مجھ سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے غندر نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عبدالملک بن عمیر نے بیان کیا، ان سے ابوسلمہ نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”سب سے سچا شعر جسے شاعر نے کہا ہے یہ ہے ”ہاں اللہ کے سوا تمام چیزیں بےبنیاد ہیں۔“
30. باب: اسے دیکھنا چاہئے جو نیچے درجہ کا ہے اسے نہیں دیکھنا چاہئے جس کا مرتبہ اس سے اونچا ہے۔
(30) Chapter. One should always look at the one who is inferior (in worldly rank) to him, and should not look at the one who is superior (in worldly rank) to him.
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، قال: حدثني مالك، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا نظر احدكم إلى من فضل عليه في المال والخلق، فلينظر إلى من هو اسفل منه".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا نَظَرَ أَحَدُكُمْ إِلَى مَنْ فُضِّلَ عَلَيْهِ فِي الْمَالِ وَالْخَلْقِ، فَلْيَنْظُرْ إِلَى مَنْ هُوَ أَسْفَلَ مِنْهُ".
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ابوالزناد نے، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جب تم میں نے کوئی شخص کسی ایسے آدمی کو دیکھے جو مال اور شکل و صورت میں اس سے بڑھ کر ہے تو اسے ایسے شخص کا دھیان کرنا چاہئے جو اس سے کم درجہ کا ہے۔“
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "If anyone of you looked at a person who was made superior to him in property and (in good) appearance, then he should also look at the one who is inferior to him.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 497
(قدسي) حدثنا ابو معمر، حدثنا عبد الوارث، حدثنا جعد بن دينار ابو عثمان، حدثنا ابو رجاء العطاردي، عن ابن عباس رضي الله عنهما، عن النبي صلى الله عليه وسلم فيما يروي عن ربه عز وجل، قال: قال:" إن الله كتب الحسنات والسيئات، ثم بين ذلك فمن هم بحسنة فلم يعملها، كتبها الله له عنده حسنة كاملة، فإن هو هم بها فعملها كتبها الله له عنده عشر حسنات إلى سبع مائة ضعف إلى اضعاف كثيرة، ومن هم بسيئة فلم يعملها، كتبها الله له عنده حسنة كاملة فإن هو هم بها فعملها كتبها الله له سيئة واحدة".(قدسي) حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا جَعْدُ بْنُ دِينَارٍ أَبُو عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ الْعُطَارِدِيُّ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا يَرْوِي عَنْ رَبِّهِ عَزَّ وَجَلَّ، قَالَ: قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ كَتَبَ الْحَسَنَاتِ وَالسَّيِّئَاتِ، ثُمَّ بَيَّنَ ذَلِكَ فَمَنْ هَمَّ بِحَسَنَةٍ فَلَمْ يَعْمَلْهَا، كَتَبَهَا اللَّهُ لَهُ عِنْدَهُ حَسَنَةً كَامِلَةً، فَإِنْ هُوَ هَمَّ بِهَا فَعَمِلَهَا كَتَبَهَا اللَّهُ لَهُ عِنْدَهُ عَشْرَ حَسَنَاتٍ إِلَى سَبْعِ مِائَةِ ضِعْفٍ إِلَى أَضْعَافٍ كَثِيرَةٍ، وَمَنْ هَمَّ بِسَيِّئَةٍ فَلَمْ يَعْمَلْهَا، كَتَبَهَا اللَّهُ لَهُ عِنْدَهُ حَسَنَةً كَامِلَةً فَإِنْ هُوَ هَمَّ بِهَا فَعَمِلَهَا كَتَبَهَا اللَّهُ لَهُ سَيِّئَةً وَاحِدَةً".
