سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کسی بیمار کی بیمار پرسی کرے وہ اللہ کی رحمت میں داخل ہوجاتا ہے، جب اس کے پاس بیٹھے تو اللہ کی رحمت میں ڈوب جاتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 2205، والطبراني فى «الصغير» برقم: 139 قال الهيثمي: رجاله موثقون، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (2 / 297)»
قال قال سعد وحدثني عمي سعد بن إبراهيم ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"من قرا: قل هو الله احد بعد صلاة الصبح اثنتي عشرة مرة فكانما قرا القرآن اربع مرات، وكان افضل اهل الارض يومئذ إذا اتقى"، لا يروى عن سعد، إلا بهذا الإسناد تفرد به ابن عطية، ولا يروى حديث سعد بن إبراهيم، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، إلا بهذا الإسناد. تفرد به ابن عطية ايضا قَالَ قَالَ سَعْدٌ وَحَدَّثَنِي عَمِّي سَعْدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"مَنْ قَرَأَ: قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ بَعْدَ صَلاةِ الصُّبْحِ اثْنَتَيْ عَشْرَةَ مَرَّةً فَكَأَنَّمَا قَرَأَ الْقُرْآنَ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ، وَكَانَ أَفْضَلَ أَهْلِ الأَرْضِ يَوْمَئِذٍ إِذَا اتَّقَى"، لا يُرْوَى عَنْ سَعْدٍ، إِلا بِهَذَا الإِسْنَادِ تَفَرَّدَ بِهِ ابْنُ عَطِيَّةَ، وَلا يُرْوَى حَدِيثُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، إِلا بِهَذَا الإِسْنَادِ. تَفَرَّدَ بِهِ ابْنُ عَطِيَّةَ أَيْضًا
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے صبح کی نماز کے بعد بارہ دفعہ «﴿قُلْ هُوَ اللّٰهُ أَحَدٌ﴾» پڑھا تو اس نے گویا چار دفعہ قرآن پڑھ لیا۔ پھر اگر وہ اللہ سے ڈرتا رہا تو تمام اہلِ زمین سے اس دن فضیلت والا ہو گا۔“
تخریج الحدیث: «ضعيف، انفرد به المصنف من هذا الطريق، وأخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم: 166 قال الهيثمي: فيه من لم أعرفهم، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (7 / 146) قال ابو حاتم الرازی: هذا حديث منكر وزكريا بن عطية منكر الحديث، علل الحديث: (4 / 719)»
سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آزمائش کا ذکر فرمایا اور اس چیز کا بھی جو اللہ نے صبر کرنے کی صورت میں اجر کے طور پر مکمل ہے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عافیت کا بھی ذکر فرمایا کہ: ”جو شخص اس پر شکر کرے وہ بھی بہت بڑے ثواب کا مستحق ہے۔“ میں نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اگر مجھے عافیت مل جائے تو میں شکر کر لوں یہ مجھے اس سے پیارا ہے کہ میں آزمائش میں ڈالا جاؤں، اور صبر کروں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کے رسول بھی تیرے ساتھ عافیت کو پسند کرتے ہیں۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 3102، والطبراني فى «الصغير» برقم: 304، سلسلة الاحاديث الضعيفة للالباني:3982 قال الهيثمي: فيه إبراهيم بن البراء بن النضر وهو ضعيف، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (2 / 290)»
حدثنا تميم بن محمد الفارسي ، حدثنا يعقوب بن سفيان الفسوي ، حدثنا عمر بن راشد المديني مولى عبد الرحمن بن ابان بن عثمان، حدثنا محمد بن عجلان ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة ، رضي الله عنها، قالت: فقد النبي صلى الله عليه وآله وسلم رجلا كان يجالسه فقال:" مالي فقدت فلانا؟، قالوا: اغتبط، وكانوا يسمون الوعك الاغتباط، فقال: قوموا حتى نعوده، فلما دخل عليه بكى الغلام، فقال له النبي صلى الله عليه وآله وسلم: لا تبك فإن جبريل عليه السلام اخبرني ان الحمى حظ امتي من جهنم"، لم يروه عن هشام بن عروة، إلا محمد بن عجلان، ولا عن ابن عجلان، إلا عمر بن راشد. تفرد به يعقوب بن سفيان حَدَّثَنَا تَمِيمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَارِسِيُّ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ سُفْيَانَ الْفَسَوِيُّ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ رَاشِدٍ الْمَدِينِيُّ مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلانَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: فَقَدَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ رَجُلا كَانَ يُجَالِسُهُ فَقَالَ:" مَالِي فَقَدْتُ فُلانًا؟