صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: حکومت اور قضا کے بیان میں
The Book of Al-Ahkam (Judgements)
16. بَابُ مَتَى يَسْتَوْجِبُ الرَّجُلُ الْقَضَاءَ:
16. باب: قاضی بننے کیلئے کیا کیا شرطیں ہونی ضروری ہیں۔
(16) Chapter. When is a man entitled to be a judge?
حدیث نمبر: Q7163-2
Save to word اعراب English
وقال الحسن: اخذ الله على الحكام ان لا يتبعوا الهوى، ولا يخشوا الناس، ولا يشتروا بآياتي ثمنا قليلا، ثم قرا: يا داود إنا جعلناك خليفة في الارض فاحكم بين الناس بالحق ولا تتبع الهوى فيضلك عن سبيل الله إن الذين يضلون عن سبيل الله لهم عذاب شديد بما نسوا يوم الحساب سورة ص آية 26وقرا: إنا انزلنا التوراة فيها هدى ونور يحكم بها النبيون الذين اسلموا للذين هادوا والربانيون والاحبار بما استحفظوا من كتاب الله وكانوا عليه شهداء فلا تخشوا الناس واخشون ولا تشتروا بآياتي ثمنا قليلا ومن لم يحكم بما انزل الله فاولئك هم الكافرون سورة المائدة آية 44 بما استحفظوا: استودعوا من كتاب الله وقرا وداود وسليمان إذ يحكمان في الحرث إذ نفشت فيه غنم القوم وكنا لحكمهم شاهدين {78} ففهمناها سليمان وكلا آتينا حكما وعلما سورة الانبياء آية 78-79، فحمد سليمان ولم يلم داود ولولا ما ذكر الله من امر هذين لرايت ان القضاة هلكوا فإنه اثنى على هذا بعلمه وعذر هذا باجتهاده، وقال مزاحم بن زفر قال لنا عمر بن عبد العزيز خمس إذا اخطا القاضي: منهن خصلة كانت فيه وصمة ان يكون فهما حليما عفيفا صليبا عالما سئولا عن العلموَقَالَ الْحَسَنُ: أَخَذَ اللَّهُ عَلَى الْحُكَّامِ أَنْ لَا يَتَّبِعُوا الْهَوَى، وَلَا يَخْشَوْا النَّاسَ، وَلَا يَشْتَرُوا بِآيَاتِي ثَمَنًا قَلِيلًا، ثُمَّ قَرَأَ: يَا دَاوُدُ إِنَّا جَعَلْنَاكَ خَلِيفَةً فِي الأَرْضِ فَاحْكُمْ بَيْنَ النَّاسِ بِالْحَقِّ وَلا تَتَّبِعِ الْهَوَى فَيُضِلَّكَ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ إِنَّ الَّذِينَ يَضِلُّونَ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ لَهُمْ عَذَابٌ شَدِيدٌ بِمَا نَسُوا يَوْمَ الْحِسَابِ سورة ص آية 26وَقَرَأَ: إِنَّا أَنْزَلْنَا التَّوْرَاةَ فِيهَا هُدًى وَنُورٌ يَحْكُمُ بِهَا النَّبِيُّونَ الَّذِينَ أَسْلَمُوا لِلَّذِينَ هَادُوا وَالرَّبَّانِيُّونَ وَالأَحْبَارُ بِمَا اسْتُحْفِظُوا مِنْ كِتَابِ اللَّهِ وَكَانُوا عَلَيْهِ شُهَدَاءَ فَلا تَخْشَوُا النَّاسَ وَاخْشَوْنِ وَلا تَشْتَرُوا بِآيَاتِي ثَمَنًا قَلِيلا وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ سورة المائدة آية 44 بِمَا اسْتُحْفِظُوا: اسْتُودِعُوا مِنْ كِتَابِ اللَّهِ وَقَرَأَ وَدَاوُدَ وَسُلَيْمَانَ إِذْ يَحْكُمَانِ فِي الْحَرْثِ إِذْ نَفَشَتْ فِيهِ غَنَمُ الْقَوْمِ وَكُنَّا لِحُكْمِهِمْ شَاهِدِينَ {78} فَفَهَّمْنَاهَا سُلَيْمَانَ وَكُلًّا آتَيْنَا حُكْمًا وَعِلْمًا سورة الأنبياء آية 78-79، فَحَمِدَ سُلَيْمَانَ وَلَمْ يَلُمْ دَاوُدَ وَلَوْلَا مَا ذَكَرَ اللَّهُ مِنْ أَمْرِ هَذَيْنِ لَرَأَيْتُ أَنَّ الْقُضَاةَ هَلَكُوا فَإِنَّهُ أَثْنَى عَلَى هَذَا بِعِلْمِهِ وَعَذَرَ هَذَا بِاجْتِهَادِهِ، وَقَالَ مُزَاحِمُ بْنُ زُفَرَ قَالَ لَنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ خَمْسٌ إِذَا أَخْطَأَ الْقَاضِي: مِنْهُنَّ خَصْلَةً كَانَتْ فِيهِ وَصْمَةٌ أَنْ يَكُونَ فَهِمًا حَلِيمًا عَفِيفًا صَلِيبًا عَالِمًا سَئُولًا عَنِ الْعِلْمِ
‏‏‏‏ اور امام حسن بصری رحمہ اللہ نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے حاکموں سے یہ عہد لیا ہے کہ خواہشات نفس کی پیروی نہ کریں اور لوگوں سے نہ ڈریں (آیت قرآنی) «ولا تشتروا بآياتي ثمنا قليلا‏» اور میری آیات کو معمولی قیمت کے بدلے میں نہ بیچیں پھر انہوں نے یہ آیت پڑھی «يا داود إنا جعلناك خليفة في الأرض فاحكم بين الناس بالحق ولا تتبع الهوى فيضلك عن سبيل الله إن الذين يضلون عن سبيل الله لهم عذاب شديد بما نسوا يوم الحساب‏» اے داؤد! ہم نے تم کو زمین پر خلیفہ بنایا ہے، پس تم لوگوں میں حق کے ساتھ فیصلہ کرو اور خواہش نفسانی کی پیروی نہ کرو کہ وہ تم کو اللہ کے راستے سے گمراہ کر دے۔ بلاشبہ جو لوگ اللہ کے راستہ سے گمراہ ہو جاتے ہیں ان کو قیامت کے دن سخت عذاب ہو گا بوجہ اس کے جو انہوں نے حکم الٰہی کو بھلا دیا تھا۔ اور امام حسن بصری نے یہ آیت تلاوت کی «إنا أنزلنا التوراة فيها هدى ونور يحكم بها النبيون الذين أسلموا للذين هادوا والربانيون والأحبار بما استحفظوا، استودعوا، من كتاب الله وكانوا عليه شهداء فلا تخشوا الناس واخشون ولا تشتروا بآياتي ثمنا قليلا ومن لم يحكم بما أنزل الله فأولئك هم الكافرون‏» بلاشبہ ہم نے توریت نازل کی، جس میں ہدایت اور نور تھا اس کے ذریعہ انبیاء جو اللہ کے فرمانبردار تھے، فیصلہ کرتے رہے۔ ان لوگوں کے لیے انہوں نے ہدایت اختیار کی اور پاک باز اور علماء (فیصلہ کرتے ہیں) اس کے ذریعہ جو انہوں نے کتاب اللہ کو یاد رکھا اور وہ اس پر نگہبان ہیں۔ پس لوگوں سے نہ ڈرو بلکہ مجھ سے ہی ڈرو اور میری آیات کے ذریعہ دنیا کی تھوڑی پونجی نہ خریدو اور جو اللہ کے نازل کئے ہوئے حکم کے مطابق فیصلہ نہیں کرتے تو وہی منکر ہیں۔ «بما استحفظوا، استودعوا، من كتاب الله» اور امام حسن بصری نے سورۃ انبیاء کی یہ آیت بھی تلاوت کی «وداود وسليمان إذ يحكمان في الحرث إذ نفشت فيه غنم القوم وكنا لحكمهم شاهدين * ففهمناها سليمان وكلا آتينا حكما وعلما‏» (اور یاد کرو) داؤد اور سلیمان کو جب انہوں نے کھیتی کے بارے میں فیصلہ کیا جب کہ اس میں ایک جماعت کی بکریاں گھس پڑیں اور ہم ان کے فیصلہ کو دیکھ رہے تھے۔ پس ہم نے فیصلہ سلیمان کو سمجھا دیا اور ہم نے دونوں کو نبوت اور معرفت دی تھی۔ پس سلیمان علیہ السلام نے اللہ کی حمد کی اور داؤد علیہ السلام کو ملامت نہیں کی۔ اگر ان دو انبیاء کا حال جو اللہ نے ذکر کیا ہے نہ ہوتا تو میں سمجھتا کہ قاضی تباہ ہو رہے ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے سلیمان علیہ السلام کی تعریف ان کے علم کی وجہ سے کی ہے اور داؤد علیہ السلام کو ان کے اجتہاد میں معذور قرار دیا اور مزاحم بن زفر نے کہا کہ ہم سے عمر بن عبدالعزیز نے بیان کیا کہ پانچ خصلتیں ایسی ہیں کہ اگر قاضی میں ان میں سے کوئی ایک خصلت بھی نہ ہو تو اس کے لیے باعث عیب ہے۔ اول یہ کہ وہ دین کی سمجھ والا ہو، دوسرے یہ کہ وہ بردبار ہو، تیسرے وہ پاک دامن ہو، چوتھے وہ قوی ہو، پانچویں یہ کہ عالم ہو، علم دین کی دوسروں سے بھی خوب معلومات حاصل کرنے والا ہو۔
17. بَابُ رِزْقِ الْحُكَّامِ وَالْعَامِلِينِ عَلَيْهَا:
17. باب: حکام اور حکومت کے عاملوں کا تنخواہ لینا۔
(17) Chapter. The salaries of rulers and those employed to administer the funds.
حدیث نمبر: Q7163
Save to word اعراب English
وكان شريح القاضي ياخذ على القضاء اجرا، وقالت عائشة: ياكل الوصي بقدر عمالته واكل ابو بكر، وعمروَكَانَ شُرَيْحٌ الْقَاضِي يَأْخُذُ عَلَى الْقَضَاءِ أَجْرًا، وَقَالَتْ عَائِشَةُ: يَأْكُلُ الْوَصِيُّ بِقَدْرِ عُمَالَتِهِ وَأَكَلَ أَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ
‏‏‏‏ اور قاضی شریح قضاء کی تنخواہ لیتے تھے اور عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ (یتیم کا) نگراں اپنے کام کے مطابق خرچہ لے گا اور ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما نے بھی (خلیفہ ہونے پر) بیت المال سے بقدر کفایت تنخواہ لی تھی۔
حدیث نمبر: 7163
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، اخبرني السائب بن يزيد ابن اخت نمر، ان حويطب بن عبد العزى اخبره، ان عبد الله بن السعدي اخبره، انه قدم على عمر في خلافته، فقال له عمر:" الم احدث انك تلي من اعمال الناس اعمالا؟، فإذا اعطيت العمالة كرهتها، فقلت: بلى، فقال عمر: فما تريد إلى ذلك، قلت:" إن لي افراسا واعبدا وانا بخير واريد ان تكون عمالتي صدقة على المسلمين، قال عمر: لا تفعل فإني كنت اردت الذي اردت فكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعطيني العطاء فاقول اعطه افقر إليه مني، حتى اعطاني مرة مالا، فقلت: اعطه افقر إليه مني، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: خذه فتموله وتصدق به، فما جاءك من هذا المال وانت غير مشرف ولا سائل، فخذه وإلا فلا تتبعه نفسك"،(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي السَّائِبُ بْنُ يَزِيدَ ابْنُ أُخْتِ نَمِرٍ، أَنَّ حُوَيْطِبَ بْنَ عَبْدِ الْعُزَّى أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ السَّعْدِيِّ أَخْبَرَه، أَنَّهُ قَدِمَ عَلَى عُمَرَ فِي خِلَافَتِهِ، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ:" أَلَمْ أُحَدَّثْ أَنَّكَ تَلِيَ مِنْ أَعْمَالِ النَّاسِ أَعْمَالًا؟، فَإِذَا أُعْطِيتَ الْعُمَالَةَ كَرِهْتَهَا، فَقُلْتُ: بَلَى، فَقَالَ عُمَرُ: فَمَا تُرِيدُ إِلَى ذَلِكَ، قُلْتُ:" إِنَّ لِي أَفْرَاسًا وَأَعْبُدًا وَأَنَا بِخَيْرٍ وَأُرِيدُ أَنْ تَكُونَ عُمَالَتِي صَدَقَةً عَلَى الْمُسْلِمِينَ، قَالَ عُمَرُ: لَا تَفْعَلْ فَإِنِّي كُنْتُ أَرَدْتُ الَّذِي أَرَدْتَ فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِينِي الْعَطَاءَ فَأَقُولُ أَعْطِهِ أَفْقَرَ إِلَيْهِ مِنِّي، حَتَّى أَعْطَانِي مَرَّةً مَالًا، فَقُلْتُ: أَعْطِهِ أَفْقَرَ إِلَيْهِ مِنِّي، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: خُذْهُ فَتَمَوَّلْهُ وَتَصَدَّقْ بِهِ، فَمَا جَاءَكَ مِنْ هَذَا الْمَالِ وَأَنْتَ غَيْرُ مُشْرِفٍ وَلَا سَائِلٍ، فَخُذْهُ وَإِلَّا فَلَا تُتْبِعْهُ نَفْسَكَ"،
