مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة
كتاب الصلاة
نماز تہجد کی دعا
حدیث نمبر: 1211
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ يَتَهَجَّدُ قَالَ: «اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ قَيِّمُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ نُورُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ مَلِكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ الْحَقُّ وَوَعْدُكَ الْحَقُّ وَلِقَاؤُكَ حَقٌّ وَقَوْلُكَ حَقٌّ وَالْجَنَّةُ حَقٌّ وَالنَّارُ حَقٌّ وَالنَّبِيُّونَ حَقٌّ وَمُحَمَّدٌ حَقٌّ وَالسَّاعَةُ حَقٌّ اللَّهُمَّ لَكَ أَسْلَمْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَعَلَيْكَ تَوَكَّلْتُ وَإِلَيْكَ أَنَبْتُ وَبِكَ خَاصَمْتُ وَإِلَيْكَ حَاكَمْتُ فَاغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ وَلَا إِلَهَ غَيْرك»
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں جب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تہجد پڑھتے تو (اللہ اکبر کہنے کے بعد) یہ دعا پڑھتے: اے اللہ! ہر قسم کی حمد تیرے ہی لیے ہے، زمین و آسمان اور جو کچھ ان میں ہے انہیں تو ہی قائم رکھنے والا ہے، ہر قسم کی تعریف تیرے ہی لیے ہے، زمین و آسمان اور جو کچھ ان میں ہے اس کا تو ہی نور ہے، ہر قسم کی تعریف تیرے لیے ہے زمین و آسمان اور جو کچھ اس میں ہے اس کا تو ہی مالک ہے، ہر قسم کی تعریف تیرے ہی لیے ہے تو حق ہے، تیرا وعدہ حق ہے، تیری ملاقات حق ہے، تیری بات حق ہے، جنت حق ہے، جہنم حق ہے، تمام انبیا علیہم السلام حق ہیں، محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حق ہیں، اور قیامت حق ہے، اے اللہ! میں تیرے سامنے جھک گیا، تجھ پر ایمان لایا، تجھ پر توکل کیا، تیری طرف رجوع کیا، میں نے تیری ہی توفیق سے جھگڑا کیا، میں نے تجھے ہی اپنا حاکم تصور کیا، پس تو میرے اگلے پچھلے، ظاہر و پوشیدہ اور جنہیں تو مجھ سے زیادہ جانتا ہے وہ سارے گناہ معاف فرما دے، تو ہی ترقی اور تنزلی دینے والا ہے، صرف تو ہی معبود ہے اور تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ “ متفق علیہ۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (1120) و مسلم (199/ 769)»
قال الشيخ الألباني: مُتَّفق عَلَيْهِ
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه