مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الجنائز
--. رونا اللہ کی رحمت ہے
حدیث نمبر: 1723
Save to word اعراب
وعن اسامة بن زيد قال: ارسلت ابنة النبي صلى الله عليه وسلم إليه: إن ابنا لي قبض فاتنا. فارسل يقرئ السلام ويقول: «إن لله ما اخذ وله ما اعطى وكل عنده باجل مسمى فلتصبر ولتحتسب» . فارسلت إليه تقسم عليه لياتينها فقام ومعه سعد بن عبادة ومعاذ بن جبل وابي بن كعب وزيد ابن ثابت ورجال فرفع إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم الصبي ونفسه تتقعقع ففاضت عيناه. فقال سعد: يا رسول الله ما هذا؟ فقال: «هذه رحمة جعلها الله في قلوب عباده. فإنما يرحم الله من عباده الرحماء» وَعَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ: أَرْسَلَتِ ابْنَةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِ: إِنَّ ابْنًا لِي قُبِضَ فَأْتِنَا. فَأَرْسَلَ يُقْرِئُ السَّلَامَ وَيَقُولُ: «إِنَّ لِلَّهِ مَا أَخَذَ وَلَهُ مَا أَعْطَى وَكُلٌّ عِنْدَهُ بِأَجَلٍ مُسَمًّى فَلْتَصْبِرْ وَلْتَحْتَسِبْ» . فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ تُقْسِمُ عَلَيْهِ لَيَأْتِيَنَّهَا فَقَامَ وَمَعَهُ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ وَمُعَاذُ بْنُ جبل وَأبي بن كَعْب وَزيد ابْن ثَابِتٍ وَرِجَالٌ فَرُفِعَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّبِيُّ وَنَفْسُهُ تَتَقَعْقَعُ فَفَاضَتْ عَيْنَاهُ. فَقَالَ سَعْدٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا هَذَا؟ فَقَالَ: «هَذِهِ رَحْمَةٌ جَعَلَهَا اللَّهُ فِي قُلُوبِ عِبَادِهِ. فَإِنَّمَا يَرْحَمُ اللَّهُ مِنْ عِبَادِهِ الرُّحَمَاء»
اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی لخت جگر نے آپ کی طرف پیغام بھیجا کہ میرا بیٹا قریب المرگ ہے، لہذا آپ تشریف لائیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سلام بھیجا اور یہ پیغام دیا: یقیناً اللہ کا ہے جو اس نے لے لیا، اور جو اس نے دے رکھا ہے، اس کے ہاں ہر چیز کا وقت مقرر ہے، پس صبر کریں اور ثواب پائیں۔ انہوں نے دوبارا پیغام بھیجا اور قسم دے کر عرض کیا کہ آپ ضرور تشریف لائیں، آپ کھڑے ہوئے اور سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ، معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ، ابی بن کعب رضی اللہ عنہ، زید بن ثابت رضی اللہ عنہ، اور کچھ اور لوگ آپ کے ساتھ تشریف لائے، بچے کو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی گود میں دے دیا گیا، جب کہ اس کے سانسوں کا ربط ٹوٹ رہا تھا، آپ کی آنکھیں اشکبار ہو گئیں تو سعد رضی اللہ عنہ نے عرض کیا، اللہ کے رسول! یہ کیا ہوا؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ (آنسو) تو اللہ کی رحمت ہے جو اللہ نے اپنے بندوں کے دلوں میں پیدا فرمائی، اللہ بھی اپنے رحم کرنے والے بندوں پر ہی رحم فرماتاہے۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (1284) و مسلم (923/11)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. نوحہ کرنے پر عذاب کی وعید
حدیث نمبر: 1724
Save to word اعراب
وعن عبد الله بن عمر قال: اشتكى سعد بن عبادة شكوى له فاتاه النبي صلى الله عليه وسلم يعوده مع عبد الرحمن بن عوف وسعد بن ابي وقاص وعبد الله بن مسعود فلما دخل عليه وجده في غاشية فقال: (قد قضى؟ قالوا: لا يا رسول الله فبكى النبي صلى الله عليه وسلم فلما راى القوم بكاء النبي صلى الله عليه وسلم بكوا فقال: الا تسمعون؟ ان الله لا يعذب بدمع العين ولا بحزن القلب ولكن يعذب بهذا واشار إلى لسانه او يرحم وإن الميت لعيذب ببكاء اهله وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ: اشْتَكَى سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ شَكْوًى لَهُ فَأَتَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُهُ مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَسَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ فَلَمَّا دَخَلَ عَلَيْهِ وَجَدَهُ فِي غَاشِيَةٍ فَقَالَ: (قَدْ قَضَى؟ قَالُوا: لَا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَبَكَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا رَأَى الْقَوْمُ بُكَاءَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَكَوْا فَقَالَ: أَلَا تَسْمَعُونَ؟ أَنَّ اللَّهَ لَا يُعَذِّبُ بِدَمْعِ الْعَيْنِ وَلَا بِحُزْنِ الْقَلْبِ وَلَكِنْ يُعَذِّبُ بِهَذَا وَأَشَارَ إِلَى لِسَانِهِ أَوْ يَرْحَمُ وَإِن الْمَيِّت لعيذب ببكاء أَهله
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کسی بیماری میں مبتلا ہوئے تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کی عیادت کے لیے تشریف لائے جبکہ عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ، سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ اور عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بھی آپ کے ساتھ تھے، جب آپ ان کے پاس پہنچے تو آپ نے انہیں بیہوشی کے عالم میں پایا تو فرمایا: کیا یہ فوت ہو چکے؟ صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! نہیں، پس نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رونے لگے، جب لوگوں نے آپ کو روتے ہوئے دیکھا تو وہ بھی رو دئیے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم سنتے نہیں کہ اللہ آنکھوں کے رونے اور دل کے غمگین ہونے پر عذاب نہیں دیتا، لیکن وہ تو اس زبان کی وجہ سے عذاب دیتا ہے یا رحم کرتا ہے، اور بے شک میت کو، اس کے اہل خانہ کے اس پر رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (1304) ومسلم (924/12)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. مصیبت کے وقت رونا پیٹنا منع ہے
حدیث نمبر: 1725
Save to word اعراب
وعن عبد الله بن مسعود قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ليس منا من ضرب الخدود وشق الجيوب ودعا بدعوى الجاهلية» وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَيْسَ مِنَّا مَنْ ضَرَبَ الْخُدُودَ وَشَقَّ الْجُيُوبَ وَدَعَا بِدَعْوَى الْجَاهِلِيَّةِ»
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص رخسار پیٹے، گریبان چاک کرے اور جاہلیت کی سی باتیں کرے تو وہ ہم میں سے نہیں۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (1294) و مسلم (103/165)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. مصیبت کے وقت کپڑے پھاڑنا چیخنا چلانا منع ہے
حدیث نمبر: 1726
Save to word اعراب
وعن ابي بردة قال: اغمي على ابي موسى فاقبلت امراته ام عبد الله تصيح برنة ثم افاق فقال: الم تعلمي؟ وكان يحدثها ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «انا بريء ممن حلق وصلق وخرق» . ولفظه لمسلم وَعَن أبي بردة قَالَ: أُغمي على أبي مُوسَى فَأَقْبَلَتِ امْرَأَتُهُ أُمُّ عَبْدِ اللَّهِ تَصِيحُ بِرَنَّةٍ ثُمَّ أَفَاقَ فَقَالَ: أَلَمْ تَعْلَمِي؟ وَكَانَ يُحَدِّثُهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أَنَا بَرِيءٌ مِمَّنْ حَلَقَ وَصَلَقَ وَخَرَقَ» . وَلَفظه لمُسلم
ابوبردہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ابوموسی رضی اللہ عنہ پر بے ہوشی طاری ہو گئی تو ان کی اہلیہ ام عبداللہ نے زور سے رونا شروع کر دیا، پھر انہیں افاقہ ہو گیا تو فرمایا: کیا تمہیں معلوم نہیں کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں ایسے شخص سے بری ہوں جو مصیبت کے وقت سر منڈائے، اونچی آواز سے روئے اور کپڑے چاک کرے۔ بخاری، مسلم اور حدیث کے الفاظ صحیح مسلم کے ہیں۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (1296) و مسلم (104/167)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. جاہلیت کی باتیں
