مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة
كتاب الصلاة
لمبی نماز پڑھانے والے امام کی شکایت
حدیث نمبر: 1132
وَعَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو مَسْعُودٍ أَنَّ رَجُلًا قَالَ: وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي لَأَتَأَخَّرُ عَنْ صَلَاةِ الْغَدَاةِ مِنْ أَجْلِ فُلَانٍ مِمَّا يُطِيلُ بِنَا فَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَوْعِظَةٍ أَشَدَّ غَضَبًا مِنْهُ يَوْمَئِذٍ ثُمَّ قَالَ: إِنَّ مِنْكُمْ مُنَفِّرِينَ فَأَيُّكُمْ مَا صَلَّى بِالنَّاسِ فَلْيَتَجَوَّزْ: فَإِنَّ فِيهِمُ الضَّعِيفَ وَالْكَبِير وَذَا الْحَاجة
قیس بن ابی حازم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ابومسعود رضی اللہ عنہ نے مجھے بتایا کہ ایک آدمی نے عرض کیا، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! اللہ کی قسم! میں فلاں شخص کی وجہ سے نماز فجر دیر سے پڑھتا ہوں، کیونکہ وہ ہمیں بہت لمبی نماز پڑھاتا ہے، چنانچہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو وعظ نصیحت کرتے وقت اس دن سے زیادہ ناراض کبھی نہیں دیکھا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک تم میں کچھ نفرت دلانے والے بھی ہیں، پس تم میں سے جو شخص لوگوں کو نماز پڑھائے تو وہ اختصار سے کام لے کیونکہ ان میں ضعیف، بوڑھے اور حاجت مند بھی ہوتے ہیں۔ “ متفق علیہ۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (702) و مسلم (182 / 466)»
قال الشيخ الألباني: مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه