سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
مقدمہ
حدیث نمبر: 651
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا يزيد، عن المسعودي، عن عون بن عبد الله، قال: "ما احب ان اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم لم يختلفوا، فإنهم لو اجتمعوا على شيء، فتركه رجل، ترك السنة، ولو اختلفوا، فاخذ رجل بقول احد، اخذ بالسنة".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا يَزِيدُ، عَنْ الْمَسْعُودِيِّ، عَنْ عَوْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: "مَا أُحِبُّ أَنَّ أَصْحَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَخْتَلِفُوا، فَإِنَّهُمْ لَوْ اجْتَمَعُوا عَلَى شَيْءٍ، فَتَرَكَهُ رَجُلٌ، تَرَكَ السُّنَّةَ، وَلَوْ اخْتَلَفُوا، فَأَخَذَ رَجُلٌ بِقَوْلِ أَحَدٍ، أَخَذَ بِالسُّنَّةِ".
عون بن عبداللہ نے کہا: مجھے پسند نہیں کہ اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اختلاف نہ کریں، اس لئے کہ اگر انہوں نے کسی چیز پر اجماع کر لیا اور وہ چیز کسی آدمی نے ترک کی تو گویا اس نے سنت ترک کر دی، اور اگر وہ اختلاف کریں اور کوئی آدمی ان صحابہ میں سے کسی کے بھی قول پر عمل پیرا ہوا تو (گویا) اس نے سنت ہی پر عمل کیا۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف عبد الرحمن بن عبد الله بن عتبة المسعودي، [مكتبه الشامله نمبر: 653]»
اس روایت کی سند عبدالرحمٰن المسعودی کی وجہ سے ضعیف ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف عبد الرحمن بن عبد الله بن عتبة المسعودي
حدیث نمبر: 652
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا ابو نعيم، حدثنا حسن، عن ليث، عن طاوس، قال: "ربما راى ابن عباس الراي، ثم تركه".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا حَسَنٌ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ طَاوُسٍ، قَالَ: "رُبَّمَا رَأَى ابْنُ عَبَّاسٍ الرَّأْيَ، ثُمَّ تَرَكَهُ".
لیث (ابن ابی سلیم) سے مروی ہے کہ امام طاؤوس رحمہ اللہ نے فرمایا: کبھی کبھی سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ایک رائے قائم کی پھر اسے ترک کر دیا۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف الليث وهو ابن أبي سليم، [مكتبه الشامله نمبر: 654]»
لیث کی وجہ سے یہ روایت ضعیف ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف الليث وهو ابن أبي سليم
حدیث نمبر: 653
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا الحجاج بن المنهال، حدثنا حماد بن سلمة، انبانا هشام بن عروة، عن عروة، عن مروان بن الحكم، قال: قال لي عثمان بن عفان: إن عمر رضي الله عنه، قال لي: إني قد رايت في الجد رايا، فإن رايتم ان تتبعوه فاتبعوه، قال عثمان: "إن نتبع رايك، فإنه رشد، وإن نتبع راي الشيخ قبلك فنعم ذو الراي كان"، قال: وكان ابو بكر يجعله ابا.(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ الْمِنْهَالِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، أَنْبَأَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ مَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ، قَالَ: قَالَ لِي عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ: إِنَّ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ لِي: إِنِّي قَدْ رَأَيْتُ فِي الْجَدِّ رَأْيًا، فَإِنْ رَأَيْتُمْ أَنْ تَتَّبِعُوهُ فَاتَّبِعُوهُ، قَالَ عُثْمَانُ: "إِنْ نَتَّبِعْ رَأْيَكَ، فَإِنَّهُ رَشَدٌ، وَإِنْ نَتَّبِعْ رَأْيَ الشَّيْخِ قَبْلَكَ فَنِعْمَ ذُو الرَّأْيِ كَانَ"، قَالَ: وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ يَجْعَلُهُ أَبًا.
مروان بن حکم نے کہا: مجھ سے سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کہ مجھ سے سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: دادا کی میراث میں میری ایک رائے ہے، اگر تم مناسب سمجھو تو اتباع کرو، سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اگر ہم آپ کی اتباع کریں تو یہ رشد و ہدایت ہے، اور اگر ہم آپ سے پہلے شیخ کی اتباع کریں جو بڑی اچھی رائے رکھتے تھے، راوی نے کہا: (وہ شیخ یعنی) سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ دادا کو باپ کے درجے میں رکھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 655]»
اس روایت کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [المستدرك 340/4]، نیز اثر رقم (2960)

وضاحت:
(تشریح احادیث 649 سے 653)
یہ تمام آثار و اقوال اور سلف صالحین کی آراء ہیں، اور ان کی نسبت میں بھی کلام ہے، اس سلسلہ میں «إِخْتَلَافُ أُمَّتِي رَحْمَةٌ» بھی حدیث کے طور پر بیان کی جاتی ہے لیکن وہ بھی صحیح نہیں ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد
53. باب في الْعَرْضِ:
53. عرض کا بیان
حدیث نمبر: 654
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا إبراهيم بن المنذر الحزامي، حدثنا مروان بن معاوية، حدثنا عاصم الاحول، قال: "عرضت على الشعبي احاديث الفقه، فاجازها لي".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ، قَالَ: "عَرَضْتُ عَلَى الشَّعْبِيِّ أَحَادِيثَ الْفِقْهِ، فَأَجَازَهَا لِي".
عاصم الاحول نے بیان کیا کہ میں نے امام شعبی رحمہ اللہ پر احادیث احکام پیش کیں اور انہوں نے مجھے ان کی روایت کرنے کی اجازت دی۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 656]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [المعرفة والتاريخ 826/2]، [الكفاية ص: 264]، [المحدث الفاصل 466، 485]

وضاحت:
(تشریح حدیث 653)
«عرض» طرق تحمل کے آٹھ طریقوں میں سے ایک طریقہ ہے جس میں شاگرد استاذ کے سامنے احادیث و روایات پیش کرے اور استاذ ان کی روایت کرنے کی اجازت دیں، اور اس طریق میں عموماً یہ کہا جاتا ہے «عرضت على فلان فأجازني» ۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 655
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا إبراهيم بن المنذر، حدثنا سفيان بن عيينة، قال: قلت لعمرو بن دينار: اسمعت جابر بن عبد الله، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لرجل مر في المسجد بسهام: "امسك بنصالها"؟، قال: نعم.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، قَالَ: قُلْتُ لِعَمْرِو بْنِ دِينَارٍ: أَسَمِعْتَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِرَجُلٍ مَرَّ فِي الْمَسْجِدِ بِسِهَامٍ: "أَمْسِكْ بِنِصَالِهَا"؟، قَالَ: نَعَمْ.
سفیان بن عیینہ نے بیان کیا کہ میں نے عمرو بن دینار سے عرض کیا: کیا آپ نے سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے یہ حدیث سنی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی سے فرمایا جو کہ مسجد میں تیر لے کر گزر رہا تھا: اس کی نوک (کی طرف سے) پکڑو۔ عمرو بن دینار نے کہا: ہاں میں نے انہیں یہ کہتے سنا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 657]»
اس روایت کی سند صحیح ہے، اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 451]، [مسلم 2614]، لیکن اس میں ”نعم“ کا اضافہ نہیں ہے، اس کے لئے دیکھئے: [مسند أبى يعلی 1827] و [صحيح ابن حبان 1647] و [مسند الحميدي 1289]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 656
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا إبراهيم بن المنذر، حدثنا سفيان، قال: قلت لعبد الرحمن بن القاسم: اسمعت اباك يحدث، عن عائشة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان "يقبلها وهو صائم"؟، قال: نعم.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: قُلْتُ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ: أَسَمِعْتَ أَبَاكَ يُحَدِّثُ، عَنْ عَائِشَةَ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ "يُقَبِّلُهَا وَهُوَ صَائِمٌ"؟، قَالَ: نَعَمْ.
سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، میں نے عبدالرحمٰن بن القاسم سے کہا: کیا تم نے اپنے والد کو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزے کی حالت میں ان کا بوسہ لیتے تھے؟ انہوں نے کہا: ہاں، میں نے انہیں یہ کہتے سنا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 658]»
اس روایت کی سند صحیح ہے، اور حدیث التقبیل متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1927]، [مسلم 1106 بهذا اللفظ]۔ نیز دیکھئے: [مسند أبى يعلي 4428]، [صحيح ابن حبان 537] و [مسند الحميدي 198]

