صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: شرعی حیلوں کے بیان میں
The Book of Tricks
حدیث نمبر: 6962
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، حدثنا مالك، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" لا يمنع فضل الماء ليمنع به فضل الكلإ".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يُمْنَعُ فَضْلُ الْمَاءِ لِيُمْنَعَ بِهِ فَضْلُ الْكَلَإِ".
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، کہ ہم سے امام مالک نے، ان سے ابوالزناد نے، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بچا ہوا بےضرورت پانی اس لیے نہ روکا جائے کہ اس کی وجہ سے بچی ہوئی گھاس بھی بچی رہے (اس میں بھی حیلہ سازی سے روکا گیا ہے)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "One should not prevent others from watering their animals with the surplus of his water in order to prevent them from benefiting by the surplus of grass."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 86, Number 92


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
6. بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنَ التَّنَاجُشِ:
6. باب: نجش کی کراہیت (یعنی کسی چیز کا خریدنا منظور نہ ہو مگر دوسرے خریداروں کو بہکانے کے لیے اس کی قیمت بڑھانا۔
(6) Chapter. What is hated as regards At-Tanajush.
حدیث نمبر: 6963
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، عن مالك، عن نافع، عن ابن عمر،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن النجش".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ النَّجْشِ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع نجش سے منع فرمایا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Umar: Allah's Apostle forbade the practice of An-Najsh.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 86, Number 93


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
7. بَابُ مَا يُنْهَى مِنَ الْخِدَاعِ فِي الْبُيُوعِ:
7. باب: خرید و فروخت میں دھوکہ دینے کی ممانعت۔
(7) Chapter. What is forbidden as regards Cheating in bargains.
حدیث نمبر: Q6964
Save to word اعراب English
وقال ايوب يخادعون الله كانما يخادعون آدميا لو اتوا الامر عيانا كان اهون علي.وَقَالَ أَيُّوبُ يُخَادِعُونَ اللَّهَ كَأَنَّمَا يُخَادِعُونَ آدَمِيًّا لَوْ أَتَوْا الْأَمْرَ عِيَانًا كَانَ أَهْوَنَ عَلَيَّ.
‏‏‏‏ اور ایوب نے کہا، وہ کم بخت اللہ کو اس طرح دھوکہ دیتے ہیں جس طرح کسی آدمی کو (خرید و فروخت میں) دھوکہ دیتے ہیں اگر وہ صاف صاف کھول کر کہہ دیں کہ ہم اتنا نفع لیں گے تو یہ ہمارے نزدیک آسان ہے۔
حدیث نمبر: 6964
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، حدثنا مالك، عن عبد الله بن دينار، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما،" ان رجلا ذكر للنبي صلى الله عليه وسلم انه يخدع في البيوع، فقال: إذا بايعت فقل: لا خلابة".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا،" أَنَّ رَجُلًا ذَكَرَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ يُخْدَعُ فِي الْبُيُوعِ، فَقَالَ: إِذَا بَايَعْتَ فَقُلْ: لَا خِلَابَةَ".
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن دینار نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ ایک صحابی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ وہ خرید و فروخت میں دھوکہ کھا جاتے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم کچھ خریدا کرو تو کہہ دیا کرو کہ اس میں کوئی دھوکہ نہ ہونا چاہئے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah bin `Umar: A man mentioned to the Prophet that he had always been cheated in bargains. The Prophet said, "Whenever you do bargain, say, 'No cheating.'"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 86, Number 94


