وعن سالم بن ابي الجعد قال: قال رجل من خزاعة: ليتني صليت فاسترحت فكانهم عابوا ذلك عليه فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «اقم الصلاة يا بلال ارحنا بها» . رواه ابو داود وَعَن سَالم بن أبي الْجَعْد قَالَ: قَالَ رَجُلٌ مِنْ خُزَاعَةَ: لَيْتَنِي صَلَّيْتُ فَاسْتَرَحْتُ فَكَأَنَّهُمْ عَابُوا ذَلِكَ عَلَيْهِ فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُول: «أَقِمِ الصَّلَاةَ يَا بِلَالُ أَرِحْنَا بِهَا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
سالم بن ابی جعد ؒ بیان کرتے ہیں، خزاعہ قبیلے کے ایک آدمی نے کہا: کاش میں نماز پڑھ کر راحت حاصل کرتا، گویا انہوں (یعنی حاضرین مجلس) نے اس کی اس بات کو معیوب جانا، (اس پر) انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”بلال! نماز کے لیے اقامت کہو اور اس کے ذریعے ہمیں راحت پہنچاؤ۔ “ صحیح، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «صحيح، رواه أبو داود (4985)»