وعن عبد الله بن عباس قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «إذا دبغ الإهاب فقد طهر» . رواه مسلم وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم يَقُول: «إِذَا دُبِغَ الْإِهَابُ فَقَدْ طَهُرَ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جب چمڑے کو رنگ دیا جاتا ہے تو وہ پاک ہو جاتا ہے۔ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (105 / 366)»
وعن ابن عباس قال: تصدق على مولاة لميمونة بشاة فماتت فمر بها رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: «هلا اخذتم إهابها فدبغتموه فانتفعتم به» فقالوا: إنها ميتة فقال: «إنما حرم اكلها» وَعَن ابْن عبَّاس قَالَ: تُصُدِّقَ عَلَى مَوْلَاةٍ لِمَيْمُونَةَ بِشَاةٍ فَمَاتَتْ فَمَرَّ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «هَلَّا أَخَذْتُمْ إِهَابَهَا فَدَبَغْتُمُوهُ فَانْتَفَعْتُمْ بِهِ» فَقَالُوا: إِنَّهَا مَيْتَةٌ فَقَالَ: «إِنَّمَا حُرِّمَ أكلهَا»
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میمونہ رضی اللہ عنہ کی آزاد کردہ لونڈی کو صدقہ کے طور پر ایک بکری دی گئی، پس وہ مر گئی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کے پاس سے گزرے تو فرمایا: ”تم نے اس کی کھال کیوں نہ اتار لی، پس تم اسے رنگ دیتے اور اس سے فائدہ اٹھاتے۔ “ انہوں نے عرض کیا، یہ تو مردار ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”صرف اس کا کھانا حرام قرار دیا گیا ہے۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (1492) و مسلم (100 / 363)»
وعن سودة زوج النبي صلى الله عليه وسلم قالت: ماتت لنا شاة فدبغنا مسكها ثم ما زلنا ننبذ فيه حتى صار شنا. رواه البخاري وَعَنْ سَوْدَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ: مَاتَتْ لَنَا شَاةٌ فَدَبَغْنَا مَسْكَهَا ثُمَّ مَا زِلْنَا نَنْبِذُ فِيهِ حَتَّى صَارَ شنا. رَوَاهُ البُخَارِيّ
نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زوجہ محترمہ سودہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، ہماری بکری مر گئی تو ہم نے اس کی کھال کو رنگ لیا، پھر ہم اس میں نبیذ تیار کرتے رہے حتیٰ کہ وہ بوسیدہ ہو گئی۔ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (6686)»
عن لبابة بنت الحارث قالت: كان الحسين بن علي رضي الله عنهما في حجر رسول الله صلى الله عليه وسلم فبال عليه فقلت البس ثوبا واعطني إزارك حتى اغسله قال: «إنما يغسل من بول الانثى وينضح من بول الذكر» . رواه احمد وابو داود وابن ماجه عَن لبَابَة بنت الْحَارِث قَالَتْ: كَانَ الْحُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فِي حِجْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم فَبَال عَلَيْهِ فَقُلْتُ الْبَسْ ثَوْبًا وَأَعْطِنِي إِزَارَكَ حَتَّى أَغْسِلَهُ قَالَ: «إِنَّمَا يُغْسَلُ مِنْ بَوْلِ الْأُنْثَى وَيُنْضَحُ مِنْ بَوْلِ الذَّكَرِ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُدَ وَابْن مَاجَه
لبابہ بنت حارث رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، حسین بن علی رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی گود میں تھے، انہوں نے آپ کے کپڑے پر پیشاب کر دیا، میں نے عرض کیا، آپ دوسرا کپڑا پہن لیں، اور اپنا ازار مجھے دے دیں تاکہ میں اسے دھو دوں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”صرف لڑکی کے پیشاب سے کپڑا دھویا جاتا ہے، اور لڑکے کے پیشاب سے کپڑے پر چھینٹے مارے جاتے ہیں۔ “ صحیح، رواہ احمد و ابوداؤد و ابن ماجہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «صحيح، رواه أحمد (6/ 339، 340 ح 27416) و أبو داود (375) و ابن ماجه (522) [و صححه ابن خزيمة (282) والحاکم (166/1) ووافقه الذهبي.]»
وفي رواية لابي داود والنسائي عن ابي السمح قال: يغسل من بول الجارية ويرش من بول الغلام وَفِي رِوَايَةٍ لِأَبِي دَاوُدَ وَالنَّسَائِيِّ عَنْ أَبِي السَّمْحِ قَالَ: يُغْسَلُ مِنْ بَوْلِ الْجَارِيَةِ وَيُرَشُّ من بَوْل الْغُلَام
ابوداؤد اور نسائی میں ابوالسمح رضی اللہ عنہ سے مروی روایت میں ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”بچی کے پیشاب سے کپڑا دھویا جاتا ہے جبکہ لڑکے کے پیشاب سے کپڑے پر چھینٹے مارے جاتے ہیں۔ “ صحیح۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده صحيح، رواه أبو داود (376) والنسائي (1/ 158 ح 305) [و ابن ماجه (526) و صححه ابن خزيمة (283) والحاکم (166/1) ووافقه الذهبي.]»
