وعن يعلى بن مملك انه سال ام سلمة زوج النبي صلى الله عليه وسلم عن قراءة النبي صلى الله عليه وسلم وصلاته؟ فقالت: وما لكم وصلاته؟ كان يصلي ثم ينام قدر ما صلى ثم يصلي قدر ما نام ثم ينام قدر ما صلى حتى يصبح ثم نعتت قراءته فإذا هي تنعت قراءة مفسرة حرفا حرفا) رواه ابو داود والترمذي والنسائي وَعَن يَعْلَى بْنِ مُمَلَّكٍ أَنَّهُ سَأَلَ أُمَّ سَلَمَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ قِرَاءَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَلَاتِهِ؟ فَقَالَتْ: وَمَا لَكُمْ وَصَلَاتُهُ؟ كَانَ يُصَلِّي ثُمَّ يَنَامُ قَدْرَ مَا صَلَّى ثُمَّ يُصَلِّي قَدْرَ مَا نَامَ ثُمَّ يَنَامُ قَدْرَ مَا صَلَّى حَتَّى يُصْبِحَ ثُمَّ نَعَتَتْ قِرَاءَتَهُ فَإِذَا هِيَ تَنْعَتُ قِرَاءَةً مُفَسَّرَةً حَرْفًا حَرْفًا) رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ
یعلی بن مملک سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زوجہ محترمہ ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قراءت اور نماز کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا: تم ان کی نماز کے متعلق پوچھ کر کیا کرو گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز پڑھا کرتے تھے، پھر آپ نے جتنی دیر نماز پڑھی ہوتی، اتنی دیر سو جاتے تھے، پھر جس قدر سوئے اسی قدر نماز پڑھتے، پھر جتنی دیر نماز پڑھی ہوتی اسی قدر سو جاتے تھے حتیٰ کہ صبح ہو جاتی، پھر انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قراءت کے متعلق بتایا تو انہوں نے فرمایا کہ آپ کی قراءت کا ایک ایک حرف واضح ہوتا تھا۔ حسن، رواہ ابوداؤد و الترمذی و النسائی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «حسن، رواه أبو داود (1466) والترمذي (2932 وقال: حسن صحيح غريب.) والنسائي (214/3 ح 1630)»