حدثنا عبد الله بن علي الجارودي النيسابوري ، بمكة، حدثنا احمد بن حفص بن عبد الله السلمي ، حدثني ابي ، حدثنا إبراهيم بن طهمان ، عن عقيل الجعدي ، عن ابي إسحاق الهمداني ، عن عاصم العدوي ، عن كعب بن عجرة الانصاري رضي الله عنه، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم:" يا كعب، اعاذك الله من امراء يكونون بعدي، قلت: يا رسول الله، وما ذاك؟، قال: من دخل عليهم فصدقهم بكذبهم واعانهم على ظلمهم فليس مني ولست منه، ولن يرد على الحوض، ومن لم يدخل عليهم ولم يصدقهم بكذبهم، ولم يعنهم على ظلمهم، فذاك مني وانا منه وسيرد على الحوض، لا يدخل الجنة لحم نبت من سحت، وكل لحم نبت من سحت فالنار اولى به، الناس غاديان فبائع نفسه فموبقها، وفاد نفسه فمعتقها، والصلاة برهان، والصوم جنة، والصدقة تطفئ الخطيئة، كما يطفئ النار الماء"، لم يروه عن ابي إسحاق، إلا عقيل، تفرد به إبراهيم بن طهمان حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَلِيٍّ الْجَارُودِيُّ النَّيْسَابُورِيُّ ، بِمَكَّةَ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ السُّلَمِيُّ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ ، عَنْ عَقِيلٍ الْجَعْدِيِّ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيِّ ، عَنْ عَاصِمٍ الْعَدَوِيِّ ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ الأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ:" يَا كَعْبُ، أَعَاذَكَ اللَّهُ مِنْ أُمَرَاءَ يَكُونُونَ بَعْدِي، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا ذَاكَ؟، قَالَ: مَنْ دَخَلَ عَلَيْهِمْ فَصَدَّقَهُمْ بِكَذِبِهِمْ وَأَعَانَهُمْ عَلَى ظُلْمِهِمْ فَلَيْسَ مِنِّي وَلَسْتُ مِنْهُ، وَلَنْ يَرِدَ عَلَى الْحَوْضِ، وَمَنْ لَمْ يَدْخُلْ عَلَيْهِمْ وَلَمْ يُصَدِّقْهُمْ بِكَذِبِهِمْ، وَلَمْ يُعِنْهُمْ عَلَى ظُلْمِهِمْ، فَذَاكَ مِنِّي وَأَنَا مِنْهُ وَسَيَرِدُ عَلَى الْحَوْضِ، لا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ لَحْمٌ نَبَتَ مِنْ سُحْتٍ، وَكُلُّ لَحْمٍ نَبَتَ مِنْ سُحْتٍ فَالنَّارُ أَوْلَى بِهِ، النَّاسُ غَادِيَانِ فَبَائِعٌ نَفْسَهُ فَمُوبِقُهَا، وَفَادٍ نَفْسَهُ فَمُعْتِقُهَا، وَالصَّلاةُ بُرْهَانٌ، وَالصَّوْمُ جُنَّةٌ، وَالصَّدَقَةُ تُطْفِئُ الْخَطِيئَةَ، كَمَا يُطْفِئُ النَّارَ الْمَاءُ"، لَمْ يَرْوِهِ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، إِلا عَقِيلٌ، تَفَرَّدَ بِهِ إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ
سیدنا کعب بن عجرہ انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے کعب! اللہ تجھے ان امراء سے محفوظ رکھے جو میرے بعد ہوں گے۔“ میں نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ کیا بات ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو ان پر داخل ہوا اور ان کے جھوٹ کی تصدیق کی، اور ان کے ظلم میں ان سے تعاون کیا، تو وہ مجھ سے نہیں ہے اور نہ میں اس سے ہوں، اور وہ میرے پاس حوض پر بھی نہ آئے گا، اور جو ان کے پاس نہ گیا اور ان کے جھوٹ کی تصدیق نہ کی، اور ان کے ظلم میں ان سے تعاون بھی نہ کیا، تو وہ مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں، اور حوض پر بھی وہ میرے پاس آئے گا۔ جنّت میں وہ گوشت نہیں جائے گا جو حرام سے پلا ہوا ہو، اور جو گوشت بھی حرام سے پلا ہوا ہو آگ اس کی زیادہ مستحق ہوگی، لوگ صبح باہر جاتے ہیں تو کوئی اپنی جان کو بیچ دیتا ہے تو وہ اسے ہلاک کر دیتا ہے، اور کوئی آدمی اسے فدیہ دے کر چھوڑا لاتا ہے تو یہ اس کو جہنم سے آزاد کرنے والا ہے۔ نماز دلیل و برہان ہے، اور روزہ ڈھال ہے، اور صدقہ گناہ کو بجھا دیتا ہے جیسے آگ کو پانی بجھا دیتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، أخرجه النسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4212، 4213، قال الشيخ الألباني: صحيح، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 7782، 7783، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 279، 282، 283، 285، 5567، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 263، 264، والترمذي فى «جامعه» برقم: 614، 615، 2259، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16765، 16766، وأحمد فى «مسنده» برقم: 18413، والطبراني فى «الكبير» برقم: 212، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 764، 2730، 4480، 5093، والطبراني فى «الصغير» برقم: 430، 625، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 32340»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ”قریب ہے مسلمانوں کی سرحدیں سلاح میں پہنچ جائیں اور وہ خیبر میں ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 8654، وأحمد فى «مسنده» برقم: 9339، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 6743، والطبراني فى «الصغير» برقم: 644 قال الدارقطنی: عن أبي هريرة موقوفا وقال فيه قال الزهري حدثني سعيد بن خالد عن قبيصة بن ذؤيب عن أبي هريرة موقوفا أيضا وهو الصواب، العلل الواردة في الأحاديث النبوية: (11 / 145)»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس امّت کے (73) تہتر فرقے ہوں گے، جو سب کے سب جہنم میں جایئں گے مگر ایک (جنّت میں جائے گا)“ صحابہ رضی اللہ عنہم نے پوچھا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! وہ کون سا فرقہ ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس طریقہ پر آج میں اور میرے صحابہ ہیں۔“
تخریج الحدیث: «صحيح، أخرجه ابن ماجه فى «سننه» برقم: 3993، قال الشيخ الألباني: صحيح، وأحمد فى «مسنده» برقم: 12391، 12674، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 3668، وأخرجه أبو يعلى فى «مسنده» برقم: 3938، 3944، 4127، وأخرجه البزار فى «مسنده» برقم: 6214، وأخرجه الطبراني فى «الكبير» برقم: 7659، وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 4886، 7840، وأخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم: 724، وله شواهد من حديث أبى هريرة الدوسي، فأما حديث أبى هريرة الدوسي، أخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 4596، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2640، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3991، وأحمد فى «مسنده» برقم: 8512، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6247»
سیدنا ابوبردہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال کا ذکر کیا اور فرمایا: ”وہ یہاں سے آئے گا۔“ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشرق کی سمت اشارہ کیا۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، انفرد به المصنف من هذا الطريق، وأخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم: 736،»
شقیق بن سلمہ کہتے ہیں: سیدنا سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ صفین کے دن کہنے لگے: لوگو! تم اپنی رائے کو قابلِ ملامت ٹھہراؤ، ہم نے جب بھی کسی مشکل میں تلواروں کے دستے پکڑے تو اللہ تعالیٰ نے اس کام کو آسان کر دیا، جس طرح ہم کو وہ معلوم ہونے لگا۔ مگر تمہارا یہ معاملہ اشکال اور التباس میں زیادہ ہی ہو رہا ہے۔ میں نے خود کو ابوجندل والے دن میں دیکھا، اگر میرے ساتھ کوئی تائید کرتا تو میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کا انکار کر دیتا۔
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3181، 3182، 4189، 4844، 7308، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1785، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 11440، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 2969، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 18880، وأحمد فى «مسنده» برقم: 16221، والحميدي فى «مسنده» برقم: 408، والطبراني فى «الكبير» برقم: 5598،والطبراني فى «الصغير» برقم: 775، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 473»
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: نبی صلی اللہ علیہ وسلم سورج کے مطلع کی طرف متوجہ ہوئے تو فرمایا: ”یہاں سے شیطان کا سینگ طلوع ہو گا، یہاں سے زلزلے، فتنے، گھوڑوں اور اون والے جانوروں کے مالک اور سخت دل لوگ سامنے آئیں گے۔“
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1037، 3104، 3279، 3511، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2905، ومالك فى «الموطأ» برقم: 1785، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6648، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2268، 3953، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4770، والطبراني فى «الكبير» برقم: 13422، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 387، 1889، 4098، والطبراني فى «الصغير» برقم: 864، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 21016، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 33107»
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قریب ہے کہ مسلمان مدینے میں محصور ہو جائیں یہاں تک کہ ان کی بعید ترین ہتھیار گاہ سلاح میں ہوگی۔“ سلاح خیبر اور مدینہ کے درمیان ایک حد ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، أخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 4250، قال الشيخ الألباني: صحيح، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6771، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 8655، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 6432، والطبراني فى «الصغير» برقم: 873،»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قربِ قیامت کی یہ نشانی ہے کہ چاند پھول جائیں گے اور ایک رات کا چاند دیکھ کر اسے دو رات کا کہا جائے گا۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف ولكن الحديث صحيح، أخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 6864، والطبراني فى «الصغير» برقم: 877، صحیح الجامع برقم: 5898، «سلسلة الصحيحه» برقم: 2292 قال الهيثمي: فيه عبد الرحمن بن الأزرق الأنطاكي ولم أجد من ترجمه، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (3 / 146)»
سیدنا معقل بن یسار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سخت جنگ و قتال اور فتنے میں نیکی کرنا اس طرح ہو گا جس طرح میری طرف ہجرت کر کے آنے کا ثواب ہوتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 2948، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5957، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2201، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3985، وأحمد فى «مسنده» برقم: 20624، 20637، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 974، والطبراني فى «الكبير» برقم: 488، 489، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 296، والطبراني فى «الصغير» برقم: 933، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 38454»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک چوڑا برتن لایا گیا جو جوش مار رہا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ اس سے اٹھا لیا اور دعا کی کہ: ”اے اللہ! ہمیں آگ نہ کھلا، بے شک اللہ نے ہمیں آگ نہیں کھلائی۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 7012، والطبراني فى «الصغير» برقم: 934 قال الهيثمي: فيه عبد الله بن يزيد البكري ضعفه أبو حاتم وبقية رجاله ثقات، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (5 / 20)»