ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشیم نے بیان کیا، کہا ہم کو سیار نے خبر دی، انہیں شعبی نے، ان سے جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سننے اور اطاعت کرنے کی بیعت کی تو آپ نے مجھے اس کی تلقین کی کہ جتنی مجھ میں طاقت ہو اور ہر مسلمان کے ساتھ خیر خواہی کرنے پر بھی بیعت کی۔
Narrated Jabir bin `Abdullah: I gave the Pledge of allegiance to the Prophet that I would listen and obey, and he told me to add: 'As much as I can, and will give good advice to every Muslim.'
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 89, Number 311
(موقوف) حدثنا عمرو بن علي، حدثنا يحيى، عن سفيان، قال: حدثني عبد الله بن دينار، قال:" لما بايع الناس عبد الملك، كتب إليه عبد الله بن عمر إلى عبد الله عبد الملك امير المؤمنين، إني اقر بالسمع والطاعة لعبد الله عبد الملك امير المؤمنين على سنة الله وسنة رسوله فيما استطعت، وإن بني قد اقروا بذلك".(موقوف) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، قَالَ:" لَمَّا بَايَعَ النَّاسُ عَبْدَ الْمَلِكِ، كَتَبَ إِلَيْهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ عَبْدِ الْمَلِكِ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ، إِنِّي أُقِرُّ بِالسَّمْعِ وَالطَّاعَةِ لِعَبْدِ اللَّهِ عَبْدِ الْمَلِكِ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ عَلَى سُنَّةِ اللَّهِ وَسُنَّةِ رَسُولِهِ فِيمَا اسْتَطَعْتُ، وَإِنَّ بَنِيَّ قَدْ أَقَرُّوا بِذَلِكَ".
ہم سے عمرو بن علی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے سفیان نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے عبداللہ بن دینار نے بیان کیا کہا کہ جب لوگوں نے عبدالملک کی بیعت کی تو عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اسے لکھا ”اللہ کے بندے عبدالملک امیرالمؤمنین کے نام، میں اقرار کرتا ہوں سننے اور اطاعت کرنے کی۔ اللہ کے بندے عبدالملک امیرالمؤمنین کے لیے اللہ کے دین اور اس کے رسول کی سنت کے مطابق، جتنی مجھ میں طاقت ہو گی اور میرے بیٹوں نے بھی اس کا اقرار کیا۔“
Narrated `Abdullah bin Dinar: When the people took the oath of allegiance to `Abdul Malik, `Abdullah bin `Umar wrote to him: "To Allah's Slave, `Abdul Malik, Chief of the believers, I give the Pledge of allegiance that I will listen to and obey Allah's Slave, `Abdul Malik, Chief of the believers, according to Allah's Laws and the Traditions of His Apostle in whatever is within my ability; and my sons too, give the same pledge."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 89, Number 312
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، کہا ہم سے حاتم نے بیان کیا، ان سے یزید نے بیان کیا کہ میں نے سلمہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا آپ لوگوں نے صلح حدیبیہ کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کس بات پر بیعت کی تھی؟ انہوں نے کہا کہ موت پر۔
(موقوف) حدثنا عبد الله بن محمد بن اسماء، حدثنا جويرية، عن مالك، عن الزهري، ان حميد بن عبد الرحمن اخبره، ان المسور بن مخرمة اخبره، ان الرهط الذين ولاهم عمر اجتمعوا، فتشاوروا، فقال لهم عبد الرحمن: لست بالذي انافسكم على هذا الامر، ولكنكم إن شئتم اخترت لكم منكم، فجعلوا ذلك إلى عبد الرحمن، فلما ولوا عبد الرحمن امرهم، فمال الناس على عبد الرحمن حتى ما ارى احدا من الناس يتبع اولئك الرهط ولا يطا عقبه، ومال الناس على عبد الرحمن يشاورونه تلك الليالي حتى إذا كانت الليلة التي اصبحنا منها فبايعنا عثمان، قال المسور: طرقني عبد الرحمن بعد هجع من الليل، فضرب الباب حتى استيقظت، فقال: اراك نائما فوالله ما اكتحلت هذه الليلة بكبير نوم، انطلق فادع الزبير، وسعدا، فدعوتهما له فشاورهما ثم دعاني، فقال: ادع لي عليا، فدعوته، فناجاه حتى ابهار الليل، ثم قام علي من عنده وهو على طمع، وقد كان عبد الرحمن يخشى من علي شيئا، ثم قال: ادع لي عثمان، فدعوته، فناجاه حتى فرق بينهما المؤذن بالصبح، فلما صلى للناس الصبح، واجتمع اولئك الرهط عند المنبر، فارسل إلى من كان حاضرا من المهاجرين والانصار وارسل إلى امراء الاجناد، وكانوا وافوا تلك الحجة مع عمر، فلما اجتمعوا، تشهد عبد الرحمن، ثم قال:" اما بعد يا علي، إني قد نظرت في امر الناس فلم ارهم يعدلون بعثمان فلا تجعلن على نفسك سبيلا، فقال: ابايعك على سنة الله ورسوله والخليفتين من بعده"، فبايعه عبد الرحمن وبايعه الناس المهاجرون، والانصار وامراء الاجناد، والمسلمون.(موقوف) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَنَّ حُمَيْدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَهُ، أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ أَخْبَرَهُ، أَنَّ الرَّهْطَ الَّذِينَ وَلَّاهُمْ عُمَرُ اجْتَمَعُوا، فَتَشَاوَرُوا، فَقَالَ لَهُمْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: لَسْتُ بِالَّذِي أُنَافِسُكُمْ عَلَى هَذَا الْأَمْرِ، وَلَكِنَّكُمْ إِنْ شِئْتُمُ اخْتَرْتُ لَكُمْ مِنْكُمْ، فَجَعَلُوا ذَلِكَ إِلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ، فَلَمَّا وَلَّوْا عَبْدَ الرَّحْمَنِ أَمْرَهُمْ، فَمَالَ النَّاسُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَتَّى مَا أَرَى أَحَدًا مِنَ النَّاسِ يَتْبَعُ أُولَئِكَ الرَّهْطَ وَلَا يَطَأُ عَقِبَهُ، وَمَالَ النَّاسُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ يُشَاوِرُونَهُ تِلْكَ اللَّيَالِي حَتَّى إِذَا كَانَتِ اللَّيْلَةُ الَّتِي أَصْبَحْنَا مِنْهَا فَبَايَعْنَا عُثْمَانَ، قَالَ الْمِسْوَرُ: طَرَقَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بَعْدَ هَجْعٍ مِنَ اللَّيْلِ، فَضَرَبَ الْبَابَ حَتَّى اسْتَيْقَظْتُ، فَقَالَ: أَرَاكَ نَائِمًا فَوَاللَّهِ مَا اكْتَحَلْتُ هَذِهِ اللَّيْلَةَ بِكَبِيرِ نَوْمٍ، انْطَلِقْ فَادْعُ الزُّبَيْرَ، وَسَعْدًا، فَدَعَوْتُهُمَا لَهُ فَشَاوَرَهُمَا ثُمَّ دَعَانِي، فَقَالَ: ادْعُ لِي عَلِيًّا، فَدَعَوْتُهُ، فَنَاجَاهُ حَتَّى ابْهَارَّ اللَّيْلُ، ثُمَّ قَامَ عَلِيٌّ مِنْ عِنْدِهِ وَهُوَ عَلَى طَمَعٍ، وَقَدْ كَانَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَخْشَى مِنْ عَلِيٍّ شَيْئًا، ثُمّ قَالَ: ادْعُ لِي عُثْمَانَ، فَدَعَوْتُهُ، فَنَاجَاهُ حَتَّى فَرَّقَ بَيْنَهُمَا الْمُؤَذِّنُ بِالصُّبْحِ، فَلَمَّا صَلَّى لِلنَّاسِ الصُّبْحَ، وَاجْتَمَعَ أُولَئِكَ الرَّهْطُ عِنْدَ الْمِنْبَرِ، فَأَرْسَلَ إِلَى مَنْ كَانَ حَاضِرًا مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ وَأَرْسل إِلَى أُمَرَاءِ الْأَجْنَادِ، وَكَانُوا وَافَوْا تِلْكَ الْحَجَّةَ مَعَ عُمَرَ، فَلَمَّا اجْتَمَعُوا، تَشَهَّدَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ، ثُمّ قَالَ:" أَمَّا بَعْدُ يَا عَلِيُّ، إِنِّي قَدْ نَظَرْتُ فِي أَمْرِ النَّاسِ فَلَمْ أَرَهُمْ يَعْدِلُونَ بِعُثْمَانَ فَلَا تَجْعَلَنَّ عَلَى نَفْسِكَ سَبِيلًا، فَقَالَ: أُبَايِعُكَ عَلَى سُنَّةِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ وَالْخَلِيفَتَيْنِ مِنْ بَعْدِهِ"، فَبَايَعَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَبَايَعَهُ النَّاسُ الْمُهَاجِرُونَ، وَالْأَنْصَارُ وَأُمَرَاءُ الْأَجْنَادِ، وَالْمُسْلِمُونَ.
ہم سے عبداللہ بن محمد بن اسماء نے بیان کیا، کہا ہم سے جویریہ بن اسماء نے بیان کیا، ان سے امام مالک نے، ان سے زہری نے، انہیں حمید بن عبدالرحمٰن نے خبر دی اور انہیں مسور بن مخرمہ نے خبر دی کہ وہ چھ آدمی جن کو عمر رضی اللہ عنہ خلافت کے لیے نامزد کر گئے تھے (یعنی علی ‘ عثمان ‘ زبیر ‘ طلحہ اور عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہم کہ ان میں سے کسی ایک کو اتفاق سے خلیفہ بنا لیا جائے) یہ سب جمع ہوئے اور مشورہ کیا۔ ان سے عبدالرحمٰن بن عوف نے کہا خلیفہ ہونے کے لیے میں آپ لوگوں سے کوئی مقابلہ نہیں کروں گا۔ البتہ اگر آپ لوگ چاہیں تو آپ لوگوں کے لیے کوئی خلیفہ آپ ہی میں سے میں چن دوں۔ چنانچہ سب نے مل کر اس کا اختیار عبدالرحمٰن بن عوف کو دے دیا۔ جب ان لوگوں نے انتخاب کی ذمہ داری عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ کے سپرد کر دی تو سب لوگ ان کی طرف جھک گئے۔ جتنے لوگ بھی اس جماعت کے پیچھے چل رہے تھے، ان میں اب میں نے کسی کو بھی ایسا نہ دیکھا جو عبدالرحمٰن کے پیچھے نہ چل رہا ہو۔ سب لوگ ان ہی کی طرف مائل ہو گئے اور ان دنوں میں ان سے مشورہ کرتے رہے جب وہ رات آئی جس کی صبح کو ہم نے عثمان رضی اللہ عنہ سے بیعت کی۔ مسور رضی اللہ عنہ نے بیان کیا تو عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ رات گئے میرے یہاں آئے اور دروازہ کھٹکٹھایا یہاں تک کہ میں بیدار ہو گیا۔ انہوں نے کہا میرا خیال ہے آپ سو رہے تھے، اللہ کی قسم میں ان راتوں میں بہت کم سو سکا ہوں۔ جائیے! زبیر اور سعد کو بلائیے۔ میں ان دونوں بزرگوں کو بلا لایا اور انہوں نے ان سے مشورہ کیا، پھر مجھے بلایا اور کہا کہ میرے لیے علی رضی اللہ عنہ کو بھی بلا دیجئیے۔ میں نے انہیں بھی بلایا اور انہوں نے ان سے بھی سر گوشی کی۔ یہاں تک کہ آدھی رات گزر گئی۔ پھر علی رضی اللہ عنہ ان کے پاس کھڑے ہو گئے اور ان کو اپنے ہی لیے امید تھی۔ عبدالرحمٰن کے دل میں بھی ان کی طرف سے یہی ڈر تھا، پھر انہوں نے کہا کہ میرے لیے عثمان رضی اللہ عنہ کو بھی بلا لائیے۔ میں نے انہیں بھی بلا لایا اور انہوں نے ان سے بھی سرگوشی کی۔ آخر صبح کے مؤذن نے ان کے درمیان جدائی کی۔ جب لوگوں نے صبح کی نماز پڑھ لی اور یہ سب لوگ منبر کے پاس جمع ہوئے تو انہوں نے موجود مہاجرین، انصار اور لشکروں کے قائدین کو بلایا۔ ان لوگوں نے اس سال حج عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ کیا تھا۔ جب سب لوگ جمع ہو گئے تو عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ نے خطبہ پڑھا پھر کہا امابعد! اے علی! میں نے لوگوں کے خیالات معلوم کئے اور میں نے دیکھا کہ وہ عثمان کو مقدم سمجھتے ہیں اور ان کے برابر کسی کو نہیں سمجھتے، اس لیے آپ اپنے دل میں کوئی میل پیدا نہ کریں۔ پھر کہا میں آپ (عثمان رضی اللہ عنہ) سے اللہ کے دین اور اس کے رسول کی سنت اور آپ کے دو خلفاء کے طریق کے مطابق بیعت کرتا ہوں۔ چنانچہ پہلے ان سے عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے بیعت کی، پھر سب لوگوں نے اور مہاجرین، انصار اور فوجیوں کے سرداروں اور تمام مسلمانوں نے بیعت کی۔
Narrated Al-Miswar bin Makhrama: The group of people whom `Umar had selected as candidates for the Caliphate gathered and consulted each other. `Abdur-Rahman said to them, "I am not going to compete with you in this matter, but if you wish, I would select for you a caliph from among you." So all of them agreed to let `Abdur-Rahman decide the case. So when the candidates placed the case in the hands of `Abdur-Rahman, the people went towards him and nobody followed the rest of the group nor obeyed any after him. So the people followed `Abdur-Rahman and consulted him all those nights till there came the night we gave the oath of allegiance to `Uthman. Al-Miswar (bin Makhrama) added: `Abdur-Rahman called on me after a portion of the night had passed and knocked on my door till I got up, and he said to me, "I see you have been sleeping! By Allah, during the last three nights I have not slept enough. Go and call Az-Zubair and Sa`d.' So I called them for him and he consulted them and then called me saying, 'Call `Ali for me." I called `Ali and he held a private talk with him till very late at night, and then 'Al, got up to leave having had much hope (to be chosen as a Caliph) but `Abdur-Rahman was afraid of something concerning `Ali. `Abdur-Rahman then said to me, "Call `Uthman for me." I called him and he kept on speaking to him privately till the Mu'adh-dhin put an end to their talk by announcing the Adhan for the Fajr prayer. When the people finished their morning prayer and that (six men) group gathered near the pulpit, `Abdur-Rahman sent for all the Muhajirin (emigrants) and the Ansar present there and sent for the army chief who had performed the Hajj with `Umar that year. When all of them had gathered, `Abdur- Rahman said, "None has the right to be worshipped but Allah," and added, "Now then, O `Ali, I have looked at the people's tendencies and noticed that they do not consider anybody equal to `Uthman, so you should not incur blame (by disagreeing)." Then `Abdur-Rahman said (to `Uthman), "I gave the oath of allegiance to you on condition that you will follow Allah's Laws and the traditions of Allah's Apostle and the traditions of the two Caliphs after him." So `Abdur-Rahman gave the oath of allegiance to him, and so did the people including the Muhajirin (emigrants) and the Ansar and the chiefs of the army staff and all the Muslims.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 89, Number 314
(مرفوع) حدثنا ابو عاصم، عن يزيد بن ابي عبيد، عن سلمة، قال:" بايعنا النبي صلى الله عليه وسلم تحت الشجرة، فقال لي: يا سلمة، الا تبايع؟، قلت: يا رسول الله، قد بايعت في الاول، قال: وفي الثاني".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، عَنْ سَلَمَةَ، قَالَ:" بَايَعْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ، فَقَالَ لِي: يَا سَلَمَةُ، أَلَا تُبَايِعُ؟، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ بَايَعْتُ فِي الْأَوَّلِ، قَالَ: وَفِي الثَّانِي".
ہم سے ابوالعاصم نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن ابی عبید نے، ان سے سلمہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے درخت کے نیچے بیعت کی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا ”سلمہ! کیا تم بیعت نہیں کرو گے؟ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں نے پہلی ہی مرتبہ میں بیعت کر لی ہے، فرمایا کہ اور دوسری مرتبہ میں بھی کر لو۔“
Narrated Salama: We gave the oath of allegiance to the Prophet under the tree. He said to me, "O Salama! Will you not give the oath of allegiance?" I replied, "O Allah's Apostle! I have already given the oath of allegiance for the first time." He said, (Give it again) for the second time.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 89, Number 315
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن محمد بن المنكدر، عن جابر بن عبد الله رضي الله عنهما،" ان اعرابيا بايع رسول الله صلى الله عليه وسلم على الإسلام، فاصابه وعك، فقال: اقلني بيعتي، فابى، ثم جاءه، فقال: اقلني بيعتي، فابى، فخرج، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: المدينة كالكير تنفي خبثها وينصع طيبها".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا،" أَنَّ أَعْرَابِيًّا بَايَعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْإِسْلَامِ، فَأَصَابَهُ وَعْكٌ، فَقَالَ: أَقِلْنِي بَيْعَتِي، فَأَبَى، ثُمَّ جَاءَهُ، فَقَالَ: أَقِلْنِي بَيْعَتِي، فَأَبَى، فَخَرَجَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْمَدِينَةُ كَالْكِيرِ تَنْفِي خَبَثَهَا وَيَنْصَعُ طِيبُهَا".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے محمد بن منکدر نے، ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے کہ ایک دیہاتی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسلام پر بیعت کی پھر اسے بخار ہو گیا تو اس نے کہا کہ میری بیعت فسخ کر دیجئیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار کیا پھر وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ میری بیعت فسخ کر دیجئیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار کیا آخر وہ (خود ہی مدینہ سے) چلا گیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مدینہ بھٹی کی طرح ہے اپنی میل کچیل دور کر دیتا ہے اور صاف مال کو رکھ لیتا ہے۔
Narrated Jabir bin `Abdullah: A bedouin gave the Pledge of allegiance to Allah's Apostle for Islam and the bedouin got a fever where upon he said to the Prophet "Cancel my Pledge." But the Prophet refused. He came to him (again) saying, "Cancel my Pledge.' But the Prophet refused. Then (the bedouin) left (Medina). Allah's Apostle said: "Medina is like a pair of bellows (furnace): It expels its impurities and brightens and clears its good."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 89, Number 316
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا عبد الله بن يزيد، حدثنا سعيد هو ابن ابي ايوب، قال: حدثني ابو عقيل زهرة بن معبد، عن جده عبد الله بن هشام، وكان قد ادرك النبي صلى الله عليه وسلم، وذهبت به امه زينب بنت حميد إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله، بايعه، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" هو صغير، فمسح راسه، ودعا له، وكان يضحي بالشاة الواحدة عن جميع اهله".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ هُوَ ابْنُ أَبِي أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو عَقِيلٍ زُهْرَةُ بْنُ مَعْبَدٍ، عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ هِشَامٍ، وَكَانَ قَدْ أَدْرَكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَذَهَبَتْ بِهِ أُمُّهُ زَيْنَبُ بِنْتُ حُمَيْدٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، بَايِعْهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هُوَ صَغِيرٌ، فَمَسَحَ رَأْسَهُ، وَدَعَا لَهُ، وَكَانَ يُضَحِّي بِالشَّاةِ الْوَاحِدَةِ عَنْ جَمِيعِ أَهْلِهِ".
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبداللہ بن یزید نے بیان کیا، ان سے سعید ابن ابی ایوب نے بیان کیا، ان سے ابوعقیل زہرہ بن معبد نے بیان کیا انہوں نے اپنے دادا عبداللہ بن ہشام رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا زمانہ پایا تھا اور ان کی والدہ زینب بنت حمید ان کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے کر حاضر ہوئی تھیں اور عرض کیا تھا یا رسول اللہ! اس سے بیعت لے لیجئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ ابھی کمسن ہے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سر پر ہاتھ پھیرا اور ان کے لیے دعا فرمائی اور اپنے تمام گھر والوں کی طرف سے ایک ہی بکری قربانی کیا کرتے تھے۔
Narrated `Abdullah bin Hisham: who was born during the lifetime of the Prophet that his mother, Zainab bint Humaid had taken him to Allah's Apostle and said, "O Allah's Apostle! Take his Pledge of allegiance (for Islam)." The Prophet said, "He (`Abdullah bin Hisham) is a little child," and passed his hand over his head and invoked Allah for him. `Abdullah bin Hisham used to slaughter one sheep as a sacrifice on behalf of all of his family.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 89, Number 317
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن محمد بن المنكدر، عن جابر بن عبد الله،" ان اعرابيا بايع رسول الله صلى الله عليه وسلم على الإسلام، فاصاب الاعرابي وعك بالمدينة، فاتى الاعرابي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، اقلني بيعتي، فابى رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم جاءه، فقال: اقلني بيعتي، فابى، ثم جاءه، فقال: اقلني بيعتي، فابى، فخرج الاعرابي، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إنما المدينة كالكير تنفي خبثها وينصع طيبها".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ،" أَنَّ أَعْرَابِيًّا بَايَع رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْإِسْلَامِ، فَأَصَابَ الْأَعْرَابِيَّ وَعْكٌ بِالْمَدِينَةِ، فَأَتَى الْأَعْرَابِيُّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَقِلْنِي بَيْعَتِي، فَأَبَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ جَاءَهُ، فَقَالَ: أَقِلْنِي بَيْعَتِي، فَأَبَى، ثُمَّ جَاءَهُ، فَقَالَ: أَقِلْنِي بَيْعَتِي، فَأَبَى، فَخَرَجَ الْأَعْرَابِيُّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّمَا الْمَدِينَةُ كَالْكِيرِ تَنْفِي خَبَثَهَا وَيَنْصَعُ طِيبُهَا".
