(مرفوع) حدثني محمد بن بشار، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن فراس، عن الشعبي، عن عبد الله بن عمرو، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" الكبائر: الإشراك بالله، وعقوق الوالدين، او قال: اليمين الغموس" شك شعبة، وقال معاذ، حدثنا شعبة، قال:" الكبائر: الإشراك بالله، واليمين الغموس، وعقوق الوالدين، او قال: وقتل النفس".(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ فِرَاسٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْكَبَائِرُ: الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ، أَوْ قَالَ: الْيَمِينُ الْغَمُوسُ" شَكَّ شُعْبَةُ، وَقَالَ مُعَاذٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ:" الْكَبَائِرُ: الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ، وَالْيَمِينُ الْغَمُوسُ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ، أَوْ قَالَ: وَقَتْلُ النَّفْسِ".
مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا، انہوں نے کہا، ہم سے محمد بن جعفر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے فراس نے، ان سے شعبی نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”کبیرہ گناہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا، والدین کی نافرمانی کرنا یا فرمایا کہ ناحق دوسرے کا مال لینے کے لیے جھوٹی قسم کھانا ہیں۔“ شک شعبہ کو تھا اور معاذ نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کبیرہ گناہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا، کسی کا مال ناحق لینے کے لیے جھوٹی قسم کھانا اور والدین کی نافرمانی کرنا یا کہا کہ کسی کی جان لینا۔
Narrated `Abdullah bin `Amr: The Prophet said, "Al-Ka`ba'ir (the biggest sins) are: To join others (as partners) in worship with Allah, to be undutiful to one's parents," or said, "to take a false oath." (The sub-narrator, Shu`ba is not sure) Mu`adh said: Shu`ba said, "Al-Ka`ba'ir (the biggest sins) are: (1) Joining others as partners in worship with Allah, (2) to take a false oath (3) and to be undutiful to one's parents," or said, "to murder (someone unlawfully).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 83, Number 9
ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالصمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبیداللہ بن ابی بکر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا، انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”گناہ کبیرہ“ اور ہم سے عمرو نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ابوبکر نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”سب سے بڑے گناہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا، کسی کی ناحق جان لینا، والدین کی نافرمانی کرنا اور جھوٹ بولنا ہیں یا فرمایا کہ جھوٹی گواہی دینا۔
Narrated Anas bin Malik: The Prophet said, "The biggest of Al-Ka`ba'ir (the great sins) are (1) to join others as partners in worship with Allah, (2) to murder a human being, (3) to be undutiful to one's parents (4) and to make a false statement," or said, "to give a false witness."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 83, Number 10
(مرفوع) حدثنا عمرو بن زرارة، حدثنا هشيم، حدثنا حصين، حدثنا ابو ظبيان، قال: سمعت اسامة بن زيد بن حارثة رضي الله عنهما يحدث، قال: بعثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى الحرقة من جهينة، قال: فصبحنا القوم فهزمناهم، قال: ولحقت انا ورجل من الانصار رجلا منهم، قال: فلما غشيناه، قال: لا إله إلا الله، قال: فكف عنه الانصاري، فطعنته برمحي حتى قتلته، قال: فلما قدمنا، بلغ ذلك النبي صلى الله عليه وسلم، قال: فقال لي: يا اسامة، اقتلته بعد ما قال: لا إله إلا الله؟ قال: قلت: يا رسول الله، إنما كان متعوذا، قال: اقتلته بعد ما قال: لا إله إلا الله؟" قال: فما زال يكررها علي، حتى تمنيت اني لم اكن اسلمت قبل ذلك اليوم.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ، حَدَّثَنَا أَبُو ظَبْيَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدِ بْنِ حَارِثَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يُحَدِّثُ، قَالَ: بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْحُرَقَةِ مِنْ جُهَيْنَةَ، قَالَ: فَصَبَّحْنَا الْقَوْمَ فَهَزَمْنَاهُمْ، قَالَ: وَلَحِقْتُ أَنَا وَرَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ رَجُلًا مِنْهُمْ، قَالَ: فَلَمَّا غَشِينَاهُ، قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، قَالَ: فَكَفَّ عَنْهُ الْأَنْصَارِيُّ، فَطَعَنْتُهُ بِرُمْحِي حَتَّى قَتَلْتُهُ، قَالَ: فَلَمَّا قَدِمْنَا، بَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَقَالَ لِي: يَا أُسَامَةُ، أَقَتَلْتَهُ بَعْدَ مَا قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ؟ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّمَا كَانَ مُتَعَوِّذًا، قَالَ: أَقَتَلْتَهُ بَعْدَ مَا قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ؟" قَالَ: فَمَا زَالَ يُكَرِّرُهَا عَلَيَّ، حَتَّى تَمَنَّيْتُ أَنِّي لَمْ أَكُنْ أَسْلَمْتُ قَبْلَ ذَلِكَ الْيَوْمِ.