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
8. بَابُ مَا يُنْهَى مِنَ الاِحْتِيَالِ لِلْوَلِيِّ فِي الْيَتِيمَةِ الْمَرْغُوبَةِ، وَأَنْ لاَ يُكَمِّلَ صَدَاقَهَا:
8. باب: یتیم لڑکی سے جو مرغوبہ ہو اس کے ولی فریب دے کر یعنی مہر مثل سے کم مہر مقرر کر کے نکاح کرے تو یہ منع ہے۔
(8) Chapter. What is forbidden as regards the playing of tricks by the guardian of an attractive orphan-girl, and he does not pay her, her full Mahr.
حدیث نمبر: 6965
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، حدثنا شعيب، عن الزهري، قال كان عروة يحدث انه سال عائشة: وإن خفتم الا تقسطوا في اليتامى فانكحوا ما طاب لكم من النساء سورة النساء آية 3، قالت: هي اليتيمة في حجر وليها، فيرغب في مالها وجمالها، فيريد ان يتزوجها بادنى من سنة نسائها، فنهوا عن نكاحهن إلا ان يقسطوا لهن في إكمال الصداق"، ثم استفتى الناس رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد فانزل الله: ويستفتونك في النساء سورة النساء آية 127، فذكر الحديث.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ كَانَ عُرْوَةُ يُحَدِّثُ أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ: وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنَ النِّسَاءِ سورة النساء آية 3، قَالَتْ: هِيَ الْيَتِيمَةُ فِي حَجْرِ وَلِيِّهَا، فَيَرْغَبُ فِي مَالِهَا وَجَمَالِهَا، فَيُرِيدُ أَنْ يَتَزَوَّجَهَا بِأَدْنَى مِنْ سُنَّةِ نِسَائِهَا، فَنُهُوا عَنْ نِكَاحِهِنَّ إِلَّا أَنْ يُقْسِطُوا لَهُنَّ فِي إِكْمَالِ الصَّدَاقِ"، ثُمَّ اسْتَفْتَى النَّاسُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ: وَيَسْتَفْتُونَكَ فِي النِّسَاءِ سورة النساء آية 127، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے کہ عروہ ان سے بیان کرتے تھے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے آیت «وإن خفتم أن لا تقسطوا في اليتامى فانكحوا ما طاب لكم من النساء‏» اور اگر تمہیں خوف ہو کہ تم یتیموں کے بارے میں انصاف نہیں کر سکو گے تو پھر دوسری عورتوں سے نکاح کرو جو تمہیں پسند ہوں۔ آپ نے کہا کہ اس آیت میں ایسی یتیم لڑکی کا ذکر ہے جو اپنے ولی کی پرورش میں ہو اور ولی لڑکی کے مال اور اس کے حسن سے رغبت رکھتا ہو اور چاہتا ہو کہ عورتوں (کے مہر وغیرہ کے متعلق) جو سب سے معمولی طریقہ ہے اس کے مطابق اس سے نکاح کرے تو ایسے ولیوں کو ان لڑکیوں کے نکاح سے منع کیا گیا ہے۔ سوا اس صورت کے کہ ولی مہر کو پورا کرنے میں انصاف سے کام لے۔ پھر لوگوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بعد مسئلہ پوچھا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی «ويستفتونك في النساء‏» اور لوگ آپ سے عورتوں کے بارے میں مسئلہ پوچھتے ہیں۔ اور اس واقعہ کا ذکر کیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Urwa: That he asked `Aisha regarding the Verse: 'If you fear that you shall not be able to deal justly with the orphan girls, marry (other) women of your choice.' (4.3) `Aisha said, "It is about an orphan girl under the custody of her guardian who being attracted by her wealth and beauty wants to marry her with Mahr less than other women of her status. So such guardians were forbidden to marry them unless they treat them justly by giving them their full Mahr. Then the people sought the verdict of Allah's Apostle for such cases, whereupon Allah revealed: 'They ask your instruction concerning women..' (4.127) (The sub-narrator then mentioned the Hadith.)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 86, Number 95