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں نمر کے بھانجے سائب بن یزید نے خبر دی، انہیں حویطب بن عبدالعزیٰ نے خبر دی، انہیں عبداللہ بن السعیدی نے خبر دی کہ وہ عمر رضی اللہ عنہ کے پاس ان کے زمانہ خلافت میں آئے تو ان سے عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا: کیا مجھ سے یہ جو کہا گیا ہے وہ صحیح ہے کہ تمہیں لوگوں کے کام سپرد کئے جاتے ہیں اور جب اس کی تنخواہ دی جاتی ہے تو تم اسے لینا پسند نہیں کرتے؟ میں نے کہا کہ یہ صحیح ہے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تمہارا اس سے مقصد کیا ہے؟ میں نے عرض کیا کہ میرے پاس گھوڑے اور غلام ہیں اور میں خوشحال ہوں اور میں چاہتا ہوں کہ میری تنخواہ مسلمانوں پر صدقہ ہو جائے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ایسا نہ کرو کیونکہ میں نے بھی اس کا ارادہ کیا تھا جس کا تم نے ارادہ کیا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مجھے عطا کرتے تھے تو میں عرض کر دیتا تھا کہ اسے مجھ سے زیادہ اس کے ضرورت مند کو عطا فرما دیجئیے۔ آخر آپ نے ایک مرتبہ مجھے مال عطا کیا اور میں نے وہی بات دہرائی کہ اسے ایسے شخص کو دے دیجئیے جو اس کا مجھ سے زیادہ ضرورت مند ہو تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے لو اور اس کے مالک بننے کے بعد اس کا صدقہ کرو۔ یہ مال جب تمہیں اس طرح ملے کہ تم اس کے نہ خواہشمند ہو اور نہ اسے مانگا تو اسے لے لیا کرو اور اگر اس طرح نہ ملے تو اس کے پیچھے نہ پڑا کرو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated 'Abdullah bin As-Sa'di: That when he went to 'Umar during his Caliphate. 'Umar said to him, "Haven't I been told that you do certain jobs for the people but when you are given payment you refuse to take it?" 'Abdullah added: I said, "Yes." 'Umar said, "Why do you do so?" I said, "I have horses and slaves and I am living in prosperity and I wish that my payment should be kept as a charitable gift for the Muslims." 'Umar said, "Do not do so, for I intended to do the same as you do. Allah's Apostles used to give me gifts and I used to say to him, 'Give it to a more needy one than me.' Once he gave me some money and I said, 'Give it to a more needy person than me,' whereupon the Prophet said, 'Take it and keep it in your possession and then give it in charity. Take what ever comes to you of this money if you are not keen to have it and not asking for it; otherwise (i.e., if it does not come to you) do not seek to have it yourself.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 89, Number 277


