وعن انس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ليصل احدكم نشاطه وإذا فتر فليقعد) وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لِيُصَلِّ أَحَدُكُمْ نَشَاطَهُ وَإِذَا فَتَرَ فَلْيَقْعُدْ)
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی شخص اتنی مدت ہی نماز پڑھے جو رغبت اور خوشی کے ساتھ پڑھی جائے اور جب بار معلوم ہو تو (چھوڑ کر) بیٹھ جائے۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (1150) و مسلم (219/ 784)»
وعن عائشة قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا نعس احدكم وهو يصلي فليرقد حتى يذهب عنه النوم فإن احدكم إذا صلى وهو ناعس لا يدري لعله يستغفر فيسب نفسه» وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا نَعَسَ أَحَدُكُمْ وَهُوَ يُصَلِّي فَلْيَرْقُدْ حَتَّى يَذْهَبَ عَنْهُ النَّوْمُ فَإِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا صَلَّى وَهُوَ نَاعِسٌ لَا يدْرِي لَعَلَّه يسْتَغْفر فيسب نَفسه»
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کو نماز پڑھتے ہوئے اونگھ آئے تو وہ سو جائے یہاں تک کہ نیند پوری ہو جائے، کیونکہ جب تم میں سے کوئی نماز پڑھتے ہوئے اونگھ رہا ہو تو اسے پتہ نہیں ہوتا کہ وہ مغفرت طلب کر رہا ہے یا اپنے لیے بددعا کر رہا ہے۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (212) و مسلم (222/ 786)»
وعن ابي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن الدين يسر ولن يشاد الدين احد إلا غلبه فسددوا وقاربوا وابشروا واستعينوا بالغدوة والروحة وشيء من الدلجة» . رواه البخاري وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الدِّينَ يُسْرٌ وَلَنْ يُشَادَّ الدِّينَ أَحَدٌ إِلَّا غَلَبَهُ فَسَدِّدُوا وَقَارِبُوا وَأَبْشِرُوا وَاسْتَعِينُوا بِالْغَدْوَةِ وَالرَّوْحَةِ وَشَيْءٍ مِنَ الدُّلْجَةِ» . رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک دین آسان ہے، جو شخص دین پر سختی کرے گا تو وہ اس پر غالب آ جائے گا، تم میانہ روی اختیار کرو، قریب رہو اور خوشخبری قبول کرو۔ نیز دن کے پہلے پہر، اس کے آخری پہر اور رات کے کچھ وقت کی عبادت کے ذریعے مدد طلب کرو۔ “ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (39)»
وعن عمر رضي الله ع نه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من نام عن حزبه او عن شيء منه فقراه فيما بين صلاة الفجر وصلاة الظهر كتب له كانما قراه من الليل» . رواه مسلم وَعَن عمر رَضِي الله ع نه قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ نَامَ عَنْ حِزْبِهِ أَوْ عَنْ شَيْءٍ مِنْهُ فَقَرَأَهُ فِيمَا بَيْنَ صَلَاةِ الْفَجْرِ وَصَلَاةِ الظُّهْرِ كُتِبَ لَهُ كَأَنَّمَا قَرَأَهُ مِنَ اللَّيْل» . رَوَاهُ مُسلم
عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص رات کو اپنا وظیفہ یا اس کا کچھ حصہ نہ کر سکے تو پھر اگر وہ نماز فجر اور نماز ظہر کے درمیان وہی وظیفہ کر لے تو اس کے لیے اتنا ہی ثواب لکھ دیا جاتا ہے گویا اس نے اسے رات کے وقت کیا ہے۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (142/ 747)»
وعن عمران بن حصين قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «صلى الله عليه وسلم قائما فإن لم تستطع فقاعدا فإن لم تستطع فعلى جنب» . رواه البخاري وَعَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم قَائِمًا فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ فَقَاعِدًا فَإِنْ لَمْ تستطع فعلى جنب» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
عمران بن حصین رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کھڑے ہو کر نماز پڑھو، اگر استطاعت نہ ہو تو پھر بیٹھ کر اور اگر اس کی بھی استطاعت نہ ہو تو پھر پہلو کے بل (نماز پڑھو)۔ “ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (1117)»
وعن عمران بن حصين: انه سال النبي صلى الله عليه وسلم عن صلاة الرجل قاعدا. قال: «إن صلى قائما فهو افضل ومن صلى قاعدا فله نصف اجر القائم ومن صلى نائما فله نصف اجل القاعد» . رواه البخاري وَعَن عمرَان بن حُصَيْن: أَنَّهُ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَلَاةِ الرَّجُلِ قَاعِدًا. قَالَ: «إِنْ صَلَّى قَائِمًا فَهُوَ أَفْضَلُ وَمَنْ صَلَّى قَاعِدًا فَلَهُ نِصْفُ أَجْرِ الْقَائِمِ وَمَنْ صَلَّى نَائِمًا فَلَهُ نصف أجل الْقَاعِد» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے بیٹھ کر نماز پڑھنے والے شخص کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اگر وہ کھڑا ہو کر نماز پڑھتا تو وہ بہتر ہے، اور جو شخص بیٹھ کر نماز پڑھے تو اس کے لیے کھڑے ہو کر نماز پڑھنے والے سے نصف اجر ہے، اور جو شخص لیٹ کر نماز پڑھے تو اس کے لیے بیٹھ کر نماز پڑھنے والے سے نصف اجر ہے۔ “ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (1116)»
عن ابي امامة قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: «من اوى إلى فراشه طاهرا وذكر الله حتى يدركه النعاس لم يتقلب ساعة من الليل يسال الله فيها خيرا من خير الدنيا والآخرة إلا اعطاه إياه» . ذكره النووي في كتاب الاذكار برواية ابن السني عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ طَاهِرًا وَذَكَرَ اللَّهِ حَتَّى يُدْرِكَهُ النُّعَاسُ لَمْ يَتَقَلَّبْ سَاعَةً مِنَ اللَّيْلِ يَسْأَلُ اللَّهَ فِيهَا خَيْرًا مِنْ خَيْرِ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ إِلَّا أَعْطَاهُ إِيَّاهُ» . ذَكَرَهُ النَّوَوِيُّ فِي كِتَابِ الْأَذْكَارِ بِرِوَايَةِ ابْنِ السّني
ابوامامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جو شخص با وضو بستر پر لیٹے اور اللہ کا ذکر کرتے ہوئے سو جائے تو پھر وہ رات کو جب بھی کروٹ بدلتے ہوئے اللہ سے دنیا و آخرت کی خیر طلب کرے تو اللہ اسے وہی عطا فرما دیتا ہے۔ “ امام نووی ؒ نے ابن سنی کی روایت سے ”کتاب اذکار“ میں روایت کیا ہے۔ ضعیف۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «ضعيف، ذکره النووي في الأذکار (ص 88) و رواه ابن السني (719، و نسخة الشيخ سليم الھلالي:721) [والترمذي (3526 وقال: حسن غريب)] ٭ رواية إسماعيل بن عياش عن الحجازيين ضعيفة و للحديث شواھد دون قوله: ’’ذکر الله حتي يدرکه النعاس‘‘.»
وعن عبد الله بن مسعود قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: عجب ربنا من رجلين رجل ثار عن وطائه ولحافه من بين حبه واهله إلى صلاته فيقول الله لملائكته: انظروا إلى عبدي ثار عن فراشه ووطائه من بين حبه واهله إلى صلاته رغبة فيما عندي وشفقا مما عندي ورجل غزا في سبيل الله فانهزم مع اصحابه فعلم ما عليه في الانهزام وما له في الرجوع فرجع حتى هريق دمه فيقول الله لملائكته: انظروا إلى عبدي رجع رغبة فيما عندي وشفقا مما عندي حتى هريق دمه. رواه في شرح السنة وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَجِبَ رَبُّنَا مِنْ رَجُلَيْنِ رَجُلٌ ثَارَ عَنْ وِطَائِهِ وَلِحَافِهِ مِنْ بَيْنِ حِبِّهِ وَأَهْلِهِ إِلَى صَلَاتِهِ فَيَقُولُ اللَّهُ لِمَلَائِكَتِهِ: انْظُرُوا إِلَى عَبْدِي ثَارَ عَنْ فِرَاشِهِ وَوِطَائِهِ مِنْ بَيْنِ حِبِّهِ وَأَهْلِهِ إِلَى صَلَاتِهِ رَغْبَةً فِيمَا عِنْدِي وَشَفَقًا مِمَّا عِنْدِي وَرَجُلٌ غَزَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَانْهَزَمَ مَعَ أَصْحَابِهِ فَعَلِمَ مَا عَلَيْهِ فِي الِانْهِزَامِ وَمَا لَهُ فِي الرُّجُوعِ فَرَجَعَ حَتَّى هُرِيقَ دَمُهُ فَيَقُولُ اللَّهُ لِمَلَائِكَتِهِ: انْظُرُوا إِلَى عَبْدِي رَجَعَ رَغْبَةً فِيمَا عِنْدِي وَشَفَقًا مِمَّا عِنْدِي حَتَّى هُرِيقَ دَمُهُ. رَوَاهُ فِي شَرْحِ السُّنَّةِ
