وعن ابي هريرة رضي الله عنه قال: سجدنا مع النبي صلى الله عليه وسلم في: (إذا السماء انشقت) و (اقرا باسم ربك) رواه مسلم وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: سَجَدْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي: (إِذا السَّمَاء انشقت) و (اقْرَأ باسم رَبك) رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم نے سورۂ انشقاق اور سورۂ علق کی تلاوت پر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ سجدہ کیا۔ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (108/ 578)»
وعن ابن عمر قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرا (السجدة) ونحن عنده فيسجد ونسجد معه فنزدحم حتى ما يجد احدنا لجبهته موضعا يسجد عليه وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ (السَّجْدَةَ) وَنَحْنُ عِنْدَهُ فَيَسْجُدُ وَنَسْجُدُ مَعَهُ فَنَزْدَحِمُ حَتَّى مَا يَجِدُ أَحَدُنَا لِجَبْهَتِهِ مَوْضِعًا يَسْجُدُ عَلَيْهِ
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آیت سجدہ تلاوت فرماتے، جبکہ ہم آپ کی خدمت میں حاضر ہوتے، آپ سجدہ فرماتے تو ہم بھی آپ کے ساتھ سجدہ کرتے، پس ہم اکٹھے ہو جاتے حتیٰ کہ ہم میں سے کسی کو سجدہ کرنے کے لیے پیشانی رکھنے کی جگہ نہ ملتی۔ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (1076) و مسلم (104/ 575)»
وعن زيد بن ثابت قال: قرات على رسول الله صلى الله عليه وسلم (والنجم) فلم يسجد فيها وَعَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ (والنجم) فَلم يسْجد فِيهَا
زید بن ثابت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سورۂ نجم سنائی تو آپ نے اس میں سجدہ نہ کیا۔ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (1072) و مسلم (106/ 577)»
وعن ابن عباس قال: (سجدة (ص) ليس من عزائم السجود وقد رايت النبي صلى الله عليه وسلم يسجد فيها وَعَن ابْن عَبَّاس قَالَ: (سَجْدَةُ (ص) لَيْسَ مِنْ عَزَائِمِ السُّجُودِ وَقَدْ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يسْجد فِيهَا
ابن عباس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: سورۂ ص کا سجدہ، تاکیدی سجدوں میں سے نہیں، لیکن میں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس میں سجدہ کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (1069)»
وفي رواية: قال مجاهد: قلت لابن عباس: ااسجد في (ص) فقرا: (ومن ذريته داود وسليمان) حتى اتى (فبهداهم اقتده) فقال: نبيكم صلى الله عليه وسلم ممن امر ان يقتدي بهم. رواه البخاري وَفِي رِوَايَةٍ: قَالَ مُجَاهِدٌ: قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ: أَأَسْجُدُ فِي (ص) فَقَرَأَ: (وَمِنْ ذُرِّيَّتِهِ دَاوُدَ وَسليمَان) حَتَّى أَتَى (فبهداهم اقتده) فَقَالَ: نَبِيُّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّنْ أَمر أَن يَقْتَدِي بهم. رَوَاهُ البُخَارِيّ
اور ایک دوسری روایت میں ہے: مجاہد ؒ نے بیان کیا، میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا، کیا میں سورۂ صٓ کی تلاوت پر سجدہ کروں؟ انہوں نے یہ آیت تلاوت فرمائی: ”اور ان کی اولاد میں سے داؤد اور سلیمان ؑ،،،،، پس آپ ان کی راہ کی اقتدا کریں۔ “ انہوں نے فرمایا: تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی انہی میں سے ہیں جنہیں ان کی اقتدا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (3421)»
عن عمرو بن العاص قال: اقراني رسول الله صلى الله عليه وسلم خمس عشرة سجدة في القرآن منها ثلاث في المفصل وفي سورة الحج سجدتين. رواه ابو داود وابن ماجه عَن عَمْرو بن الْعَاصِ قَالَ: أَقْرَأَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَمْسُ عَشْرَةَ سَجْدَةً فِي الْقُرْآنِ مِنْهَا ثَلَاثٌ فِي الْمُفَصَّلِ وَفِي سُورَةِ الْحَجِّ سَجْدَتَيْنِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَابْن مَاجَه
عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے قرآن کے پندرہ سجدے پڑھائے، ان میں سے تین مفصل سورتوں میں ہیں، جبکہ سورۂ حج میں دو سجدے ہیں۔ ضعیف۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (1401) و ابن ماجه (1057) ٭ حارث بن سعيد: مجھول الحال.»