ہم سے ابومعمر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے جعد ابوعثمان نے بیان کیا، ان سے ابورجاء عطاردی نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک حدیث قدسی میں فرمایا ”اللہ تعالیٰ نے نیکیاں اور برائیاں مقدر کر دی ہیں اور پھر انہیں صاف صاف بیان کر دیا ہے۔ پس جس نے کسی نیکی کا ارادہ کیا لیکن اس پر عمل نہ کر سکا تو اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے ایک مکمل نیکی کا بدلہ لکھا ہے اور اگر اس نے ارادہ کے بعد اس پر عمل بھی کر لیا تو اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے اپنے یہاں دس گنا سے سات سو گنا تک نیکیاں لکھی ہیں اور اس سے بڑھ کر اور جس نے کسی برائی کا ارادہ کیا اور پھر اس پر عمل نہیں کیا تو اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے اپنے یہاں نیکی لکھی ہے اور اگر اس نے ارادہ کے بعد اس پر عمل بھی کر لیا تو اپنے یہاں اس کے لیے ایک برائی لکھی ہے۔
Narrated Ibn `Abbas: The Prophet narrating about his Lord I'm and said, "Allah ordered (the appointed angels over you) that the good and the bad deeds be written, and He then showed (the way) how (to write). If somebody intends to do a good deed and he does not do it, then Allah will write for him a full good deed (in his account with Him); and if he intends to do a good deed and actually did it, then Allah will write for him (in his account) with Him (its reward equal) from ten to seven hundred times to many more times: and if somebody intended to do a bad deed and he does not do it, then Allah will write a full good deed (in his account) with Him, and if he intended to do it (a bad deed) and actually did it, then Allah will write one bad deed (in his account) ."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 498
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد، حدثنا مهدي، عن غيلان، عن انس رضي الله عنه، قال:" إنكم لتعملون اعمالا هي ادق في اعينكم من الشعر، إن كنا لنعدها على عهد النبي صلى الله عليه وسلم من الموبقات"، قال ابو عبد الله: يعني بذلك المهلكات.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا مَهْدِيٌّ، عَنْ غَيْلَانَ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" إِنَّكُمْ لَتَعْمَلُونَ أَعْمَالًا هِيَ أَدَقُّ فِي أَعْيُنِكُمْ مِنَ الشَّعَرِ، إِنْ كُنَّا لَنَعُدُّهَا عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْمُوبِقَاتِ"، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: يَعْنِي بِذَلِكَ الْمُهْلِكَاتِ.
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا ہم سے مہدی نے بیان کیا، ان سے غیلان نے، ان سے انس رضی اللہ عنہ نے، انہوں نے کہا کہ تم ایسے ایسے عمل کرتے ہو جو تمہاری نظر میں بال سے زیادہ باریک ہیں (تم اسے حقیر سمجھتے ہو، بڑا گناہ نہیں سمجھتے) اور ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ان کاموں کو ہلاک کر دینے والا سمجھتے تھے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ حدیث میں جو لفظ «موبقات» ہے اس کا معنی ہلاک کرنے والے۔
Narrated Ghailan: Anas said "You people do (bad) deeds (commit sins) which seem in your eyes as tiny (minute) than hair while we used to consider those (very deeds) during the life-time of the Prophet as destructive sins."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 499
(مرفوع) حدثنا علي بن عياش الالهاني الحمصي، حدثنا ابو غسان، قال: حدثني ابو حازم، عن سهل بن سعد الساعدي، قال: نظر النبي صلى الله عليه وسلم إلى رجل يقاتل المشركين، وكان من اعظم المسلمين غناء عنهم، فقال: من احب ان ينظر إلى رجل من اهل النار، فلينظر إلى هذا، فتبعه رجل فلم يزل على ذلك حتى جرح فاستعجل الموت، فقال: بذبابة سيفه فوضعه بين ثدييه فتحامل عليه حتى خرج من بين كتفيه، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" إن العبد ليعمل فيما يرى الناس عمل اهل الجنة، وإنه لمن اهل النار، ويعمل فيما يرى الناس عمل اهل النار وهو من اهل الجنة، وإنما الاعمال بخواتيمها".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ الْأَلْهَانِيُّ الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ، قَالَ: نَظَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى رَجُلٍ يُقَاتِلُ الْمُشْرِكِينَ، وَكَانَ مِنْ أَعْظَمِ الْمُسْلِمِينَ غَنَاءً عَنْهُمْ، فَقَالَ: مَنْ أَحَبَّ أَنْ يَنْظُرَ إِلَى رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ النَّارِ، فَلْيَنْظُرْ إِلَى هَذَا، فَتَبِعَهُ رَجُلٌ فَلَمْ يَزَلْ عَلَى ذَلِكَ حَتَّى جُرِحَ فَاسْتَعْجَلَ الْمَوْتَ، فَقَالَ: بِذُبَابَةِ سَيْفِهِ فَوَضَعَهُ بَيْنَ ثَدْيَيْهِ فَتَحَامَلَ عَلَيْهِ حَتَّى خَرَجَ مِنْ بَيْنِ كَتِفَيْهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الْعَبْدَ لَيَعْمَلُ فِيمَا يَرَى النَّاسُ عَمَلَ أَهْلِ الْجَنَّةِ، وَإِنَّهُ لَمِنْ أَهْلِ النَّارِ، وَيَعْمَلُ فِيمَا يَرَى النَّاسُ عَمَلَ أَهْلِ النَّارِ وَهُوَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، وَإِنَّمَا الْأَعْمَالُ بِخَوَاتِيمِهَا".
