مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة
--. نماز کی تخفیف کا مزید بیان
حدیث نمبر: 1134
Save to word اعراب
عن عثمان بن ابي العاص قال: آخر ما عهد إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا اممت قوما فاخف بهم الصلاة» . رواه مسلم وفي رواية له: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال له: «ام قومك» . قال: قلت يا رسول الله إني اجد في نفسي شيئا. قال: «ادنه» . فاجلسني بين يديه ثم وضع كفه في صدري بين ثديي ثم قال: «تحول» . فوضعها في ظهري بين كتفي ثم قال: «ام قومك فمن ام قوما فليخفف فإن فيهم الكبير وإن فيهم المريض وإن فيهم الضعيف وإن فهيم ذاالحاجة فإذا صلى احدكم وحده فليصل كيف شاء» عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ قَالَ: آخِرُ مَا عَهِدَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا أَمَمْتَ قَوْمًا فَأَخِفَّ بِهِمُ الصَّلَاةَ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَفِي رِوَايَةٍ لَهُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ: «أُمَّ قَوْمَكَ» . قَالَ: قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَجِدُ فِي نَفْسِي شَيْئًا. قَالَ: «ادْنُهْ» . فَأَجْلَسَنِي بَيْنَ يَدَيْهِ ثُمَّ وَضَعَ كَفَّهُ فِي صَدْرِي بَيْنَ ثَدْيَيَّ ثُمَّ قَالَ: «تَحَوَّلْ» . فَوَضَعَهَا فِي ظَهْرِي بَيْنَ كَتِفَيَّ ثُمَّ قَالَ: «أُمَّ قَوْمَكَ فَمَنْ أَمَّ قَوْمًا فَلْيُخَفِّفْ فَإِنَّ فيهم الْكَبِير وَإِن فيهم الْمَرِيض وَإِن فيهم الضَّعِيف وَإِن فهيم ذاالحاجة فَإِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ وَحْدَهُ فَلْيُصَلِّ كَيْفَ شَاءَ»
عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی مجھے آخری وصیت یہ تھی: جب تم لوگوں کی امامت کراؤ تو انہیں ہلکی نماز پڑھاؤ۔ مسلم۔ انہی سے مروی ایک روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں فرمایا: اپنی قوم کی امامت کراؤ۔ وہ بیان کرتے ہیں، میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! میں اپنے دل میں کچھ وسوسہ پاتا ہوں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قریب ہو جاؤ۔ آپ نے مجھے اپنے سامنے بٹھا لیا، پھر آپ نے اپنا ہاتھ میری چھاتی پر رکھ دیا، پھر فرمایا: پہلو بدلو۔ پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنا ہاتھ میرے کندھوں کے درمیان میری پشت پر رکھا، پھر فرمایا: اپنی قوم کی امامت کراؤ، جو شخص کسی قوم کی امامت کرائے تو وہ ہلکی نماز پڑھائے، کیونکہ ان میں بوڑھے ہوتے ہیں، ان میں مریض ہوتے ہیں، ان میں ضعیف ہوتے ہیں، اور ان میں کوئی حاجت مند ہوتے ہیں، جب تم میں سے کوئی اکیلا نماز پڑھے تو پھر جیسے چاہے پڑھے۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (187/ 468) و الرواية الثانية لمسلم (186/ 468)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. سورۃ الصّٰفّٰت کی قراءت
حدیث نمبر: 1135
Save to word اعراب
وعن ابن عمر قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يامرنا بالتخفيف ويؤمنا ب (الصافات) رواه النسائي وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُنَا بِالتَّخْفِيفِ وَيَؤُمُّنَا ب (الصافات) رَوَاهُ النَّسَائِيّ
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمیں ہلکی نماز پڑھانے کا حکم دیا کرتے تھے، جبکہ آپ سورۃ الصافات سے ہماری امامت کرایا کرتے تھے۔ اسنادہ حسن، رواہ النسائی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه النسائي (2/ 95 ح 827) [و صححه ابن خزيمة (1606) و ابن حبان (الموارد:470 والإحسان: 1814)]»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. امام کی اقتدا ضروری ہے
حدیث نمبر: 1136
Save to word اعراب
عن البراء بن عازب قال: كنا نصلي خلف النبي صلى الله عليه وسلم فإذا قال: «سمع الله لمن حمده» . لم يحن احد منا ظهره حتى يضع النبي صلى الله عليه وسلم جبهته على الارض عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: كُنَّا نُصَلِّي خَلْفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا قَالَ: «سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» . لَمْ يَحْنِ أَحَدٌ مِنَّا ظَهْرَهُ حَتَّى يَضَعَ النَّبِيُّ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسلم جَبهته على الأَرْض
