وعن ابي هريرة قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «اللهم اصلح لي ديني الذي هو عصمة امري واصلح لي دنياي التي فيها معاشي واصلح لي آخرتي التي فيها معادي واجعل الحياة زيادة لي في كل خير واجعل الموت راحة لي من كل شر» . رواه مسلم وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «اللَّهُمَّ أَصْلِحْ لِي دِينِي الَّذِي هُوَ عِصْمَةُ أَمْرِي وَأَصْلِحْ لِي دُنْيَايَ الَّتِي فِيهَا مَعَاشِي وَأَصْلِحْ لِي آخِرَتِي الَّتِي فِيهَا مَعَادِي وَاجْعَلِ الْحَيَاةَ زِيَادَةً لِي فِي كُلِّ خَيْرٍ وَاجْعَلِ الْمَوْتَ رَاحَةً لِي مِنْ كُلِّ شَرٍّ» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دعا کیا کرتے تھے: ”اے اللہ! میرے دین کی اصلاح فرما جو کہ میرے تمام معاملات کا محافظ ہے، میری دنیا کی اصلاح فرما جس میں میری معاش ہے، میری آخرت کی اصلاح فرما جہاں مجھے لوٹ کر جانا ہے، زندگی کو ہر قسم کی خیر و بھلائی میں اضافہ کا باعث بنا اور موت کو ہر قسم کے شر سے راحت کا باعث بنا۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (2720/71)»
وعن عبد الله بن مسعود عن النبي صلى الله عليه وسلم انه كان يقول: «اللهم إني اسالك الهدى والتقى والعفاف والغنى» . رواه مسلم وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْهُدَى وَالتُّقَى وَالْعَفَافَ وَالْغِنَى» . رَوَاهُ مُسلم
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دعا کیا کرتے تھے: ”اے اللہ! میں تجھ سے ہدایت، تقوی اور عفت اور تونگری کا سوال کرتا ہوں۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (72/ 2721)»
وعن علي رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «قل اللهم اهدني وسددني واذكر بالهدى هدايتك الطريق وبالسداد سداد السهم» . رواه مسلم وَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «قُلْ اللَّهُمَّ اهْدِنِي وَسَدِّدْنِي وَاذْكُرْ بِالْهُدَى هِدَايَتَكَ الطَّرِيقَ وبالسداد سداد السهْم» . رَوَاهُ مُسلم
علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے فرمایا: ”کہو، اے اللہ! میری راہنمائی فرما، مجھے درست رکھ اور (اے علی رضی اللہ عنہ) راہنمائی سے راہ ہدایت پہ چلنے کا تصور اور درست ہونے سے تیر کا سا درست ہونا تصور میں رکھ۔ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (2725/78)»
وعن ابي مالك الاشجعي عن ابيه قال: كان الرجل إذا اسلم علمه النبي صلى الله عليه وسلم الصلاة ثم امره ان يدعو بهؤلاء الكلمات: «اللهم اغفر لي وارحمني واهدني وعافني وارزقني» . رواه مسلم وَعَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْجَعِي عَنْ أَبِيهِ قَالَ: كَانَ الرجل إِذا أسلم علمه النَّبِي صلى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةَ ثُمَّ أَمَرَهُ أَنْ يَدْعُوَ بِهَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ: «اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي وَاهْدِنِي وَعَافِنِي وَارْزُقْنِي» . رَوَاهُ مُسلم
ابومالک اشجعی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا: ایک آدمی تھا جب اس نے اسلام قبول کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے نماز سکھائی، پھر اسے ان کلمات کے ذریعے دعا کرنے کا حکم فرمایا: ”اے اللہ! مجھے بخش دے، مجھ پر رحم فرما، مجھے عافیت میں رکھ اور مجھے رزق عطا فرما۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (2697/35)»
وعن انس قال: كان اكثر دعاء النبي صلى الله عليه وسلم «اللهم آتنا في الدنيا حسنة وفي الآخرة حسنة وقنا عذاب النار» وَعَن أنسٍ قَالَ: كَانَ أَكْثَرُ دُعَاءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «اللَّهُمَّ آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وقنا عَذَاب النَّار»
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اکثر یہ دعا ہوا کرتی تھی ”اے اللہ! ہمیں دنیا میں بھلائی عطا فرما اور آخرت میں بھلائی عطا فرما، اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (6389) و مسلم (2690/26)»
عن ابن عباس قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم يدعو يقول: «رب اعني ولا تعن علي وانصرني ولا تنصر علي وامكر لي ولا تمكر علي واهدني ويسر الهدى لي وانصرني على من بغى علي رب اجعلني لك شاكرا لك ذاكرا لك راهبا لك مطواعا لك مخبتا إليك اواها منيبا رب تقبل توبتي واغسل حوبتي واجب دعوتي وثبت حجتي وسدد لساني واهد قلبي واسلل سخيمة صدري» . رواه الترمذي وابو داود وابن ماجه عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو يَقُولُ: «رَبِّ أَعِنِّي وَلَا تُعِنْ عَلَيَّ وَانْصُرْنِي وَلَا تَنْصُرْ عَلَيَّ وَامْكُرْ لِي وَلَا تَمْكُرْ عَلَيَّ وَاهْدِنِي وَيَسِّرِ الْهُدَى لِي وَانْصُرْنِي عَلَى مَنْ بَغَى عَلَيَّ ربِّ اجعَلني لكَ شَاكِرًا لَكَ ذَاكِرًا لَكَ رَاهِبًا لَكَ مِطْوَاعًا لَكَ مُخْبِتًا إِلَيْكَ أَوَّاهًا مُنِيبًا رَبِّ تَقَبَّلْ تَوْبَتِي وَاغْسِلْ حَوْبَتِي وَأَجِبْ دَعْوَتِي وَثَبِّتْ حُجَّتِي وَسَدِّدْ لِسَانِي وَاهْدِ قَلْبِي وَاسْلُلْ سَخِيمَةَ صَدْرِي» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد وَابْن مَاجَه
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دعا کیا کرتے تھے: ”اے میرے رب! میری اعانت فرما اور میرے خلاف (میرے دشمنوں کی) اعانت نہ فرما، میری نصرت فرما اور میرے خلاف نصرت نہ فرما، میرے لئے تدبیر فرما اور میرے خلاف تدبیر نہ فرما، مجھے ہدایت نصیب فرما اور میرے لئے ہدایت آسان فرما دے، جو شخص مجھ پر ظلم و سرکشی کرے اس کے خلاف میری نصرت فرما، اے میرے رب! مجھے اپنا شکر گزار، تیرا ذکر کرنے والا، تجھ سے ڈرنے والا، تیرا انتہائی اطاعت گزار، تیری عاجزی اختیار کرنے والا اور تیری طرف بہت زیادہ تضرع کرنے والا، رجوع کرنے والا بنا، اے میرے رب! میری توبہ قبول فرما، میرے گناہ معاف فرما، میری دعا قبول فرما، میری حجت و دلیل ثابت فرما، میری زبان کو درست فرما، میرے دل کی راہنمائی فرما، اور میرے سینے کا کینہ دور فرما۔ “ اسنادہ صحیح، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده صحيح، رواه الترمذي (3551 وقال: حسن صحيح) و أبو داود (1510) و ابن ماجه (3830) [وصححه ابن حبان (2420) والحاکم (520/1) ووافقه الذهبي.]»
