صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: فتنوں کے بیان میں
The Book of Al-Fitan
13. بَابُ إِذَا بَقِيَ فِي حُثَالَةٍ مِنَ النَّاسِ:
13. باب: جب کوئی برے لوگوں میں رہ جائے تو کیا کرے؟
(13) Chapter. If a Muslim stays among the bad people.
حدیث نمبر: 7086
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، حدثنا الاعمش، عن زيد بن وهب، حدثنا حذيفة، قال: حدثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم حديثين، رايت احدهما وانا انتظر الآخر، حدثنا:" ان الامانة نزلت في جذر قلوب الرجال، ثم علموا من القرآن، ثم علموا من السنة، وحدثنا عن رفعها، قال: ينام الرجل النومة فتقبض الامانة من قلبه، فيظل اثرها مثل اثر الوكت، ثم ينام النومة، فتقبض، فيبقى فيها اثرها مثل اثر المجل كجمر دحرجته على رجلك، فنفط، فتراه منتبرا وليس فيه شيء، ويصبح الناس يتبايعون فلا يكاد احد يؤدي الامانة، فيقال: إن في بني فلان رجلا امينا، ويقال للرجل: ما اعقله، وما اظرفه، وما اجلده، وما في قلبه مثقال حبة خردل من إيمان، ولقد اتى علي زمان ولا ابالي ايكم بايعت، لئن كان مسلما رده علي الإسلام، وإن كان نصرانيا رده علي ساعيه، واما اليوم فما كنت ابايع إلا فلانا وفلانا".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ، حَدَّثَنَا حُذَيْفَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثَيْنِ، رَأَيْتُ أَحَدَهُمَا وَأَنَا أَنْتَظِرُ الْآخَرَ، حَدَّثَنَا:" أَنَّ الْأَمَانَةَ نَزَلَتْ فِي جَذْرِ قُلُوبِ الرِّجَالِ، ثُمَّ عَلِمُوا مِنَ الْقُرْآنِ، ثُمَّ عَلِمُوا مِنَ السُّنَّةِ، وَحَدَّثَنَا عَنْ رَفْعِهَا، قَالَ: يَنَامُ الرَّجُلُ النَّوْمَةَ فَتُقْبَضُ الْأَمَانَةُ مِنْ قَلْبِهِ، فَيَظَلُّ أَثَرُهَا مِثْلَ أَثَرِ الْوَكْتِ، ثُمَّ يَنَامُ النَّوْمَةَ، فَتُقْبَضُ، فَيَبْقَى فِيهَا أَثَرُهَا مِثْلَ أَثَرِ الْمَجْلِ كَجَمْرٍ دَحْرَجْتَهُ عَلَى رِجْلِكَ، فَنَفِطَ، فَتَرَاهُ مُنْتَبِرًا وَلَيْسَ فِيهِ شَيْءٌ، وَيُصْبِحُ النَّاسُ يَتَبَايَعُونَ فَلَا يَكَادُ أَحَدٌ يُؤَدِّي الْأَمَانَةَ، فَيُقَالُ: إِنَّ فِي بَنِي فُلَانٍ رَجُلًا أَمِينًا، وَيُقَالُ لِلرَّجُلِ: مَا أَعْقَلَهُ، وَمَا أَظْرَفَهُ، وَمَا أَجْلَدَهُ، وَمَا فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةِ خَرْدَلٍ مِنْ إِيمَانٍ، وَلَقَدْ أَتَى عَلَيَّ زَمَانٌ وَلَا أُبَالِي أَيُّكُمْ بَايَعْتُ، لَئِنْ كَانَ مُسْلِمًا رَدَّهُ عَلَيَّ الْإِسْلَامُ، وَإِنْ كَانَ نَصْرَانِيًّا رَدَّهُ عَلَيَّ سَاعِيهِ، وَأَمَّا الْيَوْمَ فَمَا كُنْتُ أُبَايِعُ إِلَّا فُلَانًا وَفُلَانًا".
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم کو سفیان نے خبر دی، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، ان سے زید بن وہب نے بیان کیا، ان سے حذیفہ نے بیان کیا کہا ہم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو احادیث فرمائی تھیں جن میں سے ایک تو میں نے دیکھ لی دوسری کا انتظار ہے۔ ہم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ امانت لوگوں کے دلوں کی جڑوں میں نازل ہوئی تھی پھر لوگوں نے اسے قرآن سے سیکھا، پھر سنت سے سیکھا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے امانت کے اٹھ جانے کے متعلق فرمایا تھا کہ ایک شخص ایک نیند سوئے گا اور امانت اس کے دل سے نکال دی جائے گی اور اس کا نشان ایک دھبے جتنا باقی رہ جائے گا، پھر وہ ایک نیند سوئے گا اور پھر امانت نکالی جائے گی تو اس کے دل میں آبلے کی طرح اس کا نشان باقی رہ جائے گا، جیسے تم نے کوئی چنگاری اپنے پاؤں پر گرا لی ہو اور اس کی وجہ سے آبلہ پڑ جائے، تم اس میں سوجن دیکھو گے لیکن اندر کچھ نہیں ہو گا اور لوگ خرید و فروخت کریں گے لیکن کوئی امانت ادا کرنے والا نہیں ہو گا۔ پھر کہا جائے گا کہ فلاں قبیلے میں ایک امانت دار آدمی ہے اور کسی کے متعلق کہا جائے گا کہ وہ کس قدر عقلمند، کتنا خوش طبع، کتنا دلاور آدمی ہے حالانکہ اس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان نہ ہو گا اور مجھ پر ایک زمانہ گزر گیا اور میں اس کی پروا نہیں کرتا تھا کہ تم میں سے کس کے ساتھ میں لین دین کرتا ہوں اگر وہ مسلمان ہوتا تو اس کا اسلام اسے میرے حق کے ادا کرنے پر مجبور کرتا اور اگر وہ نصرانی ہوتا تو اس کے حاکم لوگ اس کو دباتے ایمانداری پر مجبور کرتے۔ لیکن آج کل تو میں صرف فلاں فلاں لوگوں سے ہی لین دین کرتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Hudhaifa: Allah's Apostle related to us, two prophetic narrations one of which I have seen fulfilled and I am waiting for the fulfillment of the other. The Prophet told us that the virtue of honesty descended in the roots of men's hearts (from Allah) and then they learned it from the Qur'an and then they learned it from the Sunna (the Prophet's traditions). The Prophet further told us how that honesty will be taken away: He said: "Man will go to sleep during which honesty will be taken away from his heart and only its trace will remain in his heart like the trace of a dark spot; then man will go to sleep, during which honesty will decrease further still, so that its trace will resemble the trace of blister as when an ember is dropped on one's foot which would make it swell, and one would see it swollen but there would be nothing inside. People would be carrying out their trade but hardly will there be a trustworthy person. It will be said, 'in such-and-such tribe there is an honest man,' and later it will be said about some man, 'What a wise, polite and strong man he is!' Though he will not have faith equal even to a mustard seed in his heart." No doubt, there came upon me a time when I did not mind dealing (bargaining) with anyone of you, for if he was a Muslim his Islam would compel him to pay me what is due to me, and if he was a Christian, the Muslim official would compel him to pay me what is due to me, but today I do not deal except with such-and-such person.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 88, Number 208


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
14. بَابُ التَّعَرُّبِ فِي الْفِتْنَةِ:
14. باب: فتنہ فساد کے وقت جنگل میں جا رہنا۔
(14) Chapter. To stay (in the desert) with the Bedouins during the periods of Al-Fitnah (trial and affliction).
حدیث نمبر: 7087
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا حاتم، عن يزيد بن ابي عبيد، عن سلمة بن الاكوع، انه دخل على الحجاج، فقال: يا ابن الاكوع، ارتددت على عقبيك تعربت؟، قال: لا، ولكن رسول الله صلى الله عليه وسلم، اذن لي في البدو"، وعن يزيد بن ابي عبيد، قال: لما قتل عثمان بن عفان، خرج سلمة بن الاكوع إلى الربذة، وتزوج هناك امراة، وولدت له اولادا، فلم يزل بها حتى قبل ان يموت بليال، فنزل المدينة.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا حَاتِمٌ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ، أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى الْحَجَّاجِ، فَقَالَ: يَا ابْنَ الْأَكْوَعِ، ارْتَدَدْتَ عَلَى عَقِبَيْكَ تَعَرَّبْتَ؟، قَالَ: لَا، وَلَكِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَذِنَ لِي فِي الْبَدْوِ"، وَعَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، قَالَ: لَمَّا قُتِلَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ، خَرَجَ سَلَمَةُ بْنُ الْأَكْوَعِ إلَى الرَّبَذَةِ، وَتَزَوَّجَ هُنَاكَ امْرَأَةً، وَوَلَدَتْ لَهُ أَوْلَادًا، فَلَمْ يَزَلْ بِهَا حَتَّى قَبْلَ أَنْ يَمُوتَ بِلَيَالٍ، فَنَزَلَ الْمَدِينَةَ.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے حاتم نے بیان کیا، ان سے یزید بن ابی عبید نے بیان کیا، ان سے سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ وہ حجاج کے یہاں گئے تو اس نے کہا کہ اے ابن الاکوع! تم گاؤں میں رہنے لگے ہو کیا الٹے پاؤں پھر گئے؟ کہا کہ نہیں بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے جنگل میں رہنے کی اجازت دی تھی۔ اور یزید بن ابی عبید سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ جب عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ شہید کئے گئے تو سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ ربذہ چلے گئے اور وہاں ایک عورت سے شادی کر لی اور وہاں ان کے بچے بھی پیدا ہوئے۔ وہ برابر وہیں پر رہے، یہاں تک کہ وفات سے چند دن پہلے مدینہ آ گئے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Salama bin Al-Akwa`: That he visited Al-Hajjaj (bin Yusuf). Al-Hajjaj said, "O son of Al-Akwa`! You have turned on your heels (i.e., deserted Islam) by staying (in the desert) with the bedouins." Salama replied, "No, but Allah's Apostle allowed me to stay with the bedouin in the desert." Narrated Yazid bin Abi Ubaid: When `Uthman bin `Affan was killed (martyred), Salama bin Al-Akwa` went out to a place called Ar- Rabadha and married there and begot children, and he stayed there till a few nights before his death when he came to Medina.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 88, Number 209


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 7088
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن عبد الرحمن بن عبد الله بن ابي صعصعة، عن ابيه، عن ابي سعيد الخدري رضي الله عنه، انه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يوشك ان يكون خير مال المسلم غنم يتبع بها شعف الجبال، ومواقع القطر يفر بدينه من الفتن".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي صَعْصَعَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يُوشِكُ أَنْ يَكُونَ خَيْرَ مَالِ الْمُسْلِمِ غَنَمٌ يَتْبَعُ بِهَا شَعَفَ الْجِبَالِ، وَمَوَاقِعَ الْقَطْرِ يَفِرُّ بِدِينِهِ مِنَ الْفِتَنِ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو مالک نے خبر دی، انہیں عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن ابی صعصعہ نے، انہیں ان کے والد نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ وقت قریب ہے کہ مسلمان کا بہترین مال وہ بکریاں ہوں گی جنہیں وہ لے کر پہاڑی کی چوٹیوں اور بارش برسنے کی جگہوں پر چلا جائے گا۔ وہ فتنوں سے اپنے دین کی حفاظت کے لیے وہاں بھاگ کر آ جائے گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: Allah's Apostle said, "There will come a time when the best property of a Muslim will be sheep which he will take to the tops of mountains and the places of rainfall so as to flee with his religion from the afflictions.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 88, Number 210


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
15. بَابُ التَّعَوُّذِ مِنَ الْفِتَنِ:
15. باب: فتنوں سے پناہ مانگنا۔
(15) Chapter. To seek refuge with Allah from Al-Fitan (trials and afflictions).
