وعن عقبة بن عامر قال: قلت يا رسول الله فضلت سورة الحج بان فيها سجدتين؟ قال: نعم ومن لم يسجدهما فلا يقراهما. رواه ابو داود والترمذي وقال: هذا حديث ليس إسناده بالقوي. وفي المصابيح: «فلا يقراها» كما في شرح السنة وَعَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فُضِّلَتْ سُورَةُ الْحَجِّ بِأَنَّ فِيهَا سَجْدَتَيْنِ؟ قَالَ: نَعَمْ وَمَنْ لَمْ يَسْجُدْهُمَا فَلَا يَقْرَأْهُمَا. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِالْقَوِيِّ. وَفِي الْمَصَابِيحِ: «فَلَا يَقْرَأها» كَمَا فِي شرح السّنة
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! سورۂ حج کو فضیلت عطا فرمائی گئی کہ اس میں دو سجدے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، اور جو شخص یہ دو سجدے نہیں کرتا اسے ان دو آیتوں کی تلاوت نہیں کرنی چاہیے۔ “ ابوداؤد، ترمذی، اور انہوں نے فرمایا: اس حدیث کی اسناد قوی نہیں، اور مصابیح میں ہے: ”وہ شخص اس سورت کی تلاوت نہ کرے۔ “ جیسا کہ شرح السنہ میں ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد و الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه أبو داود (1402) والترمذي (578) والبغوي في شرح السنة (304/3 ح 765) ه و في نسختنا من المصابيح: ’’فلا يقرأھما‘‘. ٭ ابن لھيعة صرح بالسماع و حدث به قبل اختلاطه و مشرح بن ھاعان حسن الحديث فالحديث قوي خلافًا لما ذھب إليه الإمام الترمذي رحمه الله.»