وقول الله تعالى: {فكفارته إطعام عشرة مساكين}. وما امر النبي صلى الله عليه وسلم حين نزلت: {ففدية من صيام او صدقة او نسك} ويذكر عن ابن عباس وعطاء وعكرمة ما كان في القرآن او او فصاحبه بالخيار وقد خير النبي صلى الله عليه وسلم كعبا في الفدية.وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {فَكَفَّارَتُهُ إِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسَاكِينَ}. وَمَا أَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ نَزَلَتْ: {فَفِدْيَةٌ مِنْ صِيَامٍ أَوْ صَدَقَةٍ أَوْ نُسُكٍ} وَيُذْكَرُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَعَطَاءٍ وَعِكْرِمَةَ مَا كَانَ فِي الْقُرْآنِ أَوْ أَوْ فَصَاحِبُهُ بِالْخِيَارِ وَقَدْ خَيَّرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَعْبًا فِي الْفِدْيَةِ.
اور (سورۃ المائدہ میں) اللہ تعالیٰ کا فرمان «فكفارته إطعام عشرة مساكين» اور یہ کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ پھر روزے یا صدقہ یا قربانی کا فدیہ دینا ہے اور ابن عباس رضی اللہ عنہما اور عطاء و عکرمہ سے منقول ہے کہ قرآن مجید میں جہاں «أو أو»(بمعنی یا) کا لفظ آتا ہے تو اس میں اختیار بتانا مقصود ہوتا ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کعب رضی اللہ عنہ کو فدیہ کے معاملہ میں اختیار دیا تھا (کہ مسکینوں کو کھانا کھلائیں یا ایک بکرے کا صدقہ کریں)۔
(مرفوع) حدثنا احمد بن يونس، حدثنا ابو شهاب، عن ابن عون، عن مجاهد، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى، عن كعب بن عجرة، قال: اتيته: يعني النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" ادن"، فدنوت فقال:" ايؤذيك هوامك؟"، قلت: نعم، قال:" فدية من صيام، او صدقة، او نسك"، واخبرني ابن عون، عن ايوب، قال: صيام ثلاثة ايام والنسك: شاة والمساكين: ستة.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ، قَالَ: أَتَيْتُهُ: يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" ادْنُ"، فَدَنَوْتُ فَقَالَ:" أَيُؤْذِيكَ هَوَامُّكَ؟"، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ:" فِدْيَةٌ مِنْ صِيَامٍ، أَوْ صَدَقَةٍ، أَوْ نُسُكٍ"، وَأَخْبَرَنِي ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ أَيُّوبَ، قَالَ: صِيَامُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ وَالنُّسُكُ: شَاةٌ وَالْمَسَاكِينُ: سِتَّةٌ.
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوشہاب عبداللہ بن نافع نے بیان کیا، ان سے ابن عون نے، ان سے مجاہد نے، ان سے عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ نے، ان سے کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قریب ہو جا، میں قریب ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا تمہارے سر کے کپڑے تکلیف دے رہے ہیں؟ میں نے عرض کیا، جی ہاں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر روزے صدقہ یا قربانی کا فدیہ دیدے۔ اور مجھے ابن عون نے خبر دی، ان سے ایوب نے بیان کیا کہ روزے تین دن کے ہوں گے اور قربانی ایک بکری کی اور (کھانے کے لیے) چھ مسکین ہوں گے۔
Narrated Ka`b bin 'Ujra: I came to the Prophet and he said to me, "Come near." So I went near to him and he said, "Are your lice troubling you?" I replied, "Yes." He said, "(Shave your head and) make expiation in the form of fasting, Sadaqa (giving in charity), or offering a sacrifice." (The sub-narrator) Aiyub said, "Fasting should be for three days, and the Nusuk (sacrifice) is to be a sheep, and the Sadaqa is to be given to six poor persons."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 79, Number 699
2. باب: سورۃ التحریم میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ”اور اللہ تعالیٰ نے تمہاری قسموں کا کفارہ مقرر کیا ہوا ہے اور اللہ تمہارا کارساز ہے اور وہ بڑا جاننے والا بڑی حکمت والا ہے“۔
(2) Chapter. When is expiation due or obligatory upon the rich and the poor? And the Statement of Allah: "Allah has already ordained fro you (O men) the dissolution of your oaths. And Allah is your Maula (Lord, Master, Protector) and He is the All-Knower, the All-Wise." (V.66:2)
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، عن الزهري، قال: سمعته من فيه، عن حميد بن عبد الرحمن، عن ابي هريرة، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: هلكت، قال:" وما شانك؟"، قال: وقعت على امراتي في رمضان، قال:" تستطيع تعتق رقبة؟"، قال: لا، قال:" فهل تستطيع ان تصوم شهرين متتابعين؟"، قال: لا، قال:" فهل تستطيع ان تطعم ستين مسكينا؟"، قال: لا، قال:" اجلس"، فجلس، فاتي النبي صلى الله عليه وسلم بعرق فيه تمر، والعرق: المكتل الضخم، قال:" خذ هذا فتصدق به"، قال: اعلى افقر منا؟ فضحك النبي صلى الله عليه وسلم حتى بدت نواجذه، قال:" اطعمه عيالك".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُهُ مِنْ فِيهِ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: هَلَكْتُ، قَالَ:" وَمَا شَأْنُكَ؟"، قَالَ: وَقَعْتُ عَلَى امْرَأَتِي فِي رَمَضَانَ، قَالَ:" تَسْتَطِيعُ تُعْتِقُ رَقَبَةً؟"، قَالَ: لَا، قَالَ:" فَهَلْ تَسْتَطِيعُ أَنْ تَصُومَ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ؟"، قَالَ: لَا، قَالَ:" فَهَلْ تَسْتَطِيعُ أَنْ تُطْعِمَ سِتِّينَ مِسْكِينًا؟"، قَالَ: لَا، قَالَ:" اجْلِسْ"، فَجَلَسَ، فَأُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَقٍ فِيهِ تَمْرٌ، وَالْعَرَقُ: الْمِكْتَلُ الضَّخْمُ، قَالَ:" خُذْ هَذَا فَتَصَدَّقْ بِهِ"، قَالَ: أَعَلَى أَفْقَرَ مِنَّا؟ فَضَحِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ، قَالَ:" أَطْعِمْهُ عِيَالَكَ".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے زہری نے بیان کیا، کہا کہ میں نے ان کی زبان سے سنا وہ حمید بن عبدالرحمٰن سے بیان کرتے تھے، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا، میں تو تباہ ہو گیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کیا بات ہے؟ عرض کیا کہ میں نے رمضان میں اپنی بیوی سے ہمبستری کر لی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کیا تم ایک غلام آزاد کر سکتے ہو؟ انہوں نے کہا کہ نہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا دو مہینے متواتر روزے رکھ سکتا ہے۔ انہوں نے عرض کیا کہ نہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا سکتا ہے؟ انہوں نے کہا کہ نہیں۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بیٹھ جاؤ وہ صاحب بیٹھ گئے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک ٹوکرا لایا گیا جس میں کھجوریں تھیں ( «عرق» ایک بڑا پیمانہ ہے) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لے جا اور اسے پورا صدقہ کر دے۔ انہوں نے پوچھا، کیا اپنے سے زیادہ محتاج پر (صدقہ کر دوں)؟ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہنس دئیے اور آپ کے سامنے کے دانت مبارک دکھائی دینے لگے اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے بچوں ہی کو کھلا دینا۔
Narrated Abu Huraira: A man came to the Prophet and said, "I am ruined!" The Prophet said, "What is the matter with you?" He said, "I had sexual relation with my wife (while I was fasting) in Ramadan." The Prophet said, "Have you got enough to manumit a slave?" He said, "No." The Prophet said, "Can you fast for two successive months?" The man said, "No." The Prophet said, "Can you feed sixty poor persons?" The man said, "No." Then the Prophet said to him, "Sit down," and he sat down. Afterwards an 'Irq, i.e., a big basket containing dates was brought to the Prophet and the Prophet said to him, "Take this and give it in charity." The man said, "To poorer people than we?" On that, the Prophet smiled till his premolar teeth became visible, and then told him, "Feed your family with it." (See Hadith No. 157, Vol 3)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 79, Number 700
