مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة
--. قیام اللیل میں پست اور بلند آواز سے قرأت کا بیان
حدیث نمبر: 1204
Save to word اعراب
وعن ابي قتادة قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج ليلة فإذا هو بابي بكر يصلي يخفض من صوته ومر بعمر وهو يصلي رافعا صوته قال: فلما اجتمعا عند النبي صلى الله عليه وسلم قال: «يا ابا بكر مررت بك وانت تصلي تخفض صوتك» قال: قد اسمعت من ناجيت يا رسول الله وقال لعمر: «مررت بك وانت تصلي رافعا صوتك» فقال: يا رسول الله اوقظ الوسنان واطرد الشيطان فقال النبي صلى الله عليه وسلم: «يا ابا بكر ارفع من صوتك شيئا» وقال لعمر: «اخفض من صوتك شيئا» . رواه ابو داود وروى الترمذي نحوه وَعَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ لَيْلَةً فَإِذَا هُوَ بِأَبِي بَكْرٍ يُصَلِّي يَخْفِضُ مِنْ صَوْتِهِ وَمَرَّ بِعُمَرَ وَهُوَ يُصَلِّي رَافِعًا صَوْتَهُ قَالَ: فَلَمَّا اجْتَمَعَا عِنْدَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «يَا أَبَا بَكْرٍ مَرَرْتُ بِكَ وَأَنْتَ تُصَلِّي تَخْفِضُ صَوْتَكَ» قَالَ: قَدْ أَسْمَعْتُ مَنْ نَاجَيْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَقَالَ لِعُمَرَ: «مَرَرْتُ بِكَ وَأَنْتَ تُصَلِّي رَافِعًا صَوْتَكَ» فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أُوقِظُ الْوَسْنَانَ وَأَطْرُدُ الشَّيْطَانَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا أَبَا بَكْرٍ ارْفَعْ مِنْ صَوْتِكَ شَيْئًا» وَقَالَ لِعُمَرَ: «اخْفِضْ مِنْ صَوْتِكَ شَيْئًا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وروى التِّرْمِذِيّ نَحوه
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک رات تشریف لائے تو دیکھا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ پست آواز سے نماز پڑھ رہے تھے۔ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے تو وہ بلند آواز سے نماز پڑھ رہے تھے۔ راوی بیان کرتے ہیں، جب وہ دونوں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس اکٹھے ہوئے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ابوبکر رضی اللہ عنہ سے فرمایا میں تمہارے پاس سے گزرا اور تم آہستہ آواز سے نماز پڑھ رہے تھے۔ انہوں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! میں نے جس سے سرگوشی کی اس کو سنا دیا۔ (یعنی اللہ پاک کو) اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلمؑ نے عمر رضی اللہ عنہ سے فرمایا: میں تمہارے پاس سے گزرا تھا اور تم بلند آواز سے نماز پڑھ رہے تھے۔ انہوں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! میں سوئے لوگوں کو جگا رہا تھا اور شیطان کو بھگا رہا تھا، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ابوبکر! تم اپنی آواز کچھ بلند کرو، اور عمر رضی اللہ عنہ سے فرمایا: تم اپنی آواز کچھ پست رکھو۔ ابوداؤد، اور امام ترمذی نے بھی اسی طرح روایت کیا ہے۔ اسنادہ حسن۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه أبو داود (1329) و الترمذي (447 وقال: غريب) [و صححه ابن خزيمة (1161) وابن حبان (656) والحاکم (130/1) علٰي شرط مسلم ووافقه الذهبي.]»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا پوری رات ایک آیت کو بار بار پڑھنا
حدیث نمبر: 1205
Save to word اعراب
وعن ابي ذر قال: قام رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى اصبح بآية والآية: (إن تعذبهم فإنهم عبادك وإن تغفر لهم فإنك انت العزيز الحكيم) رواه النسائي وابن ماجه وَعَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَصْبَحَ بِآيَةٍ وَالْآيَةُ: (إِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُكَ وَإِنْ تَغْفِرْ لَهُمْ فَإنَّك أَنْت الْعَزِيز الْحَكِيم) رَوَاهُ النَّسَائِيّ وَابْن مَاجَه
ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک ہی آیت تلاوت کرتے ہوئےصبح کر دی۔ اور وہ آیت یہ تھی: اگر تو انہیں عذاب دے تو وہ تیرے بندے ہیں، اور اگر تو انہیں بخش دے تو تو غالب حکمت والا ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ النسائی و ابن ماجہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه النسائي (177/2 ح 1011) و ابن ماجه (1350) [و صححه الحاکم 1/ 241 ووافقه الذهبي.]»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. فجر کی سنتوں کے بعد پہلو کے بل لیٹنے کا بیان
حدیث نمبر: 1206
Save to word اعراب
وعن ابي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا صلى احدكم ركعتي الفجر فليضطجع على يمينه» . رواه الترمذي وابو داود وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ رَكْعَتَيِ الْفَجْرِ فَلْيَضْطَجِعْ على يَمِينه» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی صبح کی دو رکعتیں پڑھے تو وہ اپنے دائیں پہلو پر لیٹ جائے۔ ضعیف۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه الترمذي (420 وقال: حسن صحيح غريب.) و أبو داود (1261 [و ابن خزيمة: 1120]
٭ سليمان الأعمش مدلس و لم أجد تصريح سماعه وأخطأ من صحح ھذا السند.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. نماز تہجد کے لیے کب اٹھا جائے
حدیث نمبر: 1207
Save to word اعراب
عن مسروق قال: سالت عائشة: اي العمل كان احب إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قالت: الدائم قلت: فاي حين كان يقوم من الليل؟ قالت: كان يقوم إذا سمع الصارخ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ: أَيُّ الْعَمَلِ كَانَ أَحَبَّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَتْ: الدَّائِمُ قُلْتُ: فَأَيُّ حِينَ كَانَ يَقُومُ مِنَ اللَّيْلِ؟ قَالَتْ: كَانَ يَقُومُ إِذا سمع الصَّارِخ
مسروق ؒ بیان کرتے ہیں، میں نے عائشہ رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ عمل کون سا تھا؟ انہوں نے فرمایا: جس پر دوام ہو۔ میں نے پوچھا: آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رات کے کس وقت تہجد پڑھا کرتے تھے؟ انہوں نے فرمایا: جب آپ مرغ کی آواز سنتے تب آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تہجد پڑھا کرتے تھے۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (1132) و مسلم (131 / 741)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا رات کے وقت اٹھنے کا عمل
حدیث نمبر: 1208
Save to word اعراب
وعن انس قال: ما كنا نشاء ان نرى رسول الله صلى الله عليه وسلم في الليل مصليا إلا رايناه ولا نشاء ان نراه نائما إلا رايناه. رواه النسائي وَعَن أنس قَالَ: مَا كُنَّا نَشَاءُ أَنْ نَرَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي اللَّيْلِ مُصَلِّيًا إِلَّا رَأَيْنَاهُ وَلَا نَشَاءُ أَنْ نَرَاهُ نَائِما إِلَّا رَأَيْنَاهُ. رَوَاهُ النَّسَائِيّ
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب ہم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو رات تہجد پڑھتے ہوئے دیکھنا چاہتے تو ہم آپ کو (اس حالت میں) دیکھ لیتے تھے، اور اگر ہم آپ کو سویا ہوا دیکھنا چاہتے تو ہم آپ کو (سویا ہوا) دیکھ لیتے تھے۔ صحیح، رواہ النسائی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«صحيح، رواه النسائي (3/ 213، 214 ح 1628) [والبخاري: 1141، 1972، 1973]»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. رات کی نماز کے لئے کئی بار جاگنا اور نماز پڑھنا پھر سو جانا
حدیث نمبر: 1209
Save to word اعراب
