مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة
--. صحیح امام نہ ملنا قیامت کی علامت ہے
حدیث نمبر: 1124
Save to word اعراب
وعن سلامة بنت الحر قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن من اشراط الساعة ان يتدافع اهل المسجد لا يجدون إماما يصلي بهم» . رواه احمد وابو داود وابن ماجه وَعَن سَلامَة بنت الْحر قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ أَنْ يَتَدَافَعَ أَهْلُ الْمَسْجِدِ لَا يَجِدُونَ إِمَامًا يُصَلِّي بِهِمْ» . رَوَاهُ أَحْمد وَأَبُو دَاوُد وَابْن مَاجَه
سلامہ بنت حر رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قیامت کی ایک نشانی یہ بھی ہے کہ مسجد والے نماز پڑھانے سے جان چھڑائیں گے وہ نماز پڑھانے کے لیے کوئی امام نہیں پائیں گے۔ ضعیف۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه أبو داود (581) و ابن ماجه (982)
٭ أم غراب و عقيلة لا يعرف حالھما.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. فاسق امام بن سکتا ہے
حدیث نمبر: 1125
Save to word اعراب
وعن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «الجهاد واجب عليكم مع كل امير برا كان او فاجرا وإن عمل الكبائر. والصلاة واجبة عليكم خلف كل مسلم برا كان او فاجرا وإن عمل الكبائر. والصلاة واجبة على كل مسلم برا كان او فاجرا وإن عمل الكبائر» . رواه ابو داود وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عَلَيْهِ وَسلم: «الْجِهَادُ وَاجِبٌ عَلَيْكُمْ مَعَ كُلِّ أَمِيرٍ بَرًّا كَانَ أَوْ فَاجِرًا وَإِنْ عَمِلَ الْكَبَائِرَ. وَالصَّلَاةٌ وَاجِبَةٌ عَلَيْكُمْ خَلْفَ كُلِّ مُسْلِمٍ بَرًّا كَانَ أَوْ فَاجِرًا وَإِنْ عَمِلَ الْكَبَائِرَ. وَالصَّلَاةٌ وَاجِبَةٌ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ بَرًّا كَانَ أَوْ فَاجِرًا وَإِنْ عَمِلَ الْكَبَائِرَ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر امیر کی معیت میں جہاد کرنا تم پر فرض ہے، خواہ وہ نیک ہو یا فاجر، اگرچہ وہ کبیرہ گناہوں کا مرتکب ہو، اور ہر مسلمان کے پیچھے نماز پڑھنا تم پر واجب ہے خواہ وہ نیک ہو یا فاجر، اگرچہ وہ کبیرہ گناہوں کا مرتکب ہو اور ہر مسلمان پر نماز پڑھنا واجب ہے خواہ وہ نیک ہو یا فاجر، اگرچہ وہ کبیرہ گناہوں کا مرتکب ہو۔ ضعیف۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه أبو داود (594، 2533)
٭ مکحول التابعي لم يدرک أبا ھريرة رضي الله عنه فالسند منقطع.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. بچے کو امام بنانا کیسا ہے
حدیث نمبر: 1126
Save to word اعراب
عن عمرو بن سلمة قال: كنا بماء ممر الناس وكان يمر بنا الركبان نسالهم ما للناس ما للناس؟ ما هذا الرجل فيقولون يزعم ان الله ارسله اوحى إليه او اوحى الله كذا. فكنت احفظ ذلك الكلام فكانما يغرى في صدري وكانت العرب تلوم بإسلامهم الفتح فيقولون اتركوه وقومه فإنه إن ظهر عليهم فهو نبي صادق فلما كانت وقعة الفتح بادر كل قوم بإسلامهم وبدر ابي قومي بإسلامهم فلما قدم قال جئتكم والله من عند النبي حقا فقال: «صلوا صلاة كذا في حين كذا وصلوا صلاة كذا في حين كذا فإذا حضرت الصلاة فليؤذن احدكم وليؤمكم اكثركم قرآنا» فنظروا فلم يكن احد اكثر قرآنا مني لما كنت اتلقى من الركبان فقدموني بين ايديهم وانا ابن ست او سبع سنين وكانت علي بردة كنت إذا سجدت تقلصت عني فقالت امراة من الحي الا تغطون عنا است قارئكم فاشتروا فقطعوا لي قميصا فما فرحت بشيء فرحي بذلك القميص. رواه البخاري عَن عَمْرو بن سَلمَة قَالَ: كُنَّا بِمَاء ممر النَّاس وَكَانَ يَمُرُّ بِنَا الرُّكْبَانُ نَسْأَلُهُمْ مَا لِلنَّاسِ مَا لِلنَّاسِ؟ مَا هَذَا الرَّجُلُ فَيَقُولُونَ يَزْعُمُ أَنَّ الله أرْسلهُ أوحى إِلَيْهِ أَو أوحى الله كَذَا. فَكُنْتُ أَحْفَظُ ذَلِكَ الْكَلَامَ فَكَأَنَّمَا يُغْرَى فِي صَدْرِي وَكَانَتِ الْعَرَبُ تَلَوَّمُ بِإِسْلَامِهِمُ الْفَتْحَ فَيَقُولُونَ اتْرُكُوهُ وَقَوْمَهُ فَإِنَّهُ إِنْ ظَهَرَ عَلَيْهِمْ فَهُوَ نَبِيٌّ صَادِقٌ فَلَمَّا كَانَتْ وَقْعَةُ الْفَتْحِ بَادَرَ كُلُّ قَوْمٍ بِإِسْلَامِهِمْ وَبَدَرَ أَبِي قَوْمِي بِإِسْلَامِهِمْ فَلَمَّا قَدِمَ قَالَ جِئْتُكُمْ وَاللَّهِ مِنْ عِنْدِ النَّبِيِّ حَقًّا فَقَالَ: «صَلُّوا صَلَاةَ كَذَا فِي حِين كَذَا وصلوا صَلَاة كَذَا فِي حِينِ كَذَا فَإِذَا حَضَرَتِ الصَّلَاةُ فليؤذن أحدكُم وليؤمكم أَكْثَرُكُمْ قُرْآنًا» فَنَظَرُوا فَلَمْ يَكُنْ أَحَدٌ أَكْثَرَ قُرْآنًا مِنِّي لَمَّا كُنْتُ أَتَلَقَّى مِنَ الرُّكْبَانِ فَقَدَّمُونِي بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَأَنَا ابْنُ سِتِّ أَوْ سَبْعِ سِنِينَ وَكَانَتْ عَلَيَّ بُرْدَةٌ كُنْتُ إِذَا سَجَدْتُ تَقَلَّصَتْ عَنِّي فَقَالَتِ امْرَأَةٌ مِنَ الْحَيِّ أَلَا تُغَطُّونَ عَنَّا اسْتَ قَارِئِكُمْ فَاشْتَرَوْا فَقَطَعُوا لِي قَمِيصًا فَمَا فَرِحْتُ بِشَيْءٍ فَرَحِي بِذَلِكَ الْقَمِيص. رَوَاهُ البُخَارِيّ
عمرو بن سلمہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم ایک چشمہ پر رہائش پذیر تھے جو لوگوں کے لیے عام گزر گاہ تھا، قافلے ہمارے پاس سے گزرتے تو ہم ان سے پوچھتے رہتے کہ اب لوگوں کا کیا حال ہے؟ اور اس شخص کی کیا کیفیت ہے؟ تو وہ کہتے: اس شخص کا خیال ہے کہ اللہ نے اسے رسول بنا کر بھیجا ہے، اس کی طرف یہ یہ وحی کی گئی ہے، میں ان سے یہ باتیں یاد کر لیتا، گویا وہ میرے دل میں گھر کر گئی ہیں، اور عرب اسلام قبول کرنے کے بارے میں فتح مکہ کے منتظر تھے، وہ کہتے تھے: اسے اور اس کی قوم کو (اس کے حال پر) چھوڑ دو، اگر وہ ان پر غالب آ گیا تو وہ سچا نبی ہے، جب مکہ فتح ہوا تو ہر قوم نے اسلام قبول کرنے میں جلدی کی، اور میرے والد نے بھی اسلام قبول کرنے میں اپنی قوم سے جلدی کی، جب وہ واپس پہنچے تو انہوں نے فرمایا: اللہ کی قسم! میں سچے نبی کے پاس سے تمہارے پاس آیا ہوں، انہوں نے فرمایا: یہ نماز اس وقت پڑھو اور یہ نماز اس وقت پڑھو، تم میں سے کوئی ایک شخص اذان کہہ دے اور تم میں سے زیادہ قرآن پڑھنے والا تمہاری امامت کرائے۔ انہوں نے جائزہ لیا تو مجھ سے زیادہ قرآن جاننے والا کوئی نہیں تھا، کیونکہ میں قافلوں سے سن کر قرآن کا علم حاصل کر چکا تھا، انہوں نے مجھے اپنا امام بنا لیا، میں اس وقت چھ یا سات برس کا تھا، میرے اوپر ایک چادر ہی تھی، جب میں سجدہ کرتا تو وہ سکڑ جاتی، (اور میرا ستر کھل جاتا، یہ دیکھ کر) قبیلے کی ایک عورت نے کہا: تم اپنے امام کا سرین ہم سے کیوں نہیں چھپاتے ہو؟ انہوں نے (کپڑا) خریدا اور میرے لیے قمیض بنائی، میں جتنا اس قمیض سے خوش ہوا اتنا کسی اور چیز سے خوش نہیں ہوا۔ رواہ البخاری۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (4302)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. آزاد کئے گئے غلام کی امامت کا مسئلہ
حدیث نمبر: 1127
Save to word اعراب
وعن ابن عمر قال: لما قدم المهاجرون الاولون المدينة كان يؤمهم سالم مولى ابي حذيفة وفيهم عمر وابو سلمة بن عبد الاسد. رواه البخاري وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: لَمَّا قَدِمَ الْمُهَاجِرُونَ الْأَوَّلُونَ الْمَدِينَةَ كَانَ يَؤُمُّهُمْ سَالِمٌ مَوْلَى أَبِي حُذَيْفَةَ وَفِيهِمْ عُمَرُ وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الْأسد. رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب اول مہاجرین مدینہ تشریف لائے تو ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام سالم ان کی امامت کرایا کرتے تھے جبکہ عمر رضی اللہ عنہ اور ابوسلمہ بن عبدالاسد رضی اللہ عنہ ان میں موجود تھے۔ رواہ البخاری۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (692)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. وہ لوگ جن کی نماز قبول نہیں ہوتی
حدیث نمبر: 1128
Save to word اعراب
وعن ابن عباس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ثلاثة لا ترفع لهم صلاتهم فوق رؤوسهم شبرا: رجل ام قوما وهم له كارهون وامراة باتت وزوجها عليها ساخط واخوان متصارمان. رواه ابن ماجه وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ثَلَاثَةٌ لَا تُرْفَعُ لَهُم صلَاتهم فَوق رؤوسهم شِبْرًا: رَجُلٌ أَمَّ قَوْمًا وَهُمْ لَهُ كَارِهُونَ وَامْرَأَةٌ بَاتَتْ وَزَوْجُهَا عَلَيْهَا سَاخِطٌ وَأَخَوَانِ مُتَصَارِمَانِ. رَوَاهُ ابْن مَاجَه
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تین قسم کے لوگ ہیں، جن کی نمازیں ان کے سر سے ایک بالشت بھی اوپر نہیں جاتیں: وہ امام جس کے مقتدی اس سے ناراض ہوں، وہ عورت جو اس حال میں رات بسر کرے کہ اس کا خاوند اس سے ناراض ہو اور باہم قطع تعلق کر لینے والے دو بھائی۔ ضعیف۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«سنده ضعيف، رواه ابن ماجه (971) [و لبعض الحديث شاھد تقدم: 1122]
٭ عبيدة بن الأسود مدلس و عنعن.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف
--. نماز کی تخفیف کا بیان
حدیث نمبر: 1129
Save to word اعراب
عن انس قال: ما صليت وراء إمام قط اخف صلاة ولا اتم صلاة من النبي صلى الله عليه وسلم وإن كان ليسمع بكاء الصبي فيخفف مخافة ان تفتن امه عَنْ أَنَسٍ قَالَ: مَا صَلَّيْتُ وَرَاءَ إِمَامٍ قَطُّ أَخَفَّ صَلَاةً وَلَا أَتَمَّ صَلَاةً مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنْ كَانَ لَيَسْمَعُ بُكَاءَ الصَّبِيِّ فَيُخَفِّفُ مَخَافَةَ أَنْ تُفْتَنَ أمه
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی سی بہت ہلکی اور بہت کامل نماز کسی امام کے پیچھے نہیں پڑھی، جب آپ کسی بچے کے رونے کی آواز سنتے تو اس اندیشے کے پیش نظر کہ اس کی والدہ کسی آزمائش سے دوچار ہو جائے گی، نماز ہلکی کر دیا کرتے تھے۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (708) و مسلم (190/ 469)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. نماز میں لمبے قیام کی نیت کے بعد قیام کو چھوٹا کرنا
حدیث نمبر: 1130
Save to word اعراب
وعن ابي قتادة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إني لادخل في الصلاة وانا اريد إطالتها فاسمع بكاء الصبي فاتجوز في صلاتي مما اعلم من شدة وجد امه من بكائه» . رواه البخاري وَعَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنِّي لَأَدْخُلُ فِي الصَّلَاةِ وَأَنَا أُرِيدُ إِطَالَتَهَا فَأَسْمَعُ بُكَاءَ الصَّبِيِّ فَأَتَجَوَّزُ فِي صَلَاتِي مِمَّا أَعْلَمُ مِنْ شِدَّةِ وجد أمه من بكائه» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں لمبی نماز پڑھنے کے ارادے سے نماز شروع کرتا ہوں، لیکن پھر میں بچے کے رونے کی آواز سنتا ہوں تو اپنی نماز میں تخفیف کر دیتا ہوں، اس لیے کہ میں جانتا ہوں کہ اس کے رونے کی وجہ سے اس کی والدہ غمگین ہوتی ہے۔ رواہ البخاری۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (707)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. مقتدیوں کا خیال کرتے ہوئے امام کو نماز چھوٹی کر کے پڑھانی چاہئے
حدیث نمبر: 1131
Save to word اعراب