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
9. بَابُ إِذَا غَصَبَ جَارِيَةً فَزَعَمَ أَنَّهَا مَاتَتْ:
9. باب: جب کسی شخص نے لونڈی زبردستی چھین لی اور کہا کہ وہ لونڈی مر گئی ہے۔
(9) Chapter. If somebody kidnaps a slave-girl and then claims that she is dead.
حدیث نمبر: Q6966
Save to word اعراب English
ثم وجدها صاحبها فهي له ويرد القيمة ولا تكون القيمة ثمنا، وقال بعض الناس الجارية للغاصب لاخذه القيمة وفي هذا احتيال لمن اشتهى جارية رجل لا يبيعها فغصبها واعتل بانها ماتت حتى ياخذ ربها قيمتها فيطيب للغاصب جارية غيره، قال النبي صلى الله عليه وسلم اموالكم عليكم حرام ولكل غادر لواء يوم القيامة.ثُمَّ وَجَدَهَا صَاحِبُهَا فَهِيَ لَهُ وَيَرُدُّ الْقِيمَةَ وَلَا تَكُونُ الْقِيمَةُ ثَمَنًا، وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ الْجَارِيَةُ لِلْغَاصِبِ لِأَخْذِهِ الْقِيمَةَ وَفِي هَذَا احْتِيَالٌ لِمَنِ اشْتَهَى جَارِيَةَ رَجُلٍ لَا يَبِيعُهَا فَغَصَبَهَا وَاعْتَلَّ بِأَنَّهَا مَاتَتْ حَتَّى يَأْخُذَ رَبُّهَا قِيمَتَهَا فَيَطِيبُ لِلْغَاصِبِ جَارِيَةَ غَيْرِهِ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمْوَالُكُمْ عَلَيْكُمْ حَرَامٌ وَلِكُلِّ غَادِرٍ لِوَاءٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ.
‏‏‏‏ اب لونڈی کے مالک نے اس پر دعویٰ کیا تو چھیننے والے نے یہ کہا کہ وہ لونڈی مر گئی۔ حاکم نے اس سے قیمت دلا دی اب اس کے بعد مالک کو وہ لونڈی زندہ مل گئی تو وہ اپنی لونڈی لے لے گا اور چھیننے والے نے جو قیمت دی تھی وہ اس کو واپس کر دے گا یہ نہ ہو گا کہ جو قیمت چھیننے والے نے دی وہ لونڈی کا مول ہو جائے، وہ لونڈی چھیننے والے کی ملک ہو جائے۔ بعض لوگوں نے کہا کہ وہ لونڈی چھیننے والے کی ملک ہو جائے گی کیونکہ مالک اس لونڈی کا مول اس سے لے چکا ہے۔ یہ فتویٰ دیا ہے گویا جس لونڈی کی آدمی کو خواہش ہو اس کے حاصل کر لینے کی ایک تدبیر ہے کہ وہ جس کی چاہے گا اس کی لونڈی جبراً چھین لے گا جب مالک دعویٰ کرے گا تو کہہ دے گا کہ وہ مر گئی اور قیمت مالک کے پلے میں ڈال دے گا۔ اس کے بعد بےفکری سے پرائی لونڈی سے مزے اڑاتا رہے گا کیونکہ اس کے خیال باطل میں وہ لونڈی اس کے لیے حلال ہو گئی حالانکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں ایک دوسرے کے مال تم پر حرام ہیں اور فرماتے ہیں قیامت کے دن ہر دغا باز کے لیے ایک جھنڈا کھڑا کیا جائے گا (تاکہ سب کو اس کی دغا بازی کا حال معلوم ہو جائے)۔
حدیث نمبر: 6966
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا سفيان، عن عبد الله بن دينار، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لكل غادر لواء يوم القيامة يعرف به".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لِكُلِّ غَادِرٍ لِوَاءٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يُعْرَفُ بِهِ".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن دینار نے، اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا، کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر دھوکہ دینے والے کے لیے قیامت کے دن ایک جھنڈا ہو گا جس کے ذریعہ وہ پہچانا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah bin `Umar: The Prophet said, "For every betrayer there will be a flag by which he will be recognized on the Day of Resurrection. "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 86, Number 96


