وعن ابي بكر قال: قام رسول الله صلى الله عليه وسلم على المنبر ثم بكى فقال: «سلوا الله العفو والعافية فإن احدا لم يعط بعد اليقين خيرا من العافية» . رواه الترمذي وابن ماجه وقال الترمذي: هذا حديث حسن غريب إسنادا وَعَن أبي بكرٍ قَالَ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ ثُمَّ بَكَى فَقَالَ: «سَلُوا اللَّهَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فَإِنَّ أَحَدًا لَمْ يُعْطَ بَعْدَ الْيَقِينِ خَيْرًا مِنَ الْعَافِيَةِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيب إِسْنَادًا
ابوبکر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منبر پر کھڑے ہوئے پھر رونے لگے اور فرمایا: ”اللہ سے معافی اور عافیت کا سوال کرو، کیونکہ کسی کو دولت ایمان نصیب ہو جانے کے بعد عافیت سے بہتر کوئی چیز عطا نہیں کی گئی۔ “ ترمذی، ابن ماجہ۔ اور امام ترمذی ؒ نے فرمایا: یہ حدیث حسن ہے اور اور اس کی سند غریب ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی و ابن ماجہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه الترمذي (3558) و ابن ماجه (3849)»