وعن ابي اليسر ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يدعو: «اللهم إني اعوذ بك من الهدم واعوذ بك من التردي ومن الغرق والحرق والهرم واعوذ بك من ان يتخبطني الشيطان عند الموت واعوذ بك من ان اموت في سبيلك مدبرا واعوذ بك من ان اموت لديغا» رواه ابو داود والنسائي وزاد في رواية اخرى «الغم» وَعَن أبي الْيُسْر أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَدْعُو: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَدْمِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ التَّرَدِّي وَمِنَ الْغَرَقِ وَالْحَرْقِ وَالْهَرَمِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ أَنْ يَتَخَبَّطَنِي الشَّيْطَانُ عِنْدَ الْمَوْتِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ أَنْ أَمُوتَ فِي سَبِيلِكَ مُدْبِرًا وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ أَنْ أَمُوتَ لَدِيغًا» رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَزَادَ فِي رِوَايَةٍ أُخْرَى «الْغم»
ابویسر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دعا کیا کرتے تھے: ”اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں کہ کوئی عمارت مجھ پر گر پڑے، میں کسی اونچی جگہ سے گرنے، ڈوب جانے، جل جانے اور بڑھاپے سے تیری پناہ چاہتا ہوں، اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں کہ موت کے وقت شیطان مجھے مخبوط الحواس بنا دے، اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں کہ میں تیری راہ میں پیٹھ پھیر کر بھاگتے ہوئے فوت ہوں، اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں کہ کسی چیز کے ڈسنے سے میری موت واقع ہو۔ “ ابوداؤد، نسائی، اور انہوں نے دوسری روایت میں یہ اضافہ نقل کیا ہے: ”اور غم سے۔ “ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد و النسائی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه أبو داود (1552) والنسائي (282/8 ح 5533) [و صححه الحاکم (531/1) ووافقه الذهبي]»
وعن معاذ عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: استعيذ بالله من طمع يهدي إلى طبع) رواه احمد والبيهقي في الدعوات الكبير وَعَنْ مُعَاذٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: أستعيذُ بِاللَّهِ مِنْ طَمَعٍ يَهْدِي إِلَى طَبَعٍ) رَوَاهُ أَحْمد وَالْبَيْهَقِيّ فِي الدَّعْوَات الْكَبِير
معاذ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ سے ایسی طمع سے پناہ طلب کرو جو گناہ کی طرف لے جائے۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ احمد و البیھقی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه أحمد (232/5 ح 22371 مختصرًا) والبيھقي في الدعوات الکبير (53/2 ح 286) [والحاکم (533/1)] ٭ فيه عبد الله بن عامر الأسلمي ضعيف: ضعفه الجمھور.»
وعن عائشة ان النبي صلى الله عليه وسلم نظر إلى القمر فقال: «يا عائشة استعيذي بالله من شر هذا فإن هذا هو الغاسق إذا وقب» . رواه الترمذي وَعَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَظَرَ إِلَى الْقَمَرِ فَقَالَ: «يَا عَائِشَةُ اسْتَعِيذِي بِاللَّهِ مِنْ شَرِّ هَذَا فَإِنَّ هَذَا هُوَ الْغَاسِقُ إِذا وَقب» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے چاند کی طرف دیکھا تو فرمایا: ”عائشہ رضی اللہ عنہ! اس کے شر سے اللہ کی پناہ طلب کرو، کیونکہ یہی وہ غاسق ہے جب بے نور ہو جائے۔ “ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه الترمذي (3366 وقال: حسن صحيح) [و صححه الحاکم (540/2. 541) ووافقه الذهبي]»