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ہمارا رب دو آدمیوں پر خوش ہوتا ہے، ایک وہ شخص جو اپنے نرم و گرم بستر اور اپنے چہیتوں اور اہل و عیال میں سے اٹھ کر نماز پڑھتا ہے۔ اللہ فرشتوں سے فرماتا ہے: میرے اس بندے کو دیکھو کہ وہ میرے ہاں جو اجر و ثواب ہے اس کی رغبت اور میرے عذاب کے خوف کی وجہ سے اپنے نرم و گرم بستر اور اپنے چہیتوں اور اہل و عیال سے الگ ہو کر نماز کے لیے اٹھا ہے، اور ایک وہ آدمی جو اللہ کی راہ میں جہاد کرتا ہے تو وہ اپنے ساتھیوں سمیت میدان جنگ سے پیچھے ہٹ جاتا ہے، لیکن پھر یہ جان کر کہ پیچھے ہٹنے پر اسے کیا گناہ ملے گا اور پیش قدمی میں اسے کتنا ثواب ملے گا، تو وہ پلٹ کر آتا ہے حتیٰ کہ اسے شہید کر دیا جاتا ہے تو اللہ فرشتوں سے فرماتا ہے: میرے اس بندے کو دیکھو کہ وہ مجھ سے ملنے والے اجر و ثواب کی رغبت اور میرے عذاب کے خوف کی وجہ سے پلٹ کر آیا حتیٰ کہ اسے شہید کر دیا گیا۔ “ حسن، رواہ فی شرح السنہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «حسن، رواه البغوي في شرح السنة (4/ 42، 43 ح 930) [و أحمد 1/ 416 و صححه ابن حبان (الموارد: 643) والقسم الثاني منه في سنن أبي داود (2536) و سنده حسن.]»
عن عبد الله بن عمرو قال: حدثت ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «صلاة الرجل قاعدا نصف الصلاة» قال: فاتيته فوجدته يصلي جالسا فوضعت يدي على راسه فقال: «مالك يا عبد الله بن عمرو؟» قلت: حدثت يا رسول الله انك قلت: «صلاة الرجل قاعدا على نصف الصلاة» وانت تصلي قاعدا قال: «اجل ولكني لست كاحد منكم» . رواه مسلم عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: حُدِّثْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «صَلَاةُ الرَّجُلِ قَاعِدًا نِصْفُ الصَّلَاةِ» قَالَ: فَأَتَيْتُهُ فَوَجَدْتُهُ يُصَلِّي جَالِسًا فَوَضَعْتُ يَدِي عَلَى رَأسه فَقَالَ: «مَالك يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو؟» قُلْتُ: حُدِّثْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَّكَ قُلْتَ: «صَلَاةُ الرَّجُلِ قَاعِدًا عَلَى نِصْفِ الصَّلَاةِ» وَأَنْتَ تُصَلِّي قَاعِدًا قَالَ: «أَجَلْ وَلَكِنِّي لَسْتُ كَأَحَدٍ مِنْكُمْ» . رَوَاهُ مُسلم
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، مجھے کسی نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی کا بیٹھ کر نماز پڑھنا، نصف نماز کی طرح ہے۔ “ وہ بیان کرتے ہیں، میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں نے آپ کو بیٹھ کر نماز پڑھتے ہوئے پایا تو میں نے اپنا ہاتھ آپ کے سر پر رکھ دیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”عبداللہ بن عمرو! تمہیں کیا ہوا؟“ میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! مجھے بتایا گیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے: ”آدمی کا بیٹھ کر نماز پڑھنا، نصف نماز کی طرح ہے۔ “ جب کہ آپ بیٹھ کر نماز پڑھ رہے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ٹھیک ہے، لیکن میں تم میں سے کسی کی طرح نہیں ہوں۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (120/ 735)»
وعن سالم بن ابي الجعد قال: قال رجل من خزاعة: ليتني صليت فاسترحت فكانهم عابوا ذلك عليه فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «اقم الصلاة يا بلال ارحنا بها» . رواه ابو داود وَعَن سَالم بن أبي الْجَعْد قَالَ: قَالَ رَجُلٌ مِنْ خُزَاعَةَ: لَيْتَنِي صَلَّيْتُ فَاسْتَرَحْتُ فَكَأَنَّهُمْ عَابُوا ذَلِكَ عَلَيْهِ فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُول: «أَقِمِ الصَّلَاةَ يَا بِلَالُ أَرِحْنَا بِهَا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
سالم بن ابی جعد ؒ بیان کرتے ہیں، خزاعہ قبیلے کے ایک آدمی نے کہا: کاش میں نماز پڑھ کر راحت حاصل کرتا، گویا انہوں (یعنی حاضرین مجلس) نے اس کی اس بات کو معیوب جانا، (اس پر) انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”بلال! نماز کے لیے اقامت کہو اور اس کے ذریعے ہمیں راحت پہنچاؤ۔ “ صحیح، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «صحيح، رواه أبو داود (4985)»