُبْحَانَکَ اِنِّیْ کُنْتُ مِنَ الظَّالِمِیْنَ)”تیرے سوا کوئی معبود نہیں، تو پاک ہے، بے شک میں ہی ظالموں میں سے تھا۔ “ کوئی مسلمان شخص کسی معاملے میں ان الفاظ کے ساتھ دعا کرتا ہے تو اس کی دعا قبول کی جاتی ہے۔ “ اسنادہ صحیح، رواہ احمد (۱ / ۱۷۰ ح ۱۴۶۲) و الترمذی (۳۵۰۵)۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده صحيح، رواه أحمد (170/1ح 1462) و الترمذي (3505)»