وعن حارثة بن وهب الخزاعي قال: صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ونحن اكثر ما كنا قط وآمنه بمنا ركعتين وَعَنْ حَارِثَةَ بْنِ وَهْبٍ الْخُزَاعِيِّ قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ أَكْثَرُ مَا كُنَّا قَطُّ وآمنه بمنا رَكْعَتَيْنِ
حارثہ بن وہب خزاعی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں منی ٰمیں دو رکعتیں پڑھائیں، حالانکہ اس سے پہلے ہم کبھی نہ تو اتنی کثیر تعداد میں تھے اور نہ کبھی اس قدر پر امن تھے۔ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (1083) و مسلم (696/20)»
وعن يعلى بن امية قال: قلت لعمر بن الخطاب: إنما قال الله تعالى (ان تقصروا من الصلاة إن خفتم ان يفتنكم الذين كفروا) فقد امن الناس. قال عمر: عجبت مما عجبت منه فسالت رسول الله صلى الله عليه وسلم. فقال: «صدقة تصدق الله بها عليكم فاقبلوا صدقته» رواه مسلم وَعَن يعلى بن أُميَّة قَالَ: قلت لعمر بن الْخطاب: إِنَّمَا قَالَ اللَّهُ تَعَالَى (أَنْ تَقْصُرُوا مِنَ الصَّلَاةِ إِنْ خِفْتُمْ أَنْ يَفْتِنَكُمُ الَّذِينَ كَفَرُوا) فَقَدْ أَمِنَ النَّاسُ. قَالَ عُمَرُ: عَجِبْتُ مِمَّا عَجِبْتَ مِنْهُ فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. فَقَالَ: «صَدَقَةٌ تَصَدَّقَ اللَّهُ بِهَا عَلَيْكُمْ فَاقْبَلُوا صدقته» رَوَاهُ مُسلم
یعلی بن امیہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے کہا: اللہ تعالیٰ نے تو فرمایا: ”(انتقصروا،،،، الذین کفروا) اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ کافر تمہیں کسی مصیبت میں ڈال دیں گے تو تم نماز میں کچھ کمی کر لو۔ “ اب تو لوگ پر امن ہیں (کسی قسم کا کوئی اندیشہ نہیں)، عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جیسے آپ کو تعجب ہوا ہے ویسے مجھے بھی تعجب ہوا تھا۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تھا: ”ایک قسم کا صدقہ ہے جو اللہ نے تم پر کیا ہے، تم اس کی طرف سے صدقہ قبول کرو۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (686/4)»
وعن انس قال: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم من المدينة إلى مكة فكان يصلي ركعتين ركعتين حتى رجعنا إلى المدينة قيل له: اقمتم بمكة شيئا قال: «اقمنا بها عشرا» وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ من الْمَدِينَةِ إِلَى مَكَّةَ فَكَانَ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ حَتَّى رَجَعْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ قِيلَ لَهُ: أَقَمْتُمْ بِمَكَّة شَيْئا قَالَ: «أَقَمْنَا بهَا عشرا»
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی معیت میں مدینہ سے مکہ کے لیے روانہ ہوئے تو آپ ہمارے مدینہ واپس پہنچنے تک دو دو رکعتیں (نماز قصر) پڑھاتے رہے، ان سے پوچھا گیا کہ تم نے مکہ میں کچھ قیام بھی کیا تھا؟ انہوں نے فرمایا: ہم نے وہاں دس روز قیام کیا۔ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (1081) و مسلم (15/ 693)»
وعن ابن عباس قال: سافر النبي صلى الله عليه وسلم سفرا فاقام تسعة عشر يوما يصلي ركعتين ركعتين قال ابن عباس: فنحن نصلي فيما بيننا وبين مكة تسعة عشر ركعتين ركعتين فإذا اقمنا اكثر من ذلك صلينا اربعا. رواه البخاري وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: سَافَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَفَرًا فَأَقَامَ تِسْعَةَ عَشَرَ يَوْمًا يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَنَحْنُ نُصَلِّي فِيمَا بَيْنَنَا وَبَيْنَ مَكَّةَ تِسْعَةَ عَشَرَ رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ فَإِذَا أَقَمْنَا أَكْثَرَ مِنْ ذَلِك صلينَا أَرْبعا. رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک سفر کیا (فتح مکہ کا سفر) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انیس دن قیام کیا اور آپ دو دو رکعتیں پڑھاتے رہے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ہم مدینہ اور مکہ کے درمیانی فاصلے پر انیس دن تک دو دو رکعتیں پڑھتے ہیں، جب ہم اس سے زیادہ قیام کرتے ہیں تو ہم چار رکعتیں (پوری نماز) پڑھتے ہیں۔ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (1080)»