(مرفوع) حدثنا محمد بن محبوب، حدثنا عبد الواحد، حدثنا معمر، عن الزهري، عن حميد بن عبد الرحمن، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: هلكت فقال:" وما ذاك؟"، قال: وقعت باهلي في رمضان، قال:" تجد رقبة؟"، قال: لا، قال:" هل تستطيع ان تصوم شهرين متتابعين؟"، قال: لا، قال:" فتستطيع ان تطعم ستين مسكينا؟"، قال: لا، قال: فجاء رجل من الانصار بعرق، والعرق: المكتل فيه تمر، فقال:" اذهب بهذا فتصدق به"، قال: اعلى احوج منا يا رسول الله؟ والذي بعثك بالحق ما بين لابتيها اهل بيت احوج منا، ثم قال:" اذهب فاطعمه اهلك".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَحْبُوبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: هَلَكْتُ فَقَالَ:" وَمَا ذَاكَ؟"، قَالَ: وَقَعْتُ بِأَهْلِي فِي رَمَضَانَ، قَالَ:" تَجِدُ رَقَبَةً؟"، قَالَ: لَا، قَالَ:" هَلْ تَسْتَطِيعُ أَنْ تَصُومَ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ؟"، قَالَ: لَا، قَالَ:" فَتَسْتَطِيعُ أَنْ تُطْعِمَ سِتِّينَ مِسْكِينًا؟"، قَالَ: لَا، قَالَ: فَجَاءَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ بِعَرَقٍ، وَالْعَرَقُ: الْمِكْتَلُ فِيهِ تَمْرٌ، فَقَالَ:" اذْهَبْ بِهَذَا فَتَصَدَّقْ بِهِ"، قَالَ: أَعَلَى أَحْوَجَ مِنَّا يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا بَيْنَ لَابَتَيْهَا أَهْلُ بَيْتٍ أَحْوَجُ مِنَّا، ثُمَّ قَالَ:" اذْهَبْ فَأَطْعِمْهُ أَهْلَكَ".
ہم سے محمد بن محبوب بصریٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا، کہا ہم سے معمر بن راشد نے، ان سے زہری نے، ان سے حمید بن عبدالرحمٰن بن عوف نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک صاحب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی، میں تو تباہ ہو گیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا بات ہے؟ انہوں نے کہا کہ رمضان میں اپنی بیوی سے صحبت کر لی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کوئی غلام ہے؟ انہوں نے کہا کہ نہیں۔ دریافت فرمایا متواتر دو مہینے روزے رکھ سکتے ہو، انہوں نے کہا کہ نہیں۔ دریافت فرمایا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا سکتے ہو؟ انہوں نے کہا کہ نہیں۔ راوی نے بیان کیا کہ پھر ایک انصاری صحابی «عرق» لے کر حاضر ہوئے، «عرق» ایک پیمانہ ہے، اس میں کھجوریں تھیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے لے جا اور صدقہ کر دے۔ انہوں نے پوچھا: یا رسول اللہ! کیا میں اپنے سے زیادہ ضرورت مند پر صدقہ کروں؟ اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے۔ ان دونوں میدانوں کے درمیان کوئی گھرانہ ہم سے زیادہ محتاج نہیں ہے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جا اور اپنے گھر والوں ہی کو کھلا دے۔
Narrated Abu Huraira: A man came to Allah's Apostle and said, "I am ruined!" The Prophet said to him, "What is the matter?" He said, "I have done a sexual relation with my wife (while fasting) in Ramadan." The Prophet said to him?" "Can you afford to manumit a slave?" He said, "No." The Prophet said, "Can you fast for two successive months?" He said, "No." The Prophet said, "Can you feed sixty poor persons?" He said, "No." Then an Ansari man came with an Irq (a big basket full of dates). The Prophet said (to the man), "Take this (basket) and give it in charity." That man said, "To poorer people than we, O Allah's Apostle? By Him Who has sent you with the Truth! There is no house in between the two mountains (of the city of Medina) poorer than we." So the Prophet said (to him), "Go and feed it to your family."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 79, Number 701