ہم سے علی بن عیاش نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابوغسان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابوحازم نے بیان کیا، ان سے سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا جو مشرکین سے جنگ میں مصروف تھا، یہ شخص مسلمانوں کے صاحب مال و دولت لوگوں میں سے تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر کوئی چاہتا ہے کہ کسی جہنمی کو دیکھے تو وہ اس شخص کو دیکھے۔ اس پر ایک صحابی اس شخص کے پیچھے لگ گئے وہ شخص برابر لڑتا رہا اور آخر زخمی ہو گیا۔ پھر اس نے چاہا کہ جلدی مر جائے۔ پس اپنی تلوار ہی کی دھار اپنے سینے کے درمیان رکھ کر اس پر اپنے آپ کو ڈال دیا اور تلوار اس کے شانوں کو چیرتی ہوئی نکل گئی (اس طرح وہ خودکشی کر کے مر گیا) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بندہ لوگوں کی نظر میں اہل جنت کے کام کرتا رہتا ہے حالانکہ وہ جہنم میں سے ہوتا ہے۔ ایک دوسرا بندہ لوگوں کی نظر میں اہل جہنم کے کام کرتا رہتا ہے حالانکہ وہ جنتی ہوتا ہے اور اعمال کا اعتبار تو خاتمہ پر موقوف ہے۔
Narrated Sa`d bin Sahl As-Sa`idi: The Prophet looked at a man fighting against the pagans and he was one of the most competent persons fighting on behalf of the Muslims. The Prophet said, "Let him who wants to look at a man from the dwellers of the (Hell) Fire, look at this (man)." Another man followed him and kept on following him till he (the fighter) was injured and, seeking to die quickly, he placed the blade tip of his sword between his breasts and leaned over it till it passed through his shoulders (i.e., committed suicide)." The Prophet added, "A person may do deeds that seem to the people as the deeds of the people of Paradise while in fact, he is from the dwellers of the (Hell) Fire: and similarly a person may do deeds that seem to the people as the deeds of the people of the (Hell) Fire while in fact, he is from the dwellers of Paradise. Verily, the (results of) deeds done, depend upon the last actions."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 500
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا کہ مجھ سے عطاء بن یزید نے بیان کیا اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ سوال کیا گیا: اے اللہ کے رسول! محمد بن یوسف نے بیان کیا، ان سے اوزاعی نے بیان کیا، ان سے زہری نے بیان کیا، ان سے عطاء بن یزید لیثی نے بیان کیا اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک اعرابی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور پوچھا: یا رسول اللہ! کون شخص سب سے اچھا ہے؟ فرمایا کہ وہ شخص جس نے اپنی جان اور مال کے ذریعہ جہاد کیا اور وہ شخص جو کسی پہاڑ کی کھوہ میں ٹھہرا ہوا اپنے رب کی عبادت کرتا ہے اور لوگوں کو اپنی برائی سے محفوظ رکھتا ہے۔ اس روایت کی متابعت زبیدی، سلیمان بن کثیر اور نعمان نے زہری سے کی۔ اور معمر نے زہری سے بیان کیا، ان سے عطاء یا عبیداللہ نے، ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اور یونس و ابن مسافر اور یحییٰ بن سعید نے ابن شہاب (زہری) سے بیان کیا، ان سے عطاء نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی صحابی نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے۔
Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: A bedouin came to the Prophet and said, "O Allah's Apostle! Who is the best of mankind!" The Prophet said, "A man who strives for Allah's Cause with his life and property, and also a man who lives (all alone) in a mountain path among the mountain paths to worship his Lord and save the people from his evil."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 501
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے ماجشون نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن ابی صعصعہ نے، ان سے ان کے والد نے اور انہوں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لوگوں پر ایک ایسا دور آئے گا جب ایک مسلمان کا سب سے بہتر مال بھیڑیں ہوں گی وہ انہیں لے کر پہاڑ کی چوٹیوں اور بارش کی جگہوں پر چلا جائے گا، اس دن وہ اپنے دین کو لے کر فسادوں سے ڈر کر وہاں سے بھاگ جائے گا۔
Narrated Abu Sa`id: I heard from the Prophet saying, "There will come a time upon the people when the best property of a Muslim will be sheep which he will take to the tops of mountains and to the places of rainfall, run away with his religion (in order to save it) from afflictions."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 502
(مرفوع) حدثنا محمد بن سنان، حدثنا فليح بن سليمان، حدثنا هلال بن علي، عن عطاء بن يسار، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا ضيعت الامانة، فانتظر الساعة"، قال: كيف إضاعتها يا رسول الله؟ قال:" إذا اسند الامر إلى غير اهله فانتظر الساعة".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ، حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا هِلَالُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا ضُيِّعَتِ الْأَمَانَةُ، فَانْتَظِرِ السَّاعَةَ"، قَالَ: كَيْفَ إِضَاعَتُهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" إِذَا أُسْنِدَ الْأَمْرُ إِلَى غَيْرِ أَهْلِهِ فَانْتَظِرِ السَّاعَةَ".
ہم سے محمد بن سنان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے فلیح بن سلیمان نے بیان کیا، کہا ہم سے ہلال بن علی نے بیان کیا، ان سے عطاء بن یسار نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جب امانت ضائع کی جائے تو قیامت کا انتظار کرو۔“ پوچھا: یا رسول اللہ! امانت کس طرح ضائع کی جائے گی؟ فرمایا ”جب کام نااہل لوگوں کے سپرد کر دئیے جائیں تو قیامت کا انتظار کرو۔“
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "When honesty is lost, then wait for the Hour." It was asked, "How will honesty be lost, O Allah's Apostle?" He said, "When authority is given to those who do not deserve it, then wait for the Hour."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 503
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، حدثنا الاعمش، عن زيد بن وهب، حدثنا حذيفة، قال: حدثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم حديثين رايت احدهما وانا انتظر الآخر، حدثنا:" ان الامانة نزلت في جذر قلوب الرجال، ثم علموا من القرآن، ثم علموا من السنة، وحدثنا عن رفعها، قال: ينام الرجل النومة، فتقبض الامانة من قلبه، فيظل اثرها مثل اثر الوكت، ثم ينام النومة، فتقبض فيبقى اثرها مثل المجل كجمر دحرجته على رجلك، فنفط فتراه منتبرا وليس فيه شيء، فيصبح الناس يتبايعون فلا يكاد احد يؤدي الامانة، فيقال: إن في بني فلان رجلا امينا، ويقال للرجل: ما اعقله وما اظرفه وما اجلده وما في قلبه مثقال حبة خردل من إيمان، ولقد اتى علي زمان وما ابالي ايكم بايعت لئن كان مسلما رده علي الإسلام، وإن كان نصرانيا رده علي ساعيه، فاما اليوم فما كنت ابايع إلا فلانا وفلانا"، قال الفربري، قال ابو جعفر: حدثت ابا عبد الله، فقال: سمعت احمد بن عاصم، يقول: ابا عبيد، يقول: قال الاصمعي، وابو عمرو، وغيرهما، جذر قلوب الرجال الجذر الاصل من كل شيء الوكت اثر الشيء اليسير منه، والمجل اثر العمل في الكف إذا غلظ.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ، حَدَّثَنَا حُذَيْفَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثَيْنِ رَأَيْتُ أَحَدَهُمَا وَأَنَا أَنْتَظِرُ الْآخَرَ، حَدَّثَنَا:" أَنَّ الْأَمَانَةَ نَزَلَتْ فِي جَذْرِ قُلُوبِ الرِّجَالِ، ثُمَّ عَلِمُوا مِنَ الْقُرْآنِ، ثُمَّ عَلِمُوا مِنَ السُّنَّةِ، وَحَدَّثَنَا عَنْ رَفْعِهَا، قَالَ: يَنَامُ الرَّجُلُ النَّوْمَةَ، فَتُقْبَضُ الْأَمَانَةُ مِنْ قَلْبِهِ، فَيَظَلُّ أَثَرُهَا مِثْلَ أَثَرِ الْوَكْتِ، ثُمَّ يَنَامُ النَّوْمَةَ، فَتُقْبَضُ فَيَبْقَى أَثَرُهَا مِثْلَ الْمَجْلِ كَجَمْرٍ دَحْرَجْتَهُ عَلَى رِجْلِكَ، فَنَفِطَ فَتَرَاهُ مُنْتَبِرًا وَلَيْسَ فِيهِ شَيْءٌ، فَيُصْبِحُ النَّاسُ يَتَبَايَعُونَ فَلَا يَكَادُ أَحَدٌ يُؤَدِّي الْأَمَانَةَ، فَيُقَالُ: إِنَّ فِي بَنِي فُلَانٍ رَجُلًا أَمِينًا، وَيُقَالُ لِلرَّجُلِ: مَا أَعْقَلَهُ وَمَا أَظْرَفَهُ وَمَا أَجْلَدَهُ وَمَا فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةِ خَرْدَلٍ مِنْ إِيمَانٍ، وَلَقَدْ أَتَى عَلَيَّ زَمَانٌ وَمَا أُبَالِي أَيَّكُمْ بَايَعْتُ لَئِنْ كَانَ مُسْلِمًا رَدَّهُ عَلَيَّ الْإِسْلَامُ، وَإِنْ كَانَ نَصْرَانِيًّا رَدَّهُ عَلَيَّ سَاعِيهِ، فَأَمَّا الْيَوْمَ فَمَا كُنْتُ أُبَايِعُ إِلَّا فُلَانًا وَفُلَانًا"، قَالَ الفِرَبْرِيُّ، قَال أَبُو جَعْفَرٍ: حَدَّثْتُ أَبَا عَبْد اللَّهِ، فَقَالَ: سَمِعْتُ أَحْمَدَ بْنَ عَاصِم، يَقُولُ: أَبَا عُبَيْدٍ، يَقُولً: قَالَ الأَصْمَعِيُّ، وَأَبُو عَمْرٍو، وَغَيْرُهُمَا، جَذْرُ قُلُوبِ الرَّجَالِ الْجَذْرُ الأَصْلُ مِنْ كُلِّ شَيءٍ الوَكْتُ أَثَرُ الشَّيْءِ الْيَسِيرُ مِنْهُ، وَالْمَجْلُ أَثَرُ الْعَمَلِ فِي الكَفِّ إذَا غَلُظَ.