وعن عمران بن حصين قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم لابي: «يا حصين كم تعبد اليوم إلها؟» قال ابي: سبعة: ستا في الارض وواحدا في السماء قال: «فايهم تعد لرغبتك ورهبتك؟» قال: الذي في السماء قال: «يا حصين اما إنك لو اسلمت علمتك كلمتين تنفعانك» قال: فلما اسلم حصين قال: يا رسول الله علمني الكلمتين اللتين وعدتني فقال: «قل اللهم الهمني رشدي واعذني من شر نفسي» . رواه الترمذي وَعَن عمرانَ بنِ حُصينٍ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لأبي: «يَا حُصَيْن كم تعبد الْيَوْم إِلَهًا؟» قَالَ أَبِي: سَبْعَةً: سِتًّا فِي الْأَرْضِ وواحداً فِي السَّماءِ قَالَ: «فَأَيُّهُمْ تَعُدُّ لِرَغْبَتِكَ وَرَهْبَتِكَ؟» قَالَ: الَّذِي فِي السَّمَاءِ قَالَ: «يَا حُصَيْنُ أَمَا إِنَّكَ لَوْ أَسْلَمْتَ عَلَّمْتُكَ كَلِمَتَيْنِ تَنْفَعَانِكَ» قَالَ: فَلَمَّا أَسْلَمَ حُصينٌ قَالَ: يَا رسولَ الله علِّمني الكلمتينِ اللَّتينِ وَعَدتنِي فَقَالَ: «قل اللَّهُمَّ أَلْهِمْنِي رُشْدِي وَأَعِذْنِي مِنْ شَرِّ نَفْسِي» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
عمران بن حصین رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے والد سے فرمایا: ”حصین! آج تم کتنے معبودوں کی پوجا کرتے ہو؟“ میرے والد نے کہا: سات کی، چھ زمین پر ہیں اور ایک آسمان میں ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم اپنے نفع و نقصان کے لئے کسے خاص کرتے ہو؟“ اس نے کہا: جو آسمانوں میں ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”حصین! سن لو! اگر تم اسلام قبول کر لو تو میں تمہیں دو کلمے سکھاؤں گا جو تمہیں فائدہ پہنچائیں گے۔ “ راوی بیان کرتے ہیں، جب حصین مسلمان ہو گئے تو انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے وہ دو کلمے سکھائیں جن کا آپ نے مجھ سے وعدہ کیا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کہو: ”اے اللہ! میری بھلائی مجھے الہام فرما دے، اور مجھے میرے نفس کی خرابی سے بچا لے۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (3483 وقال: حسن غريب) ٭ الحسن البصري مدلس و عنعن.»
وعن عمرو بن شعيب عن ابيه عن جده ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إذا فزع احدكم في النوم فليقل: اعوذ بكلمات الله التامات من غضبه وعقابه وشر عباده ومن همزات الشياطين وان يحضرون فإنها لن تضره «وكان عبد الله بن عمرو يعلمها من بلغ من ولده ومن لم يبلغ منهم كتبها في صك ثم علقها في عنقه» . رواه ابو داود والترمذي وهذا لفظه وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا فَزِعَ أَحَدُكُمْ فِي النَّوْمِ فَلْيَقُلْ: أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ مِنْ غَضَبِهِ وَعِقَابِهِ وَشَرِّ عِبَادِهِ وَمِنْ هَمَزَاتِ الشَّيَاطِينِ وَأَنْ يَحْضُرُونَ فَإِنَّهَا لَنْ تَضُرَّهُ «وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو يُعَلِّمُهَا مَنْ بَلَغَ مِنْ وَلَدِهِ وَمَنْ لَمْ يَبْلُغْ مِنْهُمْ كَتَبَهَا فِي صَكٍّ ثُمَّ عَلَّقَهَا فِي عُنُقِهِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيّ وَهَذَا لَفظه
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص نیند میں گھبرا جائے تو وہ یوں کہے: ”میں اللہ کے کامل کلمات کے ذریعے، اس کے غضب، اس کے عقاب، اس کے بندوں کے شر اور شیاطین کے وسوسوں سے کہ وہ میرے پاس آئیں، پناہ چاہتا ہوں“ وہ (وسوسے) اسے ہرگز نقصان نہیں پہنچائیں گے۔ “ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ اپنے بالغ بچوں کو یہ کلمات سکھایا کرتے تھے، اور جو ابھی بالغ نہیں ہوئے تھے تو آپ انہیں کاغذ پر لکھ کر ان کے گلے میں ڈال دیا کرتے تھے۔ ابوداؤد، ترمذی۔ اور یہ الفاظ ترمذی کے ہیں۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد و الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (3893) و الترمذي (3528 و قال: حسن غريب) ٭ محمد بن إسحاق بن يسار مدلس و لم أجده تصريح سماعه.»