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 7164
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) وعن الزهري، قال: حدثني سالم بن عبد الله، ان عبد الله بن عمر، قال: سمعت عمر بن الخطاب، يقول: كان النبي صلى الله عليه وسلم يعطيني العطاء، فاقول: اعطه افقر إليه مني، حتى اعطاني مرة مالا، فقلت: اعطه من هو افقر إليه مني، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: خذه فتموله وتصدق به، فما جاءك من هذا المال وانت غير مشرف ولا سائل فخذه ومالا، فلا تتبعه نفسك.(مرفوع) وَعَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، يَقُولُ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِينِي الْعَطَاءَ، فَأَقُولُ: أَعْطِهِ أَفْقَرَ إِلَيْهِ مِنِّي، حَتَّى أَعْطَانِي مَرَّةً مَالًا، فَقُلْتُ: أَعْطِهِ مَنْ هُوَ أَفْقَرُ إِلَيْهِ مِنِّي، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: خُذْهُ فَتَمَوَّلْهُ وَتَصَدَّقْ بِهِ، فَمَا جَاءَكَ مِنْ هَذَا الْمَالِ وَأَنْتَ غَيْرُ مُشْرِفٍ وَلَا سَائِلٍ فَخُذْهُ وَمَالَا، فَلَا تُتْبِعْهُ نَفْسَكَ.
اور زہری سے روایت ہے انہوں نے بیان کیا کہ مجھ سے سالم بن عبداللہ نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ میں نے عمر رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مجھے عطا کرتے تھے تو میں کہتا کہ آپ اسے دے دیں جو اس کا مجھ سے زیادہ ضرورت مند ہو، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک مرتبہ مال دیا اور میں نے کہا کہ آپ اسے ایسے شخص کو دے دیں جو اس کا مجھ سے زیادہ ضرورت مند ہو تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے لے لو اور اس کے مالک بننے کے بعد اس کا صدقہ کر دو۔ یہ مال جب تمہیں اس طرح ملے کہ تم اس کے خواہشمند نہ ہو اور نہ اسے تم نے مانگا ہو تو اسے لے لیا کرو اور جو اس طرح نہ ملے اس کے پیچھے نہ پڑا کرو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated 'Abdullah bin 'Umar: I have heard 'Umar saying, "The Prophet used to give me some money (grant) and I would say (to him), 'Give it to a more needy one than me.' Once he gave me some money and I said, 'Give it to a more needy one than me.' The Prophet said (to me), 'Take it and keep it in your possession and then give it in charity. Take whatever comes to you of this money while you are not keen to have it and not asking for it; take it, but you should not seek to have what you are not given. ' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 89, Number 277


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
18. بَابُ مَنْ قَضَى وَلاَعَنَ فِي الْمَسْجِدِ:
18. باب: جو مسجد میں فیصلہ کرے یا لعان کرائے۔
(18) Chapter. Whoever gave judgements of Lian in the mosque.
