صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: خوابوں کی تعبیر کے بیان میں
The Book of The Interpretation of Dreams
31. بَابُ الْقَصْرِ فِي الْمَنَامِ:
31. باب: خواب میں محل دیکھنا۔
(31) Chapter. (seeing) a palace in a dream.
حدیث نمبر: 7023
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سعيد بن عفير، حدثني الليث، حدثني عقيل، عن ابن شهاب، قال اخبرني سعيد بن المسيب، ان ابا هريرة، قال: بينا نحن جلوس عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" بينا انا نائم رايتني في الجنة فإذا امراة تتوضا إلى جانب قصر، قلت: لمن هذا القصر؟، قالوا: لعمر بن الخطاب، فذكرت غيرته، فوليت مدبرا"، قال ابو هريرة: فبكى عمر بن الخطاب، ثم قال: اعليك بابي انت وامي يا رسول الله اغار.(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: بَيْنَا نَحْنُ جُلُوسٌ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُنِي فِي الْجَنَّةِ فَإِذَا امْرَأَةٌ تَتَوَضَّأُ إِلَى جَانِبِ قَصْرٍ، قُلْتُ: لِمَنْ هَذَا الْقَصْرُ؟، قَالُوا: لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، فَذَكَرْتُ غَيْرَتَهُ، فَوَلَّيْتُ مُدْبِرًا"، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَبَكَى عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، ثُمَّ قَالَ: أَعَلَيْكَ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ أَغَارُ.
ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، کہا مجھ سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا کہ مجھے سعید بن مسیب نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں سویا ہوا تھا کہ میں نے اپنے آپ کو جنت میں دیکھا۔ میں نے دیکھا کہ جنت کے محل کے ایک کنارے ایک عورت وضو کر رہی ہے۔ میں نے پوچھا: یہ محل کس کا ہے؟ بتایا کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا۔ پھر میں نے ان کی غیرت یاد کی اور وہاں سے لوٹ گیا۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ اس پر رو پڑے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، کیا میں آپ پر غیرت کروں گا؟

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: We were sitting with Allah's Apostle, he said, "While I was sleeping, I saw myself in Paradise. Suddenly I saw a woman performing ablution beside a palace. I asked, "For whom is this palace?" They (the angels) replied, "It is for `Umar bin Al-Khattab." Then I remembered `Umar's ghira and went back hurriedly." On hearing that, `Umar started weeping and said, " Let my father and mother be sacrificed for you. O Allah's Apostle! How dare I think of my Ghira being offended by you?
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 87, Number 150


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 7024
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عمرو بن علي، حدثنا معتمر بن سليمان، حدثنا عبيد الله بن عمر، عن محمد بن المنكدر، عن جابر بن عبد الله، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" دخلت الجنة فإذا انا بقصر من ذهب، فقلت: لمن هذا؟، فقالوا: لرجل من قريش، فما منعني ان ادخله يا ابن الخطاب إلا ما اعلم من غيرتك"، قال: وعليك اغار يا رسول الله.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" دَخَلْتُ الْجَنَّةَ فَإِذَا أَنَا بِقَصْرٍ مِنْ ذَهَبٍ، فَقُلْتُ: لِمَنْ هَذَا؟، فَقَالُوا: لِرَجُلٍ مِنْ قُرَيْشٍ، فَمَا مَنَعَنِي أَنْ أَدْخُلَهُ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ إِلَّا مَا أَعْلَمُ مِنْ غَيْرَتِكَ"، قَالَ: وَعَلَيْكَ أَغَارُ يَا رَسُولَ اللَّهِ.
ہم سے عمرو بن علی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے معتمر بن سلیمان نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ بن عمر نے بیان کیا، ان سے محمد بن منکدر نے اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں جنت میں داخل ہوا تو وہاں ایک سونے کا محل مجھے نظر آیا۔ میں نے پوچھا یہ کس کا ہے؟ کہا کہ قریش کے ایک شخص کا۔ اے ابن الخطاب! مجھے اس کے اندر جانے سے تمہاری غیرت نے روک دیا ہے جسے میں خوب جانتا ہوں۔ عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا میں آپ پر غیرت کروں گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Jabir bin `Abdullah: Allah's Apostle said: (I saw in a dream that) I entered Paradise, and behold, there was a palace built of gold! I asked, 'For whom is this palace?' They (the angels) replied, 'For a man from the Quraish.' " The Prophet added, "O Ibn Al-Khattab! Nothing stopped me from entering it except your Ghira." `Umar said, "How dare I think of my Ghira being offended by you, O Allah's Apostle?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 87, Number 151


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
32. بَابُ الْوُضُوءِ فِي الْمَنَامِ:
32. باب: خواب میں کسی کو وضو کرتے دیکھنا۔
(32) Chapter. Performing ablution in a dream.
حدیث نمبر: 7025
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني يحيى بن بكير، حدثنا الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب، اخبرني سعيد بن المسيب، ان ابا هريرة، قال: بينما نحن جلوس عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" بينا انا نائم رايتني في الجنة فإذا امراة تتوضا إلى جانب قصر، فقلت: لمن هذا القصر؟، فقالوا:لعمر، فذكرت غيرته فوليت مدبرا، فبكى عمر، وقال: عليك بابي انت وامي يا رسول الله اغار".(مرفوع) حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ جُلُوسٌ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُنِي فِي الْجَنَّةِ فَإِذَا امْرَأَةٌ تَتَوَضَّأُ إِلَى جَانِبِ قَصْرٍ، فَقُلْتُ: لِمَنْ هَذَا الْقَصْرُ؟، فَقَالُوا:لِعُمَرَ، فَذَكَرْتُ غَيْرَتَهُ فَوَلَّيْتُ مُدْبِرًا، فَبَكَى عُمَرُ، وَقَالَ: عَلَيْكَ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ أَغَارُ".
مجھ سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے، انہیں سعید بن مسیب نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں سویا ہوا تھا کہ میں نے اپنے آپ کو جنت میں دیکھا وہاں ایک عورت ایک محل کے کنارے وضو کر رہی تھی۔ میں نے پوچھا یہ محل کس کا ہے؟ کہا عمر رضی اللہ عنہ کا۔ پھر میں نے ان کی غیرت یاد کی اور وہاں سے لوٹ کر چلا آیا۔ اس پر عمر رضی اللہ عنہ رو دئیے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں، کیا آپ پر غیرت کروں گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: We were sitting with Allah's Apostle he said, "While I was sleeping, I saw myself in Paradise, and behold, a woman was performing ablution by the side of a palace. I asked, 'For whom is this palace?' They replied, 'For `Umar' Then I remembered the Ghira of `Umar and returned immediately." `Umar wept (on hearing that) and said, " Let my father and mother be sacrificed for you, O Allah's Apostle! How dare I think of my Ghira being offended by you.'
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 87, Number 152