وعن انس قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من سال الله الجنة ثلاث مرات قالت الجنة: اللهم ادخله الجنة ومن استجار من النار ثلاث مرات قالت النار: اللهم اجره من النار رواه الترمذي والنسائي وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ سَأَلَ اللَّهَ الْجَنَّةَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ قَالَتِ الْجَنَّةُ: اللَّهُمَّ أَدْخِلْهُ الْجَنَّةَ وَمَنِ اسْتَجَارَ مِنَ النَّارِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ قَالَتِ النَّارُ: اللَّهُمَّ أَجِرْهُ مِنَ النَّارِ رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيّ
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص تین مرتبہ اللہ سے جنت کا سوال کرتا ہے تو جنت کہتی ہے: اے اللہ! اسے جنت میں داخل فرما، اور جو شخص تین مرتبہ جہنم سے پناہ طلب کرتا ہے تو جہنم عرض کرتی ہے: اے اللہ! اسے جہنم سے بچا۔ “ صحیح، رواہ الترمذی و النسائی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «صحيح، رواه الترمذي (2572) والنسائي (279/8 ح 5523)»
عن القعقاع: ان كعب الاحبار قال: لولا كلمات اقولهن لجعلتني يهود حمارا فقيل له: ما هن؟ قال: اعوذ بوجه الله العظيم الذي ليس شيء اعظم منه وبكلمات الله التامات التي لا يجاوزهن بر ولا فاجر وباسماء الله الحسنى ما علمت منها وما لم اعلم من شر ما خلق وذرا وبرا. رواه مالك عَنِ الْقَعْقَاعِ: أَنَّ كَعْبَ الْأَحْبَارِ قَالَ: لَوْلَا كَلِمَاتٌ أَقُولُهُنَّ لَجَعَلَتْنِي يَهُودُ حِمَارًا فَقِيلَ لَهُ: مَا هُنَّ؟ قَالَ: أَعُوذُ بِوَجْهِ اللَّهِ الْعَظِيمِ الَّذِي لَيْسَ شَيْءٌ أَعْظَمَ مِنْهُ وَبِكَلِمَاتِ اللَّهِ التامَّاتِ الَّتِي لَا يُجاوزُهنَّ بَرٌّ وَلَا فاجرٌ وَبِأَسْمَاءِ اللَّهِ الْحُسْنَى مَا عَلِمْتُ مِنْهَا وَمَا لَمْ أَعْلَمْ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ وَذَرَأَ وبرأ. رَوَاهُ مَالك
قعقاع بیان کرتے ہیں، کعب احبار نے کہا: اگر میں چند کلمات نہ کہوں تو یہودی (جادو کے ذریعے) مجھے گدھا بنا دیں، ان سے پوچھا گیا، وہ کلمات کون سے ہیں؟ انہوں نے کہا: میں اللہ عظیم کے چہرے کے ذریعے پناہ حاصل کرتا ہوں جس سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں، اور اللہ کے کامل کلمات کے ذریعے (پناہ حاصل کرتا ہوں) جن سے کوئی نیک تجاوز کر سکتا ہے نہ کوئی فاجر، اور اللہ کے اسمائے حسنی کے ذریعے جنہیں میں جانتا ہوں اور جنہیں میں نہیں جانتا، ہر چیز کے شر سے پناہ چاہتا ہوں جو اس نے پیدا فرمائی اور پھیلائی اور مناسب بنائی۔ اسنادہ صحیح، رواہ مالک۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده صحيح، رواه مالک (951/2. 952 ح 1839)»
وعن مسلم بن ابي بكرة قال: كان ابي يقول في دبر الصلاة: اللهم إن اعوذ بك من الكفر والفقر وعذاب القبر فكنت اقولهن فقال: اي بني عمن اخذت هذا؟ قلت: عنك قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يقولهن في دبر الصلاة. رواه النسائي والترمذي إلا انه لم يذكر في دبر الصلاة وروى احمد لفظ الحديث وعنده: في دبر كل صلاة وَعَن مُسلم بن أبي بَكرةَ قَالَ: كَانَ أَبِي يَقُولُ فِي دُبُرِ الصَّلَاةِ: اللَّهُمَّ إِن أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكُفْرِ وَالْفَقْرِ وَعَذَابِ الْقَبْرِ فَكُنْتُ أَقُولُهُنَّ فَقَالَ: أَيْ بُنَيَّ عَمَّنْ أَخَذْتَ هَذَا؟ قُلْتُ: عَنْكَ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يقولهُنَّ فِي دُبرِ الصَّلاةِ. رَوَاهُ النَّسَائِيّ وَالتِّرْمِذِيّ إِلَّا أَنَّهُ لَمْ يُذْكَرْ فِي دُبُرِ الصَّلَاةِ وَرَوَى أَحْمَدُ لَفْظَ الْحَدِيثِ وَعِنْدَهُ: فِي دُبُرِ كل صَلَاة