حدیث نمبر: 1727
Save to word اعراب
وعن ابي مالك الاشعري قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اربع في امتي من امر الجاهلية لا يتركونهن: الفخر في الاحساب والطعن في الانساب والاستسقاء بالنجوم والنياحة. وقال: «النائحة إذا لم تتب قبل موتها تقام يوم القيامة وعليها سربال من قطران ودرع من جرب» . رواه مسلم وَعَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْعَرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَرْبَعٌ فِي أُمَّتِي مِنْ أَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ لَا يَتْرُكُونَهُنَّ: الْفَخْرُ فِي الْأَحْسَابِ وَالطَّعْنُ فِي الْأَنْسَابِ وَالِاسْتِسْقَاءُ بِالنُّجُومِ وَالنِّيَاحَةُ. وَقَالَ: «النَّائِحَةُ إِذَا لَمْ تَتُبْ قَبْلَ مَوْتِهَا تُقَامُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَعَلَيْهَا سِرْبَالٌ مِنْ قطران وَدرع من جرب» . رَوَاهُ مُسلم
ابومالک اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میری امت میں جاہلیت کی چار خصلتیں ایسی ہیں جنہیں وہ نہیں چھوڑیں گے، حسب پر فخر کرنا، نسب پر طعن کرنا، ستاروں کے ذریعے بارش طلب کرنا اور نوحہ کرنا اور فرمایا: جو نوحہ کرنے والی موت سے پہلے توبہ نہ کرے تو روز قیامت اس پر گندھک کی قمیض ہو گی اور خارش کا کرتہ ہو گا۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (934/29)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. صبر صدمے کی پہلی خبر پر ہوتا ہے
حدیث نمبر: 1728
Save to word اعراب
وعن انس قال: مر النبي صلى الله عليه وسلم بامراة تبكي عند قبر فقال: «اتقي الله واصبري» قالت: إليك عني فإنك لم تصب بمصيبتي ولم تعرفه فقيل لها: إنه النبي صلى الله عليه وسلم. فاتت باب النبي صلى الله عليه وسلم فلم تجد عنده بوابين فقالت: لم اعرفك. فقال: «إنما الصبر عند الصدمة الاولى» وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِامْرَأَةٍ تَبْكِي عِنْدَ قَبْرٍ فَقَالَ: «اتَّقِي اللَّهَ وَاصْبِرِي» قَالَتْ: إِلَيْكَ عَنِّي فَإِنَّكَ لَمْ تُصَبْ بِمُصِيبَتِي وَلَمْ تَعْرِفْهُ فَقِيلَ لَهَا: إِنَّهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. فَأَتَتْ بَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ تَجِدْ عِنْدَهُ بَوَّابِينَ فَقَالَتْ: لَمْ أَعْرِفْكَ. فَقَالَ: «إِنَّمَا الصَّبْرُ عِنْدَ الصَّدْمَةِ الْأُولَى»
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا ایک عورت کے پاس سے گزر ہوا جو ایک قبر کے پاس رو رہی تھی، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ سے ڈر اور صبر کر۔ اس نے کہا: مجھ سے دور رہو، کیونکہ تم میری مصیبت سے دوچار نہیں ہوئے، اس نے آپ کو دیکھ کر نہ پہچانا تو اسے بتایا گیا کہ وہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہیں، پس وہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دروازے پر حاضر ہوئی تو اس نے دیکھا کہ وہاں کوئی دربان نہیں تھا، اس نے عرض کیا: میں آپ کو پہچان نہیں سکی، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: صبر تو ابتدائے صدمہ کے وقت ہے۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (1283) و مسلم (926/15)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. جس کے تین بچے مر جائیں اس کا اجر
حدیث نمبر: 1729
Save to word اعراب
وعن ابي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا يموت لمسلم ثلاث من الولد فيلج النار إلا تحلة القسم» وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «لَا يَمُوت لمُسلم ثَلَاث مِنَ الْوَلَدِ فَيَلِجُ النَّارَ إِلَّا تَحِلَّةَ الْقَسَمِ»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس مسلمان کے تین بچے فوت ہو جائیں تو وہ صرف قسم پوری کرنے کی خاطر ہی جہنم میں جائے گا (وہ بھی پل صراط سے گزرتے وقت)۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (6656) و مسلم (2632/150)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. جس عورت کے دو یا تین بچّے مر جائیں وہ جنت میں جائے گی
حدیث نمبر: 1730
Save to word اعراب
وعن ابي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لنسوة من الانصار: لا يموت لإحداكن ثلاثة من الولد فتحتسبه إلا دخلت الجنة. فقال امراة منهن: او اثنان يا رسول الله؟ قال: او اثنان. رواه مسلم وفي رواية لهما: «ثلاثة لم يبلغوا الحنث» وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِنِسْوَةٍ مِنَ الْأَنْصَارِ: لَا يَمُوتُ لِإِحْدَاكُنَّ ثَلَاثَةٌ من الْوَلَد فتحتسبه إِلَّا دخلت الْجنَّة. فَقَالَ امْرَأَةٌ مِنْهُنَّ: أَوِ اثْنَانِ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: أَوْ اثْنَانِ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَفِي رِوَايَةٍ لَهما: «ثَلَاثَة لم يبلغُوا الْحِنْث»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انصار کی خواتین سے فرمایا: تم میں سے کسی کے تین بچے فوت ہو جائیں اور وہ اس سے ثواب طلب کرے تو وہ جنت میں داخل ہو گی، ان میں سے کسی عورت نے عرض کیا، اللہ کے رسول! کیا دو پر بھی؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دو پر بھی۔ مسلم، اور صحیحین کی روایت میں ہے: تین نابالغ بچے۔ رواہ مسلم و البخاری۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (151/ 2632) والبخاري (102، 1250) و مسلم (153/ 2634)»

قال الشيخ زبير على زئي: رواه مسلم (151/ 2632) والبخاري (102)
--. صبر پر جنت
حدیث نمبر: 1731
Save to word اعراب
وعن ابي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: يقول الله: ما لعبدي المؤمن عندي جزاء إذا قبضت صفيه من اهل الدنيا ثم احتسبه إلا الجنة. رواه البخاري وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَقُولُ اللَّهُ: مَا لِعَبْدِي الْمُؤْمِنِ عِنْدِي جَزَاءٌ إِذَا قَبَضْتُ صَفِيَّهُ مِنْ أَهْلِ الدُّنْيَا ثُمَّ احتسبه إِلَّا الْجنَّة. رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: جب میں اپنے مومن بندے کی اہل دنیا سے کسی محبوب چیز کو اٹھاتا ہوں اور وہ اس پر صبر کرتا ہے تو اس کی میرے ہاں جزا جنت کے سوا اور کچھ نہیں۔ رواہ البخاری۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (6420)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. آواز کے ساتھ رونا، چیخنا چلانا اور سننا دونوں منع ہیں
حدیث نمبر: 1732
Save to word اعراب
عن ابي سعيد الخدري قال: لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم النائحة والمستمعة. رواه ابو داود عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّائِحَةَ وَالْمُسْتَمِعَةَ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نوحہ کرنے والی اور قصداً اسے سننے والی پر لعنت فرمائی۔ ضعیف۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه أبو داود (3128)
٭ محمد بن الحسن بن عطية العوفي و أبوه ضعيفان و جده ضعيف مدلس و للحديث شواھد ضعيفة عند البيھقي (63/4) وغيره.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

Previous    17    18    19    20    21    22    23    24    25    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.