وعن ابي بكر قال: قام رسول الله صلى الله عليه وسلم على المنبر ثم بكى فقال: «سلوا الله العفو والعافية فإن احدا لم يعط بعد اليقين خيرا من العافية» . رواه الترمذي وابن ماجه وقال الترمذي: هذا حديث حسن غريب إسنادا وَعَن أبي بكرٍ قَالَ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ ثُمَّ بَكَى فَقَالَ: «سَلُوا اللَّهَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فَإِنَّ أَحَدًا لَمْ يُعْطَ بَعْدَ الْيَقِينِ خَيْرًا مِنَ الْعَافِيَةِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيب إِسْنَادًا
ابوبکر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منبر پر کھڑے ہوئے پھر رونے لگے اور فرمایا: ”اللہ سے معافی اور عافیت کا سوال کرو، کیونکہ کسی کو دولت ایمان نصیب ہو جانے کے بعد عافیت سے بہتر کوئی چیز عطا نہیں کی گئی۔ “ ترمذی، ابن ماجہ۔ اور امام ترمذی ؒ نے فرمایا: یہ حدیث حسن ہے اور اور اس کی سند غریب ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی و ابن ماجہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه الترمذي (3558) و ابن ماجه (3849)»
وعن انس ان رجلا جاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله اي الدعاء افضل؟ قال: «سل ربك العافية والمعافاة في الدنيا والآخرة» ثم اتاه في اليوم الثاني فقال: يا رسول الله اي الدعاء افضل؟ فقال له مثل ذلك ثم اتاه في اليوم الثالث فقال له مثل ذلك قال: «فإذا اعطيت العافية والمعافاة في الدنيا والآخرة فقد افلحت» . رواه الترمذي وابن ماجه وقال الترمذي: هذا حديث حسن غريب إسنادا وَعَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَجُلًا جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الدُّعَاءِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: «سَلْ رَبَّكَ الْعَافِيَةَ وَالْمُعَافَاةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ» ثُمَّ أَتَاهُ فِي الْيَوْمِ الثَّانِي فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الدُّعَاءِ أَفْضَلُ؟ فَقَالَ لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ ثُمَّ أَتَاهُ فِي الْيَوْمِ الثَّالِثِ فَقَالَ لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ قَالَ: «فَإِذَا أُعْطِيتَ الْعَافِيَةَ وَالْمُعَافَاةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ فَقَدْ أَفْلَحْتَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيب إِسْنَادًا
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کون سی دعا افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے رب سے دنیا و آخرت میں عافیت و معافات (باہم درگزر کرنا) مانگو، پھر وہ دوسرے روز حاضر ہوا تو اس نے عرض کیا، اللہ کے رسول! کون سی دعا افضل ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسی طرح فرمایا، پھر تیسرے روز آپ کے پاس آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے پھر ویسے ہی فرمایا، اور فرمایا: ”جب تجھے دنیا و آخرت میں عافیت و معافات مل گئی تو تُو کامیاب ہو گیا۔ “ ترمذی۔ ابن ماجہ۔ اور امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث حسن ہے اور اس کی سند غریب ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی و ابن ماجہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (3512) و ابن ماجه (3848) ٭ سلمة بن وردان ضعيف: ضعفه الجمھور.»
وعن عبد الله يزيد الخطمي عن رسول الله صلى الله عليه وسلم انه كان يقول في دعائه: «اللهم ارزقني حبك وحب من ينفعني حبه عندك اللهم ما رزقتني مما احب فاجعله قوة لي فيما تحب اللهم ما زويت عني مما احب فاجعله فراغا ي فيما تحب» . رواه الترمذي وَعَن عبد الله يزِيد الخطمي عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ فِي دُعَائِهِ: «اللَّهُمَّ ارْزُقْنِي حُبَّكَ وَحُبَّ مَنْ يَنْفَعُنِي حُبُّهُ عِنْدَكَ اللَّهُمَّ مَا رَزَقْتَنِي مِمَّا أُحِبُّ فَاجْعَلْهُ قُوَّةً لِي فِيمَا تُحِبُّ اللَّهُمَّ مَا زَوَيْتَ عَنِّي مِمَّا أحب فاجعله فراغا ي فِيمَا تحب» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
عبداللہ بن یزید خطمی رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ اپنی دعا میں کہا کرتے تھے: ”اے اللہ! مجھے اپنی اور اس چیز کی محبت عطا فرما جس کی محبت مجھے تیرے ہاں فائدہ پہنچائے، اے اللہ تو جو میری پسندیدہ چیز مجھے عطا فرمائے تو اسے میرے لئے ایسی چیز کی تقویت کا باعث بنا جسے تو پسند کرتا ہے، اے اللہ! تو میری جس پسندیدہ چیز کو مجھ سے روک لے تو اس کو میرے اس کام کے لئے باعث فراغت بنا جسے تو پسند کرتا ہے۔ “ سندہ ضعیف، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «سنده ضعيف، رواه الترمذي (3491 وقال: حسن غريب) [و ابن المبارک في الزھد (430) و شک في رفعه فالسند معلول و يظھر من الزھد بأن الموقوف صحيح.] ٭ سفيان بن وکيع ضعيف.»