، قَالُوا: اغْتَبَطَ، وَكَانُوا يُسَمُّونَ الْوَعْكَ الاغْتِبَاطَ، فَقَالَ: قُومُوا حَتَّى نَعُودُهُ، فَلَمَّا دَخَلَ عَلَيْهِ بَكَى الْغُلامُ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: لا تَبْكِ فَإِنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلامُ أَخْبَرَنِي أَنَّ الْحُمَّى حَظُّ أُمَّتِي مِنْ جَهَنَّمَ"، لَمْ يَرْوِهِ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، إِلا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلانَ، وَلا عَنِ ابْنِ عَجْلانَ، إِلا عُمَرُ بْنُ رَاشِدٍ. تَفَرَّدَ بِهِ يَعْقُوبُ بْنُ سُفْيَانَ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو گم پایا جس کے ساتھ آپ بیٹھا کرتے تھے، فرمانے لگے: ”مجھے فلاں آدمی نظر نہیں آیا؟“ صحابہ رضی اللہ عنہم نے کہا: اس کو بخار ہوگیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اٹھو، ہم ان کی بیمار پرسی کرنے جارہے ہیں۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے جب اس کے پاس پہنچے تو لڑکا رونے لگا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: ”رو نہیں، جبریل نے مجھے بتایا ہے کہ بخار میری امّت کے لیے جہنم کا حصہ ہے (جو انہیں دنیا میں ہی مل جاتا ہے)۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 3318، والطبراني فى «الصغير» برقم: 314 قال الهيثمي: فيه عمر بن راشد ضعفه أحمد وغيره ووثقه العجلي، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (2 / 306)»
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کھمبی ”مَنْ“(وہ کھانا جو بنی اسرائیل پر صحراءِ سینا میں آسمان سے اترتا تھا، قرآن میں اس کو من و سلویٰ کا نام دیا گیا ہے) میں سے ہے، اس کا پانی آنکھ کے لیے شفاء ہے، اور عجوہ کھجوریں جنّت میں بھی ہوں گی اور یہ زہر سے شفاء ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف ولکن الحدیث صحیح، وأخرجه النسائي فى «الكبریٰ» برقم: 6635، والطبراني فى «الكبير» برقم: 12481، 13010، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 3406، والطبراني فى «الصغير» برقم: 344، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 5673، وله شواهد من حديث سعيد بن زيد بن عمرو العدوي، فأما حديث سعيد بن زيد بن عمرو العدوي، أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 4478، 4639، 5708، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2049، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2067، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3454، وأحمد فى «مسنده» برقم: 1647 قال الهيثمي: فيه مهدي بن جعفر الرملي وهو ثقة وفيه ضعف وبقية رجاله ثقات، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (5 / 88)»
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امّت کا فنا ہونا طعن اور طاعون سے ہو گا۔“ کہا گیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! طعن کو تو ہم جانتے ہیں، طاعون کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ تمہارے جن دشمنوں کے اثرات ہیں اور ہر ایک میں شہادت ہے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح، أخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 158، 159، وأحمد فى «مسنده» برقم: 19837، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 536، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 7226، والبزار فى «مسنده» برقم: 2986، وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 1396، 3422، 8512، وأخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم: 351، صحيح الجامع برقم: 2318 قال ابن حجر: ثبت، فتح الباري شرح صحيح البخاري: (10 / 189) قال الهيثمي: ورجال بعضها رجال الصحيح، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد:(311/2)»
