حدثنا إسماعيل قال: حدثني مالك، عن ابن شهاب، عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”ليس الشديد بالصرعة، إنما الشديد الذي يملك نفسه عند الغضب.“حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”لَيْسَ الشَّدِيدُ بِالصُّرَعَةِ، إِنَّمَا الشَّدِيدُ الَّذِي يَمْلِكُ نَفْسَهُ عِنْدَ الْغَضَبِ.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”طاقتور اور بہادر وہ نہیں جو پچھاڑ دے، طاقتور تو وہ ہے جو غصے کے وقت اپنے آپ پر قابو پا لے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب: 6114 و مسلم: 2609 و النسائي فى الكبرىٰ: 10154»
حدثنا احمد بن يونس، قال: حدثنا ابو شهاب عبد ربه، عن يونس، عن الحسن، عن ابن عمر قال: ما من جرعة اعظم عند الله اجرا من جرعة غيظ كظمها عبد ابتغاء وجه الله.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ عَبْدُ رَبِّهِ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: مَا مِنْ جَرْعَةٍ أَعْظَمَ عِنْدَ اللهِ أَجْرًا مِنْ جَرْعَةِ غَيْظٍ كَظَمَهَا عَبْدٌ ابْتِغَاءَ وَجْهِ اللهِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہماسے روایت ہے، انہوں نے کہا: کوئی گھونٹ جو انسان پیتا ہے اللہ کے نزدیک غصے کے اس گھونٹ سے بڑھ کر اجر و ثواب والا نہیں ہے جو انسان الله کی رضا کے لیے پیتا ہے۔
تخریج الحدیث: «موقوف، رجاله ثقات، و قد صح مرفوعًا: أخرجه ابن أبى شيبة: 35718 و ابن ماجه: 4189»
قال الشيخ الألباني: موقوف، رجاله ثقات، و قد صح مرفوعًا
حدثنا علي بن عبد الله، قال: حدثنا ابو اسامة قال: سمعت الاعمش يقول: حدثنا عدي بن ثابت، عن سليمان بن صرد قال: استب رجلان عند النبي صلى الله عليه وسلم، فجعل احدهما يغضب، ويحمر وجهه، فنظر إليه النبي صلى الله عليه وسلم فقال: ”إني لاعلم كلمة لو قالها لذهب هذا عنه: اعوذ بالله من الشيطان الرجيم“، فقام رجل إلى ذاك الرجل فقال: تدري ما قال؟ قال: ”قل: اعوذ بالله من الشيطان الرجيم“، فقال الرجل: امجنونا تراني؟.حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ قَالَ: سَمِعْتُ الأَعْمَشَ يَقُولُ: حَدَّثَنَا عَدِيُّ بْنُ ثَابِتٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ صُرَدٍ قَالَ: اسْتَبَّ رَجُلاَنِ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَعَلَ أَحَدُهُمَا يَغْضَبُ، وَيَحْمَرُّ وَجْهُهُ، فَنَظَرَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: ”إِنِّي لَأَعْلَمُ كَلِمَةً لَوْ قَالَهَا لَذَهَبَ هَذَا عَنْهُ: أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ“، فَقَامَ رَجُلٌ إِلَى ذَاكَ الرَّجُلِ فَقَالَ: تَدْرِي مَا قَالَ؟ قَالَ: ”قُلْ: أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ“، فَقَالَ الرَّجُلُ: أَمَجْنُونًا تَرَانِي؟.
سیدنا سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ دو آدمیوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں ایک دوسرے کو برا بھلا کہا تو ان میں سے ایک شخص کو اس قدر غصہ آیا کہ اس کا چہرہ سرخ ہو گیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف دیکھ کر فرمایا: ”یقیناً میں ایک ایسا کلمہ جانتا ہوں کہ اگر یہ شخص وہ کہہ لے تو اس کا یہ غصہ ٹھنڈا ہو جائے (وہ کلمہ) «أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ» ہے۔“ چنانچہ ایک آدمی اٹھ کر اس آدمی کے پاس گیا اور کہا: تمہیں پتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم «أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ» پڑھو۔“ اس آدمی نے کہا: کیا تم مجھے مجنوں سمجھتے ہو۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب: 6048 و مسلم: 2610»
حدثنا عبد الله بن عثمان قراءة، عن ابي حمزة، عن الاعمش، عن ابن ثابت، عن سليمان بن صرد قال: كنت جالسا مع النبي صلى الله عليه وسلم ورجلان يستبان، فاحدهما احمر وجهه، وانتفخت اوداجه، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: ”إني لاعلم كلمة لو قالها لذهب عنه ما يجد“، فقالوا له: إن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ”تعوذ بالله من الشيطان الرجيم“، قال: وهل بي من جنون؟.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ عُثْمَانَ قِرَاءَةً، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنِ ابْنِ ثَابِتٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ صُرَدٍ قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَجُلاَنِ يَسْتَبَّانِ، فَأَحَدُهُمَا احْمَرَّ وَجْهُهُ، وَانْتَفَخَتْ أَوْدَاجُهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”إِنِّي لَأَعْلَمُ كَلِمَةً لَوْ قَالَهَا لَذَهَبَ عَنْهُ مَا يَجِدُ“، فَقَالُوا لَهُ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”تَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ“، قَالَ: وَهَلْ بِي مِنْ جُنُونٍ؟.
سیدنا سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا تھا اور دو آدمی ایک دوسرے کو برا بھلا کہہ رہے تھے۔ ان میں سے ایک کا چہرہ سرخ ہو گیا اور اس کی رگیں پھول گئیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلاشبہ میں ایک ایسا کلمہ جانتا ہوں کہ یہ شخص اگر اسے کہہ لے تو اس کا سارا غصہ کافور ہو جائے۔“ چنانچہ لوگوں نے اسے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شیطان مردود سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرو۔“ اس نے کہا: میں کوئی پاگل ہوں۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب بدء الخلق: 3282 و مسلم: 2610 و أبوداؤد: 4781»
حدثنا مسدد، قال: حدثنا عبد الواحد بن زياد، قال: حدثنا ليث قال: حدثني طاوس، عن ابن عباس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”علموا ويسروا، علموا ويسروا“، ثلاث مرات، ”وإذا غضبت فاسكت“، مرتين.حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثٌ قَالَ: حَدَّثَنِي طَاوُسٌ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”عَلِّمُوا وَيَسِّرُوا، عَلِّمُوا وَيَسِّرُوا“، ثَلاَثَ مَرَّاتٍ، ”وَإِذَا غَضِبْتَ فَاسْكُتْ“، مَرَّتَيْنِ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگوں کو دین کی تعلیم دو اور آسانی پیدا کرو، سکھاؤ اور آسانی والا معاملہ کرو۔“ تین مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اور جب تمہیں غصہ آئے تو خاموش ہو جاؤ۔“ دو مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه الطيالسي: 2730 و ابن أبى شيبة: 25379 و أحمد: 2136 - أنظر الصحيحة: 1375»
حدثنا عبد الله، قال: حدثنا مروان بن معاوية، قال: حدثنا محمد بن عبيد الكندي، عن ابيه قال: سمعت عليا يقول لابن الكواء: هل تدري ما قال الاول؟ احبب حبيبك هونا ما، عسى ان يكون بغيضك يوما ما، وابغض بغيضك هونا ما، عسى ان يكون حبيبك يوما ما.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْكِنْدِيُّ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: سَمِعْتُ عَلِيًّا يَقُولُ لِابْنِ الْكَوَّاءِ: هَلْ تَدْرِي مَا قَالَ الأَوَّلُ؟ أَحْبِبْ حَبِيبَكَ هَوْنًا مَا، عَسَى أَنْ يَكُونَ بَغِيضَكَ يَوْمًا مَا، وَأَبْغِضْ بَغِيضَكَ هَوْنًا مَا، عَسَى أَنْ يَكُونَ حَبِيبَكَ يَوْمًا مَا.
عبید کندی رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ ابن کواء سے فرما رہے تھے: کیا تجھے معلوم ہوا ہے کہ پہلے لوگوں نے کیا کہا ہے۔ (انہوں نے کہا:) جب تو کسی سے محبت کرے تو حد سے مت بڑھنا، ہو سکتا ہے وہی شخص کل تمہارا دشمن بن جائے۔ اور جس سے بغض رکھو تو بغض میں بھی حد سے نہ بڑھو۔ ہو سکتا ہے وہی شخص کسی دن تمہارا دوست بن جائے۔
تخریج الحدیث: «حسن لغيره موقوفًا، وقد صح مرفوعًا: أخرجه ابن أبى شيبة: 35876 و البيهقي فى الكبرىٰ: 6593 - غاية المرام: 472»
قال الشيخ الألباني: حسن لغيره موقوفًا، وقد صح مرفوعًا
حدثنا سعيد بن ابي مريم، قال: اخبرنا محمد بن جعفر، قال: حدثنا زيد بن اسلم، عن ابيه، عن عمر بن الخطاب قال: لا يكن حبك كلفا، ولا بغضك تلفا، فقلت: كيف ذاك؟ قال: إذا احببت كلفت كلف الصبي، وإذا ابغضت احببت لصاحبك التلف.حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ: لاَ يَكُنْ حُبُّكَ كَلَفًا، وَلاَ بُغْضُكَ تَلَفًا، فَقُلْتُ: كَيْفَ ذَاكَ؟ قَالَ: إِذَا أَحْبَبْتَ كَلِفْتَ كَلَفَ الصَّبِيِّ، وَإِذَا أَبْغَضْتَ أَحْبَبْتَ لِصَاحِبِكَ التَّلَف.
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: تیری محبت تجھے دیوانہ نہ کر دے، اور تیری دشمنی تجھے ہلاک کرنے پر آمادہ نہ کرے۔ میں نے عرض کیا: وہ کیسے؟ انہوں نے کہا: اس طرح کہ تو جب محبت کرے تو بچے کی طرح دیوانہ وار محبت کرے کہ سارا کچھ اسے ہی سمجھ لے، اور جب تو بغض رکھے تو یہ پسند کرے کہ تیرا مبغوض ہلاک ہی ہو جائے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه معمر فى جامعه: 20269 و ابن وهب فى الجامع: 213»