صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قسموں اور نذروں کے بیان میں
The Book of Oaths and Vows
16. بَابُ الْيَمِينِ الْغَمُوسِ:
16. باب: قسموں کا بیان۔
(16) Chapter. Al-Ghamus oath.
حدیث نمبر: Q6675
Save to word اعراب English
ولا تتخذوا ايمانكم دخلا بينكم فتزل قدم بعد ثبوتها وتذوقوا السوء بما صددتم عن سبيل الله ولكم عذاب عظيم سورة النحل آية 94 دخلا مكرا وخيانة.وَلا تَتَّخِذُوا أَيْمَانَكُمْ دَخَلا بَيْنَكُمْ فَتَزِلَّ قَدَمٌ بَعْدَ ثُبُوتِهَا وَتَذُوقُوا السُّوءَ بِمَا صَدَدْتُمْ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ وَلَكُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ سورة النحل آية 94 دَخَلًا مَكْرًا وَخِيَانَةً.
‏‏‏‏ اور اللہ نے (سورۃ النحل میں) فرمایا «ولا تتخذوا أيمانكم دخلا بينكم فتزل قدم بعد ثبوتها وتذوقوا السوء بما صددتم عن سبيل الله ولكم عذاب عظيم‏» کہ اپنی قسموں کو آپس میں فساد کی بنیاد نہ بناؤ اس لیے کہ اسلام پر لوگوں کا قدم جمے اور پھر اکھڑ جائے اور اللہ کی راہ سے روکنے کے بدلے تم کو دوزخ کا عذاب چکھنا پڑے، تم کو سخت سزا دی جائے۔ اس آیت میں جو «دخلا» کا لفظ ہے اس کے معنی دغا اور فریب کے ہیں۔ «غمس» کے معنی ڈبو دینا۔
حدیث نمبر: 6675
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن مقاتل، اخبرنا النضر، اخبرنا شعبة، حدثنا فراس، قال: سمعت الشعبي، عن عبد الله بن عمرو، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" الكبائر: الإشراك بالله، وعقوق الوالدين، وقتل النفس، واليمين الغموس".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا فِرَاسٌ، قَالَ: سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْكَبَائِرُ: الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ، وَقَتْلُ النَّفْسِ، وَالْيَمِينُ الْغَمُوسُ".
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو نضر نے خبر دی، کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی، کہا ہم سے فراس نے بیان کیا، کہا کہ میں نے شعبی سے سنا، انہوں نے عبداللہ بن عمرو سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کبیرہ گناہ اللہ کے ساتھ شرک کرنا، والدین کی نافرمانی کرنا، کسی کی ناحق جان لینا اور «يمين الغموس‏"‏‏.‏» قصداً جھوٹی قسم کھانے کو کہتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah bin `Amr: The Prophet said, "The biggest sins are: To join others in worship with Allah; to be undutiful to one's parents; to kill somebody unlawfully; and to take an oath Al-Ghamus.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 78, Number 667


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
17. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلاً أُولَئِكَ لاَ خَلاَقَ لَهُمْ فِي الآخِرَةِ وَلاَ يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ وَلاَ يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلاَ يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ}:
17. باب: اللہ تعالیٰ کا سورۃ آل عمران میں فرمانا ”جو لوگ اللہ کا نام لے کر عہد کر کے قسمیں کھا کر اپنی قسموں کے بدلہ میں تھوڑی پونجی (دنیا کی مول لیتے ہیں) یہی وہ لوگ ہیں، جن کا آخرت میں کوئی حصہ نیک نہیں ہو گا“۔
(17) Chapter. The Statement of Allah: “Verily, those who purchase a small gain at the cost of Allah’s Covenant and their oaths..." (V.3:77) And also the Statement of Allah: "And purchase not a small gain at the cost of Allah’s Covenant. Verily! What is with Allah is better for you if you did but know." (V.16:95) And fulfil the Convenant of Allah (Baia: pledge for Islam) when you have convenanted, and break not the oaths after you have confirmed them - and indeed you have appointed Allah your surety..." (V.16:91)
حدیث نمبر: Q6676
Save to word اعراب English
وقوله جل ذكره: {ولا تجعلوا الله عرضة لايمانكم ان تبروا وتتقوا وتصلحوا بين الناس والله سميع عليم}. وقوله جل ذكره: {ولا تشتروا بعهد الله ثمنا قليلا إن ما عند الله هو خير لكم إن كنتم تعلمون}، {واوفوا بعهد الله إذا عاهدتم ولا تنقضوا الايمان بعد توكيدها وقد جعلتم الله عليكم كفيلا}.وَقَوْلِهِ جَلَّ ذِكْرُهُ: {وَلاَ تَجْعَلُوا اللَّهَ عُرْضَةً لأَيْمَانِكُمْ أَنْ تَبَرُّوا وَتَتَّقُوا وَتُصْلِحُوا بَيْنَ النَّاسِ وَاللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ}. وَقَوْلِهِ جَلَّ ذِكْرُهُ: {وَلاَ تَشْتَرُوا بِعَهْدِ اللَّهِ ثَمَنًا قَلِيلاً إِنَّ مَا عِنْدَ اللَّهِ هُوَ خَيْرٌ لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ}، {وَأَوْفُوا بِعَهْدِ اللَّهِ إِذَا عَاهَدْتُمْ وَلاَ تَنْقُضُوا الأَيْمَانَ بَعْدَ تَوْكِيدِهَا وَقَدْ جَعَلْتُمُ اللَّهَ عَلَيْكُمْ كَفِيلاً}.
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان «ولا تجعلوا الله عرضة لأيمانكم أن تبروا وتتقوا وتصلحوا بين الناس والله سميع عليم‏» اور اللہ ان سے بات بھی نہیں کرے گا اور نہ قیامت کے دن ان کی طرف رحمت کی نظر ہی کرے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا اور انہیں درد ناک عذاب ہو گا اور اللہ تعالیٰ کا (سورۃ البقرہ میں) ارشاد «ولا تشتروا بعهد الله ثمنا قليلا إن ما عند الله هو خير لكم إن كنتم تعلمون‏» اور اللہ کو قسمیں کھا کر نیکی اور پرہیزگاری اور لوگوں میں میل کرا دینے کی روک نہ بناؤ اور اللہ سنتا جانتا ہے اور (سورۃ النحل میں) فرمایا «وأوفوا بعهد الله إذا عاهدتم ولا تنقضوا الأيمان بعد توكيدها وقد جعلتم الله عليكم كفيلا‏» اللہ کا عہد کر کے دنیا کا تھوڑا سا مول مت لو۔ اللہ کے پاس جو کچھ ثواب اور اجر ہے وہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم سمجھو اور اسی صورت میں فرمایا اور اللہ کا نام لے کر جو عہد کرو اس کو پورا کرو اور قسموں کو پکا کرنے کے بعد پھر نہ توڑو (کیسے توڑو گے) تم اللہ کی ضمانت اپنی بات پر دے چکے ہو۔
حدیث نمبر: 6676
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا ابو عوانة، عن الاعمش، عن ابي وائل، عن عبد الله رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من حلف على يمين صبر، يقتطع بها مال امرئ مسلم، لقي الله وهو عليه غضبان"، فانزل الله تصديق ذلك: إن الذين يشترون بعهد الله وايمانهم ثمنا قليلا سورة آل عمران آية 77 إلى آخر الآية.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينِ صَبْرٍ، يَقْتَطِعُ بِهَا مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ، لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ"، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَصْدِيقَ ذَلِكَ: إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلا سورة آل عمران آية 77 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے ابووائل نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے جھوٹی قسم اس طور سے کھائی کہ اس کے ذریعہ کسی مسلمان کا مال ناجائز طریقہ سے حاصل کرے تو وہ اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ اس پر نہایت ہی غصہ ہو گا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اس کی تصدیق وحی کے ذریعہ نازل کی «إن الذين يشترون بعهد الله وأيمانهم ثمنا قليلا‏» کہ بلاشبہ وہ لوگ جو اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کے بدلے معمولی دنیا کی پونجی خریدتے ہیں آخر آیت تک۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah: Allah's Apostle said, "If somebody is ordered (by the ruler or the judge) to take an oath, and he takes a false oath in order to grab the property of a Muslim, then he will incur Allah's Wrath when he will meet Him." And Allah revealed in its confirmation: 'Verily! Those who purchase a small gain at the cost of Allah's covenants and their own oaths.' (3.77)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 78, Number 668


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 6677
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) فدخل الاشعث بن قيس، فقال: ما حدثكم ابو عبد الرحمن، فقالوا: كذا وكذا، قال: في انزلت، كانت لي بئر في ارض ابن عم لي، فاتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" بينتك او يمينه"، قلت: إذا يحلف عليها يا رسول الله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من حلف على يمين صبر وهو فيها فاجر، يقتطع بها مال امرئ مسلم، لقي الله يوم القيامة وهو عليه غضبان".(مرفوع) فَدَخَلَ الْأَشْعَثُ بْنُ قَيْسٍ، فَقَالَ: مَا حَدَّثَكُمْ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ، فَقَالُوا: كَذَا وَكَذَا، قَالَ: فِيَّ أُنْزِلَتْ، كَانَتْ لِي بِئْرٌ فِي أَرْضِ ابْنِ عَمٍّ لِي، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" بَيِّنَتُكَ أَوْ يَمِينُهُ"، قُلْتُ: إِذًا يَحْلِفُ عَلَيْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينِ صَبْرٍ وَهُوَ فِيهَا فَاجِرٌ، يَقْتَطِعُ بِهَا مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ، لَقِيَ اللَّهَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ".
