(حديث مقطوع) قلت: وكيف إن كان طلق وهي تحيض في كل سنة مرة كم تعتد؟، قال:"إن كانت تحيض اقراؤها معلومة هي اقراؤها، فإنا نرى ان تعتد اقراءها".(حديث مقطوع) قُلْتُ: وَكَيْفَ إِنْ كَانَ طَلَّقَ وَهِيَ تَحِيضُ فِي كُلِّ سَنَةٍ مَرَّةً كَمْ تَعْتَدُّ؟، قَالَ:"إِنْ كَانَتْ تَحِيضُ أَقْرَاؤُهَا مَعْلُومَةٌ هِيَ أَقْرَاؤُهَا، فَإِنَّا نُرَى أَنْ تَعْتَدَّ أَقْرَاءَهَا".
امام اوزاعی رحمہ اللہ نے کہا: اگر طلاق ہو جائے اور ہر سال میں ایک بار حیض آئے، تب عدت کتنی ہو گی؟ فرمایا: اگر اس کو وقت مقررہ پر حیض اور طہر ہوتا تھا، تو ہماری رائے میں وہ مدت حیض کی عدت گزارے گی۔
تخریج الحدیث: «، [مكتبه الشامله نمبر: 955]» اس قول کی سند مثل سابق اور جید ہے۔