صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: ان کفار و مرتدوں کے احکام میں جو مسلمانوں سے لڑتے ہیں
The Book of Al-Maharbeen
35. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ مِنْكُمْ طَوْلاً أَنْ يَنْكِحَ الْمُحْصَنَاتِ الْمُؤْمِنَاتِ فَمِمَّا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ مِنْ فَتَيَاتِكُمُ الْمُؤْمِنَاتِ وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِإِيمَانِكُمْ بَعْضُكُمْ مِنْ بَعْضٍ فَانْكِحُوهُنَّ بِإِذْنِ أَهْلِهِنَّ وَآتُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ مُحْصَنَاتٍ غَيْرَ مُسَافِحَاتٍ وَلاَ مُتَّخِذَاتِ أَخْدَانٍ فَإِذَا أُحْصِنَّ فَإِنْ أَتَيْنَ بِفَاحِشَةٍ فَعَلَيْهِنَّ نِصْفُ مَا عَلَى الْمُحْصَنَاتِ مِنَ الْعَذَابِ ذَلِكَ لِمَنْ خَشِيَ الْعَنَتَ مِنْكُمْ وَأَنْ تَصْبِرُوا خَيْرٌ لَكُمْ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَحِيمٌ}:
35. باب: اللہ تعالیٰ کا فرمان ”اور تم میں سے جو کوئی طاقت نہ رکھتا ہو کہ آزاد مسلمان عورتوں میں سے نکاح کر سکے تو وہ تمہاری آپس کی مسلمان لونڈیوں میں سے جو تمہاری شرعی ملکیت میں ہوں نکاح کرے اور اللہ تمہارے ایمان سے خوب واقف ہے۔ تم سب آپس میں ایک ہو۔ سو ان لونڈیوں کے مالکوں کی اجازت سے ان سے نکاح کر لیا کرو اور ان کے مہر انہیں دے دیا کرو دستور کے موافق اس طرح کہ وہ قید نکاح میں لائی جائیں نہ کہ مستی نکالنے والیاں ہوں اور نہ چوری چھپے آشنائی کرنے والیاں ہوں۔ پھر جب وہ لونڈی قید میں آ جائیں اور پھر اگر وہ بےحیائی کا کام کریں تو ان کے لیے اس سزا کا نصف ہے جو آزاد عورتوں کے لیے ہے۔ یہ اجازت اس لیے ہے جو تم میں سے بدکاری کا ڈر رکھتا ہو اور اگر تم صبر سے کام لو تو تمہارے حق میں کہیں بہتر ہے اور اللہ بڑا بخشنے والا اور بڑا مہربان ہے“۔
(35) Chapter. The Statement of Allah: “And whoever of you have not the means wherewith to wed free believing women, they may wed believing girls from among those (captives and slaves) whom their right hands possess, and Allah has full Knowledge about your Faith. You are one from another. Wed them with the permission of their own folk, (Auliya --- guardians or masters) and give them their Mahr according to what is reasonable; they (the above said captive and slave-girls), should be chaste, not adulterous, nor taking boyfriends. And after they have been taken in wedlock, if they commit illegal sexual intercourse, their punishement is half that for free (unmarried) women. This is for him among you who is afraid of being harmed in his religion or in his body; but it is better for you that you practise self-retraint, and Allah is Oft-Forgiving, Most Merciful." (V.4:25)
حدیث نمبر: Q6837
Save to word اعراب English
nn
‏‏‏‏ (نوٹ: اس باب میں حدیث نہیں ہے۔)
35M. بَابُ إِذَا زَنَتِ الأَمَةُ:
35M. باب: جب کوئی کنیز زنا کرائے۔
(35b) Chapter. If a lady-slave commits illegal sexual intercourse (then what is her legal punishement?)