وعن حميد بن عبد الرحمن بن عوف قال: ان رجلا من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم قال: قلت وانا في سفر مع رسول الله صلى الله عليه وسلم: والله لارقبن رسول الله صلى الله عليه وسلم للصلاة حتى ارى فعله فلما صلى صلاة العشاء وهي العتمة اضطجع هويا من الليل ثم استيقظ فنظر في الافق فقال: (ربنا ما خلقت هذا باطلا) حتى بلغ إلى (إنك لا تخلف الميعاد) ثم اهوى رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى فراشه فاستل منه سواكا ثم افرغ في قدح من إداوة عنده ماء فاستن ثم قام فصلى حتى قلت: قد صلى قدر ما نام ثم اضطجع حتى قلت قد نام قدر ما صلى ثم استيقظ ففعل كما فعل اول مرة وقال مثل ما قال ففعل رسول الله صلى الله عليه وسلم ثلاث مرات قبل الفجر. رواه النسائي وَعَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ: أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: قُلْتُ وَأَنَا فِي سَفَرٍ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَاللَّهِ لَأَرْقُبَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلصَّلَاةِ حَتَّى أَرَى فِعْلَهُ فَلَمَّا صَلَّى صَلَاةَ الْعِشَاءِ وَهِيَ الْعَتَمَةُ اضْطَجَعَ هَوِيًّا مِنَ اللَّيْلِ ثُمَّ اسْتَيْقَظَ فَنَظَرَ فِي الْأُفُقِ فَقَالَ: (رَبنَا مَا خلقت هَذَا بَاطِلا) حَتَّى بَلَغَ إِلَى (إِنَّكَ لَا تُخْلِفُ الْمِيعَادَ) ثُمَّ أَهْوَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى فِرَاشِهِ فَاسْتَلَّ مِنْهُ سِوَاكًا ثُمَّ أَفْرَغَ فِي قَدَحٍ مِنْ إِدَاوَةٍ عِنْدَهُ مَاءً فَاسْتَنَّ ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى حَتَّى قُلْتُ: قَدْ صَلَّى قَدْرَ مَا نَامَ ثُمَّ اضْطَجَعَ حَتَّى قُلْتُ قَدْ نَامَ قَدْرَ مَا صَلَّى ثُمَّ اسْتَيْقَظَ فَفَعَلَ كَمَا فَعَلَ أَوَّلَ مَرَّةٍ وَقَالَ مِثْلَ مَا قَالَ فَفَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثٌ مَرَّاتٍ قَبْلَ الْفَجْرِ. رَوَاهُ النَّسَائِيّ
حمید بن عبدالرحمٰن بن عوف بیان کرتے ہیں، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے کسی صحابی نے بیان کیا، کہ میں ایک سفر میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھا، اس دوران میں نے کہا: اللہ کی قسم! میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نماز دیکھنے کے لیے آپ کو غور سے دیکھتا رہوں گا حتیٰ کہ میں آپ کا فعل دیکھ سکوں، جب آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز عشاء پڑھ لی تو آپ رات دیر تک سوئے رہے، پھر بیدار ہوئے تو افق پر نظر ڈال کر یہ آیت کریمہ تلاوت فرمائی: ہمارے پروردگار! تو نے یہ ناحق پیدا نہیں فرمایا۔ حتیٰ کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یہاں تک پہنچے: بے شک تو وعدہ خلافی نہیں کرتا۔ پھر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے بستر کی طرف ہاتھ بڑھایا اور وہاں سے مسواک نکالی، پھر کسی برتن سے پیالے میں پانی ڈالا اور مسواک کی، پھر نماز پڑھی حتیٰ کہ میں نے کہا: آپ جتنی دیر سوئے تھے اس قدر نماز پڑھی پھر آپ لیٹ گئے حتیٰ کہ میں نے (دل میں) کہا: آپ نے جس قدر نماز پڑھی اسی قدر سو گئے، پھر آپ بیدار ہوئے تو پہلی مرتبہ کی طرح عمل دہرایا، اور آپ نے وہی آیات تلاوت کیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فجر سے پہلے تین مرتبہ ایسے کیا۔ صحیح، رواہ النسائی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده صحيح، رواه النسائي (213/3 ح 1627)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
--. نماز تہجد کے بعد سونے کا بیان
حدیث نمبر: 1210
Save to word اعراب
