سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
قرآن کے فضائل
حدیث نمبر: 3348
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا جعفر بن عون، حدثنا ابو حيان، عن يزيد بن حيان، عن زيد بن ارقم، قال: قام رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما خطيبا فحمد، الله واثنى عليه، ثم قال:"يا ايها الناس، إنما انا بشر يوشك ان ياتيني رسول ربي، فاجيبه، وإني تارك فيكم الثقلين: اولهما كتاب الله فيه الهدى والنور، فتمسكوا بكتاب الله، وخذوا به"فحث عليه ورغب فيه، ثم قال:"واهل بيتي، اذكركم الله في اهل بيتي، ثلاث مرات".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا أَبُو حَيَّانَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ حَيَّانَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، قَالَ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا خَطِيبًا فَحَمِدَ، اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ:"يَا أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ يُوشِكُ أَنْ يَأْتِيَنِي رَسُولُ رَبِّي، فَأُجِيبَهُ، وَإِنِّي تَارِكٌ فِيكُمْ الثَّقَلَيْنِ: أَوَّلُهُمَا كِتَابُ اللَّهِ فِيهِ الْهُدَى وَالنُّورُ، فَتَمَسَّكُوا بِكِتَابِ اللَّهِ، وَخُذُوا بِهِ"فَحَثَّ عَلَيْهِ وَرَغَّبَ فِيهِ، ثُمَّ قَالَ:"وَأَهْلَ بَيْتِي، أُذَكِّرُكُمْ اللَّهَ فِي أَهْلِ بَيْتِي، ثَلَاثَ مَرَّاتٍ".
سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ نے کہا: ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ سنانے کو کھڑے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی حمد اور اس کی تعریف بیان کی پھر فرمایا: اے لوگو! میں بشر (آدمی) ہوں، قریب ہے میرے پروردگار کا بھیجا ہوا (موت کا فرشتہ) آوے اور میں (اس کی بات) قبول کر لوں، میں تمہارے پاس دو بڑی چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں، پہلی تو اللہ کی کتاب، اس میں ہدایت ہے اور نور ہے، پس تم اللہ کی کتاب کو تھامے رہو اور اسے مضبوطی سے پکڑے رہو، غرض آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتاب اللہ کی طرف ابھارا اور رغبت دلائی پھر فرمایا: اور میرے اہل بیت، میں تم کو اپنے اہل بیت کے بارے میں اللہ یاد دلاتا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار یہ فرمایا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3359]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 2408]، [أحمد 366/4]، [ابن حبان 123]