حدیث نمبر: 6837
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن ابن شهاب، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، عن ابي هريرة، وزيد بن خالد رضي الله عنهما، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" سئل عن الامة إذا زنت ولم تحصن؟ قال: إذا زنت فاجلدوها، ثم إن زنت فاجلدوها، ثم إن زنت فاجلدوها، ثم بيعوها ولو بضفير". قال ابن شهاب: لا ادري بعد الثالثة او الرابعة.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ رضي الله عنهما، أن رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" سُئِلَ عَنْ الْأَمَةِ إِذَا زَنَتْ وَلَمْ تُحْصَنْ؟ قَالَ: إِذَا زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا، ثُمَّ إِنْ زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا، ثُمَّ إِنْ زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا، ثُمَّ بِيعُوهَا وَلَوْ بِضَفِيرٍ". قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: لَا أَدْرِي بَعْدَ الثَّالِثَةِ أَوِ الرَّابِعَةِ.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے، انہیں عبیداللہ بن عبداللہ نے اور انہیں ابوہریرہ اور زید بن خالد رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کنیز کے متعلق پوچھا گیا جو غیر شادی شدہ ہو اور زنا کرا لیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر وہ زنا کرائے تو اسے کوڑے مارو، اگر پھر زنا کرائے تو پھر کوڑے مارو، اگر پھر زنا کرائے تو پھر کوڑے مارو اور اسے بیچ ڈالو خواہ ایک رسی ہی قیمت میں ملے۔ ابن شہاب نے بیان کیا کہ مجھے یقین نہیں کہ تیسری مرتبہ (کوڑے لگانے کے حکم) کے بعد یہ فرمایا یا چوتھی مرتبہ کے بعد۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira and Zaid bin Khalid: The verdict of Allah's Apostle was sought about an unmarried slave girl guilty of illegal intercourse. He replied, "If she commits illegal sexual intercourse, then flog her (fifty stripes), and if she commits illegal sexual intercourse (after that for the second time), then flog her (fifty stripes), and if she commits illegal sexual intercourse (for the third time), then flog her (fifty stripes) and sell her for even a hair rape." Ibn Shihab said, "I am not sure whether the Prophet ordered that she be sold after the third or fourth time of committing illegal intercourse."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 82, Number 822


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 6838
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن ابن شهاب، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، عن ابي هريرة، وزيد بن خالد رضي الله عنهما، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" سئل عن الامة إذا زنت ولم تحصن؟ قال: إذا زنت فاجلدوها، ثم إن زنت فاجلدوها، ثم إن زنت فاجلدوها، ثم بيعوها ولو بضفير". قال ابن شهاب: لا ادري بعد الثالثة او الرابعة.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ رضي الله عنهما، أن رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" سُئِلَ عَنْ الْأَمَةِ إِذَا زَنَتْ وَلَمْ تُحْصَنْ؟ قَالَ: إِذَا زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا، ثُمَّ إِنْ زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا، ثُمَّ إِنْ زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا، ثُمَّ بِيعُوهَا وَلَوْ بِضَفِيرٍ". قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: لَا أَدْرِي بَعْدَ الثَّالِثَةِ أَوِ الرَّابِعَةِ.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے، انہیں عبیداللہ بن عبداللہ نے اور انہیں ابوہریرہ اور زید بن خالد رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کنیز کے متعلق پوچھا گیا جو غیر شادی شدہ ہو اور زنا کرا لیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر وہ زنا کرائے تو اسے کوڑے مارو، اگر پھر زنا کرائے تو پھر کوڑے مارو، اگر پھر زنا کرائے تو پھر کوڑے مارو اور اسے بیچ ڈالو خواہ ایک رسی ہی قیمت میں ملے۔ ابن شہاب نے بیان کیا کہ مجھے یقین نہیں کہ تیسری مرتبہ (کوڑے لگانے کے حکم) کے بعد یہ فرمایا یا چوتھی مرتبہ کے بعد۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira and Zaid bin Khalid: The verdict of Allah's Apostle was sought about an unmarried slave girl guilty of illegal intercourse. He replied, "If she commits illegal sexual intercourse, then flog her (fifty stripes), and if she commits illegal sexual intercourse (after that for the second time), then flog her (fifty stripes), and if she commits illegal sexual intercourse (for the third time), then flog her (fifty stripes) and sell her for even a hair rape." Ibn Shihab said, "I am not sure whether the Prophet ordered that she be sold after the third or fourth time of committing illegal intercourse."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 82, Number 822


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
36. بَابُ لاَ يُثَرَّبُ عَلَى الأَمَةِ إِذَا زَنَتْ وَلاَ تُنْفَى:
36. باب: لونڈی کو شرعی سزا دینے کے بعد پھر ملامت نہ کرے، نہ لونڈی جلا وطن کی جائے۔
(36) Chapter. If a lady-slave commits illegal sexual intercourse then she should neither be admonished nor exiled.
حدیث نمبر: 6839
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، حدثنا الليث، عن سعيد المقبري، عن ابيه، عن ابي هريرة، انه سمعه، يقول: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" إذا زنت الامة فتبين زناها، فليجلدها ولا يثرب، ثم إن زنت فليجلدها ولا يثرب، ثم إن زنت الثالثة، فليبعها ولو بحبل من شعر"، تابعه إسماعيل بن امية، عن سعيد، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ سَمِعَهُ، يَقُولُ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا زَنَتِ الْأَمَةُ فَتَبَيَّنَ زِنَاهَا، فَلْيَجْلِدْهَا وَلَا يُثَرِّبْ، ثُمَّ إِنْ زَنَتْ فَلْيَجْلِدْهَا وَلَا يُثَرِّبْ، ثُمَّ إِنْ زَنَتِ الثَّالِثَةَ، فَلْيَبِعْهَا وَلَوْ بِحَبْلٍ مِنْ شَعَرٍ"، تَابَعَهُ إِسْمَاعِيلُ بْنُ أُمَيَّةَ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے سعید مقبری نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر کنیز زنا کرائے اور اس کا زنا کھل جائے تو اسے کوڑے مارنے چاہئیں لیکن لعنت ملامت نہ کرنی چاہئے پھر اگر وہ دوبارہ زنا کرے تو پھر چاہئے کہ کوڑے مارے لیکن ملامت نہ کرے پھر اگر تیسری مرتبہ زنا کرائے تو بیچ دے خواہ بالوں کی ایک رسی ہی قیمت پر ہو۔ اس روایت کی متابعت اسماعیل بن امیہ نے سعید سے کی، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "If a lady slave commits illegal sexual intercourse and she is proved guilty of illegal sexual intercourse, then she should be flogged (fifty stripes) but she should not be admonished; and if she commits illegal sexual intercourse again, then she should be flogged again but should not be admonished; and if she commits illegal sexual intercourse for the third time, then she should be sold even for a hair rope."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 82, Number 823


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
37. بَابُ أَحْكَامِ أَهْلِ الذِّمَّةِ وَإِحْصَانِهِمْ إِذَا زَنَوْا وَرُفِعُوا إِلَى الإِمَامِ:
37. باب: ذمیوں کے احکام اور اگر شادی کے بعد انہوں نے زنا کیا اور امام کے سامنے پیش ہوئے تو اس کے احکام کا بیان۔
(37) Chapter. The legal regulation for non-Muslims under the protection of a Muslim state. The fact that a non-Muslim is married, is to be taken into consideration when he commits illegal sexual intercourse and is brought to the Iman (Muslim ruler).
حدیث نمبر: 6840
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا عبد الواحد، حدثنا الشيباني سالت عبد الله بن ابي اوفى" عن الرجم، فقال: رجم النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت: اقبل النور ام بعده؟ قال: لا ادري؟"، تابعه علي بن مسهر، وخالد بن عبد الله، والمحاربي، وعبيدة بن حميد، عن الشيباني، وقال بعضهم: المائدة، والاول اصح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا الشَّيْبَانِيُّ سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى" عَنْ الرَّجْمِ، فَقَالَ: رَجَمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: أَقَبْلَ النُّورِ أَمْ بَعْدَهُ؟ قَالَ: لَا أَدْرِي؟"، تَابَعَهُ عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، وَخَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، وَالْمُحَارِبِيُّ، وَعَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنْ الشَّيْبَانِيِّ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: الْمَائِدَةِ، وَالْأَوَّلُ أَصَحُّ.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا، کہا ہم سے شیبانی نے بیان کیا میں نے عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے رجم کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے بتلایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رجم کیا تھا، میں نے پوچھا سورۃ النور سے پہلے یا اس کے بعد، انہوں نے بتلایا کہ مجھے معلوم نہیں۔ اس روایت کی متابعت علی بن مسہر، خالد بن عبداللہ المحاربی اور عبیدہ بن حمید نے شیبانی سے کی ہے اور بعض نے (سورۃ النور کے بجائے) سورۃ المائدہ کا ذکر کیا ہے لیکن پہلی روایت صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ash-Shaibani: I asked `Abdullah bin Abi `Aufa about the Rajam (stoning somebody to death for committing illegal sexual intercourse). He replied, "The Prophet carried out the penalty of Rajam," I asked, "Was that before or after the revelation of Surat-an-Nur?" He replied, "I do not know."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 82, Number 824


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 6841
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل بن عبد الله، حدثني مالك، عن نافع، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، انه قال:" إن اليهود جاءوا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكروا له ان رجلا منهم وامراة زنيا، فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما تجدون في التوراة في شان الرجم؟ فقالوا: نفضحهم ويجلدون، قال عبد الله بن سلام: كذبتم، إن فيها الرجم، فاتوا بالتوراة فنشروها، فوضع احدهم يده على آية الرجم، فقرا ما قبلها وما بعدها، فقال له عبد الله بن سلام: ارفع يدك فرفع يده فإذا فيها آية الرجم، قالوا: صدق يا محمد، فيها آية الرجم، فامر بهما رسول الله صلى الله عليه وسلم، فرجما". فرايت الرجل يحني على، المراة يقيها الحجارة.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّهُ قَالَ:" إِنَّ الْيَهُودَ جَاءُوا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرُوا لَهُ أَنَّ رَجُلًا مِنْهُمْ وَامْرَأَةً زَنَيَا، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا تَجِدُونَ فِي التَّوْرَاةِ فِي شَأْنِ الرَّجْمِ؟ فَقَالُوا: نَفْضَحُهُمْ وَيُجْلَدُونَ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ: كَذَبْتُمْ، إِنَّ فِيهَا الرَّجْمَ، فَأَتَوْا بِالتَّوْرَاةِ فَنَشَرُوهَا، فَوَضَعَ أَحَدُهُمْ يَدَهُ عَلَى آيَةِ الرَّجْمِ، فَقَرَأَ مَا قَبْلَهَا وَمَا بَعْدَهَا، فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ: ارْفَعْ يَدَكَ فَرَفَعَ يَدَهُ فَإِذَا فِيهَا آيَةُ الرَّجْمِ، قَالُوا: صَدَقَ يَا مُحَمَّدُ، فِيهَا آيَةُ الرَّجْمِ، فَأَمَرَ بِهِمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرُجِمَا". فَرَأَيْتُ الرَّجُلَ يَحْنِي عَلَى، الْمَرْأَةِ يَقِيهَا الْحِجَارَةَ.
ہم سے اسماعیل بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ یہودی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا کہ ان میں سے ایک مرد اور ایک عورت نے زناکاری کی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا کہ تورات میں رجم کے متعلق کیا حکم ہے؟ انہوں نے کہا کہ ہم انہیں رسوا کرتے ہیں اور کوڑے لگاتے ہیں۔ عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے اس پر کہا کہ تم جھوٹے ہو اس میں رجم کا حکم موجود ہے۔ چنانچہ وہ تورات لائے اور کھولا۔ لیکن ان کے ایک شخص نے اپنا ہاتھ آیت رجم پر رکھ دیا اور اس سے پہلے اور بعد کا حصہ پڑھ دیا۔ عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا کہ اپنا ہاتھ اٹھاؤ۔ اس نے اپنا ہاتھ اٹھایا تو اس کے نیچے رجم کی آیت موجود تھی۔ پھر انہوں نے کہا: اے محمد! آپ نے سچ فرمایا کہ اس میں رجم کی آیت موجود ہے۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا اور دونوں رجم کئے گئے۔ میں نے دیکھا کہ مرد عورت کو پتھروں سے بچانے کی کوشش میں اس پر جھکا رہا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah bin `Umar: The jews came to Allah's Apostle and mentioned to him that a man and a lady among them had committed illegal sexual intercourse. Allah's Apostle said to them, "What do you find in the Torah regarding the Rajam?" They replied, "We only disgrace and flog them with stripes." `Abdullah bin Salam said to them, 'You have told a lie the penalty of Rajam is in the Torah.' They brought the Torah and opened it. One of them put his hand over the verse of the Rajam and read what was before and after it. `Abdullah bin Salam said to him, "Lift up your hand." Where he lifted it there appeared the verse of the Rajam. So they said, "O Muhammad! He has said the truth, the verse of the Rajam is in it (Torah)." Then Allah's Apostle ordered that the two persons (guilty of illegal sexual intercourse) be stoned to death, and so they were stoned, and I saw the man bending over the woman so as to protect her from the stones.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 82, Number 825


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
38. بَابُ إِذَا رَمَى امْرَأَتَهُ أَوِ امْرَأَةَ غَيْرِهِ بِالزِّنَا عِنْدَ الْحَاكِمِ وَالنَّاسِ، هَلْ عَلَى الْحَاكِمِ أَنْ يَبْعَثَ إِلَيْهَا فَيَسْأَلَهَا عَمَّا رُمِيَتْ بِهِ:
38. باب: اگر حاکم کے سامنے کوئی شخص اپنی عورت کو یا کسی دوسرے کی عورت کو زنا کی تہمت لگائے تو کیا حاکم کو یہ لازم ہے کہ کسی شخص کو عورت کے پاس بھیج کر اس تہمت کا حال دریافت کرائے۔
(38) Chapter. If someone accuses his wife or another person’s wife of committing illegal sexual intercourse in the presence of the ruler and the people,should the ruler send for the lady and ask her about what she has been accused of?
حدیث نمبر: 6842
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن ابن شهاب، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة بن مسعود، عن ابي هريرة، وزيد بن خالد، انهما اخبراه،" ان رجلين اختصما إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال احدهما: اقض بيننا بكتاب الله، وقال الآخر: وهو افقههما، اجل يا رسول الله، فاقض بيننا بكتاب الله، واذن لي ان اتكلم، قال: تكلم، قال: إن ابني كان عسيفا على هذا، قال مالك، والعسيف: الاجير فزنى بامراته، فاخبروني ان على ابني الرجم، فافتديت منه بمائة شاة وبجارية لي، ثم إني سالت اهل العلم فاخبروني ان ما على ابني جلد مائة وتغريب عام، وإنما الرجم على امراته، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اما والذي نفسي بيده لاقضين بينكما بكتاب الله، اما غنمك وجاريتك فرد عليك، وجلد ابنه مائة وغربه عاما، وامر انيسا الاسلمي ان ياتي امراة الآخر، فإن اعترفت فارجمها" فاعترفت فرجمها.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ، أنهما أخبراه،" أن رجلين اختصما إلى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ أَحَدُهُمَا: اقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ، وَقَالَ الْآخَرُ: وَهُوَ أَفْقَهُهُمَا، أَجَلْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَاقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ، وَأْذَنْ لِي أَنْ أَتَكَلَّمَ، قَالَ: تَكَلَّمْ، قَالَ: إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا عَلَى هَذَا، قَالَ مَالِكٌ، وَالْعَسِيفُ: الْأَجِيرُ فَزَنَى بِامْرَأَتِهِ، فَأَخْبَرُونِي أَنَّ عَلَى ابْنِي الرَّجْمَ، فَافْتَدَيْتُ مِنْهُ بِمِائَةِ شَاةٍ وَبِجَارِيَةٍ لِي، ثُمَّ إِنِّي سَأَلْتُ أَهْلَ الْعِلْمِ فَأَخْبَرُونِي أَنَّ مَا عَلَى ابْنِي جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ، وَإِنَّمَا الرَّجْمُ عَلَى امْرَأَتِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَمَا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ، أَمَّا غَنَمُكَ وَجَارِيَتُكَ فَرَدٌّ عَلَيْكَ، وَجَلَدَ ابْنَهُ مِائَةً وَغَرَّبَهُ عَامًا، وَأَمَرَ أُنَيْسًا الْأَسْلَمِيَّ أَنْ يَأْتِيَ امْرَأَةَ الْآخَرِ، فَإِنِ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْهَا" فَاعْتَرَفَتْ فَرَجَمَهَا.