ہم سے عمرو بن زرارہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشیم نے بیان کیا، کہا ہم سے حصین نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوظبیان نے بیان کیا، کہا کہ میں نے اسامہ بن زید بن حارثہ رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ جہینہ کی ایک شاخ کی طرف (مہم پر) بھیجا۔ بیان کیا کہ پھر ہم نے ان لوگوں کو صبح کے وقت جا لیا اور انہیں شکست دے دی۔ راوی نے بیان کیا کہ میں اور قبیلہ انصار کے ایک صاحب قبیلہ جہینہ کے ایک شخص تک پہنچے اور جب ہم نے اسے گھیر لیا تو اس نے کہا «لا إله إلا الله» انصاری صحابی نے تو (یہ سنتے ہی) ہاتھ روک لیا لیکن میں نے اپنے نیزے سے اسے قتل کر دیا۔ راوی نے بیان کیا کہ جب ہم واپس آئے تو اس واقعہ کی خبر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ملی۔ بیان کیا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا ”اسامہ! کیا تم نے کلمہ «لا إله إلا الله» کا اقرار کرنے کے بعد اسے قتل کر ڈالا۔“ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اس نے صرف جان بچانے کے لیے اس کا اقرار کیا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا ”تم نے اسے «لا إله إلا الله» کا اقرار کرنے کے بعد قتل کر ڈالا۔“ بیان کیا کہ نبی کریم اس جملہ کو اتنی دفعہ دہراتے رہے کہ میرے دل میں یہ خواہش پیدا ہو گئی کہ کاش میں اس سے پہلے مسلمان نہ ہوا ہوتا۔
Narrated Usama bin Zaid bin Haritha: Allah's Apostle sent us (to fight) against Al-Huraqa (one of the sub-tribes) of Juhaina. We reached those people in the morning and defeated them. A man from the Ansar and I chased one of their men and when we attacked him, he said, "None has the right to be worshipped but Allah." The Ansari refrained from killing him but I stabbed him with my spear till I killed him. When we reached (Medina), this news reached the Prophet. He said to me, "O Usama! You killed him after he had said, 'None has the right to be worshipped but Allah?"' I said, "O Allah's Apostle! He said so in order to save himself." The Prophet said, "You killed him after he had said, 'None has the right to be worshipped but Allah." The Prophet kept on repeating that statement till I wished I had not been a Muslim before that day.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 83, Number 11
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، حدثنا الليث، حدثنا يزيد، عن ابي الخير، عن الصنابحي، عن عبادة بن الصامت رضي الله عنه، قال:" إني من النقباء الذين بايعوا رسول الله صلى الله عليه وسلم، بايعناه على: ان لا نشرك بالله شيئا، ولا نسرق، ولا نزني، ولا نقتل النفس التي حرم الله، ولا ننتهب، ولا نعصي بالجنة، إن فعلنا ذلك، فإن غشينا من ذلك شيئا، كان قضاء ذلك إلى الله".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ الصُّنَابِحِيِّ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" إِنِّي مِنْ النُّقَبَاءِ الَّذِينَ بَايَعُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بَايَعْنَاهُ عَلَى: أَنْ لَا نُشْرِكَ بِاللَّهِ شَيْئًا، وَلَا نَسْرِقَ، وَلَا نَزْنِيَ، وَلَا نَقْتُلَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ، وَلَا نَنْتَهِبَ، وَلَا نَعْصِيَ بِالْجَنَّةِ، إِنْ فَعَلْنَا ذَلِكَ، فَإِنْ غَشِينَا مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا، كَانَ قَضَاءُ ذَلِكَ إِلَى اللَّهِ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید نے بیان کیا، ان سے ابوالخیر نے، ان سے صنابحی نے اور ان سے عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں ان نقیبوں میں سے تھا جنہوں نے (منیٰ میں لیلۃالعقبہ کے موقع پر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی۔ ہم نے اس کی بیعت (عہد) کی تھی کہ ہم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرائیں گے، ہم چوری نہیں کریں گے، زنا نہیں کریں گے، کسی کی ناحق جان نہیں لیں گے جو اللہ نے حرام کی ہے، ہم لوٹ مار نہیں کریں گے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی نہیں کریں گے اور یہ کہ اگر ہم نے اس پر عمل کیا تو ہمیں جنت ملے گی اور اگر ہم نے ان میں سے کسی طرح کا گناہ کیا تو اس کا فیصلہ اللہ تبارک و تعالیٰ کے یہاں ہو گا۔