حدیث نمبر: 7089
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا معاذ بن فضالة، حدثنا هشام، عن قتادة، عن انس رضي الله عنه، قال: سالوا النبي صلى الله عليه وسلم حتى احفوه بالمسالة،" فصعد النبي صلى الله عليه وسلم ذات يوم المنبر، فقال: لا تسالوني عن شيء إلا بينت لكم، فجعلت انظر يمينا وشمالا، فإذا كل رجل لاف راسه في ثوبه يبكي، فانشا رجل كان إذا لاحى يدعى إلى غير ابيه، فقال: يا نبي الله، من ابي، فقال: ابوك حذافة، ثم انشا عمر، فقال: رضينا بالله ربا، وبالإسلام دينا، وبمحمد رسولا، نعوذ بالله من سوء الفتن، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: ما رايت في الخير والشر كاليوم قط، إنه صورت لي الجنة والنار حتى رايتهما دون الحائط، فكان قتادة يذكر هذا الحديث عند هذه الآية: يايها الذين آمنوا لا تسالوا عن اشياء إن تبد لكم تسؤكم سورة المائدة آية 101.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ فَضَالَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَأَلُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَحْفَوْهُ بِالْمَسْأَلَةِ،" فَصَعِدَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ الْمِنْبَرَ، فَقَالَ: لَا تَسْأَلُونِي عَنْ شَيْءٍ إِلَّا بَيَّنْتُ لَكُمْ، فَجَعَلْتُ أَنْظُرُ يَمِينًا وَشِمَالًا، فَإِذَا كُلُّ رَجُلٍ لَافٌّ رَأْسَهُ فِي ثَوْبِهِ يَبْكِي، فَأَنْشَأَ رَجُلٌ كَانَ إِذَا لَاحَى يُدْعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ، فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، مَنْ أَبِي، فَقَالَ: أَبُوكَ حُذَافَةُ، ثُمَّ أَنْشَأَ عُمَرُ، فَقَالَ: رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا، وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا، وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولًا، نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ سُوءِ الْفِتَنِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا رَأَيْتُ فِي الْخَيْرِ وَالشَّرِّ كَالْيَوْمِ قَطُّ، إِنَّهُ صُوِّرَتْ لِي الْجَنَّةُ وَالنَّارُ حَتَّى رَأَيْتُهُمَا دُونَ الْحَائِطِ، فَكَانَ قَتَادَةُ يَذْكُرُ هَذَا الْحَدِيثَ عِنْدَ هَذِهِ الْآيَةِ: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَاءَ إِنْ تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ سورة المائدة آية 101.
ہم سے معاذ بن فضالہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے سوالات کئے آخر جب لوگ باربار سوال کرنے لگے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر ایک دن چڑھے اور فرمایا کہ آج تم مجھ سے جو سوال بھی کرو گے میں تمہیں اس کا جواب دوں گا۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر میں دائیں بائیں دیکھنے لگا تو ہر شخص کا سر اس کے کپڑے میں چھپا ہوا تھا اور وہ رو رہا تھا۔ آخر ایک شخص نے خاموشی توڑی۔ اس کا جب کسی سے جھگڑا ہوتا تو انہیں ان کے باپ کے سوا دوسرے باپ کی طرف پکارا جاتا۔ انہوں نے کہا: یا رسول اللہ! میرے والد کون ہیں؟ فرمایا تمہارے والد حذافہ ہیں۔ پھر عمر رضی اللہ عنہ سامنے آئے اور عرض کیا ہم اللہ سے کہ وہ رب ہے، اسلام سے کہ وہ دین ہے، محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ وہ رسول ہیں راضی ہیں اور آزمائش کی برائی سے ہم اللہ کی پناہ مانگتے ہیں۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے خیر و شر آج جیسا دیکھا، کبھی نہیں دیکھا تھا۔ میرے سامنے جنت و دوزخ کی صورت پیش کی گئی اور میں نے انہیں دیوار کے قریب دیکھا۔ قتادہ نے بیان کیا کہ یہ بات اس آیت کے ساتھ ذکر کی جاتی ہے «يا أيها الذين آمنوا لا تسألوا عن أشياء إن تبد لكم تسؤكم‏» کہ اے لوگو! جو ایمان لائے ہو ایسی چیزوں کے بارے میں سوال نہ کرو اگر وہ ظاہر کر دی جائیں تو تمہیں بری معلوم ہوں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas: The people started asking the Prophet too many questions importunately. So one day he ascended the pulpit and said, "You will not ask me any question but I will explain it to you." I looked right and left, and behold, every man was covering his head with his garment and weeping. Then got up a man who, whenever quarreling with somebody, used to be accused of not being the son of his father. He said, "O Allah's