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے، انہیں عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود نے اور انہیں ابوہریرہ اور زید بن خالد رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ دو آدمی اپنا مقدمہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائے اور ان میں سے ایک نے کہا کہ ہمارا فیصلہ کتاب اللہ کے مطابق کر دیجئیے اور دوسرے نے جو زیادہ سمجھدار تھے کہا کہ جی ہاں یا رسول اللہ! ہمارا فیصلہ کتاب اللہ کے مطابق کر دیجئیے اور مجھے عرض کرنے کی اجازت دیجئیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کہو، انہوں نے کہا کہ میرا بیٹا ان صاحب کے یہاں مزدور تھا۔ مالک نے بیان کیا کہ «عسيف» مزدور کو کہتے ہیں اور اس نے ان کی بیوی کے ساتھ زنا کر لیا۔ لوگوں نے مجھ سے کہا کہ میرے بیٹے کی سزا رجم ہے۔ چنانچہ میں نے اس کے فدیہ میں سو بکریاں اور ایک لونڈی دے دی پھر جب میں نے علم والوں سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ میرے لڑکے کی سزا سو کوڑے اور ایک سال کے لیے ملک بدر کرنا ہے۔ رجم تو صرف اس عورت کو کیا جائے گا اس لیے کہ وہ شادی شدہ ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ تمہارا فیصلہ کتاب اللہ کے مطابق کروں گا۔ تمہاری بکریاں اور تمہاری لونڈی تمہیں واپس ہیں پھر ان کے بیٹے کو سو کوڑے لگوائے اور ایک سال کے لیے شہر بدر کیا اور انیس اسلمی رضی اللہ عنہ کو حکم فرمایا کہ اس مذکورہ عورت کے پاس جائیں اگر وہ اقرار کر لے تو اسے رجم کر دیں چنانچہ اس نے اقرار کیا اور وہ رجم کر دی گئی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira and Zaid bin Khalid: Two men had a dispute in the presence of Allah's Apostle. One of them said, "Judge us according to Allah's Laws." The other who was more wise said, "Yes, Allah's Apostle, judge us according to Allah's Laws and allow me to speak (first)" The Prophet said to him, 'Speak " He said, "My son was a laborer for this man, and he committed illegal sexual intercourse with his wife, and the people told me that my son should be stoned to death, but I have given one-hundred sheep and a slave girl as a ransom (expiation) for my son's sin. Then I asked the religious learned people (about It), and they told me that my son should he flogged one-hundred stripes and should be exiled for one year, and only the wife of this man should be stoned to death " Allah's Apostle said, "By Him in Whose Hand my soul is, I will judge you according to Allah's Laws: O man, as for your sheep and slave girl, they are to be returned to you." Then the Prophet had the man's son flogged one hundred stripes and exiled for one year, and ordered Unais Al-Aslami to go to the wife of the other man, and if she confessed, stone her to death. She confessed and was stoned to death.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 82, Number 826


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 6843
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن ابن شهاب، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة بن مسعود، عن ابي هريرة، وزيد بن خالد، انهما اخبراه،" ان رجلين اختصما إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال احدهما: اقض بيننا بكتاب الله، وقال الآخر: وهو افقههما، اجل يا رسول الله، فاقض بيننا بكتاب الله، واذن لي ان اتكلم، قال: تكلم، قال: إن ابني كان عسيفا على هذا، قال مالك، والعسيف: الاجير فزنى بامراته، فاخبروني ان على ابني الرجم، فافتديت منه بمائة شاة وبجارية لي، ثم إني سالت اهل العلم فاخبروني ان ما على ابني جلد مائة وتغريب عام، وإنما الرجم على امراته، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اما والذي نفسي بيده لاقضين بينكما بكتاب الله، اما غنمك وجاريتك فرد عليك، وجلد ابنه مائة وغربه عاما، وامر انيسا الاسلمي ان ياتي امراة الآخر، فإن اعترفت فارجمها" فاعترفت فرجمها.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ، أنهما أخبراه،" أن رجلين اختصما إلى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ أَحَدُهُمَا: اقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ، وَقَالَ الْآخَرُ: وَهُوَ أَفْقَهُهُمَا، أَجَلْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَاقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ، وَأْذَنْ لِي أَنْ أَتَكَلَّمَ، قَالَ: تَكَلَّمْ، قَالَ: إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا عَلَى هَذَا، قَالَ مَالِكٌ، وَالْعَسِيفُ: الْأَجِيرُ فَزَنَى بِامْرَأَتِهِ، فَأَخْبَرُونِي أَنَّ عَلَى ابْنِي الرَّجْمَ، فَافْتَدَيْتُ مِنْهُ بِمِائَةِ شَاةٍ وَبِجَارِيَةٍ لِي، ثُمَّ إِنِّي سَأَلْتُ أَهْلَ الْعِلْمِ فَأَخْبَرُونِي أَنَّ مَا عَلَى ابْنِي جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ، وَإِنَّمَا الرَّجْمُ عَلَى امْرَأَتِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَمَا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ، أَمَّا غَنَمُكَ وَجَارِيَتُكَ فَرَدٌّ عَلَيْكَ، وَجَلَدَ ابْنَهُ مِائَةً وَغَرَّبَهُ عَامًا، وَأَمَرَ أُنَيْسًا الْأَسْلَمِيَّ أَنْ يَأْتِيَ امْرَأَةَ الْآخَرِ، فَإِنِ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْهَا" فَاعْتَرَفَتْ فَرَجَمَهَا.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے، انہیں عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود نے اور انہیں ابوہریرہ اور زید بن خالد رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ دو آدمی اپنا مقدمہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائے اور ان میں سے ایک نے کہا کہ ہمارا فیصلہ کتاب اللہ کے مطابق کر دیجئیے اور دوسرے نے جو زیادہ سمجھدار تھے کہا کہ جی ہاں یا رسول اللہ! ہمارا فیصلہ کتاب اللہ کے مطابق کر دیجئیے اور مجھے عرض کرنے کی اجازت دیجئیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کہو، انہوں نے کہا کہ میرا بیٹا ان صاحب کے یہاں مزدور تھا۔ مالک نے بیان کیا کہ «عسيف» مزدور کو کہتے ہیں اور اس نے ان کی بیوی کے ساتھ زنا کر لیا۔ لوگوں نے مجھ سے کہا کہ میرے بیٹے کی سزا رجم ہے۔ چنانچہ میں نے اس کے فدیہ میں سو بکریاں اور ایک لونڈی دے دی پھر جب میں نے علم والوں سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ میرے لڑکے کی سزا سو کوڑے اور ایک سال کے لیے ملک بدر کرنا ہے۔ رجم تو صرف اس عورت کو کیا جائے گا اس لیے کہ وہ شادی شدہ ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ تمہارا فیصلہ کتاب اللہ کے مطابق کروں گا۔ تمہاری بکریاں اور تمہاری لونڈی تمہیں واپس ہیں پھر ان کے بیٹے کو سو کوڑے لگوائے اور ایک سال کے لیے شہر بدر کیا اور انیس اسلمی رضی اللہ عنہ کو حکم فرمایا کہ اس مذکورہ عورت کے پاس جائیں اگر وہ اقرار کر لے تو اسے رجم کر دیں چنانچہ اس نے اقرار کیا اور وہ رجم کر دی گئی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira and Zaid bin Khalid: Two men had a dispute in the presence of Allah's Apostle. One of them said, "Judge us according to Allah's Laws." The other who was more wise said, "Yes, Allah's Apostle, judge us according to Allah's Laws and allow me to speak (first)" The Prophet said to him, 'Speak " He said, "My son was a laborer for this man, and he committed illegal sexual intercourse with his wife, and the people told me that my son should be stoned to death, but I have given one-hundred sheep and a slave girl as a ransom (expiation) for my son's sin. Then I asked the religious learned people (about It), and they told me that my son should he flogged one-hundred stripes and should be exiled for one year, and only the wife of this man should be stoned to death " Allah's Apostle said, "By Him in Whose Hand my soul is, I will judge you according to Allah's Laws: O man, as for your sheep and slave girl, they are to be returned to you." Then the Prophet had the man's son flogged one hundred stripes and exiled for one year, and ordered Unais Al-Aslami to go to the wife of the other man, and if she confessed, stone her to death. She confessed and was stoned to death.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 82, Number 826


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
39. بَابُ مَنْ أَدَّبَ أَهْلَهُ أَوْ غَيْرَهُ دُونَ السُّلْطَانِ:
39. باب: حاکم کی اجازت کے بغیر اگر کوئی شخص اپنے گھر والوں یا کسی اور کو تنبیہ کرے۔
(39) Chapter. Whoever teaches manners to (or inflicts punishement on) his family or others without taking the ruler’s permission.
حدیث نمبر: Q6844
Save to word اعراب English
وقال ابو سعيد، عن النبي صلى الله عليه وسلم إذا صلى فاراد احد ان يمر بين يديه فليدفعه فإن ابى فليقاتله وفعله ابو سعيدوَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى فَأَرَادَ أَحَدٌ أَنْ يَمُرَّ بَيْنَ يَدَيْهِ فَلْيَدْفَعْهُ فَإِنْ أَبَى فَلْيُقَاتِلْهُ وَفَعَلَهُ أَبُو سَعِيدٍ
اور ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا کہ اگر کوئی نماز پڑھ رہا ہو اور دوسرا اس کے سامنے سے گزرے تو اسے روکنا چاہئے اور اگر وہ نہ مانے تو اس سے لڑے وہ شیطان ہے۔ اور ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ ایسے ایک شخص سے لڑ چکے ہیں۔
حدیث نمبر: 6844
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، حدثني مالك، عن عبد الرحمن بن القاسم، عن ابيه، عن عائشة، قالت:" جاء ابو بكر رضي الله عنه، ورسول الله صلى الله عليه وسلم واضع راسه على فخذي، فقال:" حبست رسول الله صلى الله عليه وسلم والناس وليسوا على ماء، فعاتبني وجعل يطعن بيده في خاصرتي، ولا يمنعني من التحرك، إلا مكان رسول الله صلى الله عليه وسلم، فانزل الله آية التيمم".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" جَاءَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاضِعٌ رَأْسَهُ عَلَى فَخِذِي، فَقَالَ:" حَبَسْتِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسَ وَلَيْسُوا عَلَى مَاءٍ، فَعَاتَبَنِي وَجَعَلَ يَطْعُنُ بِيَدِهِ فِي خَاصِرَتِي، وَلَا يَمْنَعُنِي مِنَ التَّحَرُّكِ، إِلَّا مَكَانُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ آيَةَ التَّيَمُّمِ".
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن القاسم نے بیان کیا، ان سے ان کے والد (قاسم بن محمد) نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا تمہاری وجہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور سب لوگوں کو رکنا پڑا جبکہ یہاں پانی بھی نہیں ہے۔ چنانچہ وہ مجھ پر سخت ناراض ہوئے اور اپنے ہاتھ سے میری کوکھ میں مکا مارنے لگے مگر میں نے اپنے جسم میں کسی قسم کی حرکت اس لیے نہیں ہونے دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آرام فرما رہے تھے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے تیمم کی آیت نازل کی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: Abu Bakr came to me while Allah's Apostle was sleeping with his head on my thigh. Abu Bakr said (to me), "You have detained Allah's Apostle and the people, and there is no water in this place." So he admonished me and struck my flanks with his hand, and nothing could stop me from moving except the reclining of Allah's Apostle (on my thigh), and then Allah revealed the Divine Verse of Tayammum.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 82, Number 827


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.