وعن حفص بن عاصم قال: صحبت ابن عمر في طريق مكة فصلى لنا الظهر ركعتين ثم جاء رحله وجلس فراى ناسا قياما فقال: ما يصنع هؤلاء؟ قلت: يسبحون. قال: لو كنت مسبحا اتممت صلاتي. صحبت رسول الله صلى الله عليه وسلم فكان لا يزيد في السفر على ركعتين وابا بكر وعمر وعثمان كذلك وَعَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ قَالَ: صَحِبْتُ ابْنَ عُمَرَ فِي طَرِيقِ مَكَّةَ فَصَلَّى لَنَا الظُّهْرَ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ جَاءَ رَحْلَهُ وَجَلَسَ فَرَأَى نَاسًا قِيَامًا فَقَالَ: مَا يَصْنَعُ هَؤُلَاءِ؟ قُلْتُ: يُسَبِّحُونَ. قَالَ: لَوْ كُنْتُ مُسَبِّحًا أَتْمَمْتُ صَلَاتِي. صَحِبْتُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَ لَا يَزِيدُ فِي السَّفَرِ عَلَى رَكْعَتَيْنِ وَأَبَا بكر وَعمر وَعُثْمَان كَذَلِك
حفص بن عاصم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں طریق مکہ میں ابن عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا، آپ رضی اللہ عنہ نے ہمیں ظہر دو رکعت پڑھائی، پھر اپنی قیام گاہ میں آ کر بیٹھ گئے، آپ نے کچھ لوگوں کو قیام کرتے (نماز پڑھتے) ہوئے دیکھا تو فرمایا: یہ لوگ کیا کر رہے ہیں؟ میں نے کہا: نفل پڑھ رہے ہیں، انہوں نے فرمایا: اگر میں نے نفل پڑھنے ہوتے تو میں اپنی نماز پوری پڑھتا، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ و عمر رضی اللہ عنہ اور عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ رہا ہوں وہ سفر میں دو رکعتوں سے زیادہ نہیں پڑھا کرتے تھے۔ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (1101، 1102) و مسلم (689/8)»
وعن ابن عباس قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يجمع بين الظهر والعصر إذا كان على ظهر سير ويجمع بين المغرب والعشاء. رواه البخاري وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجْمَعُ بَين الظُّهْرِ وَالْعَصْر إِذَا كَانَ عَلَى ظَهْرِ سَيْرٍ وَيجمع بَين الْمغرب وَالْعشَاء. رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سفر کرتے تو ظہر و عصر کو اور مغرب و عشاء کو ملا کر پڑھتے تھے۔ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (1107)»
وعن ابن عمر قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي في السفر على راحلته حيث توجهت به يومئ إيماء صلاة الليل إلا الفرائض ويوتر على راحلته وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِي السَّفَرِ عَلَى رَاحِلَتِهِ حَيْثُ تَوَجَّهَتْ بِهِ يُومِئُ إِيمَاءً صَلَاةَ اللَّيْلِ إِلَّا الْفَرَائِضَ وَيُوتِرُ على رَاحِلَته
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دوران سفر اپنی سواری پر جس طرف وہ رخ کرتی، نماز پڑھا کرتے تھے۔ اور آپ رکوع و سجود کے لیے سر کا اشارہ فرماتے تھے۔ آپ فرائض کے علاوہ نماز تہجد اور نماز وتر اپنی سواری پر ادا کرتے تھے۔ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (1000) و مسلم (38، 37 /700)»
وعن عائشة رضي الله عنها قالت: كان ذلك قد فعل رسول الله صلى الله عليه وسلم قصر الصلاة واتم. رواه في شرح السنة وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ ذَلِكَ قَدْ فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَصَرَ الصَّلَاةَ وَأَتَمَّ. رَوَاهُ فِي شرح السّنة
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (دوران سفر) ہر طرح کی نماز پڑھی۔ آپ نے قصر بھی پڑھی اور پوری بھی۔ صحیح، رواہ فی شرح السنہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «صحيح، رواه البغوي في شرح السنة (4/ 166 ح 1023) [والدارقطني (189/2 ح 2274 وقال: ’’طلحة ضعيف‘‘) والبيھقي (142/3)] ٭ طلحة بن عمرو متروک و للحديث شواھد صحيحة عند النسائي (122/3 ح 1457) والدارقطني (189/2 ح 2275) و من ضعف الحديث فلا حجة عنده، قلت: سعيد بن محمد بن ثواب ثقة روي عنه جماعة و وثقه ابن حبان و الدارقطني و لم يضعفه أحد.»
وعن عمران بن حصين قال: غزوت مع النبي صلى الله عليه وسلم وشهدت معه الفتح فاقام بمكة ثماني عشرة ليلة لا يصلي إلا ركعتين يقول: «يا اهل البلد صلوا اربعا فإنا سفر» . رواه ابو داود وَعَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ: غَزَوْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَشَهِدْتُ مَعَهُ الْفَتْحَ فَأَقَامَ بِمَكَّةَ ثَمَانِيَ عَشْرَةَ لَيْلَةً لَا يُصَلِّي إِلَّا رَكْعَتَيْنِ يَقُولُ: «يَا أَهْلَ الْبَلَدِ صَلُّوا أَرْبَعًا فَإِنَّا سَفْرٌ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
عمران بن حصین رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں میں غزوات میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ شریک رہا۔ اور فتح مکہ کے موقع پر بھی میں آپ کے ساتھ موجود تھا۔ آپ نے مکہ میں اٹھارہ روز قیام فرمایا، آپ دو رکعتیں پڑھ کر فرماتے: ”اہل مکہ تم چار رکعتیں پڑھو، کیونکہ ہم تو مسافر ہیں۔ “ ضعیف۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «سنده ضعيف، رواه أبو داود (1229) ٭ علي بن زيد بن جدعان ضعيف و لأصل الحديث شواھد کثيرة.»
وعن ابن عمر قال: صليت مع النبي صلى الله عليه وسلم الظهر في السفر ركعتين وبعدها ركعتين وفي رواية قال: صليت مع النبي صلى الله عليه وسلم في الحضر والسفر فصليت معه في الحضر الظهر اربعا وبعدها ركعتين وصليت معه في السفر الظهر ركعتين وبعدها ركعتين والعصر ركعتين ولم يصل بعدها شيئا والمغرب في الحضر والسفر سواء ثلاث ركعات ولا ينقص في حضر ولا سفر وهي وتر النهار وبعدها ركعتين. رواه الترمذي وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ فِي السَّفَرِ رَكْعَتَيْنِ وَبَعْدَهَا رَكْعَتَيْنِ وَفِي رِوَايَةٍ قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْحَضَرِ وَالسَّفَرِ فَصَلَّيْتُ مَعَهُ فِي الْحَضَرِ الظُّهْرَ أَرْبَعًا وَبَعْدَهَا رَكْعَتَيْنِ وَصَلَّيْتُ مَعَهُ فِي السَّفَرِ الظُّهْرَ رَكْعَتَيْنِ وَبَعْدَهَا رَكْعَتَيْنِ وَالْعَصْرَ رَكْعَتَيْنِ وَلَمْ يُصَلِّ بَعْدَهَا شَيْئًا وَالْمَغْرِبُ فِي الْحَضَرِ وَالسَّفَرِ سَوَاءٌ ثَلَاثُ رَكَعَاتٍ وَلَا يَنْقُصُ فِي حَضَرٍ وَلَا سَفَرٍ وَهِيَ وِتْرُ النَّهَارِ وَبَعْدَهَا رَكْعَتَيْنِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں میں نے دوران سفر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ظہر دو رکعت پڑھیں اور اس کے بعد دو رکعتیں پڑھیں۔ ایک دوسری روایت میں ہے: میں نے سفر و حضر میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی ہے۔ میں نے حضر میں آپ کے ساتھ ظہر چار رکعتیں پڑھیں اور اس کے بعد دو رکعتیں پڑھیں۔ اور میں نے دوران سفر آپ کے ساتھ ظہر دو رکعت پڑھی اور دو رکعتیں اس کے بعد پڑھیں۔ اور عصر دو رکعت پڑھی اور اس کے بعد کچھ نہ پڑھا۔ جبکہ مغرب سفر و حضر دونوں حالتوں میں تین رکعت پڑھیں۔ سفر ہو یا حضر ان میں کمی نہیں کی جاتی۔ اور یہ دن کے وتر ہیں۔ اور اس کے بعد دو رکعتیں پڑھیں۔ ضعیف۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (552 وقال: حسن) ٭ محمد بن عبد الرحمٰن بن أبي ليلٰي ضعيف ضعفه الجمھور.»