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
33. بَابُ الطَّوَافِ بِالْكَعْبَةِ فِي الْمَنَامِ:
33. باب: خواب میں کعبہ کا طواف کرنا۔
(33) Chapter. The performance of Tawaff around the Kabah in a dream.
حدیث نمبر: 7026
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، اخبرني سالم بن عبد الله بن عمر، ان عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" بينا انا نائم رايتني اطوف بالكعبة، فإذا رجل آدم سبط الشعر بين رجلين ينطف راسه ماء، فقلت: من هذا؟، قالوا: ابن مريم، فذهبت التفت فإذا رجل احمر جسيم جعد الراس اعور العين اليمنى كان عينه عنبة طافية، قلت: من هذا؟، قالوا: هذا الدجال اقرب الناس به شبها ابن قطن، وابن قطن رجل من بني المصطلق من خزاعة".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُنِي أَطُوفُ بِالْكَعْبَةِ، فَإِذَا رَجُلٌ آدَمُ سَبْطُ الشَّعَرِ بَيْنَ رَجُلَيْنِ يَنْطُفُ رَأْسُهُ مَاءً، فَقُلْتُ: مَنْ هَذَا؟، قَالُوا: ابْنُ مَرْيَمَ، فَذَهَبْتُ أَلْتَفِتُ فَإِذَا رَجُلٌ أَحْمَرُ جَسِيمٌ جَعْدُ الرَّأْسِ أَعْوَرُ الْعَيْنِ الْيُمْنَى كَأَنَّ عَيْنَهُ عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ، قُلْتُ: مَنْ هَذَا؟، قَالُوا: هَذَا الدَّجَّالُ أَقْرَبُ النَّاسِ بِهِ شَبَهًا ابْنُ قَطَنٍ، وَابْنُ قَطَنٍ رَجُلٌ مِنْ بَنِي الْمُصْطَلِقِ مِنْ خُزَاعَةَ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے خبر دی، انہیں سالم بن عبداللہ ابن عمر نے خبر دی، ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں سویا ہوا تھا کہ میں نے اپنے آپ کو کعبہ کا طواف کرتے دیکھا۔ اچانک ایک صاحب نظر آئے، گندم گوں بال لٹکے ہوئے تھے اور دو آدمیوں کے درمیان (سہارا لیے ہوئے تھے) ان کے سر سے پانی ٹپک رہا تھا۔ میں نے پوچھا یہ کون ہیں؟ کہا کہ عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام، پھر میں مڑا تو ایک دوسرا شخص سرخ، بھاری جسم والا، گھنگریالے بال والا اور ایک آنکھ سے کانا جیسے اس کی آنکھ پر خشک انگور ہو نظر آیا۔ میں نے پوچھا یہ کون ہیں؟ کہا کہ یہ دجال ہے۔ اس کی صورت عبدالعزیٰ بن قطن سے بہت ملتی تھی۔ یہ عبدالعزیٰ بن قطن مطلق میں تھا جو قبیلہ خزاعہ کی ایک شاخ ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah bin `Umar: Allah's Apostle said, "While I was sleeping, I saw myself performing the Tawaf of the Ka`ba. Behold, there I saw a whitish-red lank-haired man (holding himself) between two men with water dropping from his hair. I asked, 'Who is this?' The people replied, 'He is the son of Mary.' Then I turned my face to see another man with red complexion, big body, curly hair, and blind in the right eye which looked like a protruding out grape. I asked, 'Who is he?' They replied, 'He is Ad-Dajjal.' Ibn Qatan resembles him more than anybody else among the people and Ibn Qatan was a man from Bani Al-Mustaliq from Khuza`a."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 87, Number 153


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
34. بَابُ إِذَا أَعْطَى فَضْلَهُ غَيْرَهُ فِي النَّوْمِ:
34. باب: جب کسی نے اپنا بچا ہوا دودھ خواب میں کسی اور کو دیا۔
(34) Chapter. If someone gives the remaining of one’s drink to another in a dream.
حدیث نمبر: 7027
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، حدثنا الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب، اخبرني حمزة بن عبد الله بن عمر، ان عبد الله بن عمر، قال:سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" بينا انا نائم اتيت بقدح لبن فشربت منه حتى إني لارى الري يجري، ثم اعطيت فضله عمر، قالوا: فما اولته يا رسول الله؟، قال: العلم".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، قَالَ:سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ أُتِيتُ بِقَدَحِ لَبَنٍ فَشَرِبْتُ مِنْهُ حَتَّى إِنِّي لَأَرَى الرِّيَّ يَجْرِي، ثُمَّ أَعْطَيْتُ فَضْلَهُ عُمَرَ، قَالُوا: فَمَا أَوَّلْتَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ: الْعِلْمُ".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے، انہیں حمزہ بن عبداللہ بن عمر نے خبر دی کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کیا کہ میں سویا ہوا تھا کہ دودھ کا ایک پیالہ میرے پاس لایا گیا اور اس میں سے اتنا پیا کہ سیرابی کو میں نے ہر رگ و پے میں پایا۔ پھر میں نے اپنا بچا ہوا دودھ عمر کو دے دیا۔ لوگوں نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! آپ نے اس کی تعبیر کیا کی؟ فرمایا کہ علم اس کی تعبیر ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah bin `Umar: I heard Allah's Apostle saying, "While I was sleeping, I saw a bowl full of milk was brought to me and I drank of it (to my fill) till I noticed its wetness flowing (in my body). Then I gave the remaining of it to `Umar." They asked, "O Allah's Apostle! What have you interpreted (about the dream)? He said, "(It is Religious) knowledge." (See Hadith No. 134)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 87, Number 154