وضاحت:
(تشریح احادیث 654 سے 656)
ان روایات میں سماع حدیث تصدیق طلب کرنا ہی اجازه ہے جو روایتِ حدیث کی ایک قسم ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح والحديث متفق عليه
حدیث نمبر: 657
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا الحسن بن احمد، حدثنا مسكين بن بكير، حدثنا شعبة، قال: كتب إلي منصور بحديث فلقيته، فقلت: احدث به عنك؟، قال: "او ليس إذا كتبت إليك فقد حدثتك؟"..(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا مِسْكِينُ بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: كَتَبَ إِلَيَّ مَنْصُورٌ بِحَدِيثٍ فَلَقِيتُهُ، فَقُلْتُ: أُحَدِّثُ بِهِ عَنْكَ؟، قَالَ: "أَوَ لَيْسَ إِذَا كَتَبْتُ إِلَيْكَ فَقَدْ حَدَّثْتُكَ؟"..
شعبہ نے بیان کیا کہ منصور نے میرے پاس ایک حدیث لکھ کر بھیجی، میں (جب) ان سے ملا تو میں نے کہا: اس حدیث کو آپ کے واسطے سے میں روایت کر سکتا ہوں؟ انہوں نے کہا: جب میں تمہیں کوئی بات لکھوں تو وہ بیان اور روایت کرنے ہی کے مرادف ہے۔ (یعنی گویا کہ میں نے تم سے دو بدو بیان کیا)۔

تخریج الحدیث: «، [مكتبه الشامله نمبر: 659]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [المعرفة 825/2 -827]، [الكفاية ص: 306، 343]، [المحدث الفاصل 463]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني:
حدیث نمبر: 658
Save to word اعراب
(حديث موقوف) قال: وسالت ايوب السختياني، فقال: مثل ذلك..(حديث موقوف) قَالَ: وَسَأَلْتُ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيَّ، فَقَالَ: مِثْلَ ذَلِكَ..
شعبہ (بن الحجاج) نے کہا: میں نے ایوب السختیانی سے پوچھا، انہوں نے بھی یہی جواب دیا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 660]»
اس اثر کو بھی فسوی نے [المعرفة 825/2] میں اور خطیب نے [الكفاية ص: 343] میں ذکر کیا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 659
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا زكريا بن عدي، اخبرنا عبد الله بن المبارك، عن معمر، عن الزهري، قال: عرضت عليه كتابا فقلت: ارويه عنك؟، قال: "ومن حدثك به غيري".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: عَرَضْتُ عَلَيْهِ كِتَابًا فَقُلْتُ: أَرْوِيهِ عَنْكَ؟، قَالَ: "وَمَنْ حَدَّثَكَ بِهِ غَيْرِي".
معمر سے مروی ہے، انہوں نے (امام) زہری رحمہ اللہ کو کتاب پیش کی اور کہا: کیا میں اسے آپ سے روایت کر سکتا ہوں؟ فرمایا: میرے علاوہ کسی اور نے اسے تمہارے لئے روایت کیا؟

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 661]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [المعرفة 827/2]، [الكفاية ص: 266، 283]، [المحدث الفاصل 477] و [جامع بيان العلم 2271، 2280]

وضاحت:
(تشریح احادیث 656 سے 659)
یعنی میں نے بیان کیا ہے اس لئے مجھ سے روایت کر سکتے ہو۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 660
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا إبراهيم بن المنذر الحزامي، حدثنا داود بن عطاء مولى المزنيين، حدثنا هشام بن عروة، عن ابيه، قال: "عرض الكتاب والحديث سواء".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ عَطَاءٍ مَوْلَى الْمُزَنِيِّينَ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: "عَرْضُ الْكِتَابِ وَالْحَدِيثُ سَوَاءٌ".
ہشام بن عروہ سے مروی ہے ان کے باپ (عروة) نے کہا: کتاب اور حدیث کا استاذ پر پیش کرنا ایک جیسا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف داود بن عطاء، [مكتبه الشامله نمبر: 662]»
اس روایت کی سند داؤد بن عطاء کی وجہ سے ضعیف ہے، لیکن قواعد حدیث کے مطابق یہ بات صحیح ہے۔

وضاحت:
(تشریح حدیث 659)
یعنی کتاب لے جا کر دکھائے یا حدیث پڑھ کر سنائے اور روایت کرنے کی اجازت طلب کرے، تو یہ ایک ہی بات ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف داود بن عطاء

Previous    62    63    64    65    66    67    68    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.