وعن يعلى بن مملك انه سال ام سلمة زوج النبي صلى الله عليه وسلم عن قراءة النبي صلى الله عليه وسلم وصلاته؟ فقالت: وما لكم وصلاته؟ كان يصلي ثم ينام قدر ما صلى ثم يصلي قدر ما نام ثم ينام قدر ما صلى حتى يصبح ثم نعتت قراءته فإذا هي تنعت قراءة مفسرة حرفا حرفا) رواه ابو داود والترمذي والنسائي وَعَن يَعْلَى بْنِ مُمَلَّكٍ أَنَّهُ سَأَلَ أُمَّ سَلَمَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ قِرَاءَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَلَاتِهِ؟ فَقَالَتْ: وَمَا لَكُمْ وَصَلَاتُهُ؟ كَانَ يُصَلِّي ثُمَّ يَنَامُ قَدْرَ مَا صَلَّى ثُمَّ يُصَلِّي قَدْرَ مَا نَامَ ثُمَّ يَنَامُ قَدْرَ مَا صَلَّى حَتَّى يُصْبِحَ ثُمَّ نَعَتَتْ قِرَاءَتَهُ فَإِذَا هِيَ تَنْعَتُ قِرَاءَةً مُفَسَّرَةً حَرْفًا حَرْفًا) رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ
یعلی بن مملک سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی زوجہ محترمہ ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی قراءت اور نماز کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا: تم ان کی نماز کے متعلق پوچھ کر کیا کرو گے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز پڑھا کرتے تھے، پھر آپ نے جتنی دیر نماز پڑھی ہوتی، اتنی دیر سو جاتے تھے، پھر جس قدر سوئے اسی قدر نماز پڑھتے، پھر جتنی دیر نماز پڑھی ہوتی اسی قدر سو جاتے تھے حتیٰ کہ صبح ہو جاتی، پھر انہوں نے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی قراءت کے متعلق بتایا تو انہوں نے فرمایا کہ آپ کی قراءت کا ایک ایک حرف واضح ہوتا تھا۔ حسن، رواہ ابوداؤد و الترمذی و النسائی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«حسن، رواه أبو داود (1466) والترمذي (2932 وقال: حسن صحيح غريب.) والنسائي (214/3 ح 1630)»

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
--. نماز تہجد کی دعا
حدیث نمبر: 1211
Save to word اعراب
عن ابن عباس قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا قام من الليل يتهجد قال: «اللهم لك الحمد انت قيم السماوات والارض ومن فيهن ولك الحمد انت نور السماوات والارض ومن فيهن ولك الحمد انت ملك السماوات والارض ومن فيهن ولك الحمد انت الحق ووعدك الحق ولقاؤك حق وقولك حق والجنة حق والنار حق والنبيون حق ومحمد حق والساعة حق اللهم لك اسلمت وبك آمنت وعليك توكلت وإليك انبت وبك خاصمت وإليك حاكمت فاغفر لي ما قدمت وما اخرت وما اسررت وما اعلنت وما انت اعلم به مني انت المقدم وانت المؤخر لا إله إلا انت ولا إله غيرك» عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ يَتَهَجَّدُ قَالَ: «اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ قَيِّمُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ نُورُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ مَلِكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ الْحَقُّ وَوَعْدُكَ الْحَقُّ وَلِقَاؤُكَ حَقٌّ وَقَوْلُكَ حَقٌّ وَالْجَنَّةُ حَقٌّ وَالنَّارُ حَقٌّ وَالنَّبِيُّونَ حَقٌّ وَمُحَمَّدٌ حَقٌّ وَالسَّاعَةُ حَقٌّ اللَّهُمَّ لَكَ أَسْلَمْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَعَلَيْكَ تَوَكَّلْتُ وَإِلَيْكَ أَنَبْتُ وَبِكَ خَاصَمْتُ وَإِلَيْكَ حَاكَمْتُ فَاغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ وَلَا إِلَهَ غَيْرك»
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تہجد پڑھتے تو (اللہ اکبر کہنے کے بعد) یہ دعا پڑھتے: اے اللہ! ہر قسم کی حمد تیرے ہی لیے ہے، زمین و آسمان اور جو کچھ ان میں ہے انہیں تو ہی قائم رکھنے والا ہے، ہر قسم کی تعریف تیرے ہی لیے ہے، زمین و آسمان اور جو کچھ ان میں ہے اس کا تو ہی نور ہے، ہر قسم کی تعریف تیرے لیے ہے زمین و آسمان اور جو کچھ اس میں ہے اس کا تو ہی مالک ہے، ہر قسم کی تعریف تیرے ہی لیے ہے تو حق ہے، تیرا وعدہ حق ہے، تیری ملاقات حق ہے، تیری بات حق ہے، جنت حق ہے، جہنم حق ہے، تمام انبیا علیہم السلام حق ہیں، محمد (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) حق ہیں، اور قیامت حق ہے، اے اللہ! میں تیرے سامنے جھک گیا، تجھ پر ایمان لایا، تجھ پر توکل کیا، تیری طرف رجوع کیا، میں نے تیری ہی توفیق سے جھگڑا کیا، میں نے تجھے ہی اپنا حاکم تصور کیا، پس تو میرے اگلے پچھلے، ظاہر و پوشیدہ اور جنہیں تو مجھ سے زیادہ جانتا ہے وہ سارے گناہ معاف فرما دے، تو ہی ترقی اور تنزلی دینے والا ہے، صرف تو ہی معبود ہے اور تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (1120) و مسلم (199/ 769)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. تہجد کے وقت کی دعا