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف گرمی کی شدت کی شکایت کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا کوئی حل پیش نہیں فرمایا، اور فرمانے لگے: ”یہ کلمہ زیادہ پڑھا کرو: «لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللّٰهِ» کیونکہ یہ کلمہ تکلیف کے ننانوے دروازے دور کرتا ہے جس میں سے سب سے چھوٹا دروازہ فقیری کا ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 3541، وأخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم: 438، ضعيف الجامع برقم: 1840 قال الذھبی: الخبر منكر، البدر المنير في تخريج الأحاديث والآثار الواقعة في الشرح الكبير: (3 / 649)»
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: ہمارے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور ہمارے پاس ایک بچہ تھا جو بیمار تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”اسے کیا تکلیف ہے؟“ ہم نے عرض کیا: ہمیں اس پر نظر کا وہم ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم اس کو نظر کا دم نہیں کرتے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف ولکن حدیث صحیح، وأخرجه أبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6879، 6935، والطبراني فى «الكبير» برقم: 568، والطبراني فى «الصغير» برقم: 480 وله شواهد من حديث عروة بن الزبير، أخرجه مالك فى «الموطأ» برقم: 1708، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 24058 قال الهيثمي: رواه الطبراني عن شيخه سهل بن مودود ولم أعرفه وبقية رجاله رجال الصحيح، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (5 / 112)»
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی بھی مریض کی بیمار پرسی فرماتے تو تین دن کے بعد ہی فرماتے۔
تخریج الحدیث: «موضوع، وأخرجه ابن ماجه فى «سننه» برقم: 1437،قال الشيخ الألباني: موضوع، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 3642، والطبراني فى «الصغير» برقم: 484 قال أبو حاتم الرازی: حديث باطل موضوع مسلمة ضعيف الحديث، علل الحديث: (6 / 211)»
حدثنا طالب بن قرة الاذني ، حدثنا محمد بن عيسى الطباع ، حدثنا محمد بن سالم البصري ، عن ثابت البناني ، عن انس رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"إذا اشتكى احدكم فليضع يده على ذلك الوجع، ثم ليقل: بسم الله، وبالله اعوذ بعزة الله وقدرته من شر وجعي هذا"، لم يروه عن ثابت، إلا محمد بن سالم البصري، تفرد به ابن الطباع حَدَّثَنَا طَالِبُ بْنُ قُرَّةَ الأَذَنِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى الطَّبَّاعُ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَالِمٍ الْبَصْرِيُّ ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"إِذَا اشْتَكَى أَحَدُكُمْ فَلْيَضَعْ يَدَهُ عَلَى ذَلِكَ الْوَجَعِ، ثُمَّ لِيَقُلْ: بِسْمِ اللَّهِ، وَبِاللَّهِ أَعُوذُ بِعِزَّةِ اللَّهِ وَقُدْرَتِهِ مِنْ شَرِّ وَجَعِي هَذَا"، لَمْ يَرْوِهِ عَنْ ثَابِتٍ، إِلا مُحَمَّدُ بْنُ سَالِمٍ الْبَصْرِيُّ، تَفَرَّدَ بِهِ ابْنُ الطَّبَّاعِ
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی بیمار ہو تو درد والی جگہ پر ہاتھ رکھ کو یوں کہے: «بِسْمِ اللّٰهِ وَ بِاللّٰهِ أَعُوْذُ بِعِزَّةِ اللّٰهِ وَقُدْرَتِهِ مِنْ شَرِّ وَجَعِيْ هٰذَا»”اللہ کے نام کے ساتھ اور اللہ کے ساتھ، میں اللہ تعالیٰ کی عزت و قدرت کی پناہ میں آتا ہوں، اس تکلیف سے، جسے میں محسوس کر رہا ہوں۔“
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه الترمذي فى «جامعه» برقم: 3588، قال الشيخ الألباني: صحيح، وابن ماجه: 3522، والطبراني فى «الصغير» برقم: 504، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 7610»