وعن ابن عمر قال: قلما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقوم من مجلس حتى يدعو بهؤلاء الدعوات لاصحابه: «اللهم اقسم لنا من خشيتك ما تحول به بيننا وبين معاصيك ومن طاعتك ما تبلغنا به جنتك ومن اليقين ما تهون به علينا مصيبات الدنيا ومتعنا باسماعنا وابصارنا وقوتنا ما احييتنا واجعله الوارث منا واجعل ثارنا على من ظلمنا وانصرنا على من عادانا ولا تجعل مصيبتنا في ديننا ولا تجعل الدنيا اكبر همنا ولا مبلغ علمنا ولا تسلط علينا من لا يرحمنا» . رواه الترمذي وقال: هذا حديث حسن غريب وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَلَّمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُومُ مِنْ مَجْلِسٍ حَتَّى يَدْعُوَ بِهَؤُلَاءِ الدَّعَوَاتِ لِأَصْحَابِهِ: «اللَّهُمَّ اقْسِمْ لَنَا مِنْ خَشْيَتِكَ مَا تَحُولُ بِهِ بَيْنَنَا وَبَيْنَ مَعَاصِيكَ وَمِنْ طَاعَتِكَ مَا تُبَلِّغُنَا بِهِ جَنَّتَكَ وَمِنَ الْيَقِينِ مَا تُهَوِّنُ بِهِ عَلَيْنَا مُصِيْبَاتِ الدُّنْيَا وَمَتِّعْنَا بِأَسْمَاعِنَا وَأَبْصَارِنَا وَقُوَّتِنَا مَا أَحْيَيْتَنَا وَاجْعَلْهُ الْوَارِثَ مِنَّا وَاجْعَلْ ثَأْرَنَا عَلَى مَنْ ظَلَمَنَا وَانْصُرْنَا عَلَى مَنْ عَادَانَا وَلَا تَجْعَلْ مُصِيبَتَنَا فِي دِينِنَا وَلَا تَجْعَلِ الدُّنْيَا أَكْبَرَ هَمِّنَا وَلَا مَبْلَغَ عِلْمِنَا وَلَا تُسَلِّطْ عَلَيْنَا مَنْ لَا يَرْحَمُنَا» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اکثر اوقات کسی مجلس سے اٹھنے سے پہلے ان کلمات کے ذریعے اپنے صحابہ کے لئے دعا کیا کرتے تھے: ”اے اللہ! ہمیں اپنی خشیت سے ایسا حصہ عطا فرما جو ہمارے اور تیری معاصی و نافرمانی کے درمیان حائل ہو جائے، اور اپنی اطاعت سے ایسا حصہ عطا فرما جس کے ذریعے تو ہمیں اپنی جنت میں پہنچا دے، اور یقین سے ایسا حصہ نصیب فرما جو دنیا کے مصائب ہم پر آسان کر دے، جب تک تو ہمیں زندہ رکھے، ہمارے کانوں، ہماری آنکھوں اور ہماری قوت سے بہرہ مند فرما، اور ان (مذکورہ چیزوں) کو باقی رکھنا، جو شخص ہم پر ظلم کرے اس پر ہمارا غضب نازل فرما، ہمارے دین (میں کمی) کے بارے میں ہم پر کوئی مصیبت نازل نہ فرما، دنیا کو ہمارا سب سے بڑا مقصد بنا نہ ہمارے علم کی غایت و انتہا بنا، اور ہم پر کسی ایسے کو مسلط نہ فرما جو ہم پر رحم نہ کرے۔ “ ترمذی۔ اور فرمایا: یہ حدیث حسن غریب ہے۔ سندہ ضعیف، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «سنده ضعيف، رواه الترمذي (3502) [و صححه الحاکم (528/1) ووافقه الذهبي وسنده ضعيف] ٭ عبيد الله بن زحر ضعيف.»