(حديث مقطوع) اخبرنا إبراهيم بن إسحاق، عن بقية، قال: حدثني حبيب بن صالح، قال: "ما خفت احدا من الناس مخافتي خالد بن معدان".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ إِسْحَاق، عَنْ بَقِيَّةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي حَبِيبُ بْنُ صَالِحٍ، قَالَ: "مَا خِفْتُ أَحَدًا مِنْ النَّاسِ مَخَافَتِي خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ".
حبیب بن صالح نے فرمایا: لوگوں میں خالد بن معدان سے زیادہ کسی سے میں نے خوف نہیں کھایا۔ (یعنی ان کے علم کی وجہ سے رعب طاری رہتا تھا)۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 421]» اس روایت کی سند صحیح ہے، بقیہ مدلس ہیں، لیکن حدثنی سے تصریح کی ہے لہٰذا درست ہے۔
(حديث مقطوع) اخبرنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، قال: حدث سعيد بن جبير يوما بحديث فقمت إليه فاستعدته، فقال لي: "ما كل ساعة احلب فاشرب".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَ سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ يَوْمًا بِحَدِيثٍ فَقُمْتُ إِلَيْهِ فَاسْتَعَدْتُهُ، فَقَالَ لِي: "مَا كُلَّ سَاعَةٍ أَحْلُبُ فَأُشْرَبُ".
ایوب (السختیانی) نے کہا: سعید بن جبیر نے ایک دن ایک حدیث بیان کی تو میں نے کھڑے ہو کر عرض کیا: دو بار دہرا دیجئے، فرمایا: میں نہ ہر گھڑی دودھ نکالتا ہوں اور نہ پیتا ہوں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 423]» اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 6688]، [المحدث الفاصل 780]، [الجامع 974]
وضاحت: (تشریح احادیث 416 سے 423) یعنی ہر وقت ایسا نہیں ہوتا کہ تم کوئی چیز طلب کرو اور وہ تمہیں مل ہی جائے، اس لئے موقع غنیمت سمجھ کر اس سے فائدہ اٹھایا کرو اور اس میں بے پرواہی نہ کرو۔ «مَا كُلُّ سَاعَةٍ أَحْلُبُ» یہ مثل ہے، اس کا معنی و مطلب بیان کر دیا گیا۔ دیکھئے: [مجمع الأمثال للميداني 190/2] ۔
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن حميد، حدثنا هارون هو ابن المغيرة، ويحيى بن ضريس، عن عمرو بن ابي قيس، عن عطاء "ان ابا عبد الرحمن كره الحديث في الطريق".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا هَارُونُ هُوَ ابْنُ الْمُغِيرَةِ، وَيَحْيَى بْنُ ضُرَيْسٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي قَيْسٍ، عَنْ عَطَاءٍ "أَنَّ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ كَرِهَ الْحَدِيثَ فِي الطَّرِيقِ".
عطاء بن السائب نے کہا: ابوعبدالرحمٰن نے راستہ چلتے حدیث بیان کرنا ناپسند فرمایا۔
تخریج الحدیث: «في إسناده علتان: ضعف محمد بن حميد وسماع عمرو بن أبي قيس متأخر من عطاء، [مكتبه الشامله نمبر: 424]» اس روایت کی سند ضعیف ہے، خطیب نے الجامع میں دوسری سند سے بھی یہ روایت ذکر کی ہے، جس کا لفظ ہے: «”كَانَ يَكْرَهُ أَنْ يُسْأَلَ وَهُوَ يَمْشِيْ“» دیکھئے: [الجامع 395]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: في إسناده علتان: ضعف محمد بن حميد وسماع عمرو بن أبي قيس متأخر من عطاء
(حديث مقطوع) اخبرنا عبد الله بن عمران، حدثنا يحيى بن ضريس، حدثنا ابو سنان، عن حبيب بن ابي ثابت، قال: كنا عند سعيد بن جبير فحدث بحديث، فقال له رجل: من حدثك هذا او ممن سمعت هذا؟"فغضب ومنعنا حديثه حتى قام؟".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عِمْرَانَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ ضُرَيْسٍ، حَدَّثَنَا أَبُو سِنَانٍ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ فَحَدَّثَ بِحَدِيثٍ، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: مَنْ حَدَّثَكَ هَذَا أَوْ مِمَّنْ سَمِعْتَ هَذَا؟"فَغَضِبَ وَمَنَعَنَا حَدِيثَهُ حَتَّى قَامَ؟".