Narrated 'Ubada bin As-Samat: I was among those Naqibs (selected leaders) who gave the Pledge of allegiance to Allah's Apostle. We gave the oath of allegiance, that we would not join partners in worship besides Allah, would not steal, would not commit illegal sexual intercourse, would not kill a life which Allah has forbidden, would not commit robbery, would not disobey (Allah and His Apostle), and if we fulfilled this pledge we would have Paradise, but if we committed any one of these (sins), then our case will be decided by Allah.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 83, Number 12
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا جويرية، عن نافع، عن عبد الله بن عمر رضي الله عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" من حمل علينا السلاح، فليس منا"، رواه ابو موسى، عن النبي صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ حَمَلَ عَلَيْنَا السِّلَاحَ، فَلَيْسَ مِنَّا"، رَوَاهُ أَبُو مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے جویریہ نے بیان کیا، ان سے نافع نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جس نے ہم پر ہتھیار اٹھایا وہ ہم میں سے نہیں ہے۔“ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث روایت کی ہے۔
(مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن المبارك، حدثنا حماد بن زيد، حدثنا ايوب، ويونس، عن الحسن، عن الاحنف بن قيس، قال: ذهبت لانصر هذا الرجل، فلقيني ابو بكرة، فقال: اين تريد؟ قلت: انصر هذا الرجل، قال: ارجع، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" إذا التقى المسلمان بسيفيهما، فالقاتل والمقتول في النار، قلت: يا رسول الله، هذا القاتل فما بال المقتول، قال: إنه كان حريصا على قتل صاحبه".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، وَيُونُسُ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ الْأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ: ذَهَبْتُ لِأَنْصُرَ هَذَا الرَّجُلَ، فَلَقِيَنِي أَبُو بَكْرَةَ، فَقَالَ: أَيْنَ تُرِيدُ؟ قُلْتُ: أَنْصُرُ هَذَا الرَّجُلَ، قَالَ: ارْجِعْ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِذَا الْتَقَى الْمُسْلِمَانِ بِسَيْفَيْهِمَا، فَالْقَاتِلُ وَالْمَقْتُولُ فِي النَّارِ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا الْقَاتِلُ فَمَا بَالُ الْمَقْتُولِ، قَالَ: إِنَّهُ كَانَ حَرِيصًا عَلَى قَتْلِ صَاحِبِهِ".
ہم سے عبدالرحمٰن بن المبارک نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے، کہا ہم سے ایوب اور یونس نے، ان سے امام حسن بصری نے، ان سے احنف بن قیس نے کہ میں ان صاحب (علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ) کی جنگ جمل میں مدد کے لیے تیار تھا کہ ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے میری ملاقات ہوئی۔ انہوں نے پوچھا، کہاں کا ارادہ ہے؟ میں نے کہا کہ ان صاحب کی مدد کے لیے جانا چاہتا ہوں۔ انہوں نے فرمایا کہ واپس چلے جاؤ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ جب دو مسلمان تلوار کھینچ کر ایک دوسرے سے بھڑ جائیں تو قاتل اور مقتول دونوں دوزخ میں جاتے ہیں۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ایک تو قاتل تھا لیکن مقتول کو سزا کیوں ملے گی؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ بھی اپنے قاتل کے قتل پر آمادہ تھا۔
Narrated Al-Ahnaf bin Qais: I went to help that man (i.e., `Ali), and on the way I met Abu Bakra who asked me, "Where are you going?" I replied, "I am going to help that man." He said, "Go back, for I heard Allah's Apostle saying, 'If two Muslims meet each other with their swords then (both) the killer and the killed one are in the (Hell) Fire.' I said, 'O Allah's Apostle! It is alright for the killer, but what about the killed one?' He said, 'The killed one was eager to kill his opponent."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 83, Number 14