حدیث نمبر: Q7165
Save to word مکررات اعراب English
ولاعن عمر عند منبر النبي صلى الله عليه وسلم وقضى شريح، والشعبي، ويحيى بن يعمر في المسجد، وقضى مروان على زيد بن ثابت باليمين عند المنبر وكان الحسن، وزرارة بن اوفى يقضيان في الرحبة خارجا من المسجدوَلَاعَنَ عُمَرُ عِنْدَ مِنْبَرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَضَى شُرَيْحٌ، وَالشَّعْبِيُّ، وَيَحْيَى بْنُ يَعْمَرَ فِي الْمَسْجِدِ، وَقَضَى مَرْوَانُ عَلَى زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ بِالْيَمِينِ عِنْدَ الْمِنْبَرِ وَكَانَ الْحَسَنُ، وَزُرَارَةُ بْنُ أَوْفَى يَقْضِيَانِ فِي الرَّحَبَةِ خَارِجًا مِنَ الْمَسْجِدِ
‏‏‏‏ اور عمر رضی اللہ عنہ نے مسجد نبوی کے منبر کے پاس لعان کرا دیا اور شریح قاضی اور شعبی اور یحییٰ بن یعمر نے مسجد میں فیصلہ کیا اور مروان نے زید بن ثابت کو مسجد میں منبرنبوی کے پاس قسم کھانے کا حکم دیا اور امام حسن بصری اور زرارہ بن اوفی دونوں مسجد کے باہر ایک دالان میں بیٹھ کر قضاء کا کام کیا کرتے تھے۔ ابن ابی شیبہ کی روایت میں ہے کہ عین مسجد میں بیٹھ کر وہ فیصلے کرتے تھے۔
حدیث نمبر: 7165
Save to word اعراب English
حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، قال الزهري، عن سهل بن سعد، قال:" شهدت المتلاعنين وانا ابن خمس عشرة سنة وفرق بينهما".حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ الزُّهْرِيُّ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ:" شَهِدْتُ الْمُتَلَاعِنَيْنِ وَأَنَا ابْنُ خَمْسَ عَشْرَةَ سَنَةً وَفُرِّقَ بَيْنَهُمَا".
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، ان سے سفیان نے بیان کیا، ان سے زہری نے بیان کیا، ان سے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے دو لعان کرنے والوں کو دیکھا، میں اس وقت پندرہ سال کا تھا اور ان دونوں کے درمیان جدائی کرا دی گئی تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Sahl bin Sa`d: I witnessed a husband and a wife who were involved in a case of Lian. Then (the judgment of) divorce was passed. I was fifteen years of age, at that time.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 89, Number 278


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 7166
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا يحيى، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا ابن جريج، اخبرني ابن شهاب، عن سهل اخي بني ساعدة، ان رجلا من الانصار جاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" ارايت رجلا وجد مع امراته رجلا ايقتله؟، فتلاعنا في المسجد وانا شاهد.(موقوف) حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ سَهْلٍ أَخِي بَنِي سَاعِدَةَ، أَنَّ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" أَرَأَيْتَ رَجُلًا وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا أَيَقْتُلُهُ؟، فَتَلَاعَنَا فِي الْمَسْجِدِ وَأَنَا شَاهِدٌ.
ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، انہیں ابن جریج نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے خبر دی، انہیں بنی ساعدہ کے ایک فرد سہل رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ قبیلہ انصار کا ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا آپ کا اس بارے میں کیا خیال ہے اگر کوئی مرد اپنی بیوی کے ساتھ دوسرے مرد کو دیکھے، کیا اسے قتل کر سکتا ہے؟ پھر دونوں (میاں بیوی) میں میری موجودگی میں لعان کرایا گیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Sahl: (the brother of Bani Sa`ida) A man from the Ansar came to the Prophet and said, "If a man finds another man sleeping with his wife, should he kill him?" That man and his wife then did Lian in the mosque while I was present.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 89, Number 279


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
19. بَابُ مَنْ حَكَمَ فِي الْمَسْجِدِ حَتَّى إِذَا أَتَى عَلَى حَدٍّ أَمَرَ أَنْ يُخْرَجَ مِنَ الْمَسْجِدِ فَيُقَامَ:
19. باب: حد کا مقدمہ مسجد میں سننا پھر جب حد لگانے کا وقت آئے تو مجرم کو مسجد کے باہر لے جانا۔
(19) Chapter. Whoever passed a judgement in the mosque and when the actual legal punishement was to be put to action,he ordered the guilty person to be taken outside the mosque so that the punishment might be carried out.