حبیب بن ثابت نے کہا کہ ہم سعید بن جبیر رحمہ اللہ کے پاس تھے کہ انہوں نے ایک حدیث بیان کی تو ایک آدمی نے ان سے عرض کیا: آپ سے کسی نے یہ حدیث بیان کی؟ یا یہ کس سے آپ نے سنی؟ تو سعید رحمہ اللہ ناراض ہو گئے اور ہم کو اس سے بات کرنے سے روک دیا، یہاں تک کہ وہ اٹھ کر چلا گیا۔
تخریج الحدیث: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 425]» اس قول کی سند جید ہے، «وانفرد به الدارمي» ۔
(حديث مقطوع) اخبرنا ابو معمر إسماعيل بن إبراهيم، عن سفيان، عن الزهري، عن ابي سلمة، قال: "لو رفقت بابن عباس لاصبت منه علما كثيرا".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا أَبُو مَعْمَرٍ إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ: "لَوْ رَفَقْتُ بِابْنِ عَبَّاسٍ لَأَصَبْتُ مِنْهُ عِلْمًا كَثِيرًا".
ابوسلمہ نے کہا: کاش میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی رفاقت اختیار کی ہوتی تو ان کے علم کا وافر حصہ حاصل کر لیا ہوتا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 426]» اس قول کی سند صحیح ہے، اور ابوسلمہ: ابن عبدالرحمٰن بن عوف ہیں۔ دیکھئے: [المعرفة 559/1]، [الجامع 385]، [جامع بيان العلم 156/1]، نیز روایت رقم (587)۔
(حديث مقطوع) اخبرنا الحكم بن المبارك، اخبرنا بقية، عن ام عبد الله بنت خالد، قالت: "ما رايت احدا اكرم للعلم من ابي".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ أُمِّ عَبْدِ اللَّهِ بِنْتِ خَالِدٍ، قَالَتْ: "مَا رَأَيْتُ أَحَدًا أَكْرَمَ لِلْعِلْمِ مِنْ أَبِي".
ام عبدالله بنت خالد نے کہا کہ میں نے اپنے باپ سے زیادہ علم کی توقیر کرنے والا کوئی نہیں دیکھا۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف بقية بن الوليد مدلس وقد عنعن، [مكتبه الشامله نمبر: 427]» اس قول کی سند ضعیف ہے، بقیہ اس میں مدلس اور عنعن سے روایت کیا ہے۔ ام عبداللہ عبدہ بنت خالد بن معدان ہیں۔ امام بخاری نے [التاريخ الكبير 176/3] میں اسے صحیح سند سے ذکر کیا ہے۔
وضاحت: (تشریح احادیث 423 سے 427) ان تمام روایات سے علماء کا وقار و ہیت اور ان کی قدر و منزلت ثابت ہوتی ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف بقية بن الوليد مدلس وقد عنعن
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن المبارك، عن عيسى بن يونس، عن الاوزاعي، عن سليمان بن موسى، قال: قلت لطاوس: إن فلانا حدثني بكذا وكذا، قال: "إن كان صاحبك مليا، فخذ عنه".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ عِيسَى بْنِ يُونُسَ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى، قَالَ: قُلْتُ لِطَاوُسٍ: إِنَّ فُلَانًا حَدَّثَنِي بِكَذَا وَكَذَا، قَالَ: "إِنْ كَانَ صَاحِبُكَ مَلِيًّا، فَخُذْ عَنْهُ".
