سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے جنّت کو پیدا فرمایا تو اس میں رہنے والے قبیلے اور خاندان بھى پىدا کیے، نہ ان میں اضافہ ہوگا اور نہ ان میں کمى کى جائے گى۔“ ایک آدمى کہنے لگا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! پھر عمل کرنے کا کیا مطلب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم عمل کرو، بے شک ہر آدمى کے لیے اس رستے کى طرف آسانى کى گئى ہے جس کے لیے اسے پیدا کیا گیا ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، أخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 108، والبزار فى «مسنده» برقم: 7760، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 4878، والطبراني فى «الصغير» برقم: 719 قال الهيثمي: فيه بكار بن محمد السيريني وثقه ابن معين وضعفه الجمهور وعباد بن علي السيريني ضعفه الأزدي، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (7 / 188)»
سیدنا ابن عبّاس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے قرآن مجید کی ایک آیت کا بھی انکار کیا تو وہ کافر ہو گیا۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، انفرد به المصنف من هذا الطريق، وأخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم: 721 قال ابن حجر: حفص بن عمر العدنی وھو ضعيف، تقريب التهذيب: (1 / 259)»
حدثنا عمرو بن ابي الطاهر بن السرح المصري ، حدثنا سعيد بن ابي مريم ، حدثنا موسى بن يعقوب الزمعي ، ان ابا الحويرث عبد الرحمن بن معاوية ، اخبره ان نعيم بن عبد الله المجمر ، اخبره ان انس بن مالك اخبره، ان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم، قال:"ثلاث من كن فيه فقد ذاق طعم الإيمان، من كان لا شيء احب إليه من الله ورسوله، ومن كان لان يحرق بالنار احب إليه من ان يرتد عن دينه، ومن كان يحب لله ويبغض لله"، لم يرو نعيم، عن انس حديثا غير هذا، وإنما سمي المجمر لانه كان يجمر قبر رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم، وهو من موالي عمر بن الخطاب رضي الله عنه، ولم يروه عن ابي الحويرث، إلا موسى، تفرد به ابن ابي مريمحَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِي الطَّاهِرِ بْنِ السَّرْحِ الْمِصْرِيُّ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ يَعْقُوبَ الزَّمْعِيُّ ، أَنَّ أَبَا الْحُوَيْرِثِ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ مُعَاوِيَةَ ، أَخْبَرَهُ أَنَّ نُعَيْمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ الْمُجَمِّرَ ، أَخْبَرَهُ أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ أَخْبَرَهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:"ثَلاثٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ فَقَدْ ذَاقَ طَعْمَ الإِيمَانِ، مَنْ كَانَ لا شَيْءَ أَحَبُّ إِلَيْهِ مِنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ، وَمَنْ كَانَ لأَنْ يُحْرَقَ بِالنَّارِ أَحَبُّ إِلَيْهِ مِنْ أَنْ يَرْتَدَّ عَنْ دِينِهِ، وَمَنْ كَانَ يُحِبُّ لِلَّهِ وَيُبْغِضُ لِلَّهِ"، لَمْ يَرْوِ نُعَيْمٌ، عَنْ أَنَسٍ حَدِيثًا غَيْرَ هَذَا، وَإِنَّمَا سُمَيَّ الْمُجَمِّرَ لأَنَّهُ كَانَ يُجْمِرُ قَبْرَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ مِنْ مَوَالِي عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، وَلَمْ يَرْوِهِ عَنْ أَبِي الْحُوَيْرِثِ، إِلا مُوسَى، تَفَرَّدَ بِهِ ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص میں تین اوصاف موجود ہوں وہ ایمان کا مزہ چکھ لیتا ہے۔ (1) جو شخص اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول سے زیادہ اور کسى سے محبت نہ رکھتا ہو۔ (2) جس شخص کو اپنے دین سے مرتد ہو جانا آگ میں جلا دیا جانے سے زیادہ محبوب ہو۔ (٣) جو اللہ کے لیے کسی سے دوستی رکھتا ہو، اور اللہ کے لیے ہی کسی سے بغض رکھتا ہو۔“
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 16، 21، 6041، 6941، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 43، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 237، 238، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4990، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2624، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 4033، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 21125، وأحمد فى «مسنده» برقم: 12184، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 2071، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2813، والبزار فى «مسنده» برقم: 6221، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 20320، والطبراني فى «الكبير» برقم: 724، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 1149، 4905، والطبراني فى «الصغير» برقم: 728، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 30997، 35910»
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہیں دیکھ یا سن لینے کے بعد حق کہنے سے لوگوں کا ڈر منع نہ کرے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه ابن ماجه فى «سننه» برقم: 4007، قال الشيخ الألباني: صحيح، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4344، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2174، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16732، وأحمد فى «مسنده» برقم: 11579، والحميدي فى «مسنده» برقم: 769، والطبراني فى «الأوسط» برقم:، 3817، 4906، والطبراني فى «الصغير» برقم: 729، 312»
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اس حال میں فوت ہوا کہ وہ جانتا ہو کہ اللہ کے بغیر کوئی معبود نہیں، اور محمّد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں، تو وہ شخص جنّت میں داخل ہوگا۔“
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 128، 129، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 32، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 10877، وأحمد فى «مسنده» برقم: 12526، وأخرجه الطبراني فى «الكبير» برقم: 75، 77، 78، 80، وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 1496، 6522، وأخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم: 733، وأخرجه أبو يعلى فى «مسنده» برقم: 3228»
سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص پانچ کام اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھتے ہوئے کرے گا وہ جنّت میں داخل ہو جائے گا۔ (١) جو شخص پانچ نمازوں کی ان کے وضو، رکوع و سجود سمیت حفاظت کرے گا تو وہ جنّت میں داخل ہو جائے گا۔ (٢) دل کی خوشى کے ساتھ اپنے مال سے زکوٰۃ ادا کرے۔ (٣) جو شخص راستے کی طاقت ہوتے ہوئے بیت اللہ کا حج کرے۔ (٤) رمضان المبارک کے روزے رکھے۔ (٥) اور امانت ادا کرے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده جيد، وأخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 429، قال الشيخ الألباني: حسن، والطبراني فى «الصغير» برقم: 772 قال الهيثمي: إسناده جيد، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (1 / 47)»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نیک بخت وہ ہے جو اپنی ماں کے پیٹ میں نیک بخت ہو گیا۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 8465، والطبراني فى «الصغير» برقم: 773، صحيح الجامع برقم: 3685 قال الهيثمي: رواه البزار والطبراني ورجال البزار رجال الصحيح، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (7 / 193)»
سیدنا جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر رکھی گئی ہے: (١)”لا الٰہ الا اللہ“ کی گواہی دینے پر۔ (٢) نماز قائم کرنے پر۔ (٣) زکوٰۃ ادا کرنے پر۔ (٤) بیت اللہ کا حج کرنے پر۔ اور (٥) رمضان کے روزے رکھنے پر۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه أحمد فى «مسنده» برقم: 19528، 19534، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 7502، 7507، والطبراني فى «الكبير» برقم: 2363، 2364، 2368، والطبراني فى «الصغير» برقم: 782، وله شواهد من حديث عبد الله بن عمر بن الخطاب، فأما حديث عبد الله بن عمر بن الخطاب، أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 8، 4515، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 16، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2609، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 5004، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4890، والحميدي فى «مسنده» برقم: 720،وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 19912 قال الهيثمي: إسناد أحمد صحيح، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (1 / 47)»
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آخر زمان میں کچھ لوگ تقدیر کو جھٹلا دیں گے، یہ لوگ اس امّت کے مجوسى ہوں گے، اگر وہ بیمار ہوں جائیں تو ان کى بیمار پرسى نہ کرو، اگر مر جائیں تو ان کے جنازے میں بھی شریک نہ ہوں۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 285، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4691، قال الشيخ الألباني: حسن، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 20928، وأحمد فى «مسنده» برقم: 5688، 6185، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 2494، 5303، 6778، والطبراني فى «الصغير» برقم: 800 قال البخاری: الحكم بن سعيد المديني عن الجعيد بن عبد الرحمن منكر الحديث، الكامل في الضعفاء: (2 / 488)»
سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ تین افراد سے قیامت کے دن کلام نہیں کرے گا، اور نہ انہیں پاک کرے گا، اور ان کے لئے درد ناک عذاب ہوگا۔ (1) بوڑھا سفید و سیاہ بالوں والا زانی، (2) متکبر فقیر، (3) جس کو اللہ تعالیٰ نے مال دیا تو وہ اس کو قسم سے ہی خریدتا اور بیچتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه الطبراني فى «الكبير» برقم: 6111، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 5577، والطبراني فى «الصغير» برقم: 821، صحيح الجامع برقم: 3072 قال الهيثمي: رجاله رجال الصحيح، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (4 / 78)»