وعن ابي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا صلى احدكم الناس فليخفف فإن فيهم السقيم والضعيف والكبير. وإذا صلى احدكم لنفسه فليطول ما شاء» وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «إِذا صلى أحدكُم النَّاس فَلْيُخَفِّفْ فَإِنَّ فِيهِمُ السَّقِيمَ وَالضَّعِيفَ وَالْكَبِيرَ. وَإِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ لِنَفْسِهِ فَلْيُطَوِّلْ مَا شَاءَ»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی لوگوں کو نماز پڑھائے تو وہ تخفیف کرے، کیونکہ ان میں بیمار، ضعیف اور بوڑھے ہوتے ہیں، اور جب تم میں سے کوئی شخص اکیلا نماز پڑھے تو پھر جس قدر چاہے لمبی پڑھے۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (703) و مسلم (183/ 467)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. لمبی نماز پڑھانے والے امام کی شکایت
حدیث نمبر: 1132
Save to word اعراب
وعن قيس بن ابي حازم قال: اخبرني ابو مسعود ان رجلا قال: والله يا رسول الله إني لاتاخر عن صلاة الغداة من اجل فلان مما يطيل بنا فما رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم في موعظة اشد غضبا منه يومئذ ثم قال: إن منكم منفرين فايكم ما صلى بالناس فليتجوز: فإن فيهم الضعيف والكبير وذا الحاجة وَعَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو مَسْعُودٍ أَنَّ رَجُلًا قَالَ: وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي لَأَتَأَخَّرُ عَنْ صَلَاةِ الْغَدَاةِ مِنْ أَجْلِ فُلَانٍ مِمَّا يُطِيلُ بِنَا فَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَوْعِظَةٍ أَشَدَّ غَضَبًا مِنْهُ يَوْمَئِذٍ ثُمَّ قَالَ: إِنَّ مِنْكُمْ مُنَفِّرِينَ فَأَيُّكُمْ مَا صَلَّى بِالنَّاسِ فَلْيَتَجَوَّزْ: فَإِنَّ فِيهِمُ الضَّعِيفَ وَالْكَبِير وَذَا الْحَاجة
قیس بن ابی حازم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ابومسعود رضی اللہ عنہ نے مجھے بتایا کہ ایک آدمی نے عرض کیا، اللہ کے رسول صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم! اللہ کی قسم! میں فلاں شخص کی وجہ سے نماز فجر دیر سے پڑھتا ہوں، کیونکہ وہ ہمیں بہت لمبی نماز پڑھاتا ہے، چنانچہ میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو وعظ نصیحت کرتے وقت اس دن سے زیادہ ناراض کبھی نہیں دیکھا، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بے شک تم میں کچھ نفرت دلانے والے بھی ہیں، پس تم میں سے جو شخص لوگوں کو نماز پڑھائے تو وہ اختصار سے کام لے کیونکہ ان میں ضعیف، بوڑھے اور حاجت مند بھی ہوتے ہیں۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (702) و مسلم (182 / 466)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. امام نماز کی درستگی میں ذمہ دار ہے
حدیث نمبر: 1133
Save to word اعراب
وعن ابي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «يصلون لكم فإن اصابوا فلكم وإن اخطئوا فلكم وعليهم» . رواه البخاري وهذا الباب خال عن الفصل الثاني وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يُصَلُّونَ لَكُمْ فَإِنْ أَصَابُوا فَلَكُمْ وَإِنْ أَخْطَئُوا فَلَكُمْ وَعَلَيْهِمْ» . رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَهَذَا الْبَابُ خَالٍ عَنِ الْفَصْلِ الثَّانِي
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ (امام) تمہیں نماز پڑھائیں گے، چنانچہ اگر انہوں نے درست پڑھائی تو تمہارے لیے اجر ہے، اور اگر انہوں نے غلطی کی تو تمہارے لیے اجر ہے اور ان پر گناہ ہے۔ رواہ البخاری۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (694)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

Previous    53    54    55    56    57    58    59    60    61    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.