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
10. بَابٌ:
10. باب:۔۔۔
(10) Chapter.
حدیث نمبر: 6967
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، عن سفيان، عن هشام، عن عروة، عن زينب بنت ام سلمة، عن ام سلمة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إنما انا بشر وإنكم تختصمون إلي، ولعل بعضكم ان يكون الحن بحجته من بعض، واقضي له على نحو ما اسمع، فمن قضيت له من حق اخيه شيئا فلا ياخذ، فإنما اقطع له قطعة من النار".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ وَإِنَّكُمْ تَخْتَصِمُونَ إِلَيَّ، وَلَعَلَّ بَعْضَكُمْ أَنْ يَكُونَ أَلْحَنَ بِحُجَّتِهِ مِنْ بَعْضٍ، وَأَقْضِيَ لَهُ عَلَى نَحْوِ مَا أَسْمَعُ، فَمَنْ قَضَيْتُ لَهُ مِنْ حَقِّ أَخِيهِ شَيْئًا فَلَا يَأْخُذْ، فَإِنَّمَا أَقْطَعُ لَهُ قِطْعَةً مِنَ النَّارِ".
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، ان سے سفیان نے، ان سے ہشام نے، ان سے عروہ نے، ان سے زینت بنت ام سلمہ نے اور ان سے ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تمہارے ہی جیسا انسان ہوں اور بعض اوقات جب تم باہمی جھگڑا لاتے ہو تو ممکن ہے کہ تم میں سے بعض اپنے فریق مخالف کے مقابلہ میں اپنا مقدمہ پیش کرنے میں زیادہ چالاکی سے بولنے والا ہو اور اس طرح میں اس کے مطابق فیصلہ کر دوں جو میں تم سے سنتا ہوں۔ پس جس شخص کے لیے بھی اس کے بھائی کے حق میں سے، میں کسی چیز کا فیصلہ کر دوں تو وہ اسے نہ لے۔ کیونکہ اس طرح میں اسے جہنم کا ایک ٹکڑا دیتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Um Salama: The Prophet said, "I am only a human being, and you people have disputes. May be some one amongst you can present his case in a more eloquent and convincing manner than the other, and I give my judgment in his favor according to what I hear. Beware! If ever I give (by error) somebody something of his brother's right then he should not take it as I have only, given him a piece of Fire." (See Hadith No. 638. Vol. 3)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 86, Number 97


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
11. بَابٌ في النِّكَاحِ:
11. باب: نکاح پر جھوٹی گواہی گزر جائے تو کیا حکم ہے۔
(11) Chapter. (To play tricks) in marriage.
حدیث نمبر: 6968
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا هشام، حدثنا يحيى بن ابي كثير، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا تنكح البكر حتى تستاذن، ولا الثيب حتى تستامر، فقيل: يا رسول الله، كيف إذنها؟، قال: إذا سكتت"، وقال بعض الناس: إن لم تستاذن البكر ولم تزوج، فاحتال رجل فاقام شاهدي زور انه تزوجها برضاها، فاثبت القاضي نكاحها، والزوج يعلم ان الشهادة باطلة، فلا باس ان يطاها وهو تزويج صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تُنْكَحُ الْبِكْرُ حَتَّى تُسْتَأْذَنَ، وَلَا الثَّيِّبُ حَتَّى تُسْتَأْمَرَ، فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ إِذْنُهَا؟، قَالَ: إِذَا سَكَتَتْ"، وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ: إِنْ لَمْ تُسْتَأْذَنِ الْبِكْرُ وَلَمْ تَزَوَّجْ، فَاحْتَالَ رَجُلٌ فَأَقَامَ شَاهِدَيْ زُورٍ أَنَّهُ تَزَوَّجَهَا بِرِضَاهَا، فَأَثْبَتَ الْقَاضِي نِكَاحَهَا، وَالزَّوْجُ يَعْلَمُ أَنَّ الشَّهَادَةَ بَاطِلَةٌ، فَلَا بَأْسَ أَنْ يَطَأَهَا وَهُوَ تَزْوِيجٌ صَحِيحٌ.
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن ابی کثیر نے بیان کیا، ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی کنواری لڑکی کا نکاح اس وقت تک نہ کیا جائے جب تک اس کی اجازت نہ لے لی جائے اور کسی بیوہ کا نکاح اس وقت تک نہ کیا جائے جب تک اس کا حکم نہ معلوم کر لیا جائے۔ پوچھا گیا: یا رسول اللہ! اس (کنواری) کی اجازت کی کیا صورت ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کی خاموشی اجازت ہے۔ اس کے باوجود بعض لوگ کہتے ہیں کہ اگر کنواری لڑکی سے اجازت نہ لی گئی اور نہ اس نے نکاح کیا۔ لیکن کسی شخص نے حیلہ کر کے دو جھوٹے گواہ کھڑے کر دئیے کہ اس نے لڑکی سے نکاح کیا ہے اس کی مرضی سے اور قاضی نے بھی اس کے نکاح کا فیصلہ کر دیا۔ حالانکہ شوہر جانتا ہے کہ وہ جھوٹا ہے کہ گواہی جھوٹی تھی اس کے باوجود اس لڑکی سے صحبت کرنے میں اس کے لیے کوئی حرج نہیں ہے بلکہ یہ نکاح صحیح ہو گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "A virgin should not be married till she is asked for her consent; and the matron should not be married till she is asked whether she agrees to marry or not." It was asked, "O Allah's Apostle! How will she(the virgin) express her consent?" He said, "By keeping silent." Some people said, "If a virgin is not asked for her consent and she is not married, and then a man, by playing a trick presents two false witnesses that he has married her with her consent and the judge confirms his marriage as a true one, and the husband knows that the witnesses were false ones, then there is no harm for him to consummate his marriage with her and the marriage is regarded as valid."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 86, Number 98