براء بن عازب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پیچھے نماز پڑھا کرتے تھے، جب آپ سمع اللہ لمن حمدہ فرماتے تو ہم میں سے کوئی شخص اپنی کمر نہ جھکاتا حتیٰ کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنی پیشانی زمین پر رکھ دیتے۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (811) و مسلم (197/ 474)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. مقتدیوں کو خاص ہدایت
حدیث نمبر: 1137
Save to word اعراب
وعن انس قال: صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم فلما قضى صلاته اقبل علينا بوجهه فقال: ايها الناس إني إمامكم فلا تسبقوني بالركوع ولا بالسجود ولا بالقيام ولا بالانصراف: فإني اراكم امامي ومن خلفي. رواه مسلم وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ فَقَالَ: أَيُّهَا النَّاسُ إِنِّي إِمَامُكُمْ فَلَا تَسْبِقُونِي بِالرُّكُوعِ وَلَا بِالسُّجُودِ وَلَا بِالْقِيَامِ وَلَا بِالِانْصِرَافِ: فَإِنِّي أَرَاكُمْ أَمَامِي وَمن خَلْفي. رَوَاهُ مُسلم
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک روز رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی، جب آپ نماز پڑھ چکے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنا چہرہ مبارک ہماری طرف کرتے ہوئے فرمایا: لوگو! میں تمہارا امام ہوں، تم رکوع و سجود، قیام اور نماز سے فارغ ہونے میں مجھ سے سبقت نہ کیا کرو، کیونکہ میں اپنے آگے اور پیچھے سے تمہیں دیکھتا ہوں۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (112/ 426)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. مقتدیوں کو آمین کہنے کا حکم
حدیث نمبر: 1138
Save to word اعراب
وعن ابي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا تبادروا الإمام إذا كبر فكبروا وإذا قال: ولا الضالين. فقولوا: آمين وإذا ركع فاركعوا وإذا قال: سمع الله لمن حمده فقولوا: اللهم ربنا لك الحمد إلا ان البخاري لم يذكر: وإذا قال: ولا الضالين وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تُبَادِرُوا الْإِمَامَ إِذَا كَبَّرَ فكبروا وَإِذا قَالَ: وَلَا الضَّالّين. فَقُولُوا: آمِينَ وَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا وَإِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فَقُولُوا: اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَك الْحَمد إِلَّا أَنَّ الْبُخَارِيَّ لَمْ يَذْكُرْ: وَإِذَا قَالَ: وَلَا الضَّالّين
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: امام سے سبقت نہ کرو، جب وہ اللہ اکبر کہے تو تم اللہ اکبر کہو، جب وہ (ولاالضالین) کہے تو تم آمین کہو، جب رکوع کرے تو رکوع کرو، جب سمع اللہ لمن حمدہ کہے تو تم ربنا لک الحمد کہو۔ بخاری، مسلم۔ لیکن امام بخاری نے: اور جب (ولا الضالین) کہے۔ کا ذکر نہیں کیا۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (796 مختصرًا) و مسلم (87/ 415)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. امام بنانے کا اصل مقصد اس کی اقتدا ہے
حدیث نمبر: 1139
Save to word اعراب
وعن انس: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم ركب فرسا فصرع عنه فجحش شقه الايمن فصلى صلاة من الصلوات وهو قاعد فصلينا وراءه قعودا فلما انصرف قال: «إنما جعل الإمام ليؤتم به فإذا صلى قائما فصلوا قياما فإذا ركع فاركعوا وإذا رفع فارفعوا وإذا قال سمع الله لمن حمده فقولوا ربنا ولك الحمد وإذا صلى قائما فصلوا قياما وإذا صلى جالسا فصلوا جلوسا اجمعون» قال الحميدي: قوله: «إذا صلى جالسا فصلوا جلوسا» هو في مرضه القديم ثم صلى بعد ذلك النبي صلى الله عليه وسلم جالسا والناس خلفه قيام لم يامرهم بالقعود وإنما يؤخذ بالآخر فالآخر من فعل النبي صلى الله عليه وسلم. هذا لفظ البخاري. واتفق مسلم إلى اجمعون. وزاد في رواية: «فلا تختلفوا عليه وإذا سجد فاسجدوا» وَعَنْ أَنَسٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكِبَ فَرَسًا فَصُرِعَ عَنْهُ فَجُحِشَ شِقُّهُ الْأَيْمَنُ فَصَلَّى صَلَاةً مِنَ الصَّلَوَاتِ وَهُوَ قَاعِدٌ فَصَلَّيْنَا وَرَاءَهُ قُعُودًا فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ: «إِنَّمَا جُعِلَ الْإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ فَإِذَا صَلَّى قَائِما فصلوا قيَاما فَإِذا رَكَعَ فَارْكَعُوا وَإِذَا رَفَعَ فَارْفَعُوا وَإِذَا قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فَقُولُوا رَبنَا وَلَك الْحَمد وَإِذا صلى قَائِما فصلوا قيَاما وَإِذَا صَلَّى جَالِسًا فَصَلُّوا جُلُوسًا أَجْمَعُونَ» قَالَ الْحُمَيْدِيُّ: قَوْلُهُ: «إِذَا صَلَّى جَالِسًا فَصَلُّوا جُلُوسًا» هُوَ فِي مَرَضِهِ الْقَدِيمِ ثُمَّ صَلَّى بَعْدَ ذَلِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسًا وَالنَّاسُ خَلْفَهُ قِيَامٌ لَمْ يَأْمُرْهُمْ بِالْقُعُودِ وَإِنَّمَا يُؤْخَذُ بِالْآخِرِ فَالْآخِرِ مِنْ فِعْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. هَذَا لَفْظُ الْبُخَارِيِّ. وَاتَّفَقَ مُسْلِمٌ إِلَى أَجْمَعُونَ. وَزَادَ فِي رِوَايَةٍ: «فَلَا تختلفوا عَلَيْهِ وَإِذا سجد فاسجدوا»
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم گھوڑے پر سوار ہوئے تو آپ اس سے گر گئے، جس سے آپ کی دائیں جانب خراشیں آ گئیں، تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کوئی ایک نماز بیٹھ کر پڑھائی، تو ہم نے بھی آپ کے پیچھے بیٹھ کر نماز پڑھی، جب آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فارغ ہوئے تو فرمایا: امام اسی لیے بنایا جاتا ہے کہ اس کی اقتدا کی جائے جب وہ کھڑے ہو کر نماز پڑھے تو تم بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھو، جب رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو، جب وہ سر اٹھائے تو تم بھی سر اٹھاؤ، جب وہ ((سمع اللہ لمن حمدہ)) کہے تو تم ((ربنا لک الحمد)) کہو، اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم سب بیٹھ کر نماز پڑھو۔ حمیدی ؒ کہتے ہیں آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا یہ فرمان، آپ کے مرض قدیم کے وقت کا ہے، پھر اس کے بعد نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بیٹھ کر نماز پڑھائی تو صحابہ نے آپ کے پیچھے کھڑے ہو کر نماز پڑھی، آپ نے انہیں بیٹھنے کا حکم نہیں فرمایا، اور نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا آخری فعل بطور حجت لیا جاتا ہے، یہ صحیح بخاری کے الفاظ ہیں، اور امام مسلم نے ((اجمعون)) تک اتفاق کیا ہے، اور ایک روایت میں اضافہ نقل کیا ہے: اس سے اختلاف نہ کرو، اور جب وہ سجدہ کرے تو تم سجدہ کرو۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (689) و مسلم (77/ 411)
٭ الحميدي ھذا ھو عبد الله بن الزبير: شيخ البخاري و في القول بنسخ ھذا الحديث نظر لأن الجمع ممکن.»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. امام کا بیٹھ کر امامت کروانا
حدیث نمبر: 1140
Save to word اعراب
وعن عائشة قالت: لما ثقل رسول الله صلى الله عليه وسلم جاء بلال يوذنه لصلاة فقال: «مروا ابا بكر ان يصلي بالناس» فصلى ابو بكر تلك الايام ثم إن النبي صلى الله عليه وسلم وجد في نفسه خفة فقام يهادى بين رجلين ورجلاه يخطان في الارض حتى دخل المسجد فلما سمع ابو بكر حسه ذهب اخر فاوما إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم ان لا يتاخر فجاء حتى يجلس عن يسار ابي بكر فكان ابو بكر يصلي قائما وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي قاعدا يقتدي ابو بكر بص لاة رسول الله صلى الله عليه وسلم والناس مقتدون بصلاة ابي بكر وفي رواية لهما: يسمع ابو بكر الناس التكبير وَعَن عَائِشَة قَالَتْ: لَمَّا ثَقُلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَ بِلَال يوذنه لصَلَاة فَقَالَ: «مُرُوا أَبَا بَكْرٍ أَنْ يُصَلِّيَ بِالنَّاسِ» فَصَلَّى أَبُو بَكْرٍ تِلْكَ الْأَيَّامَ ثُمَّ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَدَ فِي نَفْسِهِ خِفَّةً فَقَامَ يُهَادَى بَيْنَ رَجُلَيْنِ وَرِجْلَاهُ يخطان فِي الْأَرْضِ حَتَّى دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَلَمَّا سَمِعَ أَبُو بكر حسه ذهب أخر فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَن لَا يتَأَخَّر فجَاء حَتَّى يجلس عَن يسَار أبي بكر فَكَانَ أَبُو بَكْرٍ يُصَلِّي قَائِمًا وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي قَاعِدًا يَقْتَدِي أَبُو بَكْرٍ بِص لَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ مقتدون بِصَلَاة أبي بكر وَفِي رِوَايَةٍ لَهُمَا: يُسْمِعُ أَبُو بَكْرٍ النَّاسَ التَّكْبِير