‏‏‏‏ عبداللہ یہ حدیث بیان کر چکے تھے، اتنے میں اشعث بن قیس آئے اور پوچھا کہ ابوعبدالرحمٰن نے تم لوگوں سے کیا حدیث بیان کی ہے؟ لوگوں نے کہا اس اس مضمون کی۔ انہوں نے کہا اجی یہ آیت تو میرے ہی بارے میں نازل ہوئی تھی میرے ایک چچازاد بھائی کی زمین میں میرا ایک کنواں تھا اس کے جھگڑے کے سلسلہ میں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اپنے گواہ لاؤ ورنہ مدعاعلیہ سے قسم لی جائے گی۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! پھر وہ تو جھوٹی قسم کھا لے گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے جھوٹی قسم بدنیتی کے ساتھ اس لیے کھائی کہ اس کے ذریعہ کسی مسلمان کا مال ہڑپ کر جائے تو قیامت کے دن اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ وہ اللہ اس پر انتہائی غضب ناک ہو گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

(The sub-narrator added:) Al-Ash'ath bin Qais entered, saying, "What did Abu `Abdur-Rahman narrate to you?" They said, "So-and-so," Al-Ash'ath said, "This verse was revealed in my connection. I had a well on the land of my cousin (and we had a dispute about it). I reported him to Allah 's Apostle who said (to me). "You should give evidence (i.e. witness) otherwise the oath of your opponent will render your claim invalid." I said, "Then he (my opponent) will take the oath, O Allah's Apostle." Allah's Apostle said, "Whoever is ordered (by the ruler or the judge) to give an oath, and he takes a false oath in order to grab the property of a Muslim, then he will incur Allah's Wrath when he meets Him on the Day of Resurrection."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8 , Book 78 , Number 668


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
18. بَابُ الْيَمِينِ فِيمَا لاَ يَمْلِكُ، وَفِي الْمَعْصِيَةِ، وَفِي الْغَضَبِ:
18. باب: ملک حاصل ہونے سے پہلے یا گناہ کی بات کے لیے یا غصہ کی حالت میں قسم کھانے کا کیا حکم ہے؟
(18) Chapter. To swear (to do or not to do) something which is not in one‘s power (to do or not); and to swear to do an act of disobedience or to take an oath in a state of anger.
حدیث نمبر: 6678
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن العلاء، حدثنا ابو اسامة، عن بريد، عن ابي بردة، عن ابي موسى، قال: ارسلني اصحابي إلى النبي صلى الله عليه وسلم، اساله الحملان، فقال:" والله لا احملكم على شيء"، ووافقته وهو غضبان، فلما اتيته، قال:" انطلق إلى اصحابك، فقل:" إن الله، او إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، يحملكم".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: أَرْسَلَنِي أَصْحَابِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَسْأَلُهُ الْحُمْلَانَ، فَقَالَ:" وَاللَّهِ لَا أَحْمِلُكُمْ عَلَى شَيْءٍ"، وَوَافَقْتُهُ وَهُوَ غَضْبَانُ، فَلَمَّا أَتَيْتُهُ، قَالَ:" انْطَلِقْ إِلَى أَصْحَابِكَ، فَقُلْ:" إِنَّ اللَّهَ، أَوْ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَحْمِلُكُمْ".
