(حديث مرفوع) اخبرنا يعلى بن عبيد، حدثنا محمد بن عمرو، عن ابي سلمة، عن المغيرة بن شعبة رضي الله عنه، قال: كنت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في بعض اسفاره، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم "إذا ذهب إلى الحاجة، ابعد".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "إِذَا ذَهَبَ إِلَى الْحَاجَةِ، أَبْعَدَ".
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں بعض اسفار میں رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب قضائے حاجت کے لئے نکلتے تو بہت دور چلے جاتے تھے۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 686]» اس حدیث کی سند حسن ہے۔ تخریج کے لئے دیکھئے: [مسند احمد 248/4]، [أبوداؤد 1]، [ترمذي 20]، [نسائي 18/1، 19]، [ابن ماجه 334]، [المنتقی 27]، [البيهقي 93/1]، [ابن خزيمة 50]، [المستدرك 140/1] و [أصله فى البخاري 363] و [مسلم 274]
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب پاخانے کے لئے جاتے تو بہت دور چلے جاتے۔ امام ابومحمد الدارمی نے فرمایا: یہ قضائے حاجت کے آداب میں سے ہے۔ یعنی آدمی جنگل میں جائے تو دور آنکھوں سے اوجھل ہو جائے تب حاجت رفع کرے تاکہ کوئی دیکھ نہ سکے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 687]» تخريج اس روایت کی سند صحیح ہے، جیسا کہ اوپر گذر چکا ہے۔
(حديث مرفوع) اخبرنا ابو عاصم، حدثنا ثور بن يزيد، حدثنا حصين الحميري، اخبرنا ابو سعيد الخير، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "من اكتحل فليوتر، من فعل ذلك، فقد احسن، ومن لا، فلا حرج، من استجمر، فليوتر، من فعل، فقد احسن، ومن لا، فلا حرج، من اكل فليتخلل، فما تخلل، فليلفظ، وما لاك بلسانه، فليبتلع، من اتى الغائط، فليستتر، فإن لم يجد إلا كثيب رمل، فليستدبره، فإن الشياطين يتلاعبون بمقاعد بني آدم، من فعل، فقد احسن، ومن لا، فلا حرج".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ الْحِمْيَرِيُّ، أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْخَيْرُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَنْ اكْتَحَلَ فَلْيُوتِرْ، مَنْ فَعَلَ ذَلِكَ، فَقَدْ أَحْسَنَ، وَمَنْ لَا، فَلَا حَرَجَ، مَنْ اسْتَجْمَرَ، فَلْيُوتِرْ، مَنْ فَعَلَ، فَقَدْ أَحْسَنَ، وَمَنْ لَا، فَلَا حَرَجَ، مَنْ أَكَلَ فَلْيَتَخَلَّلْ، فَمَا تَخَلَّلَ، فَلْيَلْفِظْ، وَمَا لَاكَ بِلِسَانِهِ، فَلْيَبْتَلِعْ، مَنْ أَتَى الْغَائِطَ، فَلْيَسْتَتِرْ، فَإِنْ لَمْ يَجِدْ إِلَّا كَثِيبَ رَمْلٍ، فَلْيَسْتَدْبِرْهُ، فَإِنَّ الشَّيَاطِينَ يَتَلَاعَبُونَ بِمَقَاعِدِ بَنِي آدَمَ، مَنْ فَعَلَ، فَقَدْ أَحْسَنَ، وَمَنْ لَا، فَلَا حَرَجَ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو سرمہ لگائے تو طاق بار لگائے، جو کرے تو بہتر ہے نہ کرے تو کوئی حرج نہیں، اور جو ڈھیلے سے استنجا کرے تو طاق بار کرے، جو کرے تو بہتر ہے نہ کرے تو کوئی حرج نہیں، اور جو شخص کھانا کھائے تو خلال کرے، پھر خلال سے کچھ نکلے تو اسے پھینک دے، اور جو زبان سے لگا رہے اسے نگل جائے، جو ایسا کرے تو بہتر ہے نہ کرے تو کوئی حرج نہیں، اور جو شخص پائخانہ کو جائے تو آڑ میں ہو جائے، اگر کچھ بھی آڑ نہ ہو ریت کے ایک ڈھیر کے سوا تو اس کی آڑ میں بیٹھ جائے اس لئے کہ شیاطین آدمی کی شرم گاہ سے کھیلتے ہیں، جو شخص ایسا کرے گا تو بہتر، نہ کرے تو کوئی حرج نہیں۔“