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں محمد بن منکدر نے اور انہیں جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے کہ ایک دیہاتی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسلام پر بیعت کی پھر اسے مدینہ میں بخار ہو گیا تو وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا کہ یا رسول اللہ! میری بیعت فسخ کر دیجئیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار کیا پھر وہ دوبارہ آیا اور کہا کہ میری بیعت فسخ کر دیجئیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مرتبہ بھی انکار کیا پھر وہ آیا اور بیعت فسخ کرنے کا مطالبہ کیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مرتبہ بھی انکار کیا۔ اس کے بعد وہ خود ہی (مدینہ سے) چلا گیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ مدینہ بھٹی کی طرح ہے اپنی میل کچیل کو دور کر دیتا ہے اور خالص مال رکھ لیتا ہے۔
Narrated Jabir bin `Abdullah: A bedouin gave the Pledge of allegiance to Allah's Apostle for Islam. Then the bedouin got fever at Medina, came to Allah's Apostle and said, "O Allah's Apostle! Cancel my Pledge," But Allah's Apostle refused. Then he came to him (again) and said, "O Allah's Apostle! Cancel my Pledge." But the Prophet refused Then he came to him (again) and said, "O Allah's Apostle! Cancel my Pledge." But the Prophet refused. The bedouin finally went out (of Medina) whereupon Allah's Apostle said, "Medina is like a pair of bellows (furnace): It expels its impurities and brightens and clears its good.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 89, Number 318
(مرفوع) حدثنا عبدان، عن ابي حمزة، عن الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ثلاثة لا يكلمهم الله يوم القيامة ولا يزكيهم ولهم عذاب اليم: رجل على فضل ماء بالطريق يمنع منه ابن السبيل، ورجل بايع إماما لا يبايعه إلا لدنياه إن اعطاه ما يريد وفى له وإلا لم يف له، ورجل يبايع رجلا بسلعة بعد العصر فحلف بالله لقد اعطي بها كذا وكذا فصدقه فاخذها ولم يعط بها".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ثَلَاثَةٌ لَا يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ: رَجُلٌ عَلَى فَضْلِ مَاءٍ بِالطَّرِيقِ يَمْنَعُ مِنْهُ ابْنَ السَّبِيلِ، وَرَجُلٌ بَايَعَ إِمَامًا لَا يُبَايِعُهُ إِلَّا لِدُنْيَاهُ إِنْ أَعْطَاهُ مَا يُرِيدُ وَفَى لَهُ وَإِلَّا لَمْ يَفِ لَهُ، وَرَجُلٌ يُبَايِعُ رَجُلًا بِسِلْعَةٍ بَعْدَ الْعَصْرِ فَحَلَفَ بِاللَّهِ لَقَدْ أُعْطِيَ بِهَا كَذَا وَكَذَا فَصَدَّقَهُ فَأَخَذَهَا وَلَمْ يُعْطَ بِهَا".
ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوحمزہ محمد بن سیرین نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے ابوصالح نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”تین آدمی ایسے ہیں جن سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن بات نہیں کرے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا اور ان کے لیے بہت سخت دکھ دینے والا عذاب ہو گا۔ ایک وہ شخص جس کے پاس راستے میں زیادہ پانی ہو اور وہ مسافر کو اس میں سے نہ پلائے دوسرا وہ شخص جو امام سے بیعت کرے اور بیعت کی غرض صرف دنیا کمانا ہو اگر وہ امام اسے کچھ دنیا دیدے تو بیعت پوری کرے ورنہ توڑ دے۔ تیسرا وہ شخص جو کسی دوسرے سے کچھ مال متاع عصر کے بعد بیچ رہا ہو اور قسم کھائے کہ اسے اس سامان کی اتنی اتنی قیمت مل رہی تھی اور پھر خریدنے والا اسے سچا سمجھ کر اس مال کو لے لے حالانکہ اسے اس کی اتنی قیمت نہیں مل رہی تھی۔“
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "There will be three types of people whom Allah will neither speak to them on the Day of Resurrection nor will purify them from sins, and they will have a painful punishment: They are, (1) a man possessed superfluous water (more than he needs) on a way and he withholds it from the travelers. (2) a man who gives a pledge of allegiance to an Imam (ruler) and gives it only for worldly benefits, if the Imam gives him what he wants, he abides by his pledge, otherwise he does not fulfill his pledge; (3) and a man who sells something to another man after the `Asr prayer and swears by Allah (a false oath) that he has been offered so much for it whereupon the buyer believes him and buys it although in fact, the seller has not been offered such a price." (See Hadith No. 838, Vol. 3)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 89, Number 319