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، کہا ان سے زید بن وہب نے، کہا ہم سے حذیفہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو حدیثیں ارشاد فرمائیں۔ ایک کا ظہور تو میں دیکھ چکا ہوں اور دوسری کا منتظر ہوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا کہ امانت لوگوں کے دلوں کی گہرائیوں میں اترتی ہے۔ پھر قرآن شریف سے، پھر حدیث شریف سے اس کی مضبوطی ہوتی جاتی ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے اس کے اٹھ جانے کے متعلق ارشاد فرمایا کہ آدمی ایک نیند سوئے گا اور (اسی میں) امانت اس کے دل سے ختم ہو گی اور اس بےایمانی کا ہلکا نشان پڑ جائے گا۔ پھر ایک اور نیند لے گا اب اس کا نشان چھالے کی طرح ہو جائے گا جیسے تو پاؤں پر ایک چنگاری لڑھکائے تو ظاہر میں ایک چھالا پھول آتا ہے اس کو پھولا دیکھتا ہے، پر اندر کچھ نہیں ہوتا۔ پھر حال یہ ہو جائے گا کہ صبح اٹھ کر لوگ خرید و فروخت کریں گے اور کوئی شخص امانت دار نہیں ہو گا، کہا جائے گا کہ بنی فلاں میں ایک امانت دار شخص ہے۔ کسی شخص کے متعلق کہا جائے گا کہ کتنا عقلمند ہے، کتنا بلند حوصلہ ہے اور کتنا بہادر ہے۔ حالانکہ اس کے دل میں رائی برابر بھی ایمان (امانت) نہیں ہو گا۔“(حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں) میں نے ایک ایسا وقت بھی گزارا ہے کہ میں اس کی پروا نہیں کرتا تھا کہ کس سے خرید و فروخت کرتا ہوں۔ اگر وہ مسلمان ہوتا تو اس کو اسلام (بےایمانی سے) روکتا تھا۔ اگر وہ نصرانی ہوتا تو اس کا مددگار اسے روکتا تھا لیکن اب میں فلاں اور فلاں کے سوا کسی سے خرید و فروخت ہی نہیں کرتا۔
Narrated Hudhaifa: Allah's Apostle narrated to us two narrations, one of which I have seen (happening) and I am waiting for the other. He narrated that honesty was preserved in the roots of the hearts of men (in the beginning) and then they learnt it (honesty) from the Qur'an, and then they learnt it from the (Prophet's) Sunna (tradition). He also told us about its disappearance, saying, "A man will go to sleep whereupon honesty will be taken away from his heart, and only its trace will remain, resembling the traces of fire. He then will sleep whereupon the remainder of the honesty will also be taken away (from his heart) and its trace will resemble a blister which is raised over the surface of skin, when an ember touches one's foot; and in fact, this blister does not contain anything. So there will come a day when people will deal in business with each other but there will hardly be any trustworthy persons among them. Then it will be said that in such-and-such a tribe there is such-and-such person who is honest, and a man will be admired for his intelligence, good manners and strength, though indeed he will not have belief equal to a mustard seed in his heart." The narrator added: There came upon me a time when I did not mind dealing with anyone of you, for if he was a Muslim, his religion would prevent him from cheating; and if he was a Christian, his Muslim ruler would prevent him from cheating; but today I cannot deal except with so-and-so and so-and-so. (See Hadith No. 208, