صحيح البخاري
كِتَاب الْحِيَلِ
کتاب: شرعی حیلوں کے بیان میں
9. بَابُ إِذَا غَصَبَ جَارِيَةً فَزَعَمَ أَنَّهَا مَاتَتْ:
باب: جب کسی شخص نے لونڈی زبردستی چھین لی اور کہا کہ وہ لونڈی مر گئی ہے۔
ثُمَّ وَجَدَهَا صَاحِبُهَا فَهِيَ لَهُ وَيَرُدُّ الْقِيمَةَ وَلَا تَكُونُ الْقِيمَةُ ثَمَنًا، وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ الْجَارِيَةُ لِلْغَاصِبِ لِأَخْذِهِ الْقِيمَةَ وَفِي هَذَا احْتِيَالٌ لِمَنِ اشْتَهَى جَارِيَةَ رَجُلٍ لَا يَبِيعُهَا فَغَصَبَهَا وَاعْتَلَّ بِأَنَّهَا مَاتَتْ حَتَّى يَأْخُذَ رَبُّهَا قِيمَتَهَا فَيَطِيبُ لِلْغَاصِبِ جَارِيَةَ غَيْرِهِ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمْوَالُكُمْ عَلَيْكُمْ حَرَامٌ وَلِكُلِّ غَادِرٍ لِوَاءٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ.
اب لونڈی کے مالک نے اس پر دعویٰ کیا تو چھیننے والے نے یہ کہا کہ وہ لونڈی مر گئی۔ حاکم نے اس سے قیمت دلا دی اب اس کے بعد مالک کو وہ لونڈی زندہ مل گئی تو وہ اپنی لونڈی لے لے گا اور چھیننے والے نے جو قیمت دی تھی وہ اس کو واپس کر دے گا یہ نہ ہو گا کہ جو قیمت چھیننے والے نے دی وہ لونڈی کا مول ہو جائے، وہ لونڈی چھیننے والے کی ملک ہو جائے۔ بعض لوگوں نے کہا کہ وہ لونڈی چھیننے والے کی ملک ہو جائے گی کیونکہ مالک اس لونڈی کا مول اس سے لے چکا ہے۔ یہ فتویٰ دیا ہے گویا جس لونڈی کی آدمی کو خواہش ہو اس کے حاصل کر لینے کی ایک تدبیر ہے کہ وہ جس کی چاہے گا اس کی لونڈی جبراً چھین لے گا جب مالک دعویٰ کرے گا تو کہہ دے گا کہ وہ مر گئی اور قیمت مالک کے پلے میں ڈال دے گا۔ اس کے بعد بےفکری سے پرائی لونڈی سے مزے اڑاتا رہے گا کیونکہ اس کے خیال باطل میں وہ لونڈی اس کے لیے حلال ہو گئی حالانکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں ایک دوسرے کے مال تم پر حرام ہیں اور فرماتے ہیں قیامت کے دن ہر دغا باز کے لیے ایک جھنڈا کھڑا کیا جائے گا (تاکہ سب کو اس کی دغا بازی کا حال معلوم ہو جائے)۔