سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
قرآن کے فضائل
1. باب فَضْلِ مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ:
1. جو قرآن پڑھے اس کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 3338
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عمرو بن زرارة، حدثنا جرير، عن قابوس، عن ابيه، عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "إن الرجل الذي ليس في جوفه من القرآن شيء كالبيت الخرب".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ قَابُوسَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِنَّ الرَّجُلَ الَّذِي لَيْسَ فِي جَوْفِهِ مِنْ الْقُرْآنِ شَيْءٌ كَالْبَيْتِ الْخَرِبِ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک جس آدمی کے سینے میں قرآن پاک میں سے کچھ نہیں وہ ویران گھر کے مانند ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 3349]»
اس حدیث کی سند قابوس کی وجہ سے حسن ہے۔ حوالہ دیکھئے: [ترمذي 2914]، [أحمد 223/1]، [طبراني 109/12، 12619]، [ابن كثير فى فضائل القرآن، ص: 284]، [السهمي فى تاريخ جرجان من طريق الدارمي، ص: 412]، [البغوي فى شرح السنة 1185]، [الحاكم فى المستدرك 554/1] و [البيهقي فى شعب الإيمان 3349]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن
حدیث نمبر: 3339
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا عبد الله بن خالد بن حازم، حدثنا محمد بن مسلمة، حدثنا ابو سنان، عن ابي إسحاق، عن ابي الاحوص، عن عبد الله، قال: "إن هذا القرآن مادبة الله، فخذوا منه ما استطعتم، فإني لا اعلم شيئا اصفر من خير، من بيت ليس فيه من كتاب الله شيء، وإن القلب الذي ليس فيه من كتاب الله شيء، خرب كخراب البيت الذي لا ساكن له".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ خَالِدِ بْنِ حَازِمٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو سِنَانٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: "إِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ مَأْدُبَةُ اللَّهِ، فَخُذُوا مِنْهُ مَا اسْتَطَعْتُمْ، فَإِنِّي لَا أَعْلَمُ شَيْئًا أَصْفَرَ مِنْ خَيْرٍ، مِنْ بَيْتٍ لَيْسَ فِيهِ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ شَيْءٌ، وَإِنَّ الْقَلْبَ الَّذِي لَيْسَ فِيهِ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ شَيْءٌ، خَرِبٌ كَخَرَابِ الْبَيْتِ الَّذِي لَا سَاكِنَ لَهُ".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ قرآن پاک اللہ تعالیٰ کا دسترخوان ہے، جتنا ہو سکے اس کو لے لو، میرے علم میں کوئی گھر اتنا محتاج نہیں جس میں الله کی کتاب کا کچھ حصہ نہ ہو، بیشک وہ دل جس میں کتاب اللہ میں سے کچھ نہ ہو وہ ویران ہے اس گھر کی ویرانی کی طرح جس میں کوئی رہتا نہ ہو۔

تخریج الحدیث: «رجاله ثقات غير أن أبا سنان سعيد بن سنان متأخر السماع من أبي إسحاق وهو موقوف على ابن مسعود، [مكتبه الشامله نمبر: 3350]»
یہ اثر سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ پر موقوف ہے۔ اس کے رجال ثقات ہیں۔ مذکور بالا حدیث اس کے آخری حصے کی تائید ہوتی ہے۔ اس اثر کو دیکھئے: [ابن أبى شيبه 10071]، [عبدالرزاق 5998]، [طبراني 138/9، 8642] میں۔ نیز دیکھئے: اگلی حدیث۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: رجاله ثقات غير أن أبا سنان سعيد بن سنان متأخر السماع من أبي إسحاق وهو موقوف على ابن مسعود
حدیث نمبر: 3340
Save to word اعراب
(حديث موقوف) حدثنا ابو عامر قبيصة، انبانا سفيان، عن عطاء بن السائب، عن ابي الاحوص، عن عبد الله، قال: "تعلموا هذا القرآن، فإنكم تؤجرون بتلاوته بكل حرف عشر حسنات، اما إني لا اقول ب (الم)، ولكن بالف، ولام، وميم، بكل حرف عشر حسنات".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ قَبِيصَةُ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: "تَعَلَّمُوا هَذَا الْقُرْآنَ، فَإِنَّكُمْ تُؤْجَرُونَ بِتِلَاوَتِهِ بِكُلِّ حَرْفٍ عَشْرَ حَسَنَاتٍ، أَمَا إِنِّي لَا أَقُولُ بِ (الم)، وَلَكِنْ بِأَلِفٍ، وَلَامٍ، وَمِيمٍ، بِكُلِّ حَرْفٍ عَشْرُ حَسَنَاتٍ".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: اس قرآن کریم کو سیکھو، تم کو اس کی تلاوت کے ہر حرف پر دس نیکیوں کا اجر دیا جائے گا، میں نہیں کہتا «الم» (ایک حرف ہے) بلکہ «الف لام ميم» تین حروف ہیں اور ہر حرف کے بدلے دس نیکیاں ہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وهو موقوف، [مكتبه الشامله نمبر: 3351]»
یہ اثر موقوف علی سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ ہے۔ اور ابوالاحوس کا نام عوف بن مالک ہے۔ بعض رواۃ نے اس کو مرفوعاً بھی روایت کیا ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 2912، وقال: هذا حديث حسن صحيح]۔ نیز دیکھئے: [ابن أبى شيبه 9981، 10071]، [عبدالرزاق 5993]، [البخاري فى الكبير 216/1]، [الطبراني 139/9، 8648، 8649] و [ابن الضريس فى فضائل القرآن 60]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح وهو موقوف
حدیث نمبر: 3341
Save to word اعراب
(حديث موقوف) حدثنا معاذ بن هانئ، حدثنا حرب بن شداد، حدثنا يحيى هو ابن ابي كثير، حدثني حفص بن عنان الحنفي: ان ابا هريرة كان يقول: "إن البيت ليتسع على اهله وتحضره الملائكة وتهجره الشياطين، ويكثر خيره ان يقرا فيه القرآن، وإن البيت ليضيق على اهله وتهجره الملائكة، وتحضره الشياطين، ويقل خيره، ان لا يقرا فيه القرآن".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هَانِئٍ، حَدَّثَنَا حَرْبُ بْنُ شَدَّادٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى هُوَ ابْنُ أَبِي كَثِيرٍ، حَدَّثَنِي حَفْصُ بْنُ عِنَانٍ الْحَنَفِيُّ: أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ كَانَ يَقُولُ: "إِنَّ الْبَيْتَ لَيَتَّسِعُ عَلَى أَهْلِهِ وَتَحْضُرُهُ الْمَلَائِكَةُ وَتَهْجُرُهُ الشَّيَاطِينُ، وَيَكْثُرُ خَيْرُهُ أَنْ يُقْرَأَ فِيهِ الْقُرْآنُ، وَإِنَّ الْبَيْتَ لَيَضِيقُ عَلَى أَهْلِهِ وَتَهْجُرُهُ الْمَلَائِكَةُ، وَتَحْضُرُهُ الشَّيَاطِينُ، وَيَقِلُّ خَيْرُهُ، أَنْ لَا يُقْرَأَ فِيهِ الْقُرْآنُ".
حفص بن غیاث حنفی نے بیان کیا کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے تھے: بیشک گھر میں اگر قرآن پاک پڑھا جائے تو وہ اس گھر والوں کے لئے کشادہ ہو جاتا ہے (رحمت کے) فرشتے وہاں حاضر ہوتے ہیں، اور شیطان اس گھر کو چھوڑ کر بھاگ جاتے ہیں، اور اس میں خیر کی کثرت ہوتی ہے، اور جس گھر میں قرآن کریم نہ پڑھا جائے وہ اپنے رہنے والوں کے لئے تنگ ہو جاتا ہے، فرشتے اسے چھوڑ جاتے ہیں اور شیطان آ کر اس میں بس جاتے ہیں اور اس میں خیر کی قلت ہوتی ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وهو موقوف على أبي هريرة، [مكتبه الشامله نمبر: 3352]»
اس اثر کی سند صحیح ہے، اور یہ بھی موقوف على سیدنا ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 10076]، [فضائل القرآن لابن الضريس 185]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح وهو موقوف على أبي هريرة
حدیث نمبر: 3342
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله بن يزيد، حدثنا ابن لهيعة، عن مشرح بن هاعان، قال: سمعت عقبة بن عامر، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: "لو جعل القرآن في إهاب، ثم القي في النار، ما احترق".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ مِشْرَحِ بْنِ هَاعَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: "لَوْ جُعِلَ الْقُرْآنُ فِي إِهَابٍ، ثُمَّ أُلْقِيَ فِي النَّارِ، مَا احْتَرَقَ".
عقبہ بن عامر کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: قرآن پاک اگر چمڑے پر لکھا جائے، پھر آگ میں ڈال دیا جائے تو وہ جلے گا نہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف ابن لهيعة، [مكتبه الشامله نمبر: 3353]»
ابن لہیعہ کی وجہ سے اس حدیث کی سند ضعیف ہے، لیکن بہت سے طرق سے مروی ہے۔ دیکھئے: [فضائل القرآن للفريابي 2]، [شرح مشكل الآثار للطحاوي 906]، [فضائل القرآن لابن كثير، ص: 303]، [أحمد 151/4]، [أبويعلی 1745]، [طبراني 308/17، 850]، [شعب الايمان للبيهقي 2699، وغيرهم]

وضاحت:
(تشریح احادیث 3337 سے 3342)
قرآن کریم الله کا کلام اور آسمانی صحیفہ ہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ اس کے پڑھنے والے کو ہر ہر حرف پر دس دس نیکیاں ثواب میں ملتی ہیں، آگے بھی قرآن پاک کے فضائل مذکور ہیں، اس حدیث کی سند گرچہ ضعیف ہے لیکن اللہ تعالیٰ اس طرح کے کرشمے کبھی کبھی دنیا میں دکھا دیتا ہے، چند سال قبل سعودیہ کا ایک ہوائی جہاز حادثے کا شکار ہوا، اس کے پائلٹ کے کپڑے اور جسم جل گیا لیکن جیب میں رکھا ہوا قرآن پاک کا نسخہ جلنے سے محفوظ رہا، اخبارات نے جلی حرفوں میں اللہ تعالیٰ کی اس نشانی کا ذکر کیا۔
«سبحان من يخلق و يحفظ.» امام طحاوی رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ اس کا مطلب ہے جلنے سے پہلے اللہ تعالیٰ اس کے حروف مٹا دیتا ہے۔
واللہ اعلم۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف ابن لهيعة
حدیث نمبر: 3343
