مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الدعوات
--. ذکر الہٰی سے غافل کی مثال مردہ گدھے کی سی ہے
حدیث نمبر: 2273
Save to word اعراب
وعنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ما من قوم يقومون من مجلس لا يذكرون الله فيه إلا قاموا عن مثل جيفة حمار وكان عليهم حسرة» . رواه احمد وابو داود وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا مِنْ قَوْمٍ يَقُومُونَ مِنْ مَجْلِسٍ لَا يَذْكُرُونَ اللَّهَ فِيهِ إِلَّا قَامُوا عَنْ مِثْلِ جِيفَةِ حِمَارٍ وَكَانَ عَلَيْهِمْ حَسرَةً» . رَوَاهُ أحمدُ وَأَبُو دَاوُد
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو لوگ کسی ایسی مجلس سے اٹھیں جہاں انہوں نے اللہ کا ذکر نہ کیا ہو تو وہ ایسے اٹھیں گے جیسے کسی گدھے کی بدبودار لاش سے اٹھے ہوں۔ اور یہ (مجلس روز قیامت) ان کے لیے باعث حسرت ہو گی۔ اسنادہ صحیح، رواہ احمد (۲ / ۵۱۵ ح ۱۰۶۹۱) و ابوداؤد (۴۸۵۵)۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده صحيح، رواه أحمد (515/2 ح 10691 مختصرًا) و أبو داود (4855)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
--. مجلس میں اللہ کو یاد نہ کرنا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود نہ بھیجنا عذاب کا باعث
حدیث نمبر: 2274
Save to word اعراب
وعنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ما جلس قوم مجلسا لم يذكروا الله فيه ولم يصلوا على نبيهم إلا كان عليهم ترة فإن شاء عذبهم وإن شاء غفر لهم» . رواه الترمذي وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا جَلَسَ قَوْمٌ مَجْلِسًا لَمْ يَذْكُرُوا اللَّهَ فِيهِ وَلَمْ يُصَلُّوا عَلَى نَبِيِّهِمْ إِلَّا كَانَ عَلَيْهِمْ تِرَةً فَإِنْ شَاءَ عَذَّبَهُمْ وَإِنْ شَاءَ غَفَرَ لَهُمْ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو لوگ کسی مجلس میں بیٹھ کر اللہ کا ذکر کریں نہ اپنے نبی (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) پر درود بھیجیں تو یہ (مجلس) ان کے لیے باعث حسرت و نقصان ہو گی، اگر وہ چاہے تو انہیں عذاب دے اور اگرچاہے تو انہیں بخش دے۔ سندہ ضعیف، رواہ الترمذی (۳۳۸۰) و احمد (۲ / ۴۶۳ ح ۹۹۶۵ و سندہ صحیح)

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«سنده ضعيف، رواه الترمذي (3380 وقال: حسن)
٭ سفيان الثوري عنعن و حديث أحمد (463/2 ح 9965 وسنده صحيح) يغني عنه.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف
--. ابن آدم کا ہر کلام وبال ہے سوائے۔۔۔۔؟
حدیث نمبر: 2275
Save to word اعراب
وعن ام حبيبة قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «كل كلام ابن آدم عليه لا له إلا امر بمعروف او نهي عن منكر او ذكر الله» . رواه الترمذي وابن ماجه وقال الترمذي: هذا حديث غريب وَعَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كُلُّ كَلَامِ ابْنِ آدَمَ عَلَيْهِ لَا لَهُ إِلَّا أَمْرٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ نَهْيٌ عَنْ مُنْكَرٍ أَوْ ذِكْرُ اللَّهِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيث غَرِيب
ام حبیبہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: امربالمعروف یا نہی عن المنکر یا اللہ کے ذکر کے سوا، ابن آدم کا تمام کلام اس پر بوجھ ہے، وہ اس کے لیے نفع مند نہیں۔ ترمذی، ابن ماجہ، اور امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث غریب ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی (۲۴۱۲) و ابن ماجہ (۳۹۷۴)۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه الترمذي (2412) و ابن ماجه (3974)