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، حدثنا سفيان، عن الزهري، عن حميد، عن ابي هريرة، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: هلكت، قال:" وما شانك؟"، قال: وقعت على امراتي في رمضان، قال:" هل تجد ما تعتق رقبة؟"، قال: لا، قال:" فهل تستطيع ان تصوم شهرين متتابعين؟"، قال: لا، قال:" فهل تستطيع ان تطعم ستين مسكينا؟"، قال: لا اجد، فاتي النبي صلى الله عليه وسلم بعرق فيه تمر، فقال:" خذ هذا فتصدق به"، فقال: اعلى افقر منا؟ ما بين لابتيها افقر منا، ثم قال:" خذه فاطعمه اهلك".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: هَلَكْتُ، قَالَ:" وَمَا شَأْنُكَ؟"، قَالَ: وَقَعْتُ عَلَى امْرَأَتِي فِي رَمَضَانَ، قَالَ:" هَلْ تَجِدُ مَا تُعْتِقُ رَقَبَةً؟"، قَالَ: لَا، قَالَ:" فَهَلْ تَسْتَطِيعُ أَنْ تَصُومَ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ؟"، قَالَ: لَا، قَالَ:" فَهَلْ تَسْتَطِيعُ أَنْ تُطْعِمَ سِتِّينَ مِسْكِينًا؟"، قَالَ: لَا أَجِدُ، فَأُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَقٍ فِيهِ تَمْرٌ، فَقَالَ:" خُذْ هَذَا فَتَصَدَّقْ بِهِ"، فَقَالَ: أَعَلَى أَفْقَرَ مِنَّا؟ مَا بَيْنَ لَابَتَيْهَا أَفْقَرُ مِنَّا، ثُمَّ قَالَ:" خُذْهُ فَأَطْعِمْهُ أَهْلَكَ".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے زہری نے، ان سے حمید بن عبدالرحمٰن نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک صاحب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ میں تو تباہ ہو گیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا بات ہے؟ کہا کہ میں نے رمضان میں اپنی بیوی سے صحبت کر لی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تمہارے پاس کوئی غلام ہے جسے آزاد کر سکو؟ انہوں نے کہا نہیں۔ دریافت فرمایا، کیا متواتر دو مہینے تم روزے رکھ سکتے ہو؟ کہا کہ نہیں، دریافت فرمایا کیا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا سکتے ہو؟ عرض کیا کہ اس کے لیے بھی میرے پاس کچھ نہیں ہے۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک ٹوکرا لایا گیا جس میں کھجوریں تھیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے لے جا اور صدقہ کر۔ انہوں نے پوچھا کہ اپنے سے زیادہ محتاج پر؟ ان دونوں میدان کے درمیان ہم سے زیادہ محتاج کوئی نہیں ہے۔ آخر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھا اسے لے جا اور اپنے گھر والوں کو کھلا دے۔
Narrated Abu Huraira: A man came to the Prophets and said, "I am ruined!" The Prophet said, "What is the matter with you?" He said, "I have done a sexual relation with my wife (while fasting) in Ramadan" The Prophet said to him, "Can you afford to manumit a slave?" He said, "No." The Prophet said, "Can you fast for two successive months?" He said, "No." The Prophet said, "Can you feed sixty poor persons?" He said, "I have nothing." Later on an Irq (big basket) containing dates was given to the Prophet, and the Prophet said (to him), "Take this basket and give it in charity." The man said, "To poorer people than we? Indeed, there is nobody between its (i.e., Medina's) two mountains who is poorer than we." The Prophet then said, "Take it and feed your family with it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 79, Number 702
ومد النبي صلى الله عليه وسلم وبركته وما توارث اهل المدينة من ذلك قرنا بعد قرن.وَمُدِّ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبَرَكَتِهِ وَمَا تَوَارَثَ أَهْلُ الْمَدِينَةِ مِنْ ذَلِكَ قَرْنًا بَعْدَ قَرْنٍ.