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
35. بَابُ الأَمْنِ وَذَهَابِ الرَّوْعِ فِي الْمَنَامِ:
35. باب: خواب میں آدمی اپنے تئیں بے ڈر دیکھے۔
(35) Chapter. The feeling of security and the disappearance of fear in dream.
حدیث نمبر: 7028
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني عبيد الله بن سعيد، حدثنا عفان بن مسلم، حدثنا صخر بن جويرية، حدثنا نافع، ان ابن عمر، قال:" إن رجالا من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم كانوا يرون الرؤيا على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فيقصونها على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فيقول فيها رسول الله صلى الله عليه وسلم ما شاء الله، وانا غلام حديث السن وبيتي المسجد قبل ان انكح، فقلت في نفسي: لو كان فيك خير لرايت مثل ما يرى هؤلاء، فلما اضطجعت ذات ليلة، قلت: اللهم إن كنت تعلم في خيرا فارني رؤيا، فبينما انا كذلك إذ جاءني ملكان في يد كل واحد منهما مقمعة من حديد يقبلان بي إلى جهنم وانا بينهما ادعو الله اللهم إني اعوذ بك من جهنم، ثم اراني لقيني ملك في يده مقمعة من حديد، فقال: لن تراع، نعم الرجل انت لو كنت تكثر الصلاة، فانطلقوا بي حتى وقفوا بي على شفير جهنم، فإذا هي مطوية كطي البئر له قرون كقرن البئر بين كل قرنين ملك بيده مقمعة من حديد وارى فيها رجالا معلقين بالسلاسل رءوسهم اسفلهم عرفت فيها رجالا من قريش، فانصرفوا بي عن ذات اليمين،(مرفوع) حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا صَخْرُ بْنُ جُوَيْرِيَةَ، حَدَّثَنَا نَافِعٌ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ، قَالَ:" إِنَّ رِجَالًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانُوا يَرَوْنَ الرُّؤْيَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيَقُصُّونَهَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيَقُولُ فِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا شَاءَ اللَّهُ، وَأَنَا غُلَامٌ حَدِيثُ السِّنِّ وَبَيْتِي الْمَسْجِدُ قَبْلَ أَنْ أَنْكِحَ، فَقُلْتُ فِي نَفْسِي: لَوْ كَانَ فِيكَ خَيْرٌ لَرَأَيْتَ مِثْلَ مَا يَرَى هَؤُلَاءِ، فَلَمَّا اضْطَجَعْتُ ذَاتَ لَيْلَةٍ، قُلْتُ: اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ فِيَّ خَيْرًا فَأَرِنِي رُؤْيَا، فَبَيْنَمَا أَنَا كَذَلِكَ إِذْ جَاءَنِي مَلَكَانِ فِي يَدِ كُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مِقْمَعَةٌ مِنْ حَدِيدٍ يُقْبِلَانِ بِي إِلَى جَهَنَّمَ وَأَنَا بَيْنَهُمَا أَدْعُو اللَّهَ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ جَهَنَّمَ، ثُمَّ أُرَانِي لَقِيَنِي مَلَكٌ فِي يَدِهِ مِقْمَعَةٌ مِنْ حَدِيدٍ، فَقَالَ: لَنْ تُرَاعَ، نِعْمَ الرَّجُلُ أَنْتَ لَوْ كُنْتَ تُكْثِرُ الصَّلَاةَ، فَانْطَلَقُوا بِي حَتَّى وَقَفُوا بِي عَلَى شَفِيرِ جَهَنَّمَ، فَإِذَا هِيَ مَطْوِيَّةٌ كَطَيِّ الْبِئْرِ لَهُ قُرُونٌ كَقَرْنِ الْبِئْرِ بَيْنَ كُلِّ قَرْنَيْنِ مَلَكٌ بِيَدِهِ مِقْمَعَةٌ مِنْ حَدِيدٍ وَأَرَى فِيهَا رِجَالًا مُعَلَّقِينَ بِالسَّلَاسِلِ رُءُوسُهُمْ أَسْفَلَهُمْ عَرَفْتُ فِيهَا رِجَالًا مِنْ قُرَيْشٍ، فَانْصَرَفُوا بِي عَنْ ذَاتِ الْيَمِينِ،