وعن عقبة بن عامر قال: قلت يا رسول الله فضلت سورة الحج بان فيها سجدتين؟ قال: نعم ومن لم يسجدهما فلا يقراهما. رواه ابو داود والترمذي وقال: هذا حديث ليس إسناده بالقوي. وفي المصابيح: «فلا يقراها» كما في شرح السنة وَعَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فُضِّلَتْ سُورَةُ الْحَجِّ بِأَنَّ فِيهَا سَجْدَتَيْنِ؟ قَالَ: نَعَمْ وَمَنْ لَمْ يَسْجُدْهُمَا فَلَا يَقْرَأْهُمَا. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِالْقَوِيِّ. وَفِي الْمَصَابِيحِ: «فَلَا يَقْرَأها» كَمَا فِي شرح السّنة
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! سورۂ حج کو فضیلت عطا فرمائی گئی کہ اس میں دو سجدے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، اور جو شخص یہ دو سجدے نہیں کرتا اسے ان دو آیتوں کی تلاوت نہیں کرنی چاہیے۔ “ ابوداؤد، ترمذی، اور انہوں نے فرمایا: اس حدیث کی اسناد قوی نہیں، اور مصابیح میں ہے: ”وہ شخص اس سورت کی تلاوت نہ کرے۔ “ جیسا کہ شرح السنہ میں ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد و الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه أبو داود (1402) والترمذي (578) والبغوي في شرح السنة (304/3 ح 765) ه و في نسختنا من المصابيح: ’’فلا يقرأھما‘‘. ٭ ابن لھيعة صرح بالسماع و حدث به قبل اختلاطه و مشرح بن ھاعان حسن الحديث فالحديث قوي خلافًا لما ذھب إليه الإمام الترمذي رحمه الله.»
وعن ابن عمر: ان النبي صلى الله عليه وسلم سجد في صلاة الظهر ثم قام فركع فراوا انه قرا تنزيل السجدة. رواه ابو داود وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَجَدَ فِي صَلَاةِ الظُّهْرِ ثُمَّ قَامَ فَرَكَعَ فَرَأَوْا أَنَّهُ قَرَأَ تَنْزِيلَ السَّجْدَةَ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز ظہر میں سجدہ کیا، پھر کھڑے ہوئے، تو رکوع کیا، صحابہ کرام نے جان لیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سورۃ السجدہ تلاوت فرمائی۔ ضعیف۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (807) ٭ قال سليمان التيمي. أحد رواته: ’’لم أسمعه من أبي مجلز‘‘ وھو سمعه من أمية وھو مجھول و حديث مسلم (452/ 156) يغني عنه.»
وعنه: انه كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرا علينا القرآن فإذا مر بالسجدة كبر وسجد وسجدنا معه. رواه ابو داود وَعنهُ: أَنه كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ عَلَيْنَا الْقُرْآنَ فَإِذَا مَرَّ بِالسَّجْدَةِ كَبَّرَ وَسجد وسجدنا مَعَه. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمیں قرآن سنایا کرتے تھے، پس جب آپ آیت سجدہ پڑھتے تو تکبیر کہہ کر سجدہ کرتے اور ہم بھی آپ کے ساتھ سجدہ کرتے۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه أبو داود (1413) ٭ عبد الله العمري حسن الحديث عن نافع، ضعيف الحديث عن غيره.»
وعن ابن عمر انه قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قرا عام الفتح سجدة فسجد الناس كلهم منهم الراكب والساجد على الارض حتى إن الراكب ليسجد على يده. رواه ابو داود وَعَن ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ عَامَ الْفَتْحِ سَجْدَةً فَسَجَدَ النَّاسُ كُلُّهُمْ مِنْهُمُ الرَّاكِبُ وَالسَّاجِدُ عَلَى الْأَرْضِ حَتَّى إِنَّ الرَّاكِبَ لَيَسْجُدُ عَلَى يَده. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فتح مکہ کے سال آیت سجدہ تلاوت فرمائی تو تمام لوگوں نے سجدہ کیا، ان میں سے بعض سواری پر تھے، اور ان میں سے بعض نے زمین پر سجدہ کیا حتیٰ کہ سوار اپنے ہاتھ پر سجدہ کر رہے تھے۔ ضعیف۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (1411) [و صححه ابن خزيمة (556) والحاکم (219/1) ووافقه الذهبي.] ٭ مصعب بن ثابت: ضعفه الجمھور.»