(حديث مقطوع) حدثنا خالد بن مخلد، حدثنا مالك، عن ابن شهاب، عن سعيد بن المسيب، قال: "عدة المستحاضة سنة".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، قَالَ: "عِدَّةُ الْمُسْتَحَاضَةِ سَنَةٌ".
سعید بن المسيب رحمہ اللہ نے فرمایا: مستحاضہ کی عدت ایک سال ہے۔
تخریج الحدیث: «أثر صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 948]» یہ اثر صحیح ہے، اور اثر رقم (939) پر گزر چکا ہے۔
(حديث مقطوع) اخبرنا إسحاق بن عيسى، اخبرنا هشيم، عن يونس، عن الحسن، قال: "المستحاضة تعتد بالاقراء".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ عِيسَى، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ الْحَسَنِ، قَالَ: "الْمُسْتَحَاضَةُ تَعْتَدُّ بِالْأَقْرَاءِ".
امام حسن رحمہ اللہ نے فرمایا: مستحاضہ حیض کے حساب سے عدت گزارے گی، یعنی اگر اسے طلاق دے دی جائے تو تین قروء عدت ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف فيه هشيم وقد عنعن، [مكتبه الشامله نمبر: 949]» اس قول کی سند ضعیف ہے۔ ابن ابی شیبہ نے صحیح سند سے روایت کیا ہے۔ دیکھئے: [المصنف 158/5] و [مسند أبى يعلی الموصلي 3111]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف فيه هشيم وقد عنعن
(حديث مقطوع) اخبرنا خليفة، حدثنا عبد الاعلى، عن معمر، عن الزهري، قال: "بالاقراء"، قال ابو محمد: اهل الحجاز، يقولون:"الاقراء: الاطهار"، وقال اهل العراق: هو الحيض، قال عبد الله: وانا اقول:"هو الحيض".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا خَلِيفَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: "بِالْأَقْرَاءِ"، قَالَ أَبُو مُحَمَّد: أَهْلُ الْحِجَازِ، يَقُولُونَ:"الْأَقْرَاءُ: الْأَطْهَارُ"، وَقَالَ أَهْلُ الْعِرَاقِ: هُوَ الْحَيْضُ، قَالَ عَبْد اللَّهِ: وَأَنَا أَقُولُ:"هُوَ الْحَيْضُ".
امام زہری رحمہ اللہ نے کہا: اقراء (یعنی حیض یا طہر کے حساب) سے عدت گزارے گی۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے فرمایا: اہل حجاز ”اقراء“ سے مراد طہر پاکی کی حالت کو لیتے ہیں، اور اہل عراق نے اس سے مراد حیض (کی حالت و مدت) کو لیا ہے۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: اور میرے نزدیک وہ حیض ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 950]» اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 128/5]
(حديث مقطوع) حدثنا موسى بن خالد، عن الهقل بن زياد، عن الاوزاعي، قال: سالت الزهري عن رجل طلق امراته وهي شابة تحيض، فانقطع عنها المحيض حين طلقها، فلم تر دما، كم تعتد؟، قال: "ثلاثة اشهر"..(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ خَالِدٍ، عَنْ الْهِقْلِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، قَالَ: سَأَلْتُ الزُّهْرِيَّ عَنْ رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ شَابَّةٌ تَحِيضُ، فَانْقَطَعَ عَنْهَا الْمَحِيضُ حِينَ طَلَّقَهَا، فَلَمْ تَرَ دَمًا، كَمْ تَعْتَدُّ؟، قَالَ: "ثَلَاثَةَ أَشْهُرٍ"..
امام اوزاعی رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ میں نے (ابن شہاب) زہری رحمہ اللہ سے دریافت کیا ایسے آدمی کے بارے میں جس نے اپنی جوان بیوی کو طلاق دی، اسے حیض آتا تھا لیکن طلاق کے وقت حیض کا آنا بند ہو گیا، اور اس نے خون دیکھا ہی نہیں، تو اس کی عدت کتنی ہو گی؟ فرمایا: تین مہینے۔
تخریج الحدیث: «أسانيدها جيده، [مكتبه الشامله نمبر: 952]» اس روایت کی سند جید ہے۔ «وانفرد به الدارمي» ۔
(حديث مقطوع) قال: وسالت الزهري عن رجل طلق امراته فحاضت حيضتين ثم ارتفعت حيضتها، كم تربص؟، قال:"عدتها سنة"..(حديث مقطوع) قَالَ: وَسَأَلْتُ الزُّهْرِيَّ عَنْ رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ فَحَاضَتْ حَيْضَتَيْنِ ثُمَّ ارْتَفَعَتْ حَيْضَتُهَا، كَمْ تَرَبَّصُ؟، قَالَ:"عِدَّتُهَا سَنَةٌ"..
امام اوزاعی رحمہ اللہ نے کہا: اور میں نے امام زہری رحمہ اللہ سے یہ بھی پوچھا کہ ایک آدمی نے اپنی عورت کو طلاق دی، اسے دوبار حیض آیا پھر رک گیا تو کتنے دن عدت گزارے گی؟ فرمایا: اس کی عدت ایک سال ہو گی۔
تخریج الحدیث: «، [مكتبه الشامله نمبر: 953]» اس قول کی سند جید مثل سابق ہے۔
(حديث مقطوع) قال: وسالت الزهري عن رجل طلق امراته وهي تحيض، تمكث ثلاثة اشهر، ثم تحيض حيضة، ثم يتاخر عنها الحيض، ثم تمكث السبعة الاشهر والثمانية، ثم تحيض اخرى تستعجل إليها مرة وتستاخر اخرى، كيف تعتد؟، قال:"إذا اختلفت حيضتها عن اقرائها فعدتها سنة"..(حديث مقطوع) قَالَ: وَسَأَلْتُ الزُّهْرِيَّ عَنْ رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ تَحِيضُ، تَمْكُثُ ثَلَاثَةَ أَشْهُرٍ، ثُمَّ تَحِيضُ حَيْضَةً، ثُمَّ يَتَأَخَّرُ عَنْهَا الْحَيْضُ، ثُمَّ تَمْكُثُ السَّبْعَةَ الْأَشْهُرَ وَالثَّمَانِيَةَ، ثُمَّ تَحِيضُ أُخْرَى تَسْتَعْجِلُ إِلَيْهَا مَرَّةً وَتَسْتَأْخِرُ أُخْرَى، كَيْفَ تَعْتَدُّ؟، قَالَ:"إِذَا اخْتَلَفَتْ حِيضَتُهَا عَنْ أَقْرَائِهَا فَعِدَّتُهَا سَنَةٌ"..
نیز فرمایا: میں نے امام زہری رحمہ اللہ سے یہ بھی پوچھا: ایک آدمی نے اپنی عورت کو طلاق دے دی جسے حیض آتا تھا، وہ تین مہینے تک رکی رہی (یعنی حیض نہ آیا) پر ایک بار حیض آ گیا، پھر (ایک بار آ کر) حیض رک گیا اور سات آٹھ مہینے تک وہ بیٹھی رہی (حیض نہ آیا)، پھر دوسری بار حیض آ گیا، پہلی بار جلدی آ گیا، دوسری بار بہت دیر سے حیض آیا، تو وہ عدت کیسے گزارے گی؟ فرمایا: اس کا حیض وقت مقررہ میں الٹ پلٹ کر آیا تو اس کی ایک سال کی عدت ہو گی۔
تخریج الحدیث: «، [مكتبه الشامله نمبر:]» اس قول کی سند جید ہے۔ «و انفرد به الدارمي» ۔
(حديث مقطوع) قلت: وكيف إن كان طلق وهي تحيض في كل سنة مرة كم تعتد؟، قال:"إن كانت تحيض اقراؤها معلومة هي اقراؤها، فإنا نرى ان تعتد اقراءها".(حديث مقطوع) قُلْتُ: وَكَيْفَ إِنْ كَانَ طَلَّقَ وَهِيَ تَحِيضُ فِي كُلِّ سَنَةٍ مَرَّةً كَمْ تَعْتَدُّ؟، قَالَ:"إِنْ كَانَتْ تَحِيضُ أَقْرَاؤُهَا مَعْلُومَةٌ هِيَ أَقْرَاؤُهَا، فَإِنَّا نُرَى أَنْ تَعْتَدَّ أَقْرَاءَهَا".
امام اوزاعی رحمہ اللہ نے کہا: اگر طلاق ہو جائے اور ہر سال میں ایک بار حیض آئے، تب عدت کتنی ہو گی؟ فرمایا: اگر اس کو وقت مقررہ پر حیض اور طہر ہوتا تھا، تو ہماری رائے میں وہ مدت حیض کی عدت گزارے گی۔
تخریج الحدیث: «، [مكتبه الشامله نمبر: 955]» اس قول کی سند مثل سابق اور جید ہے۔
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن المبارك، حدثنا عمر بن عبد الواحد، عن الاوزاعي، قال: سالت الزهري عن الرجل يبتاع الجارية لم تبلغ المحيض ولا تحمل مثلها، بكم يستبرئها؟، قال: "بثلاثة اشهر"..(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، قَالَ: سَأَلْتُ الزُّهْرِيَّ عَنْ الرَّجُلِ يَبْتَاعُ الْجَارِيَةَ لَمْ تَبْلُغْ الْمَحِيضَ وَلَا تَحْمِلُ مِثْلُهَا، بِكَمْ يَسْتَبْرِئُهَا؟، قَالَ: "بِثَلَاثَةِ أَشْهُرٍ"..
امام اوزاعی رحمہ اللہ سے مروی ہے: میں نے امام زہری رحمہ اللہ سے دریافت کیا: آدمی نابالغ لونڈی خریدے، جس کے مثل حاملہ نہ ہو سکے تو اس کے استبراء رحم کی مدت کیا ہو گی؟ فرمایا: تین مہینے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 956]» اس روایت کی سند صحیح ہے، اور (1212) رقم پر آ رہی ہے۔