Apostle! Who is my father?" The Prophet replied, "Your father is Hudhaifa." Then `Umar got up and said, "We accept Allah as our Lord, Islam as our religion and Muhammad as our Apostle and we seek refuge with Allah from the evil of afflictions." The Prophet said, " I have never seen the good and bad like on this day. No doubt, Paradise and Hell was displayed in front of me till I saw them in front of that wall," Qatada said: This Hadith used to be mentioned as an explanation of this Verse:-- 'O you who believe! Ask not questions about things which, if made plain to you, may cause you trouble.' (5.101)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 88, Number 211


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 7090
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) وقال عباس النرسي، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا سعيد، حدثنا قتادة، ان انسا حدثهم ان نبي الله صلى الله عليه وسلم بهذا، وقال: كل رجل لافا راسه في ثوبه يبكي، وقال: عائذا بالله من سوء الفتن، او قال: اعوذ بالله من سوءى الفتن.(مرفوع) وَقَالَ عَبَّاسٌ النَّرْسِيُّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، أَنَّ أَنَسًا حَدَّثَهُمْ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا، وَقَالَ: كُلُّ رَجُلٍ لَافًّا رَأْسَهُ فِي ثَوْبِهِ يَبْكِي، وَقَالَ: عَائِذًا بِاللَّهِ مِنْ سُوءِ الْفِتَنِ، أَوْ قَالَ: أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ سَوْءَى الْفِتَنِ.
اور عباس النرسی نے بیان کیا، ان سے یزید بن زریع نے بیان کیا، ان سے سعید نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے بیان کیا اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث بیان کی اور انس رضی اللہ عنہ نے کہا ہر شخص کپڑے میں اپنا سر لپیٹے ہوئے رو رہا تھا اور فتنے سے اللہ کی پناہ مانگ رہا تھا یا یوں کہہ رہا تھا کہ میں اللہ سے فتنہ کی برائی سے پناہ مانگتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

The the above hadith was narrated by Anas through another chain and said (with the wording) "and every man had his head wrapped in his garment and weeping". And he said (with the wording) "seeking refuge with Allah from the evil of afflictions" or he said "I seek refuge with Allah from the evil of afflictions."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 88, Number 211


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 7091
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) وقال لي خليفة،حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا سعيد، ومعتمر، عن ابيه، عن قتادة، ان انسا حدثهم، عن النبي صلى الله عليه وسلم بهذا، وقال: عائذا بالله من شر الفتن.(مرفوع) وقَالَ لِي خَلِيفَةُ،حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، وَمُعْتَمِرٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ قَتَادَةَ، أَنَّ أَنَسًا حَدَّثَهُمْ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا، وَقَالَ: عَائِذًا بِاللَّهِ مِنْ شَرِّ الْفِتَنِ.
اور مجھ سے خلیفہ بن خیاط نے بیان کیا، ان سے یزید بن زریع نے بیان کیا، ان سے سعید و معتمر کے والد نے قتادہ سے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا پھر یہی حدیث نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کی، اس میں بجائے «سوء» کے «شر» کا لفظ ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas:The above hadith is narrated on the authority of Anas thorugh another chain and he said (with the wording) "seeking refuge with Allah from the evil of afflictions."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 88, Number 211


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
16. بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْفِتْنَةُ مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ» :
16. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانا ”فتنہ مشرق کی طرف سے اٹھے گا“۔
(16) Chapter. The statement of the Prophet (p.b.u.h.): "Al-Fitnah (trial and affliction) will appear from the east."
