وعن ابن عمر قال: لما قدم المهاجرون الاولون المدينة كان يؤمهم سالم مولى ابي حذيفة وفيهم عمر وابو سلمة بن عبد الاسد. رواه البخاري وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: لَمَّا قَدِمَ الْمُهَاجِرُونَ الْأَوَّلُونَ الْمَدِينَةَ كَانَ يَؤُمُّهُمْ سَالِمٌ مَوْلَى أَبِي حُذَيْفَةَ وَفِيهِمْ عُمَرُ وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الْأسد. رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب اول مہاجرین مدینہ تشریف لائے تو ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام سالم ان کی امامت کرایا کرتے تھے جبکہ عمر رضی اللہ عنہ اور ابوسلمہ بن عبدالاسد رضی اللہ عنہ ان میں موجود تھے۔ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (692)»