٭ أم صالح بنت صالح: لا يعرف حالھا.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. زیادہ کلام نہ کیا جائے سوائے ذکر الہٰی کے
حدیث نمبر: 2276
Save to word اعراب
وعن ابن عمر رضي الله عنهما قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا تكثروا الكلام بغير ذكر الله فإن كثرة الكلام بغير ذكر الله قسوة للقلب وإن ابعد الناس من الله القلب القاسي» . رواه الترمذي وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تُكْثِرُوا الْكَلَامَ بِغَيْرِ ذِكْرِ اللَّهِ فَإِنَّ كَثْرَةَ الْكَلَامِ بِغَيْرِ ذِكْرِ اللَّهِ قَسْوَةٌ لِلْقَلْبِ وَإِنَّ أَبْعَدَ النَّاسِ مِنَ اللَّهِ الْقَلْبُ الْقَاسِي» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ کے ذکر کے سوا زیادہ باتیں نہ کیا کرو، کیونکہ اللہ کے ذکر کے سوا زیادہ باتیں کرنا دل کی قسادت (سختی) کا باعث ہیں۔ اور سخت دل شخص اللہ سے کوسوں دور ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی (۲۴۱۱)

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه الترمذي (2411 وقال: غريب)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. انسان کا بہترین مال کیا ہے
حدیث نمبر: 2277
Save to word اعراب
وعن ثوبان قال: لما نزلت (والذين يكنزون الذهب والفضة) كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم في بعض اسفاره فقال بعض اصحابه: نزلت في الذهب والفضة لو علمنا اي المال خير فنتخذه؟ فقال: «افضله لسان ذاكر وقلب شاكر وزوجة مؤمنة تعينه على إيمانه» . رواه احمد والترمذي وابن ماجه وَعَنْ ثَوْبَانَ قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ (وَالَّذِينَ يَكْنِزُونَ الذَّهَب وَالْفِضَّة) كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ فَقَالَ بَعْضُ أَصْحَابِهِ: نَزَلَتْ فِي الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ لَوْ عَلِمْنَا أَيُّ الْمَالِ خَيْرٌ فَنَتَّخِذَهُ؟ فَقَالَ: «أَفْضَلُهُ لِسَانٌ ذَاكِرٌ وَقَلْبٌ شَاكِرٌ وَزَوْجَةٌ مُؤْمِنَةٌ تُعِينُهُ عَلَى إِيمَانِهِ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ
ثوبان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب یہ آیت (وَالَّذِیْنَ یَکْنِزُوْنَ الذَّھَبَ وَالْفِضَّۃَ) نازل ہوئی تو ہم نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ کسی سفر میں شریک تھے، تو آپ کے بعض صحابہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: سونے اور چاندی کے بارے میں تو آیت نازل ہو گئی، کاش! ہم جان لیں کہ کون سا مال بہتر ہے تاکہ ہم اسے حاصل کر لیں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سب سے افضل مال ذکر کرنے والی زبان، قلب شاکر اور مومنہ شریک حیات جو اس کے ایمان کے بارے میں اس کی معاونت کرے۔ سندہ ضعیف، رواہ احمد (۵/ ۲۷۸ ح ۲۲۷۵۱) و الترمذی (۳۰۹۴) و ابن ماجہ (۱۸۵۶)۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«سنده ضعيف، رواه أحمد (278/5 ح 22751) والترمذي (3094 و قال: حسن) و ابن ماجه (1856)
٭ سالم بن أبي الجعد لم يسمع من ثوبان رضي الله عنه.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف
--. اللہ تعالیٰ فخر کرتا ہے اس مجلس پر جو صرف اللہ کے ذکر کے لئے ہو
حدیث نمبر: 2278
Save to word اعراب
عن ابي سعيد قال: خرج معاوية على حلقة في المسجد فقال: ما اجلسكم؟ قالوا: جلسنا نذكر الله قال: آلله ما اجلسكم إلا ذلك؟ قالوا: آلله ما اجلسنا غيره قال: اما إني لم استحلفكم تهمة لكم وما كان احد بمنزلتي من رسول الله صلى الله عليه وسلم اقل عنه حديثا مني وإن رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج على حلقة من اصحابه فقال: «ما اجلسكم هاهنا» قالوا: جلسنا نذكر الله ونحمده على ما هدانا للإسلام ومن به علينا قال: آالله ما اجلسكم إلا ذلك؟ قالوا: آالله ما اجلسنا إلا ذلك قال: «اما إني لم استحلفكم تهمة لكم ولكنه اتاني جبريل فاخبرني ان الله عز وجل يباهي بكم الملائكة» . رواه مسلم عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: خَرَجَ مُعَاوِيَةُ عَلَى حَلْقَةٍ فِي الْمَسْجِدِ فَقَالَ: مَا أَجْلَسَكُمْ؟ قَالُوا: جَلَسْنَا نَذْكُرُ اللَّهَ قَالَ: آللَّهِ مَا أَجْلَسَكُمْ إِلَّا ذَلِكَ؟ قَالُوا: آللَّهِ مَا أَجْلَسَنَا غَيْرُهُ قَالَ: أما إِنِّي لم أستحلفكم تُهْمَة لكم وَمَا كَانَ أَحَدٌ بِمَنْزِلَتِي مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقَلَّ عَنْهُ حَدِيثًا مِنِّي وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ عَلَى حَلْقَةٍ مِنْ أَصْحَابِهِ فَقَالَ: «مَا أَجْلَسَكُمْ هَاهُنَا» قَالُوا: جَلَسْنَا نَذْكُرُ اللَّهَ وَنَحْمَدُهُ عَلَى مَا هَدَانَا لِلْإِسْلَامِ وَمَنَّ بِهِ علينا قَالَ: آالله مَا أجلسكم إِلَّا ذَلِك؟ قَالُوا: آالله مَا أَجْلَسَنَا إِلَّا ذَلِكَ قَالَ: «أَمَا إِنِّي لَمْ أَسْتَحْلِفْكُمْ تُهْمَةً لَكُمْ وَلَكِنَّهُ أَتَانِي جِبْرِيلُ فَأَخْبَرَنِي أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُبَاهِي بِكُمُ الْمَلَائِكَة» . رَوَاهُ مُسلم
ابوسعید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، معاویہ رضی اللہ عنہ مسجد کے ایک حلقے کے پاس آئے تو فرمایا: تم کیوں بیٹھے ہو؟ انہوں نے کہا: ہم اللہ کا ذکر کرنے کے لیے بیٹھے ہیں، انہوں نے فرمایا: کیا تم اللہ کی قسم اٹھاتے ہو کہ تم صرف اسی لیے بیٹھے ہو؟ انہوں نے کہا: ہم اللہ کی قسم اٹھاتے ہیں کہ ہم صرف اسی لئے بیٹھے ہیں۔ انہوں نے فرمایا: میں نے تمہارے متعلق کس بدگمانی کی وجہ سے تم سے قسم نہیں اٹھوائی، اور آپ میں سے کوئی ایسا نہیں جسے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مجھ جیسی قربت ہو اس کے باوجود میں نے کم حدیثیں بیان کی ہیں۔ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے صحابہ کے ایک حلقے میں تشریف لائے تو ان سے فرمایا: تم یہاں کیوں بیٹھے ہو؟ انہوں نے عرض کیا: ہم اللہ کا ذکر کرنے اور اس بات پر اس کا شکر ادا کرنے کے لئے بیٹھے ہیں کہ اس نے اسلام کی طرف ہماری راہنمائی فرمائی اور اس کے ذریعے ہم پر احسان کیا، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم اللہ کی قسم اٹھاتے ہو کہ تم صرف اسی لئے بیٹھے ہو؟ انہوں نے عرض کیا، اللہ کی قسم! ہم صرف اسی لئے بیٹھے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نےتمہارے متعلق کسی بدگمانی کی وجہ سے تم سے قسم نہیں اٹھوائی، بلکہ جبرائیل ؑ میرے پاس تشریف لائے تو انہوں نے مجھے بتایا کہ اللہ عزوجل تمہاری وجہ سے فرشتوں پر فخر فرماتا ہے۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (2701/40)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. زبان اللہ تعالیٰ کے ذکر سے تر رہنی چاہئے
