ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی۔ (دوسری سند) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ اور ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، ان سے امام مالک نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ قبیلہ ہذیل کی دو عورتوں نے ایک دوسری کو (پتھر سے) مارا جس سے ایک کے پیٹ کا بچہ (جنین) گر گیا پھر اس (سلسلہ) میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ایک غلام یا کنیز دینے کا فیصلہ کیا۔
Narrated Abu Huraira: Two women from the tribe of Hudhail (fought with each other) and one of them threw (a stone at) the other, causing her to have a miscarriage and Allah's Apostle gave his verdict that the killer (of the fetus) should give a male or female slave (as a Diya).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 83, Number 41
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا وهيب، حدثنا هشام، عن ابيه، عن المغيرة بن شعبة، عن عمر رضي الله عنه: انه استشارهم في إملاص المراة، فقال المغيرة:" قضى النبي صلى الله عليه وسلم بالغرة عبد او امة، فقال: ائت من يشهد معك.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّهُ اسْتَشَارَهُمْ فِي إِمْلَاصِ الْمَرْأَةِ، فَقَالَ الْمُغِيرَةُ:" قَضَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْغُرَّةِ عَبْدٍ أَوْ أَمَةٍ، فقال: ائْتِ مَنْ يَشْهَدُ مَعَكَ.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے وہیب نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے، ان سے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے ایک عورت کے حمل گرا دینے کے خون بہا کے سلسلہ میں مشورہ کیا تو مغیرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غلام یا کنیز کا اس سلسلے میں فیصلہ کیا تھا۔
Narrated Hisham's father from Al-Mughira bin Shu'ba: 'Umar consulted the companions about the case of a woman's abortion (caused by somebody else). Al-Mughira said: The Prophet gave the verdict that a male or female slave should be given (as a Diya).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 83, Number 42
(مرفوع) فشهد محمد بن مسلمة، انه شهد النبي صلى الله عليه وسلم" قضى به".(مرفوع) فَشَهِدَ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ، أَنَّهُ شَهِدَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" قَضَى بِهِ".
پھر محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے بھی گواہی دی کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا فیصلہ کیا تھا تو وہ موجود تھے۔
(مرفوع) حدثنا عبيد الله بن موسى، عن هشام، عن ابيه، ان عمر نشد الناس من سمع النبي صلى الله عليه وسلم" قضى في السقط، فقال المغيرة: انا سمعته" قضى فيه بغرة عبد او امة،(مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ عُمَرَ نَشَدَ النَّاسَ مَنْ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" قَضَى فِي السِّقْطِ، فَقَالَ الْمُغِيرَةُ: أَنَا سَمِعْتُهُ" قَضَى فِيهِ بِغُرَّةٍ عَبْدٍ أَوْ أَمَةٍ،
ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے بیان کیا، ان سے ہشام نے، ان سے ان کے والد نے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے لوگوں سے قسم دے کر پوچھا کہ کس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے حمل گرنے کے سلسلے میں فیصلہ سنا ہے؟ مغیرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، آپ نے اس میں ایک غلام یا کنیز دینے کا فیصلہ کیا تھا۔
Narrated Hisham's father: 'Umar asked the people, "Who heard the Prophet giving his verdict regarding abortions?" Al-Mughira said, "I heard him judging that a male or female slave should be given (as a Diya)."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 83, Number 42
(مرفوع) قال: ائت من يشهد معك على هذا، فقال محمد بن مسلمة: انا اشهد على النبي صلى الله عليه وسلم بمثل هذا".(مرفوع) قَالَ: ائْتِ مَنْ يَشْهَدُ مَعَكَ عَلَى هَذَا، فَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ: أَنَا أَشْهَدُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ هَذَا".
عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اس پر اپنا کوئی گواہ لاؤ۔ چنانچہ محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فیصلہ کیا تھا۔
مجھ سے محمد بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن سابق نے بیان کیا، کہا ہم سے زائدہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے، انہوں نے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ عمر رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے تھے کہ امیرالمؤمنین نے ان سے عورت کے حمل گرا دینے کے (خون بہا کے سلسلے میں) ان سے اسی طرح مشورہ کیا تھا آخر تک۔
26. باب: پیٹ کے بچے کا بیان اور اگر کوئی عورت خون کرے تو اس کی دیت ددھیال والوں پر ہو گی نہ کہ اس کی اولاد پر۔
(26) Chapter. The foetus of a woman. The Diya for the killed one is to be collected from the father of the killer and his Asaba (near realtives from the father’s side) but not from the killer’s children.
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، حدثنا الليث، عن ابن شهاب، عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" قضى في جنين امراة من بني لحيان بغرة عبد او امة، ثم إن المراة التي قضى عليها بالغرة توفيت، فقضى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان ميراثها لبنيها وزوجها وان العقل على عصبتها".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" قَضَى فِي جَنِينِ امْرَأَةٍ مِنْ بَنِي لَحْيَانَ بِغُرَّةٍ عَبْدٍ أَوْ أَمَةٍ، ثُمَّ إِنَّ الْمَرْأَةَ الَّتِي قَضَى عَلَيْهَا بِالْغُرَّةِ تُوُفِّيَتْ، فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ مِيرَاثَهَا لِبَنِيهَا وَزَوْجِهَا وَأَنَّ الْعَقْلَ عَلَى عَصَبَتِهَا".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے سعید بن مسیب نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی لحیان کی ایک عورت کے جنین (کے گرنے) پر ایک غلام یا کنیز کا فیصلہ کیا تھا۔ پھر وہ عورت جس کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دیت دینے کا فیصلہ کیا تھا اس کا انتقال ہو گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ کیا کہ اس کی میراث اس کے لڑکوں اور اس کے شوہر کو ملے گی اور دیت اس کے ددھیال والوں کو دینی ہو گی۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle gave a verdict regarding an aborted fetus of a woman from Bani Lihyan that the killer (of the fetus) should give a male or female slave (as a Diya) but the woman who was required to give the slave, died, so Allah's Apostle gave the verdict that her inheritance be given to her children and her husband and the Diya be paid by her 'Asaba.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 83, Number 44
(مرفوع) حدثنا احمد بن صالح، حدثنا ابن وهب، حدثنا يونس، عن ابن شهاب، عن ابن المسيب، وابي سلمة بن عبد الرحمن، ان ابا هريرة رضي الله عنه، قال:" اقتتلت امراتان من هذيل، فرمت إحداهما الاخرى بحجر، فقتلتها وما في بطنها، فاختصموا إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقضى ان دية جنينها غرة عبد او وليدة وقضى ان دية المراة على عاقلتها".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، وَأبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحَمْنِ، أن أبا هريرة رضي الله عنه، قَالَ:" اقْتَتَلَتِ امْرَأَتَانِ مِنْ هُذَيْلٍ، فَرَمَتْ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَى بِحَجَرٍ، فَقَتَلَتْهَا وَمَا فِي بَطْنِهَا، فَاخْتَصَمُوا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَضَى أَنَّ دِيَةَ جَنِينِهَا غُرَّةٌ عَبْدٌ أَوْ وَلِيدَةٌ وَقَضَى أَنَّ دِيَةَ الْمَرْأَةِ عَلَى عَاقِلَتِهَا".
ہم سے احمد بن صالح نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن وہب نے بیان کیا، کہا ہم سے یونس نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے ابن المسیب اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ بنی ہذیل کی دو عورتیں آپس میں لڑیں اور ایک نے دوسری عورت پر پتھر پھینک مارا جس سے وہ عورت اپنے پیٹ کے بچے (جنین) سمیت مر گئی۔ پھر (مقتولہ کے رشتہ دار) مقدمہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دربار میں لے گئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ کیا کہ پیٹ کے بچے کا خون بہا ایک غلام یا کنیز دینی ہو گی اور عورت کے خون بہا کو قاتل عورت کے عاقلہ (عورت کے باپ کی طرف سے رشتہ دار عصبہ) کے ذمہ واجب قرار دیا۔
Narrated Abu Huraira: Two women from Hudhail fought with each other and one of them hit the other with a stone that killed her and what was in her womb. The relatives of the killer and the relatives of the victim submitted their case to the Prophet who judged that the Diya for the fetus was a male or female slave, and the Diya for the killed woman was to be paid by the 'Asaba (near relatives) of the killer.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 83, Number 45
ويذكر ان ام سلمة بعثت إلى معلم الكتاب ابعث إلي غلمانا ينفشون صوفا ولا تبعث إلي حرا.وَيُذْكَرُ أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ بَعَثَتْ إِلَى مُعَلِّمِ الْكُتَّابِ ابْعَثْ إِلَيَّ غِلْمَانًا يَنْفُشُونَ صُوفًا وَلَا تَبْعَثْ إِلَيَّ حُرًّا.
جیسا کہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے مدرسہ کے معلم کو لکھ کر بھیجا تھا کہ میرے پاس اون صاف کرنے کے لیے کچھ غلام بچے بھیج دو اور کسی آزاد کو نہ بھیجنا۔
(مرفوع) حدثني عمرو بن زرارة، اخبرنا إسماعيل بن إبراهيم، عن عبد العزيز، عن انس، قال:" لما قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم المدينة اخذ ابو طلحة بيدي، فانطلق بي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إن انسا غلام كيس، فليخدمك، قال: فخدمته في الحضر والسفر، فوالله ما قال لي لشيء صنعته لم صنعت هذا هكذا، ولا لشيء لم اصنعه لم لم تصنع هذا هكذا".(مرفوع) حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:" لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ أَخَذَ أَبُو طَلْحَةَ بِيَدِي، فَانْطَلَقَ بِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَنَسًا غُلَامٌ كَيِّسٌ، فَلْيَخْدُمْكَ، قَالَ: فَخَدَمْتُهُ فِي الْحَضَرِ وَالسَّفَرِ، فَوَاللَّهِ مَا قَالَ لِي لِشَيْءٍ صَنَعْتُهُ لِمَ صَنَعْتَ هَذَا هَكَذَا، وَلَا لِشَيْءٍ لَمْ أَصْنَعْهُ لِمَ لَمْ تَصْنَعْ هَذَا هَكَذَا".
مجھ سے عمر بن زرارہ نے بیان کیا، کہا ہم کو اسماعیل بن ابراہیم نے خبر دی، انہیں عبدالعزیز نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو طلحہ رضی اللہ عنہ میرا ہاتھ پکڑ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائے اور کہا: یا رسول اللہ! انس سمجھ دار لڑکا ہے اور یہ آپ کی خدمت کرے گا۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت سفر میں بھی کی اور گھر پر بھی۔ واللہ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی مجھ سے کسی چیز کے متعلق جو میں نے کر دیا ہو یہ نہیں فرمایا کہ یہ کام تم نے اس طرح کیوں کیا اور نہ کسی ایسی چیز کے متعلق جسے میں نے نہ کیا ہو آپ نے یہ نہیں فرمایا کہ یہ کام تم نے اس طرح کیوں نہیں کیا۔
Narrated `Abdul-`Aziz: Anas said, "When Allah's Apostle arrived at Medina, Abu Talha took hold of my hand and brought me to Allah's Apostle and said, "O Allah's Apostle! Anas is an intelligent boy, so let him serve you." Anas added, "So I served the Prophet L at home and on journeys; by Allah, he never said to me for anything which I did: Why have you done this like this or, for anything which I did not do: 'Why have you not done this like this?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 83, Number 46