وعن حفص بن عاصم قال: صحبت ابن عمر في طريق مكة فصلى لنا الظهر ركعتين ثم جاء رحله وجلس فراى ناسا قياما فقال: ما يصنع هؤلاء؟ قلت: يسبحون. قال: لو كنت مسبحا اتممت صلاتي. صحبت رسول الله صلى الله عليه وسلم فكان لا يزيد في السفر على ركعتين وابا بكر وعمر وعثمان كذلك وَعَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ قَالَ: صَحِبْتُ ابْنَ عُمَرَ فِي طَرِيقِ مَكَّةَ فَصَلَّى لَنَا الظُّهْرَ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ جَاءَ رَحْلَهُ وَجَلَسَ فَرَأَى نَاسًا قِيَامًا فَقَالَ: مَا يَصْنَعُ هَؤُلَاءِ؟ قُلْتُ: يُسَبِّحُونَ. قَالَ: لَوْ كُنْتُ مُسَبِّحًا أَتْمَمْتُ صَلَاتِي. صَحِبْتُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَ لَا يَزِيدُ فِي السَّفَرِ عَلَى رَكْعَتَيْنِ وَأَبَا بكر وَعمر وَعُثْمَان كَذَلِك
حفص بن عاصم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں طریق مکہ میں ابن عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا، آپ رضی اللہ عنہ نے ہمیں ظہر دو رکعت پڑھائی، پھر اپنی قیام گاہ میں آ کر بیٹھ گئے، آپ نے کچھ لوگوں کو قیام کرتے (نماز پڑھتے) ہوئے دیکھا تو فرمایا: یہ لوگ کیا کر رہے ہیں؟ میں نے کہا: نفل پڑھ رہے ہیں، انہوں نے فرمایا: اگر میں نے نفل پڑھنے ہوتے تو میں اپنی نماز پوری پڑھتا، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ و عمر رضی اللہ عنہ اور عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ رہا ہوں وہ سفر میں دو رکعتوں سے زیادہ نہیں پڑھا کرتے تھے۔ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (1101، 1102) و مسلم (689/8)»