مجھ سے محمد بن علاء نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے برید نے، ان سے ابوبردہ نے اور ان سے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میرے ساتھیوں نے مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں سواری کے جانور مانگنے کے لیے بھیجا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کی قسم میں تمہارے لیے کوئی سواری کا جانور نہیں دے سکتا (کیونکہ موجود نہیں ہیں) جب میں آپ کے سامنے آیا تو آپ کچھ خفگی میں تھے۔ پھر جب دوبارہ آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے ساتھیوں کے پاس جا اور کہہ کہ اللہ تعالیٰ نے یا (یہ کہا کہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہارے لیے سواری کا انتظام کر دیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Musa: My companions sent me to the Prophet to ask him for some mounts. He said, "By Allah! I will not mount you on anything!" When I met him, he was in an angry mood, but when I met him (again), he said, "Tell your companions that Allah or Allah's Apostle will provide you with mounts."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 78, Number 669


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 6679
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد العزيز، حدثنا إبراهيم، عن صالح، عن ابن شهاب. ح وحدثنا الحجاج، حدثنا عبد الله بن عمر النميري، حدثنا يونس بن يزيد الايلي، قال: سمعت الزهري، قال: سمعت عروة بن الزبير، وسعيد بن المسيب، وعلقمة بن وقاص، وعبيد الله بن عبد الله بن عتبة، عن حديث عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم:" حين قال لها اهل الإفك ما قالوا، فبراها الله مما قالوا، كل حدثني طائفة من الحديث، فانزل الله إن الذين جاءوا بالإفك سورة النور آية 11 العشر الآيات كلها في براءتي". فقال ابو بكر الصديق: وكان ينفق على مسطح لقرابته منه، والله لا انفق على مسطح شيئا ابدا بعد الذي قال لعائشة، فانزل الله: ولا ياتل اولو الفضل منكم والسعة ان يؤتوا اولي القربى سورة النور آية 22 الآية، قال ابو بكر: بلى والله إني لاحب ان يغفر الله لي، فرجع إلى مسطح النفقة التي كان ينفق عليه، وقال: والله لا انزعها عنه ابدا.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ، عَنْ صَالِحٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ. ح وحَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ النُّمَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ الْأَيْلِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ، قَالَ: سَمِعْتُ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ، وَسَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ، وَعَلْقَمَةَ بْنَ وَقَّاصٍ، وَعُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ حَدِيثِ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" حِينَ قَالَ لَهَا أَهْلُ الْإِفْكِ مَا قَالُوا، فَبَرَّأَهَا اللَّهُ مِمَّا قَالُوا، كُلٌّ حَدَّثَنِي طَائِفَةً مِنَ الْحَدِيثِ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ إِنَّ الَّذِينَ جَاءُوا بِالإِفْكِ سورة النور آية 11 الْعَشْرَ الْآيَاتِ كُلَّهَا فِي بَرَاءَتِي". فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ الصِّدِّيقُ: وَكَانَ يُنْفِقُ عَلَى مِسْطَحٍ لِقَرَابَتِهِ مِنْهُ، وَاللَّهِ لَا أُنْفِقُ عَلَى مِسْطَحٍ شَيْئًا أَبَدًا بَعْدَ الَّذِي قَالَ لِعَائِشَةَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ: وَلا يَأْتَلِ أُولُو الْفَضْلِ مِنْكُمْ وَالسَّعَةِ أَنْ يُؤْتُوا أُولِي الْقُرْبَى سورة النور آية 22 الْآيَةَ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: بَلَى وَاللَّهِ إِنِّي لَأُحِبُّ أَنْ يَغْفِرَ اللَّهُ لِي، فَرَجَعَ إِلَى مِسْطَحٍ النَّفَقَةَ الَّتِي كَانَ يُنْفِقُ عَلَيْهِ، وَقَالَ: وَاللَّهِ لَا أَنْزِعُهَا عَنْهُ أَبَدًا.
ہم سے عبدالعزیز نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم نے بیان کیا، ان سے صالح نے، ان سے ابن شہاب نے (دوسری سند) اور ہم سے حجاج نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن عمر نمیری نے بیان کیا، کہا ہم سے یونس بن یزید ایلی نے بیان کیا، کہا کہ میں نے زہری سے سنا، کہا کہ میں نے عروہ بن زبیر، سعید بن المسیب، علقمہ بن وقاص اور عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ رضی اللہ عنہم سے سنا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا پر بہتان کی بات کے متعلق، جب ان پر اتہام لگانے والوں نے اتہام لگایا تھا اور اللہ تعالیٰ نے ان کو اس اتہام سے بری قرار دیا تھا، ان سب لوگوں نے مجھ سے اس قصہ کا کوئی ایک ٹکڑا بیان کیا (اس حدیث میں یہ بھی ہے کہ) پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی «إن الذين جاءوا بالإفك‏» کہ بلاشبہ جن لوگوں نے جھوٹی تہمت لگائی ہے دس آیتوں تک۔ جو سب کی سب میری پاکی بیان کرنے کے لیے نازل ہوئی تھیں۔ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ، مسطح رضی اللہ عنہ کے ساتھ قرابت کی وجہ سے ان کا خرچ اپنے ذمہ لیے ہوئے تھے، کہا کہ اللہ کی قسم اب کبھی مسطح پر کوئی چیز ایک پیسہ خرچ نہیں کروں گا۔ اس کے بعد کہ اس نے عائشہ رضی اللہ عنہا پر اس طرح کی جھوٹی تہمت لگائی ہے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی «ولا يأتل أولو الفضل منكم والسعة أن يؤتوا أولي القربى‏» الخ۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس پر کہا، کیوں نہیں، اللہ کی قسم میں تو یہی پسند کرتا ہوں کہ اللہ میری مغفرت کر دے۔ چنانچہ انہوں نے پھر مسطح کو وہ خرچ دینا شروع کر دیا جو اس سے پہلے انہیں دیا کرتے تھے اور کہا کہ اللہ کی قسم میں اب خرچ دینے کو کبھی نہیں روکوں گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Az-Zuhri: I heard `Urwa bin Az-Zubair, Sa`id bin Al-Musaiyab, 'Alqama bin Waqqas and 'Ubaidullah bin `Abdullah bin `Uqba relating from `Aisha, the wife of the Prophet the narration of the people (i.e. the liars) who spread the slander against her and they said what they said, and how Allah revealed her innocence. Each of them related to me a portion of that narration. (They said that `Aisha said), ''Then Allah revealed the ten Verses starting with:--'Verily! Those who spread the slander..' (24.11-21) All these verses were in proof of my innocence. Abu Bakr As-Siddiq who used to provide for Mistah some financial aid because of his relation to him, said, "By Allah, I will never give anything (in charity) to Mistah, after what he has said about `Aisha" Then Allah revealed:-- 'And let not those among you who are good and are wealthy swear not to give (any sort of help) to their kins men....' (24.22) On that, Abu Bakr said, "Yes, by Allah, I like that Allah should forgive me." and then resumed giving Mistah the aid he used to give him and said, "By Allah! I will never withhold it from him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 78, Number 670


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 6680
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو معمر، حدثنا عبد الوارث، حدثنا ايوب، عن القاسم، عن زهدم، قال: كنا عند ابي موسى الاشعري، قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم في نفر من الاشعريين، فوافقته وهو غضبان، فاستحملناه، فحلف ان لا يحملنا، ثم قال:" والله إن شاء الله لا احلف على يمين، فارى غيرها خيرا منها، إلا اتيت الذي هو خير، وتحللتها".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ الْقَاسِمِ، عَنْ زَهْدَمٍ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَفَرٍ مِنْ الْأَشْعَرِيِّينَ، فَوَافَقْتُهُ وَهُوَ غَضْبَانُ، فَاسْتَحْمَلْنَاهُ، فَحَلَفَ أَنْ لَا يَحْمِلَنَا، ثُمَّ قَالَ:" وَاللَّهِ إِنْ شَاءَ اللَّهُ لَا أَحْلِفُ عَلَى يَمِينٍ، فَأَرَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، إِلَّا أَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ، وَتَحَلَّلْتُهَا".