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله بن جعفر الرقي، عن عبيد الله بن عمرو، عن زيد بن ابي انيسة، عن عاصم، عن ابي صالح، قال: سمعت ابا هريرة، يقول: "اقرءوا القرآن، فإنه نعم الشفيع يوم القيامة"، إنه يقول يوم القيامة: يا رب، حله حلية الكرامة، فيحلى حلية الكرامة، يا رب، اكسه كسوة الكرامة، فيكسى كسوة الكرامة، يا رب، البسه تاج الكرامة، يا رب، ارض عنه، فليس بعد رضاك شيء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ الرَّقِّيُّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: "اقْرَءُوا الْقُرْآنَ، فَإِنَّهُ نِعْمَ الشَّفِيعُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ"، إِنَّهُ يَقُولُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ: يَا رَبِّ، حَلِّهِ حِلْيَةَ الْكَرَامَةِ، فَيُحَلَّى حِلْيَةَ الْكَرَامَةِ، يَا رَبِّ، اكْسُهُ كِسْوَةَ الْكَرَامَةِ، فَيُكْسَى كِسْوَةَ الْكَرَامَةِ، يَا رَبِّ، أَلْبِسْهُ تَاجَ الْكَرَامَةِ، يَا رَبِّ، ارْضَ عَنْهُ، فَلَيْسَ بَعْدَ رِضَاكَ شَيْءٌ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: قرآن پڑھو، وہ قیامت کے دن بہت اچھا شفیع ہو گا، وہ قیامت کے دن کہے گا: اے میرے رب! اس (قاری قرآن) کو کرامت کا زیور پہنا دے، چنانچہ اس کو عزت و کرامت کے زیور سے آراستہ کر دیا جائے گا، تو پھر وہ کہے گا: اے رب! اس کو کرامت کا لباس بھی پہنا دے، چنانچہ اس شخص کو کرامت کا لباس پہنا دیا جائے گا، پھر وہ سفارش کرے گا: اے رب! اس کو کرامت کا تاج بھی پہنا دے، اے رب! اس سے راضی ہو جا، تیری رضا مندی کے بعد کسی چیز کی ضرورت نہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن من أجل عاصم وهو: ابن أبي النجود، [مكتبه الشامله نمبر: 3354]»
عاصم بن ابی النجود کی وجہ سے اس اثر کی سند حسن ہے۔ دیگر اسانید سے یہ مرفوعاً بھی روایت ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 2916، مرفوعًا وقال: هذا حديث حسن صحيح]، [الحاكم 552/1]، [البيهقي فى شعب الإيمان 1996، 1997]۔ نیز دیکھئے: [ابن أبى شيبه 10096]، [فضائل القرآن لابي عبيد، ص: 83] و [فضائل القرآن لابن الضريس 101، 109]۔ نیز امام ترمذی نے فرمایا: «شعبه عن عاصم بن بهدله عن أبى صالح عن أبى هريرة موقوفًا وهذا أصح من حديث عبدالصمد عن شعبه»

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن من أجل عاصم وهو: ابن أبي النجود
حدیث نمبر: 3344
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا موسى بن خالد، حدثنا إبراهيم بن محمد الفزاري، عن سفيان، عن عاصم، عن مجاهد، عن ابن عمر، قال: "يجيء القرآن يشفع لصاحبه، يقول: يا رب لكل عامل عمالة من عمله، وإني كنت امنعه اللذة والنوم، فاكرمه، فيقال: ابسط يمينك، فتملا من رضوان الله، ثم يقال: ابسط شمالك، فتملا من رضوان الله، ويكسى كسوة الكرامة، ويحلى بحلية الكرامة، ويلبس تاج الكرامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَزَارِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: "يَجِيءُ الْقُرْآنُ يَشْفَعُ لِصَاحِبِهِ، يَقُولُ: يَا رَبِّ لِكُلِّ عَامِلٍ عُمَالَةٌ مِنْ عَمَلِهِ، وَإِنِّي كُنْتُ أَمْنَعُهُ اللَّذَّةَ وَالنَّوْمَ، فَأَكْرِمْهُ، فَيُقَالُ: ابْسُطْ يَمِينَكَ، فَتُمْلَأُ مِنْ رِضْوَانِ اللَّهِ، ثُمَّ يُقَالُ: ابْسُطْ شِمَالَكَ، فَتُمْلَأُ مِنْ رِضْوَانِ اللَّهِ، وَيُكْسَى كِسْوَةَ الْكَرَامَةِ، وَيُحَلَّى بِحِلْيَةِ الْكَرَامَةِ، وَيُلْبَسُ تَاجَ الْكَرَامَةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: قیامت کے دن قرآن کریم آئے گا اور اپنے پڑھنے والے کے لئے شفاعت کرتے ہوئے کہے گا: اے رب! ہر مزدور کے لئے اس کے کام کی مزدوری ہے، اور میں اس کو لذت رسانی سے اور سونے سے روکتا تھا، تو اس کی عزت افزائی فرما، کہا جائے گا: اپنا داہنا ہاتھ دراز کرو اور اس کو اللہ تعالیٰ کی رضامندی سے بھر دیا جائے گا، پھر کہا جائے گا: بایاں ہاتھ پھیلاؤ اس کو بھی الله تعالیٰ کی رضا سے بھر دیا جائے گا، اور اس کو عزت و کرامت کا لباس پہنایا جائے گا، کرامت کے زیور سے وہ آراستہ کیا جائے گا اور اس (کے سر) پر کرامت کا تاج رکھا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن من أجل عاصم، [مكتبه الشامله نمبر: 3355]»
اس اثر کی سند عاصم کی وجہ سے حسن ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 10098، 10099]، [ابن منصور 22]، [فضائل القرآن لابن الضريس 102]، موقوفاً علی سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن من أجل عاصم
حدیث نمبر: 3345
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا موسى بن خالد، حدثنا إبراهيم بن محمد الفزاري، عن الحسن بن عبيد الله، عن المسيب بن رافع، عن ابي صالح، قال: "القرآن يشفع لصاحبه، فيكسى حلة الكرامة، ثم يقول: رب زده، فيكسى تاج الكرامة، قال: فيقول: رب زده، فآته، وآته... قال: يقول: رضائي". قال ابو محمد: قال وهيب بن الورد: اجعل قراءتك القرآن علما، ولا تجعله عملا.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَزَارِيُّ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، قَالَ: "الْقُرْآنُ يَشْفَعُ لِصَاحِبِهِ، فَيُكْسَى حُلَّةَ الْكَرَامَةِ، ثُمَّ يَقُولُ: رَبِّ زِدْهُ، فَيُكْسَى تَاجَ الْكَرَامَةِ، قَالَ: فَيَقُولُ: رَبِّ زِدْهُ، فَآتِهِ، وَآتِهِ... قَالَ: يَقُولُ: رِضَائِي". قَالَ أَبُو مُحَمَّد: قَالَ وُهَيْبُ بْنُ الْوَرْدِ: اجْعَلْ قِرَاءَتَكَ الْقُرْآنَ عِلْمًا، وَلَا تَجْعَلْهُ عَمَلًا.
ابوصالح نے کہا: قرآن کریم اپنے پڑھنے والے کے لئے سفارش کرے گا تو اس (قاری) کو کرامت کی پوشاک پہنائی جائے گی، قرآن عرض کرے گا: اے رب! اور اضافہ فرما، چنانچہ کرامت کا تاج پہنایا جائے گا، کہا پھر وہ کہے گا: اے رب! اور مزید عطاء فرما، اس کو اور نواز دے، اللہ تعالیٰ اس کو اپنی رضامندی عطا کرے گا۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: وہیب بن الورد نے کہا: قرآن کی قرأت کو علم بناؤ (صرف) عمل نہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده جيد وهو موقوف على أبي صالح، [مكتبه الشامله نمبر: 3356]»
اس اثر کی سند جید اور موقوف علی ابی صالح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 10097]، [فضائل القرآن لابن ضريس 102]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد وهو موقوف على أبي صالح
حدیث نمبر: 3346
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا موسى بن خالد، حدثنا إبراهيم الفزاري، عن الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "ايحب احدكم إذا اتى اهله ان يجد ثلاث خلفات سمان، قالوا: نعم يا رسول الله، قال:"فثلاث آيات يقرؤهن احدكم، خير له منهن".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ الْفَزَارِيُّ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ إِذَا أَتَى أَهْلَهُ أَنْ يَجِدَ ثَلَاثَ خَلِفَاتٍ سِمَانٍ، قَالُوا: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:"فَثَلَاثُ آيَاتٍ يَقْرَؤُهُنَّ أَحَدُكُمْ، خَيْرٌ لَهُ مِنْهُنَّ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم میں سے کوئی پسند کرے گا کہ وہ جب اپنے گھر آئے تو تین نہایت فربہ حاملہ اونٹنیاں کھٹری پائے؟ عرض کیا: بے شک یا رسول اللہ! (ہم میں سے ہر کوئی اس کو پسند کرتا ہے)، فرمایا: پس تین آیات جن کو انسان پڑھتا ہے ان تین (موٹی حاملہ) اونٹنیوں سے بہتر ہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 3357]»
اس حدیث کی سند جید ہے اور حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 802]، [ابن ماجه 3782]، [أحمد 266/2، 396]، [ابن أبى شيبه 10122]، [فضائل القرآن للفريابي 70]، [شرح السنة للبغوي 1177]، [شعب الايمان 2242، وغيرهم]۔ مسلم اور ابن ماجہ میں تین آیات نماز میں پڑھنے کا ذکر ہے۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 3342 سے 3346)
سبحان اللہ! کیا فضیلت ہے قرآن پڑھنے کی، صرف تین آیات اور اتنا بڑا ثواب، تین اونٹنیاں وہ بھی حاملہ اور موٹی تازی جن کی اس زمانے میں بڑی قیمت تھی، افسوس ہم اتنا بھی نہیں کر پاتے، اور یہ مثال تو دنیا کے لوگوں کی فہمائش کے لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمائی ورنہ آیاتِ قرآنیہ تو آخرت کی بہت عمدہ نعمتوں میں سے ہیں اور بارگاهِ عالی میں درجات بلند کرانے والی ہیں۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد
حدیث نمبر: 3347
Save to word اعراب
(حديث موقوف) حدثنا جعفر بن عون، حدثنا إبراهيم هو الهجري، عن ابي الاحوص، عن عبد الله، قال: "إن هذا القرآن مادبة الله، فتعلموا من مادبته ما استطعتم، إن هذا القرآن حبل الله، والنور المبين، والشفاء النافع، عصمة لمن تمسك به، ونجاة لمن اتبعه، لا يزيغ فيستعتب، ولا يعوج فيقوم، ولا تنقضي عجائبه، ولا يخلق عن كثرة الرد، فاتلوه، فإن الله ياجركم على تلاوته بكل حرف عشر حسنات، اما إني لا اقول (الم) ولكن بالف، ولام، وميم".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ هُوَ الْهَجَرِيُّ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: "إِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ مَأْدُبَةُ اللَّهِ، فَتَعَلَّمُوا مِنْ مَأْدُبَتِهِ مَا اسْتَطَعْتُمْ، إِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ حَبْلُ اللَّهِ، وَالنُّورُ الْمُبِينُ، وَالشِّفَاءُ النَّافِعُ، عِصْمَةٌ لِمَنْ تَمَسَّكَ بِهِ، وَنَجَاةٌ لِمَنْ اتَّبَعَهُ، لَا يَزِيغُ فَيَسْتَعْتِبُ، وَلَا يَعْوَجُّ فَيُقَوَّمُ، وَلَا تَنْقَضِي عَجَائِبُهُ، وَلَا يَخْلَقُ عَنْ كَثْرَةِ الرَّدِّ، فَاتْلُوهُ، فَإِنَّ اللَّهَ يَأْجُرُكُمْ عَلَى تِلَاوَتِهِ بِكُلِّ حَرْفٍ عَشْرَ حَسَنَاتٍ، أَمَا إِنِّي لَا أَقُولُ (الم) وَلَكِنْ بِأَلِفٍ، وَلَامٍ، وَمِيمٍ".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: بیشک یہ قرآن اللہ کا دسترخوان ہے، اس کے دسترخوان سے جتنا ہو سکے علم حاصل کرو، بیشک یہ قرآن کریم اللہ کی رسی، نور، شفا اورنفع بخش ہے، جو اس کو تھامے اس کے لئے (گناہوں سے بچنے کا) سبب ہے، اور جو اس کی پیروی کرے اس کے لئے نجات ہے، اس پر چلنے والا گمراہ نہ ہوگا کہ اس کو رضامندی طلب کرنی پڑے، نہ ٹیڑھا ہو گا کہ اس کو سیدھا کرنا پڑے، اور اس کے عجائب ختم ہونے والے نہیں ہیں، اور بار بار پڑھنے سے یہ پرانا نہ ہو گا، اس کو پڑھو بیشک اس کی تلاوت پر الله تعالیٰ تمہیں اجر و ثواب سے نوازے گا، ہر ایک حرف کے بدلے دس نیکیاں ہیں، میں نہیں کہتا کہ الم ایک حرف ہے بلکہ الف لام اور میم (الگ الگ حرف) ہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف إبراهيم الهجري، [مكتبه الشامله نمبر: 3358]»
ابراہیم بن مسلم الہجری کی وجہ سے اس اثر کی سند ضعیف ہے۔ بعض رواۃ نے اس کو مرفوعاً بھی روایت کیا ہے۔ اس کا طرف اول (3339) پر گذر چکا ہے۔ مزید حوالے کے لئے دیکھئے: [عبدالرزاق 6017]، [طبراني 139/9، 8646]، [أبونعيم فى الحلية 130/1]، [الحاكم فى المستدرك 555/1]، [أبوعبيد فى فضائل القرآن، ص: 49-50]، [نسائي فى عمل اليوم 963] و [أبونعيم فى أخبار أصبهاني 278/2]، [ابن منصور 7] و [البيهقي فى شعب الايمان 1985]، «كلهم عن طريق ابراهيم الهجري» ۔

وضاحت:
(تشریح حدیث 3346)
اگرچہ اس اثر کی سند ضعیف ہے لیکن قرآن پاک کے وصف میں تمام جملے مبنی برحقیقت ہیں اور ہر جملے کا شاہد قرآن یا حدیث میں موجود ہے: «‏‏‏‏ ﴿وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللّٰهِ جَمِيعًا .....﴾ [آل عمران: 103] » اور « ﴿وَنُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْآنِ مَا هُوَ شِفَاءٌ وَرَحْمَةٌ لِلْمُؤْمِنِينَ وَلَا يَزِيدُ الظَّالِمِينَ إِلَّا خَسَارًا﴾ [الإسراء: 82] » نیز «مَنْ يَهْدِهِ اللّٰهُ فَلَا مُضِلَّ لَهُ، وَمَنْ يُضْلِلْ فَلَا هَادِيَ لَهُ [مسلم: 868]، اقْرَءُوا الْقُرْآنَ، فَإِنَّهُ يَأْتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ شَفِيعًا لِأَصْحَابِهِ [مسلم: 804] وفي رواية: كِتَابُ اللّٰهِ فِيهِ الْهُدَى وَالنُّورُ مَنِ اسْتَمْسَكَ بِهِ وَأَخَذَ بِهِ كَانَ عَلَى الْهُدَى، وَمَنْ أَخْطَأَهُ ضَلَّ [مسلم 2408] او كما قال عليه الصلاة والسلام» یہ بھی صحیح ہے کہ اس قرآن پاک کے عجائب کبھی ختم ہونے والے نہیں، اس کی واضح مثال یہ ہے کہ چودہ سو سال میں بے شمار تفاسیر لکھی گئیں، ہر مفسر ایک نئی راہ اور مثال بیان کرتا ہے اور اب تک یہ سلسلہ جاری ہے، پچھلی صرف ایک دہائی میں صرف اردو میں کتنی تفسیر طبع ہوئیں ہیں اس پر غور کیا جائے، اور ہر تفسیر میں نیا اسلوب دیکھنے اور سمجھنے کو ملے گا، اور اسی لئے جب بعض اسلاف سے کہا گیا کہ آپ رات رات بھر بیٹھے قرآن پڑھتے رہتے ہیں سوتے بھی نہیں؟ کہا: کیا کروں، قرآن پڑھتا ہوں تو ایک عجوبہ سے نکل نہیں پاتا کہ دوسرا عجوبہ شروع ہو جاتا ہے۔
سبحان اللہ العظیم! کیا فہمِ قرآن ہے، اللہ تعالیٰ ہمیں بھی اس کی توفیق عطا فرمائے، آمین۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف إبراهيم الهجري

1    2    3    4    5    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.