مجھ سے عبیداللہ بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عفان بن مسلم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے صخر بن جویریہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے نافع نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے کچھ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں خواب دیکھتے تھے اور اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے تھے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کی تعبیر دیتے جیسا کہ اللہ چاہتا۔ میں اس وقت نوعمر تھا اور میرا گھر مسجد تھی یہ میری شادی سے پہلے کی بات ہے۔ میں نے اپنے دل میں سوچا کہ اگر تجھ میں کوئی خیر ہوتی تو تو بھی ان لوگوں کی طرح خواب دیکھتا۔ چنانچہ جب میں ایک رات لیٹا تو میں نے کہا: اے اللہ! اگر تو میرے اندر کوئی خیر و بھلائی جانتا ہے تو مجھے کوئی خواب دکھا۔ میں اسی حال میں (سو گیا اور میں نے دیکھا کہ) میرے پاس دو فرشتے آئے، ان میں سے ہر ایک کے ہاتھ میں لوہے کا ہتھوڑا تھا اور وہ مجھے جہنم کی طرف لے چلے۔ میں ان دونوں فرشتوں کے درمیان میں تھا اور اللہ سے دعا کرتا جا رہا تھا کہ اے اللہ! میں جہنم سے تیری پناہ مانگتا ہوں پھر مجھے دکھایا گیا (خواب ہی میں) کہ مجھ سے ایک اور فرشتہ ملا جس کے ہاتھ میں لوہے کا ایک ہتھوڑا تھا اور اس نے کہا ڈرو نہیں تم کتنے اچھے آدمی ہو اگر تم نماز زیادہ پڑھتے۔ چنانچہ وہ مجھے لے کر چلے اور جہنم کے کنارے پر لے جا کر مجھے کھڑا کر دیا تو جہنم ایک گول کنویں کی طرح تھی اور کنویں کے مٹکوں کی طرح اس کے بھی مٹکے تھے اور ہر دو مٹکوں کے درمیان ایک فرشتہ تھا۔ جس کے ہاتھ میں لوہے کا ایک ہتھوڑا تھا اور میں نے اس میں کچھ لوگ دیکھے جنہیں زنجیروں میں لٹکا دیا گیا تھا اور ان کے سر نیچے تھے۔ (اور پاؤں اوپر) ان میں سے بعض قریش کے لوگوں کو میں نے پہچانا بھی، پھر وہ مجھے دائیں طرف لے کر چلے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Umar: Men from the companions of Allah's Apostle used to see dreams during the lifetime of Allah's Apostle and they used to narrate those dreams to Allah's Apostle. Allah's Apostle would interpret them as Allah wished. I was a young man and used to stay in the mosque before my wedlock. I said to myself, "If there were any good in myself, I too would see what these people see." So when I went to bed one night, I said, "O Allah! If you see any good in me, show me a good dream." So while I was in that state, there came to me (in a dream) two angels. In the hand of each of them, there was a mace of iron, and both of them were taking me to Hell, and I was between them, invoking Allah, "O Allah! I seek refuge with You from Hell." Then I saw myself being confronted by another angel holding a mace of iron in his hand. He said to me, "Do not be afraid, you will be an excellent man if you only pray more often." So they took me till they stopped me at the edge of Hell, and behold, it was built inside like a well and it had side posts like those of a well, and beside each post there was an angel carrying an iron mace. I saw therein many people hanging upside down with iron chains, and I recognized therein some men from the Quraish. Then (the angels) took me to the right side.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 87, Number 155