حدیث نمبر: 7092
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني عبد الله بن محمد، حدثنا هشام بن يوسف، عن معمر، عن الزهري، عن سالم، عن ابيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه" قام إلى جنب المنبر، فقال: الفتنة ها هنا الفتنة ها هنا من حيث يطلع قرن الشيطان، او قال قرن الشمس".(مرفوع) حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ" قَامَ إِلَى جَنْبِ الْمِنْبَرِ، فَقَالَ: الْفِتْنَةُ هَا هُنَا الْفِتْنَةُ هَا هُنَا مِنْ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ، أَوْ قَالَ قَرْنُ الشَّمْسِ".
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ہشام بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ان سے معمر نے بیان کیا، ان سے زہری نے بیان کیا، ان سے سالم نے، ان سے ان کے والد نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم منبر کے ایک طرف کھڑے ہوئے اور فرمایا فتنہ ادھر ہے، فتنہ ادھر ہے جدھر سے شیطان کا سینگ طلوع ہوتا ہے یا سورج کا سینگ فرمایا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Salim's father: The Prophet stood up beside the pulpit (and pointed with his finger towards the East) and said, "Afflictions are there! Afflictions are there, from where the side of the head of Satan comes out," or said, "..the side of the sun.."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 88, Number 212


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 7093
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم" وهو مستقبل المشرق، يقول: الا إن الفتنة ها هنا من حيث يطلع قرن الشيطان".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَر رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" وَهُوَ مُسْتَقْبِلٌ الْمَشْرِقَ، يَقُولُ: أَلَا إِنَّ الْفِتْنَةَ هَا هُنَا مِنْ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مشرق کی طرف رخ کئے ہوئے تھے اور فرما رہے تھے آگاہ ہو جاؤ، فتنہ اس طرف ہے جدھر سے شیطان کا سینگ طلوع ہوتا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Umar: I heard Allah's Apostle while he was facing the East, saying, "Verily! Afflictions are there, from where the side of the head of Satan comes out."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 88, Number 213


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 7094
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا ازهر بن سعد، عن ابن عون، عن نافع، عن ابن عمر، قال: ذكر النبي صلى الله عليه وسلم:"اللهم بارك لنا في شامنا، اللهم بارك لنا في يمننا، قالوا: يا رسول الله، وفي نجدنا؟، قال: اللهم بارك لنا في شامنا، اللهم بارك لنا في يمننا، قالوا: يا رسول الله، وفي نجدنا؟، فاظنه قال في الثالثة: هناك الزلازل والفتن، وبها يطلع قرن الشيطان".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: ذَكَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي شَأْمِنَا، اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي يَمَنِنَا، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَفِي نَجْدِنَا؟، قَالَ: اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي شَأْمِنَا، اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي يمننا، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَفِي نجدنا؟، فَأَظُنُّهُ قَالَ فِي الثَّالِثَةِ: هُنَاكَ الزَّلَازِلُ وَالْفِتَنُ، وَبِهَا يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ازہر بن سعد نے بیان کیا، ان سے ابن عون نے بیان کیا، ان سے نافع نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے اللہ! ہمارے ملک شام میں ہمیں برکت دے، ہمارے یمن میں ہمیں برکت دے۔ صحابہ نے عرض کیا اور ہمارے نجد میں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا اے اللہ ہمارے شام میں برکت دے، ہمیں ہمارے یمن میں برکت دے۔ صحابہ نے عرض کی اور ہمارے نجد میں؟ میرا گمان ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسری مرتبہ فرمایا وہاں زلزلے اور فتنے ہیں اور وہاں شیطان کا سینگ طلوع ہو گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Umar: The Prophet said, "O Allah! Bestow Your blessings on our Sham! O Allah! Bestow Your blessings on our Yemen." The People said, "And also on our Najd." He said, "O Allah! Bestow Your blessings on our Sham (north)! O Allah! Bestow Your blessings on our Yemen." The people said, "O Allah's Apostle! And also on our Najd." I think the third time the Prophet said, "There (in Najd) is the place of earthquakes and afflictions and from there comes out the side of the head of Satan."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 88, Number 214


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 7095
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن شاهين الواسطي، حدثنا خالد، عن بيان، عن وبرة بن عبد الرحمن، عن سعيد بن جبير، قال:" خرج علينا عبد الله بن عمر، فرجونا ان يحدثنا حديثا حسنا، قال: فبادرنا إليه رجل، فقال: يا ابا عبد الرحمن حدثنا عن القتال في الفتنة، والله يقول: وقاتلوهم حتى لا تكون فتنة سورة البقرة آية 193، فقال: هل تدري ما الفتنة ثكلتك امك؟، إنما كان محمد صلى الله عليه وسلم يقاتل المشركين وكان الدخول في دينهم فتنة، وليس كقتالكم على الملك".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ شَاهِينَ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ بَيَانٍ، عَنْ وَبَرَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ:" خَرَجَ عَلَيْنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، فَرَجَوْنَا أَنْ يُحَدِّثَنَا حَدِيثًا حَسَنًا، قَالَ: فَبَادَرَنَا إِلَيْهِ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدِّثْنَا عَنِ الْقِتَالِ فِي الْفِتْنَةِ، وَاللَّهُ يَقُولُ: وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّى لا تَكُونَ فِتْنَةٌ سورة البقرة آية 193، فَقَالَ: هَلْ تَدْرِي مَا الْفِتْنَةُ ثَكِلَتْكَ أُمُّكَ؟، إِنَّمَا كَانَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وسلم يُقَاتِلُ الْمُشْرِكِينَ وَكَانَ الدُّخُولُ فِي دِينِهِمْ فِتْنَةً، وَلَيْسَ كَقِتَالِكُمْ عَلَى الْمُلْكِ".
ہم سے اسحاق بن شاہین واسطی نے بیان کیا، کہا ہم سے خلف بن عبداللہ طحان نے بیان کیا، ان سے بیان ابن بصیر نے، ان سے وبرہ بن عبدالرحمٰن نے، ان سے سعید بن جبیر نے بیان کیا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ہمارے پاس آئے تو ہم نے امید کی کہ وہ ہم سے کوئی اچھی بات کریں گے۔ اتنے میں ایک صاحب حکیم نامی ہم سے پہلے ان کے پاس پہنچ گئے اور پوچھا: اے ابوعبدالرحمٰن! ہم سے زمانہ فتنہ میں قتال کے متعلق حدیث بیان کیجئے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے تم ان سے جنگ کرو یہاں تک کہ فتنہ باقی نہ رہے۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا تمہیں معلوم بھی ہے کہ فتنہ کیا ہے؟ تمہاری ماں تمہیں روئے۔ محمد صلی اللہ علیہ وسلم فتنہ رفع کرنے کے لیے مشرکین سے جنگ کرتے تھے، شرک میں پڑنا یہ فتنہ ہے۔ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی لڑائی تم لوگوں کی طرح بادشاہت حاصل کرنے کے لیے ہوتی تھی؟

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Sa`id bin Jubair: `Abdullah bin `Umar came to us and we hoped that he would narrate to us a good Hadith. But before we asked him, a man got up and said to him, "O Abu `Abdur-Rahman! Narrate to us about the battles during the time of the afflictions, as Allah says:-- 'And fight them until there is no more afflictions (i.e. no more worshipping of others besides Allah).'" (2.193) Ibn `Umar said (to the man), "Do you know what is meant by afflictions? Let your mother bereave you! Muhammad used to fight against the pagans, for a Muslim was put to trial in his religion (The pagans will either kill him or chain him as a captive). His fighting was not like your fighting which is carried on for the sake of ruling."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 88, Number 215


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.