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا مد (ایک پیمانہ) اور اس میں برکت، اور بعد میں بھی اہل مدینہ کو نسلاً بعد نسل جَو صاع اور مد ورثہ میں ملا اس کا بیان۔
ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے قاسم بن مالک مزنی نے بیان کیا، کہا ہم سے جعید بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، ان سے سائب بن یزید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ایک صاع تمہارے زمانہ کے مد سے ایک مد اور تہائی کے برابر ہوتا تھا۔ بعد میں عمر بن عبدالعزیز کے زمانہ میں اس میں زیادتی کی گئی۔
Narrated Al-Ju'aid bin `Abdur-Rahman: As-Sa'ib bin Yazid said, "The Sa' at the time of the Prophet was equal to one Mudd plus one-third of a Mudd of your time, and then it was increased in the time of Caliph `Umar bin `Abdul `Aziz."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 79, Number 703
(موقوف) حدثنا منذر بن الوليد الجارودي، حدثنا ابو قتيبة وهو سلم، حدثنا مالك، عن نافع، قال:" كان ابن عمر يعطي زكاة رمضان، بمد النبي صلى الله عليه وسلم، المد الاول، وفي كفارة اليمين، بمد النبي صلى الله عليه وسلم"، قال ابو قتيبة: قال لنا مالك: مدنا اعظم من مدكم، ولا نرى الفضل إلا في مد النبي صلى الله عليه وسلم، وقال لي مالك: لو جاءكم امير فضرب مدا اصغر من مد النبي صلى الله عليه وسلم، باي شيء كنتم تعطون؟ قلت: كنا نعطي بمد النبي صلى الله عليه وسلم، قال: افلا ترى ان الامر إنما يعود إلى مد النبي صلى الله عليه وسلم.(موقوف) حَدَّثَنَا مُنْذِرُ بْنُ الْوَلِيدِ الْجَارُودِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو قُتَيْبَةَ وَهْوَ سَلْمٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ:" كَانَ ابْنُ عُمَرَ يُعْطِي زَكَاةَ رَمَضَانَ، بِمُدِّ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، الْمُدِّ الْأَوَّلِ، وَفِي كَفَّارَةِ الْيَمِينِ، بِمُدِّ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"، قَالَ أَبُو قُتَيْبَةَ: قَالَ لَنَا مَالِكٌ: مُدُّنَا أَعْظَمُ مِنْ مُدِّكُمْ، وَلَا نَرَى الْفَضْلَ إِلَّا فِي مُدِّ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ لِي مَالِكٌ: لَوْ جَاءَكُمْ أَمِيرٌ فَضَرَبَ مُدًّا أَصْغَرَ مِنْ مُدِّ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِأَيِّ شَيْءٍ كُنْتُمْ تُعْطُونَ؟ قُلْتُ: كُنَّا نُعْطِي بِمُدِّ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: أَفَلَا تَرَى أَنَّ الْأَمْرَ إِنَّمَا يَعُودُ إِلَى مُدِّ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے منذر بن الولید الجارودی نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوقتیبہ، سلم شعیری نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے، ان سے نافع نے بیان کیا کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما رمضان کا فطرانہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہی کے پہلے مد کے وزن سے دیتے تھے اور قسم کا کفارہ بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مد سے ہی دیتے تھے۔ ابوقتیبہ نے اسی سند سے بیان کیا کہ ہم سے امام مالک نے بیان کیا کہ ہمارا مد تمہارے مد سے بڑا ہے اور ہمارے نزدیک ترجیح صرف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہی کے مد کو ہے۔ اور مجھ سے امام مالک نے بیان کیا کہ اگر ایسا کوئی حاکم آیا جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مد سے چھوٹا مد مقرر کر دے تو تم کس حساب سے (صدقہ فطر وغیرہ) نکا لو گے؟ میں نے عرض کیا کہ ایسی صورت میں ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہی کے مد کے حساب سے فطرہ نکالا کریں گے؟ انہوں نے کہا کہ کیا تم دیکھتے نہیں کہ معاملہ ہمیشہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہی کے مد کی طرف لوٹتا ہے۔
Narrated Nafi`: Ibn `Umar used to give the Zakat of Ramadan (Zakat-al-Fitr) according to the Mudd of the Prophet, the first Mudd, and he also used to give things for expiation for oaths according to the Mudd of the Prophet. Abu Qutaiba said, "Malik said to us, 'Our Mudd (i.e., of Medina) is better than yours and we do not see any superiority except in the Mudd of the Prophet!' Malik further said, to me, 'If a ruler came to you and fixed a Mudd smaller than the one of the Prophet, by what Mudd would you measure what you give (for expiation or Zakat-al-Fitr?' I replied, 'We would give it according to the Mudd of the Prophet' On that, Malik said, 'Then, don't you see that we have to revert to the Mudd of the Prophet ultimately?'"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 79, Number 704
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہمیں امام مالک نے خبر دی، انہیں اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اے اللہ! ان کے «كيل» پیمانے میں ان کے صاع اور ان کے مد میں برکت عطا فرما۔“