سلیمان بن موسیٰ نے کہا: میں نے امام طاؤوس رحمہ اللہ سے کہا: فلاں آدمی نے اس اس طرح مجھے حدیث بیان کی، فرمایا: تمہارے یہ حدیث بیان کرنے والے (حدیث کے) غنی ہیں تو ان کی روایت لے لو۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن من أجل سليمان بن موسى الأموي، [مكتبه الشامله نمبر: 428]» اس قول کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [الضعفاء للعقيلي 12/1]، [التاريخ لأبي زرعة 601]، [المحدث الفاصل 426]، [الكفاية ص: 34] و [أسد الغابة 284/6]
وضاحت: (تشریح حدیث 427) یعنی وہ احادیث شریفہ کا علم رکھتے ہیں اور اس سے مالا مال ہیں تو ان سے حدیث لے سکتے ہیں۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن من أجل سليمان بن موسى الأموي
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن احمد، حدثنا سفيان، عن مسعر، قال: قال سعد بن إبراهيم: "لا يحدث عن رسول الله إلا الثقات".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مِسْعَرٍ، قَالَ: قَالَ سَعْدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ: "لَا يُحَدِّثْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ إِلَّا الثِّقَاتُ".
سعد بن ابراہیم نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثقات راوی ہی حدیث روایت کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 429]» اس اثر کی سند صحیح ہے۔ امام مسلم نے اپنی صحیح کے مقدمہ میں اسے ذکر کیا ہے۔ دیکھئے: [مقدمة صحيح مسلم 15/1]، [الكفاية ص: 32] و [تاريخ أبى زرعة 1484]
وضاحت: (تشریح حدیث 428) مذکورہ بالا اثر میں اس بات کی ترغیب ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت اور حدیث بیان کرنے والا ثقہ ہونا چاہیے، جس طرح حدیث میں ہے: «لَا يَحْمِلْ هٰذَا الْعِلْمَ إِلَّا عُدُوُ لَهُ (أو كما قال عليه السلام)» ۔
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن حميد، حدثنا جرير، عن عاصم، عن ابن سيرين، قال: "كانوا لا يسالون عن الإسناد، ثم سالوا بعد ليعرفوا من كان صاحب سنة اخذوا عنه، ومن لم يكن صاحب سنة، لم ياخذوا عنه"، قال ابو محمد: ما اظنه سمعه من عاصم.(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، قَالَ: "كَانُوا لَا يَسْأَلُونَ عَنْ الْإِسْنَادِ، ثُمَّ سَأَلُوا بَعْدُ لِيَعْرِفُوا مَنْ كَانَ صَاحِبَ سُنَّةٍ أَخَذُوا عَنْهُ، وَمَنْ لَمْ يَكُنْ صَاحِبَ سُنَّةٍ، لَمْ يَأْخُذُوا عَنْهُ"، قَالَ أَبُو مُحَمَّد: مَا أَظُنُّهُ سَمِعَهُ مِنْ عَاصِمٍ.
امام محمد بن سیرین رحمہ اللہ نے فرمایا: لوگ پہلے اسناد کے بارے میں سوال نہیں کرتے تھے، پھر سوال کرنے لگے (یعنی پوچھنے لگے کہ راوی کون اور کیسا ہے)، جو صاحب سنت ہوتا اس سے حدیث لے لیتے، اور جو صاحب سنت نہ ہوتا اس سے حدیث نہیں لیتے تھے۔ امام دارمی نے فرمایا: میں نہیں سمجھتا کہ جریر نے عاصم سے اسے سنا ہو گا۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف من أجل محمد بن حميد. وفيه شبهة انقطاع بين جرير وبين عاصم، [مكتبه الشامله نمبر: 430]» اس روایت کی سند میں محمد بن حمید ضعیف اور جریر: ابن عبدالحميد و عاصم: ابن سلمان ہیں۔ نیز ان میں انقطاع کا احتمال ہے۔ اس کو خطیب نے [الكفاية ص: 122]، اور ابونعیم نے [حلية الأولياء 278/2] میں روایت کیا ہے جس کی سند صحیح ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف من أجل محمد بن حميد. وفيه شبهة انقطاع بين جرير وبين عاصم