مسلم بن ابی بکرہ بیان کرتے ہیں، میرے والد نماز کے بعد دعا کیا کرتے تھے: ”اے اللہ! میں کفر و فقر اور عذاب قبر سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ “ میں بھی انہیں پڑھا کرتا تھا، انہوں نے کہا: بیٹا تم نے انہیں کس سے سیکھا ہے؟ میں نے عرض کیا، آپ سے، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انہیں نماز کے بعد کہا کرتے تھے۔ ترمذی، نسائی۔ البتہ امام ترمذی ؒ نے ”نماز کے بعد ‘ کا ذکر نہیں کیا۔ اور امام احمد ؒ نے حدیث کے الفاظ روایت کیے اور ان کی روایت میں ہے ”ہر نماز کے بعد۔ “ اسنادہ حسن، رواہ النسائی و الترمذی و احمد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه النسائي (73/3. 74 ح 1348) والترمذي (3503 وقال: غريب) و أحمد (44/5 ح 20720 [وھو حسن])»
وعن ابي سعيد قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «اعوذ بالله من الكفر والدين» فقال رجل: يا رسول الله اتعدل الكفر بالدين؟ قال: «نعم» . وفي رواية «اللهم إني اعوذ بك من الكفر والفقر» . قال رجل: ويعدلان؟ قال: «نعم» . رواه النسائي وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الْكُفْرِ وَالدَّيْنِ» فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَعْدِلُ الْكُفْرَ بِالدَّيْنِ؟ قَالَ: «نَعَمْ» . وَفِي رِوَايَةٍ «اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكُفْرِ وَالْفَقْرِ» . قَالَ رَجُلٌ: وَيُعْدَلَانِ؟ قَالَ: «نَعَمْ» . رَوَاهُ النَّسَائِيّ
ابوسعید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”اے اللہ! میں کفر و قرض سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ “ کسی آدمی نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا کفر، قرض کے برابر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں!“ اور دوسری روایت میں ہے: ”اے اللہ! میں کفر و فقر سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ “ کسی آدمی نے عرض کیا: وہ دونوں برابر ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں!“ اسنادہ حسن، رواہ النسائی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه النسائي (264/8. 265ح 5475. 5476، 267/8 ح 5487)»
عن ابي موسى الاشعري عن النبي صلى الله عليه وسلم: انه كان يدعو بهذا الدعاء: «اللهم اغفر لي خطيئتي وجهلي وإسرافي في امري وما انت اعلم به مني اللهم اغفر لي جدي وهزلي وخطئي وعمدي وكل ذلك عندي اللهم اغفر لي ما قدمت وما اخرت وما اسررت وما اعلنت وما انت به اعلم به مني انت المقدم وانت المؤخر وانت على كل شيء قدير» عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّهُ كَانَ يَدْعُو بِهَذَا الدُّعَاءِ: «اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي خَطِيئَتِي وَجَهْلِي وَإِسْرَافِي فِي أَمْرِي وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي جَدِّي وَهَزْلِي وَخَطَئِي وَعَمْدِي وكلُّ ذلكَ عِنْدِي اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أعلنت وَمَا أَنْت بِهِ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ وَأَنت على كل شَيْء قدير»
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ یہ دعا کیا کرتے تھے: ”اے اللہ! میری خطائیں، میری جہالت، اور تمام امور میں جو مجھ سے زیادتی ہوئی جسے تو مجھ سے زیادہ جانتا ہے، معاف فرما دے، اے اللہ! میں نے جو دانستہ کیا جو بھول چوک سے ہوا اور جو کچھ عمداً کیا یہ سب کچھ مجھ میں ہے تو اسے معاف کر دے، اے اللہ! میں نے جو آگے بھیجا اور جو پیچھے چھوڑا، میں نے جو علانیہ کیا اور جو چھپ کر کیا اور جسے تو مجھ سے زیادہ جانتا ہے سب معاف کر دے، تو ہی آگے کرنے والا اور تو ہی پیچھے کرنے والا ہے اور تو ہر چیز پر قادر ہے۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (6389. 6399) و مسلم (2719/70)»