حدیث نمبر: 2279
Save to word اعراب
وعن عبد الله بن يسر: ان رجلا قال: يا رسول الله إن شرائع الإسلام قد كثرت علي فاخبرني بشيء اتشبث به قال: لا يزال لسانك رطبا بذكر الله) رواه الترمذي وابن ماجه وقال الترمذي: هذا حديث حسن غريب وَعَن عبد الله بن يسر: أَنَّ رَجُلًا قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ شَرَائِعَ الْإِسْلَامِ قَدْ كَثُرَتْ عَلَيَّ فَأَخْبِرْنِي بِشَيْءٍ أَتَشَبَّثُ بِهِ قَالَ: لَا يَزَالُ لِسَانُكَ رَطْبًا بِذكر اللَّهِ) رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيث حسن غَرِيب
عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ کسی آدمی نے عرض کیا اللہ کے رسول! شرائع اسلام (فرض، نفلی عبادات) مجھ پر غالب آ گئے، آپ کسی ایک چیز کے متعلق مجھے بتائیں کہ میں اس کے ساتھ تمسک (لگاؤ) اختیار کر لوں۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تیری زبان پر ہر وقت اللہ کا ذکر جاری رہنا چاہیے۔ ترمذی، ابن ماجہ۔ اور امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث غریب ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی (۳۳��۵) و ابن ماجہ (۳۷۹۳)۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه الترمذي (3375) و ابن ماجه (3793)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے والے اعلیٰ درجے میں
حدیث نمبر: 2280
Save to word اعراب
وعن ابي سعيد: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم سئل: اي العباد افضل وارفع درجة عند الله يوم القيامة؟ قال: «الذاكرون الله كثيرا والذاكرات» قيل: يا رسول الله ومن الغازي في سبيل الله؟ قال: «لو ضرب بسيفه في الكفار والمشركين حتى ينكسر ويختضب دما فإن الذاكر لله افضل منه درجة» . رواه احمد والترمذي وقال الترمذي: هذا حديث حسن غريب وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ: أَيُّ الْعِبَادِ أَفْضَلُ وَأَرْفَعُ دَرَجَةً عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ؟ قَالَ: «الذَّاكِرُونَ اللَّهَ كَثِيرًا وَالذَّاكِرَاتُ» قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمِنَ الْغَازِي فِي سَبِيلِ اللَّهِ؟ قَالَ: «لَوْ ضَرَبَ بِسَيْفِهِ فِي الْكُفَّارِ وَالْمُشْرِكِينَ حَتَّى يَنْكَسِرَ وَيَخْتَضِبَ دَمًا فَإِنَّ الذَّاكِرَ لِلَّهِ أَفْضَلُ مِنْهُ دَرَجَة» . رَوَاهُ أَحْمد وَالتِّرْمِذِيّ وَقَالَ التِّرْمِذِيّ: هَذَا حَدِيث حسن غَرِيب
ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دریافت کیا گیا روز قیامت کون لوگ اللہ کے ہاں فضیلت و رفعت کے اعلیٰ درجے پر فائز ہوں گے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کثرت سے اللہ کا ذکر کرنے والے مرد اور کثرت سے ذکر کرنے والی عورتیں۔ عرض کیا گیا، اللہ کے رسول! اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے سے بھی افضل؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگرچہ وہ کفار و مشرکین سے اس قدر تلوار کے ساتھ لڑائی کرے کہ وہ تلوار ٹوٹ جائے اور وہ خون سے رنگین ہو جائے تب بھی اللہ کا ذکر کرنے والا اس سے درجہ میں افضل ہے۔ احمد، ترمذی، اور انہوں نے فرمایا: یہ حدیث غریب ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ احمد (۳ / ۷۵ ح ۱۱۷۴۳) و الترمذی (۳۳۷۶)۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه أحمد (75/3 ح 11743) والترمذي (3376 وقال: غريب)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. ذکر الہٰی سے شیطان کا دور بھاگنا
حدیث نمبر: 2281
Save to word اعراب
وعن ابن عباس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «الشيطان جاثم على قلب ابن آدم فإذا ذكر الله خنس وإذا غفل وسوس» . رواه البخاري تعليقا وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الشَّيْطَانُ جَاثِمٌ عَلَى قَلْبِ ابْنِ آدَمَ فَإِذَا ذَكَرَ اللَّهَ خَنَسَ وَإِذا غفَلَ وسوس» . رَوَاهُ البُخَارِيّ تَعْلِيقا
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: شیطان ابن آدم کے دل کے ساتھ چمٹا رہتا ہے، جب وہ اللہ کا ذکر کرتا ہے تو وہ پیچھے ہٹ جاتا ہے، اور جب وہ غافل ہوتا ہے تو وہ وسوسے ڈالتا ہے۔ امام بخاری نے اسے معلق روایت کیا ہے۔ رواہ البخاری تعلیقا (قبل ح ۴۹۷۷ تفسیر سورۃ الناس) فی المختارۃ (۱۰ / ۳۶۷ ح ۳۹۳) و رواہ ابن جریر الطبری فی تفسیرہ (۳۰ / ۲۲۸) و الحاکم (۲ / ۵۴۱ ح ۳۹۹۱) و حلیہ الاولیاء (۶ / ۲۶۸)۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«لم أجده، رواه البخاري (لم يروه بھذا اللفظ، إنما ذکر قول ابن عباس قبل ح 4977 (تفسير سورة الناس) بلفظ آخر و أسنده الضياء المقدسي في المختارة (367/10 ح 393) عن ابن عباس موقوفًا بلفظ: ’’يولد الإنسان والشيطان جاثم علٰي قلبه فإذا عقل و ذکر الله خنس و إذا غفل وسوس‘‘و سنده صحيح و رواه ابن جرير الطبري في تفسيره (228/30) والحاکم (541/2 ح 3991) و صححه ووافقه الذهبي فالموقوف صحيح وللمرفوع شاھد ضعيف في حلية الأولياء (268/6) وغيره، فيه عدي بن أبي عمارة و زياد النميري و ھما ضعيفان.]»

قال الشيخ زبير على زئي: لم أجده
--. غافلوں کے سامنے اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 2282
Save to word اعراب
وعن مالك قال: بلغني ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يقول: «ذاكر الله في الغافلين كالمقاتل خلف الفارين وذاكر الله في الغافلين كغصن اخضر في شجر يابس» وَعَنْ مَالِكٍ قَالَ: بَلَغَنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ: «ذَاكِرُ اللَّهِ فِي الْغَافِلِينَ كَالْمُقَاتِلِ خَلْفَ الْفَارِّينَ وَذَاكِرُ اللَّهِ فِي الْغَافِلِينَ كَغُصْنٍ أَخْضَرَ فِي شَجَرٍ يَابِس»
امام مالک ؒ بیان کرتے ہیں، مجھے خبر پہنچی ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرمایا کرتے تھے: غفلت کے شکار لوگوں میں اللہ کا ذکر کرنے والا میدان جہاد سے راہ فرار اختیار کرنے والوں کے بعد قتال کرنے والے کی طرح ہے، اور غافل لوگوں میں اللہ کا ذکر کرنے والا خشک درخت میں سبز شاخ کی طرح ہے۔ لم اجدہ، رواہ مالک (و قال المنذری فی الترغیب و الترھیب ۲ / ۵۳۲ ح ۲۵۲۶)

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«لم أجده، رواه مالک في الموطأ (لم أجده و قال المنذري في الترغيب والترھيب [532/2ح 2526]: و لم أره في شئ من نسخ الموطأ)
٭ و لبعض الحديث شواھد ضعيفة جدًا، (1) رواه الطبراني و أبو نعيم في حلية الأولياء (268/4 فيه الواقدي کذاب و محصن بن علي مجھول) (2) الحسن بن عرفة في جزء ه (45) و فيه عمران بن مسلم و عباد بن کثير: ضعيفان جدًا.»

قال الشيخ زبير على زئي: لم أجده

Previous    2    3    4    5    6    7    8    9    10    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.