حدیث نمبر: Q7167
Save to word اعراب English
وقال عمر اخرجاه من المسجد ويذكر عن علي نحوهوَقَالَ عُمَرُ أَخْرِجَاهُ مِنَ الْمَسْجِدِ وَيُذْكَرُ عَنْ عَلِيٍّ نَحْوُهُ
اور عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا تھا کہ اس مجرم کو مسجد سے باہر لے جاؤ اور حد لگاؤ۔ (اس کو ابن ابی شیبہ نے اور عبدالرزاق نے وصل کیا) اور علی رضی اللہ عنہ سے بھی ایسا ہی منقول ہے۔
حدیث نمبر: 7167
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، حدثني الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب، عن ابي سلمة، وسعيد بن المسيب، عن ابي هريرة، قال:" اتى رجل رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو في المسجد، فناداه، فقال: يا رسول الله، إني زنيت، فاعرض عنه، فلما شهد على نفسه اربعا، قال:ابك جنون، قال: لا، قال: اذهبوا به فارجموه".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" أَتَى رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ، فَنَادَاهُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي زَنَيْتُ، فَأَعْرَضَ عَنْهُ، فَلَمَّا شَهِدَ عَلَى نَفْسِهِ أَرْبَعًا، قَالَ:أَبِكَ جُنُونٌ، قَالَ: لَا، قَالَ: اذْهَبُوا بِهِ فَارْجُمُوهُ".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے ابوسلمہ نے، ان سے سعید بن مسیب نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تھے اور انہوں نے آپ کو آواز دی اور کہا: یا رسول اللہ! میں نے زنا کر لیا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے منہ موڑ لیا لیکن جب اس نے اپنے ہی خلاف چار مرتبہ گواہی دی تو آپ نے اس سے پوچھا کیا تم پاگل ہو؟ اس نے کہا کہ نہیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں لے جاؤ اور رجم کر دو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: A man came to Allah's Apostle while he was in the mosque, and called him, saying, "O Allah's Apostle! I have committed illegal sexual intercourse." The Prophet turned his face to the other side, but when the man gave four witnesses against himself, the Prophet said to him, "Are you mad?" The man said, "No." So the Prophet said (to his companions), "Take him away and stone him to death. "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 89, Number 280


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 7168
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) قال ابن شهاب: فاخبرني من سمع جابر بن عبد الله، قال، كنت فيمن رجمه بالمصلى، رواه يونس، ومعمر، وابن جريج، عن الزهري، عن ابي سلمة، عن جابر، عن النبي صلى الله عليه وسلم في الرجم.(مرفوع) قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: فَأَخْبَرَنِي مَنْ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ، كُنْتُ فِيمَنْ رَجَمَهُ بِالْمُصَلَّى، رَوَاهُ يُونُسُ، وَمَعْمَرٌ، وَابْنُ جُرَيْجٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الرَّجْمِ.
ابن شہاب نے بیان کیا کہ پھر مجھے اس شخص نے خبر دی جس نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا تھا، انہوں نے بیان کیا کہ میں بھی ان لوگوں میں تھا جنہوں نے اس شخص کو عیدگاہ پر رجم کیا تھا۔ اس کی روایت یونس، معمر اور ابن جریج نے زہری سے کی، ان سے ابوسلمہ نے، ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے رجم کے سلسلے میں یہی حدیث ذکر کی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

(continued from above)Narrated Jabir bin Abdullah: I was one of those who stoned him at the Musalla in Al-Madina (See Hadith 5272).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 89, Number 280


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.