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 7029
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) فقصصتها على حفصة، فقصتها حفصة على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن عبد الله رجل صالح لو كان يصلي من الليل"، فقال نافع: فلم يزل بعد ذلك يكثر الصلاة.(مرفوع) فَقَصَصْتُهَا عَلَى حَفْصَةَ، فَقَصَّتْهَا حَفْصَةُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ رَجُلٌ صَالِحٌ لَوْ كَانَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ"، فَقَالَ نَافِعٌ: فَلَمْ يَزَلْ بَعْدَ ذَلِكَ يُكْثِرُ الصَّلَاةَ.
بعد میں، میں نے اس کا ذکر اپنی بہن حفصہ رضی اللہ عنہا سے کیا اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ (سن کر) فرمایا، عبداللہ مرد نیک ہے، (اگر رات کو تہجد پڑھتا ہوتا) نافع کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے جب سے یہ خواب دیکھا وہ نفل نماز بہت پڑھا کرتے تھے۔ مٹکے جن پر موٹھ کی لکڑیاں کھڑی کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

I narrated this dream to (my sister) Hafsa and she told it to Allah's Apostle. Allah's Apostle said, "No doubt, `Abdullah is a good man." (Nafi` said, "Since then `Abdullah bin `Umar used to pray much.)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 87, Number 155


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
36. بَابُ الأَخْذِ عَلَى الْيَمِينِ فِي النَّوْمِ:
36. باب: خواب میں دائیں طرف لے جاتے دیکھنا۔
(36) Chapter. To be taken to the right side in a dream.
حدیث نمبر: 7030
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد، حدثنا هشام بن يوسف، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن سالم، عن ابن عمر، قال:" كنت غلاما شابا عزبا في عهد النبي صلى الله عليه وسلم، وكنت ابيت في المسجد، وكان من راى مناما قصه على النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت: اللهم إن كان لي عندك خير فارني مناما يعبره لي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فنمت، فرايت ملكين اتياني فانطلقا بي فلقيهما ملك آخر، فقال لي: لن تراع، إنك رجل صالح، فانطلقا بي إلى النار فإذا هي مطوية كطي البئر وإذا فيها ناس قد عرفت بعضهم، فاخذا بي ذات اليمين، فلما اصبحت، ذكرت ذلك لحفصة.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:" كُنْتُ غُلَامًا شَابًّا عَزَبًا فِي عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكُنْتُ أَبِيتُ فِي الْمَسْجِدِ، وَكَانَ مَنْ رَأَى مَنَامًا قَصَّهُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: اللَّهُمَّ إِنْ كَانَ لِي عِنْدكَ خَيْرٌ فَأَرِنِي مَنَامًا يُعَبِّرُهُ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنِمْتُ، فَرَأَيْتُ مَلَكَيْنِ أَتَيَانِي فَانْطَلَقَا بِي فَلَقِيَهُمَا مَلَكٌ آخَرُ، فَقَالَ لِي: لَنْ تُرَاعَ، إِنَّكَ رَجُلٌ صَالِحٌ، فَانْطَلَقَا بِي إِلَى النَّارِ فَإِذَا هِيَ مَطْوِيَّةٌ كَطَيِّ الْبِئْرِ وَإِذَا فِيهَا نَاسٌ قَدْ عَرَفْتُ بَعْضَهُمْ، فَأَخَذَا بِي ذَاتَ الْيَمِينِ، فَلَمَّا أَصْبَحْتُ، ذَكَرْتُ ذَلِكَ لِحَفْصَةَ.
مجھ سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں سالم نے، ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں نوجوان غیر شادی شدہ تھا تو مسجد نبوی میں سوتا تھا اور جو شخص بھی خواب دیکھتا وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا تذکرہ کرتا۔ میں نے سوچا: اے اللہ! اگر تیرے نزدیک مجھ میں کوئی خیر ہے تو مجھے بھی کوئی خواب دکھا جس کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مجھے تعبیر دیں۔ پھر میں سویا اور میں نے دو فرشتے دیکھے جو میرے پاس آئے اور مجھے لے چلے۔ پھر ان دونوں سے تیسرا فرشتہ بھی آ ملا اور اس نے مجھ سے کہا کہ ڈرو نہیں تم نیک آدمی ہو۔ پھر وہ دونوں فرشتے مجھے جہنم کی طرف لے گئے تو وہ کنویں کی طرح تہ بتہ تھی اور اس میں کچھ لوگ تھے جن میں سے بعض کو میں نے پہچانا بھی، پھر وہ دونوں فرشتے مجھے دائیں طرف لے چلے، جب صبح ہوئی تو میں نے اس تذکرہ اپنی بہن حفصہ رضی اللہ عنہا سے کیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Umar: I was a young unmarried man during the lifetime of the Prophet. I used to sleep in the mosque. Anyone who had a dream, would narrate it to the Prophet. I said, "O Allah! If there is any good for me with You, then show me a dream so that Allah's Apostle may interpret it for me." So I slept and saw (in a dream) two angels came to me and took me along with them, and they met another angel who said to me, "Don't be afraid, you are a good man." They took me towards the Fire, and behold, it was built inside like a well, and therein I saw people some of whom I recognized, and then the angels took me to the right side. In the morning, I mentioned that dream to Hafsa.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 87, Number 156