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیمار ہوئے تو بلال رضی اللہ عنہ آپ کو نماز کی اطلاع کرنے آئے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ابوبکر رضی اللہ عنہ کو حکم دو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں، چنانچہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان ایام میں نماز پڑھائی، پھر نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کچھ افاقہ محسوس کیا تو آپ کو دو آدمیوں کے سہارے لایا گیا اس حال میں آپ کے پاؤں زمین پر لگ رہے تھے، حتیٰ کہ آپ مسجد میں داخل ہوئے، جب ابوبکر رضی اللہ عنہ نے آپ کی آمد محسوس کی تو وہ پیچھے ہٹنے لگے، لیکن رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں اشارہ فرمایا کہ پیچھے نہ ہٹیں، آپ تشریف لائے اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کی بائیں جانب بیٹھ گئے، ابوبکر رضی اللہ عنہ کھڑے ہو کر نماز پڑھا رہے تھے جبکہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیٹھ کر، ابوبکر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نماز کی اقتدا کر رہے تھے جبکہ لوگ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی نماز کی اقتدا کر رہے تھے۔ بخاری، مسلم، ان دونوں کی ایک روایت میں ہے، ابوبکر رضی اللہ عنہ لوگوں کو تکبیر سناتے تھے۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (687) و مسلم (90/ 418)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. امام سے پہلے سر اٹھانے کا بیان
حدیث نمبر: 1141
Save to word اعراب
وعن ابي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «اما يخشى الذي يرفع راسه قبل الإمام ان يحول الله راسه راس حمار» وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَمَا يَخْشَى الَّذِي يَرْفَعُ رَأْسَهُ قَبْلَ الْإِمَامِ أَنْ يُحَوِّلَ اللَّهُ رَأْسَهُ رَأْسَ حمَار»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص امام سے پہلے اپنا سر اٹھا لیتا ہے وہ اس بات سے نہیں ڈرتا کہ اللہ کہیں اس کے سر کو گدھے کا سر نہ بنا دے۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (691) و مسلم (114/ 427)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. جو آدمی نماز کے لئے آئے اور آتے ہی جماعت میں شریک ہو جائے
حدیث نمبر: 1142
Save to word اعراب
عن علي ومعاذ بن جبل رضي الله عنهما قالا: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا اتى احدكم الصلاة والإمام على حال فليصنع كما يصنع الإمام» . رواه الترمذي وقال: هذا حديث غريب عَنْ عَلِيٍّ وَمُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا أَتَى أَحَدُكُمْ الصَّلَاةَ وَالْإِمَامُ عَلَى حَالٍ فَلْيَصْنَعْ كَمَا يَصْنَعُ الْإِمَامُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
علی رضی اللہ عنہ اور معاذ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی نماز کے لیے آئے تو وہ جس حال میں امام کو پائے تو وہ بھی اسی حالت میں ان کے ساتھ شامل ہو جائے۔ ترمذی۔ اور فرمایا: یہ حدیث غریب ہے۔ ضعیف۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«سنده ضعيف، رواه الترمذي (591)
٭ الحجاج بن أرطاة ضعيف مدلس و للحديث شواھد ضعيفة عند أبي داود (506) وغيره.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف
--. سجدہ میں شرکت سے نماز نہیں ہوتی
حدیث نمبر: 1143
Save to word اعراب
وعن ابي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا جئتم إلى الصلاة ونحن سجود فاسجدوا ولا تعدوه شيئا ومن ادرك ركعة فقد ادرك الصلاة» . رواه ابو داود وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا جِئْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ وَنَحْنُ سُجُودٌ فَاسْجُدُوا وَلَا تَعُدُّوهُ شَيْئًا وَمَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً فقد أدْرك الصَّلَاة» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم نماز کے لیے آؤ اور ہم سجدہ کی حالت میں ہوں تو تم بھی سجدہ کرو، اور اسے کچھ بھی شمار نہ کرو، جس نے ایک رکعت پا لی اس نے نماز پا لی۔ ضعیف۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه أبو داود (893)
٭ فيه يحيي بن أبي سليمان: ضعفه البخاري و الجمھور و له شاھد ضعيف في السلسلة الصحيحة للألباني (1188)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

Previous    54    55    56    57    58    59    60    61    62    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.