وعن ابي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا وطئ احدكم بنعله الاذى فإن التراب له طهور» . رواه ابو داود. ولابن ماجه معناه وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا وَطِئَ أَحَدُكُمْ بِنَعْلِهِ الْأَذَى فَإِنَّ التُّرَابَ لَهُ طَهُورٌ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ. وَلِابْنِ مَاجَه مَعْنَاهُ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی شخص کے جوتے کو گندگی لگ جائے تو مٹی اسے پاک کر دیتی ہے۔ “ ابوداؤد اور ابن ماجہ میں بھی اسی کے ہم معنی ہے۔ ضعیف۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «سنده ضعيف، رواه أبو داود (385 سنده منقطع کما ھو الظاهر) و ابن ماجه (532 في سنده ابن أبي حبيبة ضعيف والراوي عنه مجھول الحال) [و صححه الحاکم (1/ 166ح590) ووافقه الذهبي، وفي سنده محمد بن کثير المصيصي ضعيف و محمد بن عجلان مدلس و عنعن والحديث الآتي (504) يغني عنه.]»
وعن ام سلمة قالت لها امراة: إني امراة اطيل ذيلي وامشي في المكان القذر قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «يطهره ما بعده» . رواه مالك واحمد والترمذي وابو داود والدارمي وقالا: المراة ام ولد لإبراهيم ابن عبد الرحمن بن عوف وَعَن أم سَلمَة قَالَتْ لَهَا امْرَأَةٌ: إِنِّي امْرَأَةٌ أُطِيلُ ذَيْلِي وَأَمْشِي فِي الْمَكَانِ الْقَذِرِ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يُطَهِّرُهُ مَا بَعْدَهُ» . رَوَاهُ مَالِكٌ وَأَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالدَّارِمِيُّ وَقَالا: الْمَرْأَة أم ولد لإِبْرَاهِيم ابْن عبد الرَّحْمَن بن عَوْف
ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت نے انہیں کہا: میں اپنے کپڑے کا دامن لمبا رکھتی ہوں، جبکہ میں ناپاک جگہ سے گزرتی ہوں، انہوں نے بتایا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جو اس (ناپاک جگہ) کے بعد ہے وہ اسے پاک کر دے گی۔ “ مالک، احمد، ترمذی، ابوداؤد، دارمی۔ امام ابوداؤد اور امام دارمی نے بتایا کہ وہ عورت ابراہیم بن عبدالرحمٰن بن عوف کی ام ولد تھیں۔ حسن۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «حسن، رواه مالک (1/ 24 ح 44) و أحمد (6 / 290 ح 27021) والترمذي (143) و أبو داود (383) والدارمي (1/ 191 ح 748) [وابن ماجه (531) و صححه ابن الجارود (142) و للحديث شواھد.]»
وعن المقدام بن معدي كرب قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن لبس جلود السباع والركوب عليها. رواه ابو داود والنسائي وَعَن الْمِقْدَام بن معدي كرب قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ لُبْسِ جُلُودِ السِّبَاعِ وَالرُّكُوبِ عَلَيْهَا. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
مقدام بن معدیکرب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے درندوں کی کھال پہننے اور ان پر سواری کرنے سے منع فرمایا ہے۔ حسن، رواہ ابوداؤد و النسائی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «حسن، رواه أبو داود (4131) والنسائي (7/ 176، 177 ح 4260)»
--. درندوں کی کھال کا بچھونا بنانے کی ممانعت، بروایت ترمذی و دارمی
حدیث نمبر: 506
اعراب
وعن ابي المليح بن اسامة عن ابيه عن النبي صلى الله عليه وسلم: نهى عن جلود السباع. رواه احمد وابو داود والنسائي وزاد الترمذي والدارمي: ان تفترش وَعَنْ أَبِي الْمَلِيحِ بْنِ أُسَامَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَهَى عَنْ جُلُودِ السِّبَاعِ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيّ وَزَاد التِّرْمِذِيّ والدارمي: أَن تفترش
ابوالملیح بن اسامہ اپنے والد سے اور وہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے درندوں کی کھالوں (کے استعمال) سے منع فرمایا ہے۔ احمد، ابوداؤد، نسائی۔ امام ترمذی اور دارمی نے اضافہ نقل کیا ہے: یہ کہ ان کا بستر بنایا جائے۔ حسن۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «حسن، رواه أحمد (74/5، 75 ح 20982) و أبو داود (4132) والنسائي (7/ 176 ح 4258) والترمذي (1770، 1771) و الدارمي (2/ 85 ح 1989)»
وعن ابي المليح: انه ذكره ثمن جلود السباع. رواه الترمذي في اللباس من جامعه وسنده جيد وَعَن أبي الْمليح: أَنه ذكره ثمن جُلُود السبَاع. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ فِي اللبَاس من جَامعه وَسَنَده جيد
ابوالملیح سے روایت ہے کہ آپ نے درندوں کی کھالوں کی قیمت (یعنی بیع) کو ناپسند فرمایا ہے۔ اس روایت کو امام ترمذی نے ”آپ نے درندوں کے چمڑے کو ناپسند فرمایا ہے“ کہ الفاظ کے ساتھ ذکر کیا ہے اور اس کی سند جید ہے۔ حسن۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «حسن، رواه الترمذي (1770) [وانظر الحديث السابق: 506]»