ہم سے ابومعمر نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوارث نے، کہا ہم سے ایوب نے بیان کیا، ان سے قاسم نے، ان سے زہدم نے بیان کیا کہ ہم ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کے پاس تھے تو انہوں نے بیان کیا کہ میں قبیلہ اشعر کے چند ساتھیوں کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا جب میں آپ کے پاس آیا تو آپ غصہ تھے پھر ہم نے آپ سے سواری کا جانور مانگا تو آپ نے قسم کھا لی کہ آپ ہمارے لیے اس کا انتظام نہیں کر سکتے۔ اس کے بعد فرمایا: واللہ، اللہ نے چاہا تو میں کبھی بھی اگر کوئی قسم کھا لوں گا اور اس کے سوا دوسری چیز میں بھلائی دیکھوں گا تو وہی کروں گا جس میں بھلائی ہو گی اور قسم توڑ دوں گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Musa Al-Ash`ari: I went along with some men from the Ash-ariyin to Allah's Apostle and it happened that I met him while he was in an angry mood. We asked him to provide us with mounts, but he swore that he would not give us any. Later on he said, "By Allah, Allah willing, if ever I take an oath (to do something) and later on I find something else better than the first, then I do the better one and give expiation for the dissolution of my oath."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 78, Number 671


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
19. بَابُ إِذَا قَالَ وَاللَّهِ لاَ أَتَكَلَّمُ الْيَوْمَ. فَصَلَّى أَوْ قَرَأَ أَوْ سَبَّحَ أَوْ كَبَّرَ أَوْ حَمِدَ أَوْ هَلَّلَ، فَهْوَ عَلَى نِيَّتِهِ:
19. باب: جب کسی نے کہا کہ واللہ، میں آج بات نہیں کروں گا پھر اس نے نماز پڑھی، قرآن مجید کی تلاوت کی، تسبیح کی، حمد یا لا الہٰ الا اللہ کہا تو اس کا حکم اس کی نیت کے موافق ہو گا۔
(19) Chapter. If one says: “By Allah! I will not speak today,” and then offers Salat (prayer) or recites the Quran or says, Subhan Allah or Al-Hamdu lillah or La ilaha illallah, he will be (judge by Allah) according to his intentions.
حدیث نمبر: Q6681
Save to word اعراب English
وقال النبي صلى الله عليه وسلم: افضل الكلام اربع: سبحان الله، والحمد لله، ولا إله إلا الله، والله اكبر، قال ابو سفيان: كتب النبي صلى الله عليه وسلم إلى هرقل: تعالوا إلى كلمة سواء بيننا وبينكم، وقال مجاهد كلمة التقوى: لا إله إلا الله.وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَفْضَلُ الْكَلَامِ أَرْبَعٌ: سُبْحَانَ اللَّهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ، قَالَ أَبُو سُفْيَانَ: كَتَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى هِرَقْلَ: تَعَالَوْا إِلَى كَلِمَةٍ سَوَاءٍ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ، وَقَالَ مُجَاهِدٌ كَلِمَةُ التَّقْوَى: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ.
‏‏‏‏ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ افضل کلام چار ہیں، سبحان اللہ، الحمدللہ، لا الہٰ الا اللہ، اللہ اکبر اور ابوسفیان نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہرقل کو لکھا تھا، آ جاؤ اس کلمہ کی طرف جو ہمارے اور تمہارے درمیان برابر مانا جاتا ہے۔ مجاہد نے کہا کہ «كلمة التقوى» لا الہٰ الا اللہ ہے۔
حدیث نمبر: 6681
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني سعيد بن المسيب، عن ابيه، قال: لما حضرت ابا طالب الوفاة جاءه رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" قل: لا إله إلا الله كلمة احاج لك بها عند الله".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: لَمَّا حَضَرَتْ أَبَا طَالِبٍ الْوَفَاةُ جَاءَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" قُلْ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ كَلِمَةً أُحَاجُّ لَكَ بِهَا عِنْدَ اللَّهِ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، انہیں سعید بن مسیب نے خبر دی، ان کے والد (مسیب رضی اللہ عنہ) نے بیان کیا کہ جب جناب ابوطالب کی موت کی وقت قریب ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس آئے اور کہا کہ آپ کہہ دیجئیے کہ لا الہٰ الا اللہ تو میں آپ کے لیے اللہ سے جھگڑ سکوں گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Al-Musaiyab: When the death of Abu Talib approached, Allah's Apostle came to him and said, "Say: La ilaha illallah, a word with which I will be able to defend you before Allah."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 78, Number 672


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

Previous    3    4    5    6    7    8    9    10    11    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.