مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة
كتاب الصلاة
امام کا بیٹھ کر امامت کروانا
حدیث نمبر: 1140
وَعَن عَائِشَة قَالَتْ: لَمَّا ثَقُلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَ بِلَال يوذنه لصَلَاة فَقَالَ: «مُرُوا أَبَا بَكْرٍ أَنْ يُصَلِّيَ بِالنَّاسِ» فَصَلَّى أَبُو بَكْرٍ تِلْكَ الْأَيَّامَ ثُمَّ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَدَ فِي نَفْسِهِ خِفَّةً فَقَامَ يُهَادَى بَيْنَ رَجُلَيْنِ وَرِجْلَاهُ يخطان فِي الْأَرْضِ حَتَّى دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَلَمَّا سَمِعَ أَبُو بكر حسه ذهب أخر فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَن لَا يتَأَخَّر فجَاء حَتَّى يجلس عَن يسَار أبي بكر فَكَانَ أَبُو بَكْرٍ يُصَلِّي قَائِمًا وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي قَاعِدًا يَقْتَدِي أَبُو بَكْرٍ بِص لَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ مقتدون بِصَلَاة أبي بكر وَفِي رِوَايَةٍ لَهُمَا: يُسْمِعُ أَبُو بَكْرٍ النَّاسَ التَّكْبِير
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیمار ہوئے تو بلال رضی اللہ عنہ آپ کو نماز کی اطلاع کرنے آئے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ابوبکر رضی اللہ عنہ کو حکم دو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں، چنانچہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان ایام میں نماز پڑھائی، پھر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کچھ افاقہ محسوس کیا تو آپ کو دو آدمیوں کے سہارے لایا گیا اس حال میں آپ کے پاؤں زمین پر لگ رہے تھے، حتیٰ کہ آپ مسجد میں داخل ہوئے، جب ابوبکر رضی اللہ عنہ نے آپ کی آمد محسوس کی تو وہ پیچھے ہٹنے لگے، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں اشارہ فرمایا کہ پیچھے نہ ہٹیں، آپ تشریف لائے اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کی بائیں جانب بیٹھ گئے، ابوبکر رضی اللہ عنہ کھڑے ہو کر نماز پڑھا رہے تھے جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیٹھ کر، ابوبکر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز کی اقتدا کر رہے تھے جبکہ لوگ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی نماز کی اقتدا کر رہے تھے۔ بخاری، مسلم، ان دونوں کی ایک روایت میں ہے، ابوبکر رضی اللہ عنہ لوگوں کو تکبیر سناتے تھے۔ متفق علیہ۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (687) و مسلم (90/ 418)»
قال الشيخ الألباني: مُتَّفق عَلَيْهِ
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه