سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
دل کو نرم کرنے والے اعمال کا بیان
119. باب في قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «نَارُكُمْ هَذِهِ جُزْءٌ مِنْ كَذَا جُزْءاً» :
119. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان: ”تمہاری یہ آگ جہنم کی آگ کا معمولی جزء ہے“
حدیث نمبر: 2881
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا جعفر بن عون، اخبرنا الهجري، عن ابي عياض، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "إن ناركم هذه جزء من سبعين جزءا من نار جهنم".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا الْهَجَرِيُّ، عَنْ أَبِي عِيَاضٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِنَّ نَارَكُمْ هَذِهِ جُزْءٌ مِنْ سَبْعِينَ جُزْءًا مِنْ نَارِ جَهَنَّمَ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہاری یہ (دنیا کی) آگ جہنم کی آگ کا (اپنی گرمی اور ہلاکت خیزی میں) سترواں حصہ ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف الهجري وهو: إبراهيم بن مسلم. وأبو عياض هو: عمرو بن الأسود، [مكتبه الشامله نمبر: 2889]»
اس روایت کی سند الہجری: ابراہیم بن مسلم کی وجہ سے ضعیف ہے، لیکن دوسری سند سے حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 3265]، [مسلم 2843]، [ابن حبان 7462]، [موارد الظمآن 2608]، [مسند الحميدي 1163]

وضاحت:
(تشریح حدیث 2880)
صحیحین میں ہے: جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بیان کیا کہ دنیاوی آگ جہنم کی آگ کا ستّرواں حصہ ہے تو صحابہ میں سے کسی نے پوچھا: یا رسول الله! عذاب کے لئے تو یہ دنیاوی آگ بھی بہت تھی۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دنیا کی آگ کے مقابلہ میں جہنم کی آگ انہتر درجہ اور بڑھ کر ہے۔
اس سے معلوم ہوا اس آگ کی ہولناکی اور تمازت اور ہلاکت کا عالم کیا ہوگا۔
(اعاذنا اللہ منہا)۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف الهجري وهو: إبراهيم بن مسلم. وأبو عياض هو: عمرو بن الأسود
120. باب في أَهْوَنِ أَهْلِ النَّارِ عَذَاباً:
120. جہنمیوں میں سے جس کو سب سے کم عذاب ہو گا
حدیث نمبر: 2882
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا ابو عاصم، عن ابن عجلان، عن ابيه، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: "اهون الناس عذابا من له نعلان يغلي منهما دماغه".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ أَبِيه، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "أَهْوَنُ النَّاسِ عَذَابًا مَنْ لَهُ نَعْلَانِ يَغْلِي مِنْهُمَا دِمَاغُهُ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے ہلکا عذاب (جہنم میں) اس کو ہوگا جو دو جوتیاں پہنے ہوگا جن سے اس کا دماغ (گرم پانی کی طرح) کھولتا ہوگا۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 2890]»
اس روایت کی سند حسن ہے، لیکن حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 213]، [أحمد 432/2]، [ابن حبان 7472]، [الموارد 2617]

وضاحت:
(تشریح حدیث 2881)
سب سے ہلکے اور کم عذاب والے کا یہ حال ہوگا تو دوسروں کا کیا حال ہوگا۔
مسلم شریف میں ہے: اور یہ عذاب ابوطالب کو ہوگا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت اور مدد کرنے کی وجہ سے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن
121. باب قَوْلِهِ تَعَالَى: {هَلْ مِنْ مَزِيدٍ}:
121. فرمان الٰہی: «هَلْ مِنْ مَزِيْدٍ» کا بیان
حدیث نمبر: 2883
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا حجاج بن منهال، حدثنا حماد بن سلمة، عن عمار بن ابي عمار، عن ابي هريرة: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: "يلقى في النار اهلها، وتقول: هل من مزيد هل من مزيد ثلاثا، حتى ياتيها ربها تعالى فيضع قدمه عليها فتزوى وتقول: قط قط قط".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ أَبِي عَمَّارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "يُلْقَى فِي النَّارِ أَهْلُهَا، وَتَقُولُ: هَلْ مِنْ مَزِيدٍ هَلْ مِنْ مَزِيدٍ ثَلَاثًا، حَتَّى يَأْتِيَهَا رَبُّهَا تَعَالَى فَيَضَعَ قَدَمَهُ عَلَيْهَا فَتُزْوَى وَتَقُولُ: قَطْ قَطْ قَطْ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جہنم میں دوزخیوں کو ڈالا جائے گا اور وہ کہے گی: «هَلْ مِنْ مَزِيْدٍ؟» یعنی کچھ اور بھی ہیں؟ کچھ اور بھی ہیں؟ تین بار کہے گی یہاں تک کہ الله رب العزت اپنا قدم مبارک اس پر رکھے گا تو وہ سکڑ جائے گی اور کہنے لگے گی: بس، بس، بس۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح عمار بن أبي عمار بينا أنه ثقة، [مكتبه الشامله نمبر: 2891]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 4849، 4850]، [مسلم 2846]، [أبويعلی 3140]، [ابن حبان 7447]

وضاحت:
(تشریح حدیث 2882)
اس حدیث سے الله تعالیٰ کا قدم ثابت ہوا جو بعض روایت میں رجل کے لفظ سے وارد ہے، علمائے سلف کا عقیدہ و ایمان ہے کہ الله تعالیٰ کا قدم ہے لیکن کیفیت ہمیں معلوم نہیں، نہ اس کی کرید کرنی جائز ہے، بعض لوگوں نے قدم کی تأویل کی ہے اور کہا ہے کہ قدم رکھنے سے مراد اس کا ذلیل کرنا ہے، یا کسی اور مخلوق کا قدم ہو سکتا ہے، یا قدم سے مراد جگہ بھی ہو سکتی ہے۔
لیکن یہ سب تاویلات باطلہ ہیں، اہلِ حدیث کا مذہب اس سلسلہ میں وہی ہے جو سلف صالحین نے کہا کہ یہ رب العالمین کی صفت ہے، جیسے سمع، بصر، وجہ، عین، ید، اللہ تعالیٰ کی صفات ہیں۔
امام دارمی رحمہ اللہ نے جنّت اور جہنم سے متعلق چنیدہ صحیح احادیث اختصار کے ساتھ اس کتاب میں ذکر کی ہیں، اس سے ان کے عقیدہ اور مذہب و مسلک کا پتہ چلتا ہے، تو دوسری طرف جنّت کی تمنا اور جہنم سے خوف پیدا ہوتا ہے، چند ایک احادیث اس باب میں ضعیف ہیں لیکن ان کے شواہد صحیحین اور حدیث کی اہم کتابوں میں موجود ہیں۔
اللہ تعالیٰ مؤلف کو اپنے رحم و کرم سے نوازے اور سنتِ رسول «على صاحبه الصلاة والسلام» کی خدمت پر ان کے درجات بلند فرمائے، اور مترجم و پڑھنے والے کو بھی الله تعالیٰ ان کے نقشِ قدم و منہج مسلک پر چلنے کی توفیق بخشے، آمین۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح عمار بن أبي عمار بينا أنه ثقة

Previous    11    12    13    14    15    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.