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 6969
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، حدثنا يحيى بن سعيد، عن القاسم،" ان امراة من ولد جعفر تخوفت ان يزوجها وليها وهي كارهة، فارسلت إلى شيخين من الانصار، عبد الرحمن، ومجمع ابني جارية، قالا: فلا تخشين، فإن خنساء بنت خذام انكحها ابوها وهي كارهة، فرد النبي صلى الله عليه وسلم ذلك"، قال سفيان: واما عبد الرحمن فسمعته يقول: عن ابيه، إن خنساء.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنِ الْقَاسِمِ،" أَنَّ امْرَأَةً مِنْ وَلَدِ جَعْفَرٍ تَخَوَّفَتْ أَنْ يُزَوِّجَهَا وَلِيُّهَا وَهِيَ كَارِهَةٌ، فَأَرْسَلَتْ إِلَى شَيْخَيْنِ مِنَ الْأَنْصَارِ، عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَمُجَمِّعٍ ابْنَيْ جَارِيَةَ، قَالَا: فَلَا تَخْشَيْنَ، فَإِنَّ خَنْسَاءَ بِنْتَ خِذَامٍ أَنْكَحَهَا أَبُوهَا وَهِيَ كَارِهَةٌ، فَرَدَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَلِكَ"، قَالَ سُفْيَانُ: وَأَمَّا عَبْدُ الرَّحْمَنِ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: عَنْ أَبِيهِ، إِنَّ خَنْسَاءَ.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید نے، ان سے قاسم نے کہ جعفر رضی اللہ عنہ کی اولاد میں سے ایک خاتون کو اس کا خطرہ ہوا کہ ان کا ولی (جن کی وہ زیر پرورش تھیں) ان کا نکاح کر دے گا۔ حالانکہ وہ اس نکاح کو ناپسند کرتی تھیں۔ چنانچہ انہوں نے قبیلہ انصار کے دو شیوخ عبدالرحمٰن اور مجمع کو جو جاریہ کے بیٹے تھے کہلا بھیجا انہوں نے تسلی دی کہ کوئی خوف نہ کریں۔ کیونکہ خنساء بنت خذام رضی اللہ عنہا کا نکاح ان کے والد نے ان کی ناپسندیدگی کے باوجود کر دیا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس نکاح کو رد کر دیا تھا۔ سفیان نے بیان کیا کہ میں نے عبدالرحمٰن کو اپنے والد سے یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ خنساء رضی اللہ عنہا آخر حدیث تک بیان کیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Al-Qasim: A woman from the offspring of Ja`far was afraid lest her guardian marry her (to somebody) against her will. So she sent for two elderly men from the Ansar, `AbdurRahman and Mujammi', the two sons of Jariya, and they said to her, "Don't be afraid, for Khansa' bint Khidam was given by her father in marriage against her will, then the Prophet cancelled that marriage." (See Hadith No. 78)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 86, Number 99


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

Previous    1    2    3    4    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.