3. باب: اللہ تعالیٰ نے (سورۃ البقرہ میں) فرمایا ”اے ایمان والو! تم میں جو لوگ قتل کئے جائیں ان کا قصاص فرض کیا گیا ہے، آزاد کے بدلہ میں آزاد اور غلام کے بدلہ میں غلام اور عورت کے بدلہ میں عورت، ہاں جس کسی کو اس کے فریق کے مقابل کی طرف سے قصاص کا کوئی حصہ معاف کر دیا جائے سو مطالبہ معقول اور نرم طریق پر کرنا چاہئے اور دیت کو اس فریق کے پاس خوبی سے پہنچا دینا چاہئے، یہ تمہارے پروردگار کی طرف سے رعایت اور مہربانی ہے سو جو کوئی اس کے بعد بھی زیادتی کرے اس کے لیے آخرت میں درد ناک عذاب ہے“۔
(3) Chapter. The Statement of Allah: “O you who believe! Al-Qisas (the Law of Equality in punishment) is prescribed for you in case of murder: The free for the free, the slaves for the slave, and the female for the female. But if the killer is forgiven by the brother (or the relatives) of the killed against blood-money, then adhering to it with fairness and payment of the blood-money to the heir should be made in fairness.This is an alleviation and a mercy from your lord. So after this, whoever transgresses the limits, (i.e., kills the after taking the blood-money), he shall have a painful torment." (V.2:178)
(مرفوع) حدثنا حجاج بن منهال، حدثنا همام، عن قتادة، عن انس بن مالك رضي الله عنه، ان يهوديا رض راس جارية بين حجرين، فقيل لها: من فعل بك هذا؟ افلان او فلان؟ حتى سمي اليهودي، فاتي به النبي صلى الله عليه وسلم:" فلم يزل به حتى اقر به، فرض راسه بالحجارة".(مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ يَهُودِيًّا رَضَّ رَأْسَ جَارِيَةٍ بَيْنَ حَجَرَيْنِ، فَقِيلَ لَهَا: مَنْ فَعَلَ بِكِ هَذَا؟ أَفُلَانٌ أَوْ فُلَانٌ؟ حَتَّى سُمِّيَ الْيَهُودِيُّ، فَأُتِيَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَلَمْ يَزَلْ بِهِ حَتَّى أَقَرَّ بِهِ، فَرُضَّ رَأْسُهُ بِالْحِجَارَةِ".
ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمام بن یحییٰ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ ایک یہودی نے ایک لڑکی کا سر دو پتھروں کے درمیان رکھ کر کچل دیا پھر اس لڑکی سے پوچھا گیا کہ یہ کس نے کیا ہے؟ فلاں نے، فلاں نے؟ آخر جب اس یہودی کا نام لیا گیا (تو لڑکی نے سر کے اشارہ سے ہاں کہا) پھر یہودی کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں لایا گیا اور اس سے پوچھ گچھ کی جاتی رہی یہاں تک کہ اس نے جرم کا اقرار کر لیا چنانچہ کا سر بھی پتھروں سے کچلا گیا۔
Narrated Anas bin Malik: A Jew crushed the head of a girl between two stones, and the girl was asked, "Who has done that to you, so-and-so or so and so?" (Some names were mentioned for her) till the name of that Jew was mentioned (whereupon she agreed). The Jew was brought to the Prophet and the Prophet kept on questioning him till he confessed, whereupon his head was crushed with stones.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 83, Number 15
(مرفوع) حدثنا محمد، اخبرنا عبد الله بن إدريس، عن شعبة، عن هشام بن زيد بن انس، عن جده انس بن مالك، قال: خرجت جارية عليها اوضاح بالمدينة، قال: فرماها يهودي بحجر، قال: فجيء بها إلى النبي صلى الله عليه وسلم، وبها رمق، فقال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فلان قتلك؟ فرفعت راسها، فاعاد عليها، قال: فلان قتلك؟ فرفعت راسها، فقال لها في الثالثة: فلان قتلك؟ فخفضت راسها، فدعا به رسول الله صلى الله عليه وسلم: فقتله بين الحجرين".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ جَدِّهِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: خَرَجَتْ جَارِيَةٌ عَلَيْهَا أَوْضَاحٌ بِالْمَدِينَةِ، قَالَ: فَرَمَاهَا يَهُودِيٌّ بِحَجَرٍ، قَالَ: فَجِيءَ بِهَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَبِهَا رَمَقٌ، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فُلَانٌ قَتَلَكِ؟ فَرَفَعَتْ رَأْسَهَا، فَأَعَادَ عَلَيْهَا، قَالَ: فُلَانٌ قَتَلَكِ؟ فَرَفَعَتْ رَأْسَهَا، فَقَالَ لَهَا فِي الثَّالِثَةِ: فُلَانٌ قَتَلَكِ؟ فَخَفَضَتْ رَأْسَهَا، فَدَعَا بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَقَتَلَهُ بَيْنَ الْحَجَرَيْنِ".
ہم سے محمد نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن ادریس نے خبر دی، انہیں شعبہ نے، انہیں ہشام بن زید بن انس نے، ان سے ان کے دادا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ مدینہ منورہ میں ایک لڑکی چاندی کے زیور پہنے باہر نکلی۔ راوی نے بیان کیا کہ پھر اسے ایک یہودی نے پتھر سے مار دیا۔ جب اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا تو ابھی اس میں جان باقی تھی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا تمہیں فلاں نے مارا ہے؟ اس پر لڑکی نے اپنا سر (انکار کے لیے) اٹھایا، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا تمہیں فلاں نے مارا ہے؟ لڑکی نے اس پر بھی اٹھایا۔ تیسری مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا، فلاں نے تمہیں مارا ہے؟ اس پر لڑکی نے اپنا سر نیچے کی طرف جھکا لیا (اقرار کرتے ہوئے جھکا لیا) چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کو بلایا تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو پتھروں سے کچل کر اسے قتل کرایا۔
Narrated Anas bin Malik: A girl wearing ornaments, went out at Medina. Somebody struck her with a stone. She was brought to the Prophet while she was still alive. Allah's Apostle asked her, "Did such-and-such a person strike you?" She raised her head, denying that. He asked her a second time, saying, "Did so-and-so strike you?" She raised her head, denying that. He said for the third time, "Did so-and-so strike you?" She lowered her head, agreeing. Allah's Apostle then sent for the killer and killed him between two stones.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 83, Number 16
6. باب: اللہ تعالیٰ نے (سورۃ المائدہ میں) فرمایا کہ ”جان کا بدلہ جان ہے اور آنکھ کا بدلہ آنکھ اور ناک کا بدلہ ناک اور کان کا بدلہ کان اور دانت کا بدلہ دانت اور زخموں میں قصاص ہے، سو کوئی اسے معاف کر دے تو وہ اس کی طرف سے کفارہ ہو جائے گا اور جو کوئی اللہ کے نازل کئے ہوئے احکام کے موافق فیصلہ نہ کرے تو وہ ظالم ہیں“۔
(6) Chapter. The Statement of Allah: “(And We ordained therein for them:) Life for life, eye for eye, nose for nose, ear for ear, tooth for tooth and wounds equal for equal. But if anyone remits the retaliation by way of charity, it shall be for him an expiation. And whosoever does not judge by that which Allah has revealed, such are Az-Zalimun (polytheists, oppressor and wrongdoers - of a lesser degree).” (V.5:45)
(مرفوع) حدثنا عمر بن حفص، حدثنا ابي، حدثنا الاعمش، عن عبد الله بن مرة، عن مسروق، عن عبد الله، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يحل دم امرئ مسلم، يشهد ان لا إله إلا الله واني رسول الله، إلا بإحدى ثلاث: النفس بالنفس، والثيب الزاني، والمارق من الدين التارك للجماعة".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ، يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ، إِلَّا بِإِحْدَى ثَلَاثٍ: النَّفْسُ بِالنَّفْسِ، وَالثَّيِّبُ الزَّانِي، وَالْمَارِقُ مِنَ الدِّينِ التَّارِكُ لِلْجَمَاعَةِ".
ہم سے عمر بن حفص نے بیان کیا، کہا ہم سے میرے والد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن مرہ نے بیان کیا، ان سے مسروق نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”کسی مسلمان کا خون جو کلمہ لا الہٰ الا اللہ محمد رسول اللہ کا ماننے والا ہو حلال نہیں ہے البتہ تین صورتوں میں جائز ہے۔ جان کے بدلہ جان لینے والا، شادی شدہ ہو کر زنا کرنے والا اور اسلام سے نکل جانے والا (مرتد) جماعت کو چھوڑ دینے والا۔“
Narrated `Abdullah: Allah's Apostle said, "The blood of a Muslim who confesses that none has the right to be worshipped but Allah and that I am His Apostle, cannot be shed except in three cases: In Qisas for murder, a married person who commits illegal sexual intercourse and the one who reverts from Islam (apostate) and leaves the Muslims."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 83, Number 17