حدیث نمبر: 1212
Save to word اعراب
وعن عائشة قالت: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا قام من الليل افتتح صلاته فقال: «اللهم رب جبريل وميكائيل وإسرافيل فاطر السماوات والارض عالم الغيب والشهادة انت تحكم بين عبادك فيما كانوا فيه يختلفون اهدني لما اختلف فيه من الحق بإذنك إنك تهدي من تشاء إلى صراط مستقيم» . رواه مسلم وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ افْتَتَحَ صَلَاتَهُ فَقَالَ: «اللَّهُمَّ رَبَّ جِبْرِيلَ وَمِيكَائِيلَ وَإِسْرَافِيلَ فَاطِرَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ أَنْتَ تَحْكُمُ بَيْنَ عِبَادِكَ فِيمَا كَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ اهْدِنِي لِمَا اخْتُلِفَ فِيهِ مِنَ الْحَقِّ بِإِذْنِكَ إِنَّكَ تَهْدِي مَنْ تَشَاءُ إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ» . رَوَاهُ مُسلم
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رات تہجد کے لیے کھڑے ہوتے تو آپ اپنی نماز کا افتتاح اس دعا سے کرتے تھے: اے اللہ! جبرائیل، میکائیل اور اسرافیل کے رب! زمین و آسمان کو عدم سے وجود میں لانے والے حاضر و غائب کے جاننے والے، تو ہی اپنے بندوں کا ان امور میں فیصلہ فرمائے گا جن میں وہ اختلاف کرتے ہیں، ان اختلافی امور میں اپنی توفیق سے تو ہی میری راہنمائی فرما، بے شک تو ہی جسے چاہتا ہے سیدھی راہ کی طرف راہنمائی فرماتا ہے۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (200 / 770)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. جاگنے کے بعد کی دعا
حدیث نمبر: 1213
Save to word اعراب
وعن عبادة بن الصامت قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من تعار من الليل فقال: لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير وسبحان الله والحمد لله ولا إله إلا الله والله اكبر ولا حول ولا قوة إلا بالله ثم قال: رب اغفر لي او قال: ثم دعا استيجيب له فإن توضا وصلى قبلت صلاته رواه البخاري وَعَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ تَعَارَّ مِنَ اللَّيْلِ فَقَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ وَسُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ ثُمَّ قَالَ: رَبِّ اغْفِرْ لِي أَوْ قَالَ: ثمَّ دَعَا استيجيب لَهُ فَإِنْ تَوَضَّأَ وَصَلَّى قُبِلَتْ صَلَاتُهُ رَوَاهُ البُخَارِيّ
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص رات کو اٹھ کر یہ دعا پڑھے: اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ یکتا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لیے بادشاہت ہے، اور ہر قسم کی حمد اسی کے لیے ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے، اللہ پاک ہے، حمد اللہ ہی کے لیے ہے، اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اللہ بہت بڑا ہے، گناہ سے بچنا اور نیکی کرنا محض اللہ کی توفیق سے ممکن ہے، پھر وہ یہ کہے: میرے رب مجھے بخش دے۔ یا فرمایا: پھر اس نے دعا کی تو اس کی دعا قبول کی جاتی ہے، اگر وہ وضو کرے اور نماز پڑھے تو اس کی نماز قبول کی جاتی ہے۔ رواہ البخاری۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (1154)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

Previous    61    62    63    64    65    66    67    68    69    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.