(مرفوع) قال: ائت من يشهد معك على هذا، فقال محمد بن مسلمة: انا اشهد على النبي صلى الله عليه وسلم بمثل هذا".(مرفوع) قَالَ: ائْتِ مَنْ يَشْهَدُ مَعَكَ عَلَى هَذَا، فَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ: أَنَا أَشْهَدُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ هَذَا".
عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اس پر اپنا کوئی گواہ لاؤ۔ چنانچہ محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فیصلہ کیا تھا۔
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6908
حدیث حاشیہ: (1) بچہ جب تک عورت کے پیٹ میں ہو تو اسے جنین کہا جاتا ہے کیونکہ وہ نگاہوں سے پوشیدہ ہوتا ہے اور بچہ جنم دے تو اسے ولد کہتے ہیں۔ اگر مردہ پیدا ہو تو اسے سقط کہتے ہیں۔ عورت کے پیٹ سے مردہ بچہ گرا دینے کو بھی املاص کہا جاتا ہے۔ (2) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: فقہاء نے غلام یا کنیز کے وجوب میں یہ شرط لگائی ہے کہ جنین ماں کے پیٹ سے مردہ برآمد ہو اور اگر زندہ نکلے گا تو اس میں قصاص یا دیت واجب ہوگی۔ (فتح الباري: 313/12) اگر جنین، ماں کی موت کے بعد مردہ نکلے تو مارنے والے پر ماں کی دیت اور جنین کا غلام یا لونڈی کا ادا کرنا واجب ہے۔ اس میں کوئی فرق نہیں کہ وہ ماں کی موت کے بعد مردہ پیدا ہو یا اس کی زندگی میں مردہ نکلے۔ واللہ أعلم
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6908
مجھ سے محمد بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن سابق نے بیان کیا، کہا ہم سے زائدہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے، انہوں نے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ عمر رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے تھے کہ امیرالمؤمنین نے ان سے عورت کے حمل گرا دینے کے (خون بہا کے سلسلے میں) ان سے اسی طرح مشورہ کیا تھا آخر تک۔