تخریج الحدیث: «، [مكتبه الشامله نمبر: 689]» اس روایت کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [صحيح ابن حبان 1410]، [موارد الظمآن 132]، [العلل للدارقطني 1570] و [مشكل الآثار 41/1]۔ نیز دیکھئے: [أبوداؤد 25] و [ابن ماجه 327]
سیدنا عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حاجت کے وقت ٹیلے یا کھجور کے درختوں کی آڑ بہت پسند تھی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 690]» اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [صحيح مسلم 342] و [مسند أبويعلی 6787] و [البيهقي 94/1]، نیز دیکھئے حدیث رقم (783)۔
وضاحت: (تشریح احادیث 682 سے 686) ان احادیث شریفہ میں سرمہ لگانے، ڈھیلے سے استنجاء کرنے اور دانتوں کا خلال کرنے کی اجازت اور قضائے حاجت پردے اور آڑ میں کرنے کا حکم ہے، نیز شیطان کے تلاعب سے بچنے کی تلقین ہے۔
(حديث مرفوع) اخبرنا ابو عاصم، عن ابن جريج، عن عبد الكريم، عن الوليد بن مالك بن عبد القيس، عن محمد بن قيس مولى سهل بن حنيف، عن سهل بن حنيف رضي الله عنه، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال له: "انت رسولي إلى اهل مكة فقل: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرا عليكم السلام، ويامركم إذا خرجتم، فلا تستقبلوا القبلة، ولا تستدبروها".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ، عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ مَالِكٍ بِنْ عَبْدِ الْقَيْسِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ قَيْسٍ مَوْلَى سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ: "أَنْتَ رَسُولِي إِلَى أَهْلِ مَكَّةَ فَقُلْ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ عَلَيْكُمْ السَّلَامَ، وَيَأْمُرُكُمْ إِذَا خَرَجْتُمْ، فَلَا تَسْتَقْبِلُوا الْقِبْلَةَ، وَلَا تَسْتَدْبِرُوهَا".
سیدنا سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”تم مکہ والوں کے لئے میرے قاصد و مبلغ ہو، سو (ان سے) کہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں سلام کہتے ہیں اور حکم دیتے ہیں کہ جب (قضائے حاجت کے لئے) نکلو تو قبلے کی طرف منہ یا پیٹھ نہ کرو۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف ولكن الحديث صحيح بشواهده، [مكتبه الشامله نمبر: 691]» اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [مجمع الزوائد 1023، 6985]، لیکن اس حدیث کے شواہد موجود ہیں، جیسا کہ اگلی حدیث میں آرہا ہے، نیز دیکھئے: [المستدرك 412/3] و حديث رقم (697)۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف ولكن الحديث صحيح بشواهده
(حديث مرفوع) اخبرنا ابو نعيم، حدثنا ابن عيينة، عن الزهري، عن عطاء بن زيد، عن ابي ايوب، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: "إذا اتيتم الغائط، فلا تستقبلوا القبلة بغائط، ولا بول، ولا تستدبروها"، قال: ثم قال ابو ايوب: فقدمنا الشام، فوجدنا مراحيض قد بنيت عند القبلة فننحرف ونستغفر الله، قال ابو محمد: وهذا اصح من حديث عبد الكريم، وعبد الكريم شبه المتروك.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ زَيدَ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "إِذَا أَتَيْتُمْ الْغَائِطَ، فَلَا تَسْتَقْبِلُوا الْقِبْلَةَ بِغَائِطٍ، وَلَا بَوْلٍ، وَلَا تَسْتَدْبِرُوهَا"، قَالَ: ثُمَّ قَالَ أَبُو أَيُّوبَ: فَقَدِمْنَا الشَّامَ، فَوَجَدْنَا مَرَاحِيضَ قَدْ بُنِيَتْ عِنْدَ الْقِبْلَةِ فَنَنْحَرِفُ وَنَسْتَغْفِرُ اللَّهَ، قَالَ أَبُو مُحَمَّد: وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الْكَرِيمِ، وَعَبْدُ الْكَرِيمِ شِبْهُ الْمَتْرُوكِ.
سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم پائخانہ کو جاؤ تو پائخانہ یا پیشاب (کرنے) میں قبلہ کی طرف منہ یا پیٹھ نہ کرو۔“ راوی نے کہا: سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: پھر ہم شام کے ملک میں آئے تو دیکھا کہ کھڈیاں قبلہ کی طرف بنی ہوئی ہیں، ہم ان پر سے منہ پھیر لیتے اور اللہ سے استغفار کرتے تھے۔ امام ابومحمد الدارمی رحمہ اللہ نے فرمایا: یہ روایت پہلی روایت عبدالکریم سے زیادہ صحیح ہے اور عبدالکریم شبہ متروک ہیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 692]» اس روایت کی سند صحیح اور دوسری سند سے حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [صحيح بخاري 394]، [صحيح مسلم 264]، [ابن حبان 1416]، [ابن خزيمه 57] وغيرهم۔
وضاحت: (تشریح احادیث 686 سے 688) اس حدیث میں قضائے حاجت کے وقت قبلہ کی طرف منہ یا پیٹھ کر کے بیٹھنے کی سخت ممانعت ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا عمرو بن عون، عن عبد السلام بن حرب، عن الاعمش، عن انس رضي الله عنه، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان: "لا يرفع ثوبه حتى يدنو من الارض"، قال ابو محمد: هو ادب، وهو اشبه من حديث المغيرة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، عَنْ عَبْدِ السَّلَامِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ: "لَا يَرْفَعُ ثَوْبَهُ حَتَّى يَدْنُوَ مِنْ الْأَرْضِ"، قَالَ أَبُو مُحَمَّد: هُوَ أَدَبٌ، وَهُوَ أَشْبَهُ مِنْ حَدِيثِ الْمُغِيرَةِ.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کا ارادہ فرماتے تو اس وقت تک کپڑا نہ اٹھاتے جب تک کہ زمین سے قریب نہ ہو جاتے۔ امام دارمی ابومحمد رحمہ اللہ نے کہا: یہ بھی آداب الخلاء میں سے ہے اور حدیث مغیرہ کے مشابہ ہے۔
تخریج الحدیث: «، [مكتبه الشامله نمبر: 693]» اس سند سے یہ روایت ضعیف ہے، کیونکہ اعمش کا سماع سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے ثابت نہیں۔ تخریج کے لئے دیکھئے: [أبوداؤد 14]، [ترمذي 14 بهذا السند، وله شاهد صحيح عند البيهقي 96/1]
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ میں اپنے گھر کی چھت پر چڑھا تو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ بیت المقدس کی طرف منہ کئے دو اینٹوں پر بیٹھے ہیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 694]» یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [صحيح بخاري 148، 149]، [صحيح مسلم 266]، [ابن حبان 1418]، [دارقطني 61/1] وغيرهم۔
وضاحت: (تشریح احادیث 688 سے 690) نہی اور رخصت کی احادیث میں تطبیق و توفیق کے سلسلے میں علمائے کرام نے یہ وضاحت کی ہے کہ جنگل میں قبلہ رو ہو کر قضائے حاجت منع ہے۔ مذکورہ بالا فعل رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے تحت پختہ بنے ہوئے مکان میں اس کی اجازت ہے۔ واللہ اعلم۔
(حديث مرفوع) اخبرنا جعفر بن عون، اخبرنا الاعمش، عن ابي وائل، عن حذيفة رضي الله عنه، قال: "جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى سباطة قوم فبال وهو قائم"، قال ابو محمد: لا اعلم فيه كراهية.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: "جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى سُبَاطَةِ قَوْمٍ فَبَالَ وَهُوَ قَائِمٌ"، قَالَ أَبُو مُحَمَّد: لَا أَعْلَمُ فِيهِ كَرَاهِيَةً.
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک قوم کے کوڑے (گندگی کا ڈھیر) پر آئے اور کھڑے ہو کر پیشاب کیا۔ امام دارمی ابومحمد رحمہ اللہ نے فرمایا: کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کے بارے میں مجھے کراہت کا علم نہیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 695]» یہ سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [صحيح بخاري 224] و [صحيح مسلم 273]، تفصیل کے لئے دیکھئے: [كتب السنن ونيل الأوطار 109/1]، [ابن حبان 1424]، [الحميدي 447]
وضاحت: (تشریح حدیث 690) اس حدیث سے وقتِ ضرورت کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کی اجازت معلوم ہوئی۔
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بیت الخلاء میں (قضائے حاجت کے لئے) داخل ہوتے تو یہ دعا پڑھتے: «اللّٰهُمَّ إِنِّي أَعُوْذُبِكَ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ» یعنی ”اے اللہ میں ناپاک جنوں سے اور ناپاک جنیوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 696]» اس روایت کی سند صحیح ہے۔ ابوالنعمان کا نام محمد بن الفضل ہے، اور یہ حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 142] و [مسلم 375]، وغيرهم۔ نیز دیکھئے: [أبويعلی 3902]، [ابن حبان 1407]، [نيل الأوطار 87/1]
وضاحت: (تشریح حدیث 691) بیت الخلاء میں داخل ہونے سے پہلے یہ دعا پڑھنی چاہئے۔