صحيح البخاري
كتاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ
کتاب: قسموں اور نذروں کے بیان میں
16. بَابُ الْيَمِينِ الْغَمُوسِ:
باب: قسموں کا بیان۔
وَلا تَتَّخِذُوا أَيْمَانَكُمْ دَخَلا بَيْنَكُمْ فَتَزِلَّ قَدَمٌ بَعْدَ ثُبُوتِهَا وَتَذُوقُوا السُّوءَ بِمَا صَدَدْتُمْ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ وَلَكُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ سورة النحل آية 94 دَخَلًا مَكْرًا وَخِيَانَةً.
اور اللہ نے (سورۃ النحل میں) فرمایا «ولا تتخذوا أيمانكم دخلا بينكم فتزل قدم بعد ثبوتها وتذوقوا السوء بما صددتم عن سبيل الله ولكم عذاب عظيم» کہ ”اپنی قسموں کو آپس میں فساد کی بنیاد نہ بناؤ اس لیے کہ اسلام پر لوگوں کا قدم جمے اور پھر اکھڑ جائے اور اللہ کی راہ سے روکنے کے بدلے تم کو دوزخ کا عذاب چکھنا پڑے، تم کو سخت سزا دی جائے“۔ اس آیت میں جو «دخلا» کا لفظ ہے اس کے معنی دغا اور فریب کے ہیں۔ «غمس» کے معنی ڈبو دینا۔