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 7031
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) فزعمت حفصة انها قصتها على النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" إن عبد الله رجل صالح لو كان يكثر الصلاة من الليل"، قال الزهري: وكان عبد الله بعد ذلك يكثر الصلاة من الليل.(مرفوع) فَزَعَمَتْ حَفْصَةُ أَنَّهَا قَصَّتْهَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ رَجُلٌ صَالِحٌ لَوْ كَانَ يُكْثِرُ الصَّلَاةَ مِنَ اللَّيْلِ"، قَالَ الزُّهْرِيُّ: وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بَعْدَ ذَلِكَ يُكْثِرُ الصَّلَاةَ مِنَ اللَّيْلِ.
‏‏‏‏ ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا نے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس خواب کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عبداللہ نیک مرد ہے۔ کاش وہ رات میں نماز زیادہ پڑھا کرتا۔ زہری نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کے بعد وہ رات میں نفلی نماز زیادہ پڑھا کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Hafsa told me that she had mentioned it to the Prophet and he said, "`Abdullah is a righteous man if he only prays more at night." (Az-Zuhri said, "After that, `Abdullah used to pray more at night.")
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9 , Book 87 , Number 156


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
37. بَابُ الْقَدَحِ فِي النَّوْمِ:
37. باب: خواب میں پیالہ دیکھنا۔
(37) Chapter. (seeing) a bowl (cup) in a dream.
حدیث نمبر: 7032
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب، عن حمزة بن عبد الله، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" بينا انا نائم اتيت بقدح لبن فشربت منه، ثم اعطيت فضلي عمر بن الخطاب، قالوا: فما اولته يا رسول الله؟، قال: العلم".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ أُتِيتُ بِقَدَحِ لَبَنٍ فَشَرِبْتُ مِنْهُ، ثُمَّ أَعْطَيْتُ فَضْلِي عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، قَالُوا: فَمَا أَوَّلْتَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ: الْعِلْمَ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے حمزہ بن عبداللہ نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں سویا ہوا تھا کہ میرے پاس دودھ کا پیالہ لایا گیا۔ میں نے اس میں سے پیا پھر میں نے اپنا بچا ہوا عمر بن خطاب کو دے دیا۔ لوگوں نے پوچھا: یا رسول اللہ! آپ نے اس کی تعبیر کیا لی؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ علم سے تعبیر لی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah bin `Umar: I heard Allah's Apostle saying, "While I was sleeping, I saw that a cup full of milk was brought to me and I drank of it and gave the remaining of it to `Umar bin Al-Khattab." They asked. What have you interpreted (about the dream)? O Allah's Apostle?" The Prophet said. "(It is Religious) knowledge."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 87, Number 157


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

Previous    2    3    4    5    6    7    8    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.