وضاحت:
(تشریح حدیث 3347)
یہ خطبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سن نو ہجری میں حجۃ الوداع سے لوٹتے ہوئے دیرخم کے مقام پر دیا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آخری وصیت اپنی امّت کے لئے یہی کی کہ ثقلین کو مضبوطی سے تھامنا، اور ثقلین سے مراد کتاب اللہ اور سنّتِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہے، جو ان کی عظمتِ شان کی وجہ سے یا ان پر عمل کے لحاظ سے بھاری ہونے کی وجہ سے ثقلین کہے جاتے ہیں، قرآن پاک میں جن و انس کو بھی ثقلین کہا گیا ہے۔
ایک وصیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اہلِ بیت کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کی کی، اور اہلِ بیت سے مراد ازواجِ مطہرات، بنوہاشم، بنوعبدالمطلب، اور بعض نے کہا: بنوقصی اور تمام قریش کے لوگ ہیں۔
اسی مسلم کی حدیث میں آخر میں ہے جب سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کہ اہل بیت کون ہیں؟ تو انہوں نے کہا: وہ آلِ علی، آلِ عقیل اور آلِ جعفر و آلِ عباس ہیں جن کے لئے صدقہ لینا حرام ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 3349
Save to word اعراب
(حديث موقوف) حدثنا جعفر بن عون، انبانا الاعمش، عن ابي وائل، قال: قال عبد الله: "إن هذا الصراط محتضر، تحضره الشياطين ينادون: يا عباد الله، هذا الطريق، فاعتصموا بحبل الله، فإن حبل الله القرآن".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، أَنْبَأَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: "إِنَّ هَذَا الصِّرَاطَ مُحْتَضَرٌ، تَحْضُرُهُ الشَّيَاطِينُ يُنَادُونَ: يَا عِبَادَ اللَّهِ، هَذَا الطَّرِيقُ، فَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ، فَإِنَّ حَبْلَ اللَّهِ الْقُرْآنُ".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ راستہ گھیرا ہوا ہے، شیاطین اس کو گھیرے ہوئے ہیں (یعنی گمراہی کے راستے کی طرف بلاتے ہیں) اور وہ پکاریں لگاتے ہیں اے عبداللہ (وفی روایہ اے اللہ کے بندو) یہ ہی صحیح راستہ ہے، سو تم اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑ لو اور اللہ کی رسی قرآن کریم ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى عبد الله، [مكتبه الشامله نمبر: 3360]»
اس روایت کی سند سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ تک صحیح و موقوف ہے۔ دیکھئے: [ابن منصور 1083/3، 519]، [طبراني 240/9، 9031]، [ابن ضريس فى فضائل القرآن 74] و [البيهقي فى شعب الايمان 2025]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى عبد الله
حدیث نمبر: 3350
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا ابو المغيرة، حدثتنا عبدة، عن خالد بن معدان، قال: "إن قارئ القرآن والمتعلم تصلي عليهم الملائكة حتى يختموا السورة، فإذا اقرا احدكم السورة، فليؤخر منها آيتين حتى يختمها من آخر النهار كي ما تصلي الملائكة على القارئ والمقرئ من اول النهار إلى آخره".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَتْنَا عَبْدَةُ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، قَالَ: "إِنَّ قَارِئَ الْقُرْآنِ وَالْمُتَعَلِّمَ تُصَلِّي عَلَيْهِمْ الْمَلَائِكَةُ حَتَّى يَخْتِمُوا السُّورَةَ، فَإِذَا أَقْرَأَ أَحَدُكُمْ السُّورَةَ، فَلْيُؤَخِّرْ مِنْهَا آيَتَيْنِ حَتَّى يَخْتِمَهَا مِنْ آخِرِ النَّهَارِ كَيْ مَا تُصَلِّي الْمَلَائِكَةُ عَلَى الْقَارِئِ وَالْمُقْرِئِ مِنْ أَوَّلِ النَّهَارِ إِلَى آخِرِهِ".
خالد بن معدان نے کہا: بیشک قرآن پڑھنے والے اور قرآن کے متعلم کے لئے فرشتے اس وقت تک دعا کرتے ہیں جب تک کہ وہ سورت ختم کر لیں، اس لئے قرآن پڑھنے اور سیکھنے والے کو چاہیے کہ دو آیتیں باقی رہنے دے اور دن کے آخر میں پڑھے تاکہ پڑھنے اور پڑھانے والے کے لئے فرشتے صبح سے شام تک دعا کرتے رہیں۔

تخریج الحدیث: «لم يحكم عليه المحقق، [مكتبه الشامله نمبر: 3361]»
عبدۃ: خالد بن معدان کی بیٹی ہیں، لیکن ان کا ترجمہ کہیں نہیں ملا، باقی رجال ثقہ ہیں، اور یہ اثر خالد بن معدان پر موقوف ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 10128] اور [كنز العمال 2400] میں اس اثر کو حکیم الترمذی کی طرف منسوب کیا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: لم يحكم عليه المحقق
حدیث نمبر: 3351
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا الحكم بن نافع، انبانا حريز، عن شرحبيل بن مسلم الخولاني، عن ابي امامة: انه كان يقول: "اقرءوا القرآن، ولا يغرنكم هذه المصاحف المعلقة، فإن الله لن يعذب قلبا وعى القرآن".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ، أَنْبَأَنَا حَرِيزٌ، عَنْ شُرَحْبِيلَ بْنِ مُسْلِمٍ الْخَوْلَانِيِّ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ: أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: "اقْرَءُوا الْقُرْآنَ، وَلَا يَغُرَّنَّكُمْ هَذِهِ الْمَصَاحِفُ الْمُعَلَّقَةُ، فَإِنَّ اللَّهَ لَنْ يُعَذِّبَ قَلْبًا وَعَى الْقُرْآنَ".
سیدنا ابوامامہ الباہلي رضی اللہ عنہ کہتے تھے: قرآن پڑھا کرو، یہ لٹکے ہوئے مصاحف تمہیں دھوکے میں نہ ڈالیں، کیوں کہ اللہ تعالیٰ اس دل کو ہرگز عذاب میں مبتلا نہیں کرے گا جس میں قرآن سمایا ہو (یعنی جس نے قرآن حفظ کیا ہو)۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3362]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 10128] و [البخاري فى خلق أفعال العباد، ص: 87]

وضاحت:
(تشریح احادیث 3348 سے 3351)
معلوم ہوا قرآن یا قران پاک کی آیات و صور لٹکانے سے چنداں فائدہ نہ ہوگا، جس طرح لوگ آیت الکرسی، سورۂ الرحمٰن، سورۂ یس وغیرہ لٹکاتے ہیں یا معوذات کے فریم لگاتے ہیں، اصل چیز قرآن پڑھنا اور اس کو سمجھنا ہے، یہی انسان کو دنیا و آخرت میں فائدہ دے گا، ریشم کے جز دانوں میں لپیٹ کر رکھ دینے یا تعویذ بنا کر لٹکانے سے کیا ملے گا؟

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 3352
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله بن صالح، حدثني معاوية بن صالح، عن سليم بن عامر، عن ابي امامة الباهلي، قال: ": اقرءوا القرآن، ولا يغرنكم هذه المصاحف المعلقة، فإن الله لا يعذب قلبا وعى القرآن".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ سُلَيْمِ بْنِ عَامِرٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ، قَالَ: ": اقْرَءُوا الْقُرْآنَ، وَلَا يَغُرَّنَّكُمْ هَذِهِ الْمَصَاحِفُ الْمُعَلَّقَةُ، فَإِنَّ اللَّهَ لَا يُعَذِّبُ قَلْبًا وَعَى الْقُرْآنَ".
اس اثر کا ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزر چکا ہے۔ بعض روایات میں «وعاءً للقرآن» ہے۔ یعنی جو دل قرآن کا گھر ہو۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف عبد الله بن صالح، [مكتبه الشامله نمبر: 3363]»
اس کی تخریج وہی ہے جو اوپر گذر چکی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف عبد الله بن صالح
حدیث نمبر: 3353
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا محمد بن يوسف، حدثنا مسعر، عن معن بن عبد الرحمن، عن ابن مسعود، قال: "ليس من مؤدب إلا وهو يحب ان يؤتى ادبه، وإن ادب الله القرآن".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ، عَنْ مَعْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: "لَيْسَ مِنْ مُؤَدِّبٍ إِلَّا وَهُوَ يُحِبُّ أَنْ يُؤْتَى أَدَبُهُ، وَإِنَّ أَدَبَ اللَّهِ الْقُرْآنُ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: ہر مؤدّب (ادب سکھانے والا) چاہتا ہے کہ اس کے ادب کو اپنایا جائے، اور الله تعالیٰ کا ادب قرآن کریم ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى عبد الله، [مكتبه الشامله نمبر: 3364]»
اس اثر کی سند سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ تک صحیح اور موقوف ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى عبد الله
حدیث نمبر: 3354
Save to word اعراب
(حديث موقوف) حدثنا سهل بن حماد، حدثنا شعبة، عن عبد الملك بن ميسرة، عن ابي الاحوص، قال: كان عبد الله، يقول: "إن هذا القرآن مادبة الله، فمن دخل فيه، فهو آمن".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَيْسَرَةَ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، قَالَ: كَانَ عَبْدُ اللَّهِ، يَقُولُ: "إِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ مَأْدُبَةُ اللَّهِ، فَمَنْ دَخَلَ فِيهِ، فَهُوَ آمِنٌ".
ابوالاحوص نے کہا: سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے تھے: بیشک یہ قرآن الله کا دسترخوان ہے، جو اس پر آیا وہ مامون و محفوظ ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3365]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ مذکورہ بالا دونوں اثر رقم (3339) کے اطراف ہیں۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 3355
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا يحيى بن حماد، حدثنا ابو عوانة، عن الاعمش، عن إبراهيم، عن عبد الرحمن بن يزيد، عن عبد الله، قال: "من احب القرآن، فليبشر".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: "مَنْ أَحَبَّ الْقُرْآنَ، فَلْيُبْشِرْ".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: جو قرآن سے محبت رکھے اس کے لئے بشارت ہے۔ (یعنی اس کو خوش ہونا چاہیے۔)

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى عبد الله، [مكتبه الشامله نمبر: 3366]»
اس اثر کی سند سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ تک صحیح و موقوف ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 10129]، [ابن منصور 12/1، 3]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى عبد الله
حدیث نمبر: 3356
Save to word اعراب
(حديث موقوف) حدثنا يعلى، حدثنا الاعمش، عن إبراهيم، عن عبد الرحمن بن يزيد، عن عبد الله، قال: "من احب القرآن، فليبشر".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا يَعْلَى، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: "مَنْ أَحَبَّ الْقُرْآنَ، فَلْيُبْشِرْ".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: جو قرآن سے محبت رکھے اس کے لئے بشارت ہے۔ (یعنی اس کو خوش ہونا چاہیے۔)

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3367]»
اس کی تخریج اوپر گذر چکی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 3357
Save to word اعراب
(حديث موقوف) حدثنا يزيد بن هارون، انبانا همام، عن عاصم بن ابي النجود، عن الشعبي: ان ابن مسعود كان يقول: "يجيء القرآن يوم القيامة فيشفع لصاحبه، فيكون له قائدا إلى الجنة، ويشهد عليه، ويكون له سائقا إلى النار".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَنْبَأَنَا هَمَّامٌ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِي النُّجُودِ، عَنِ الشَّعْبِيِّ: أَنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ كَانَ يَقُولُ: "يَجِيءُ الْقُرْآنُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيَشْفَعُ لِصَاحِبِهِ، فَيَكُونُ لَهُ قَائِدًا إِلَى الْجَنَّةِ، وَيَشْهَدُ عَلَيْهِ، وَيَكُونُ لَهُ سَائِقًا إِلَى النَّارِ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے تھے: قیامت کے دن قرآن پاک آئے گا اور اپنے پڑھنے والے کے لئے شفاعت کرے گا، اور اس کی جنت کی طرف رہنمائی کرے گا، اس کے لئے شہادت دے گا اور اس کو جہنم سے ہنکا لے جائے گا۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن إلى الشعبي، [مكتبه الشامله نمبر: 3368]»
اس اثر کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 10102]، [ابن ضريس فى فضائل القرآن 96، 108] و [أبوالفضل الرازي 124]۔ بعض روایات میں «يكون له سائقًا إلى النار» ہے جس کی تصریح دوسری روایت میں یوں ہے: «ومن جعله خلفه قادہ إلى النار» یعنی جس نے اس کو پسِ پشت ڈالا اس کو یہ قرآن جہنم کی طرف لے جائے گا۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن إلى الشعبي

Previous    1    2    3    4    5    6    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.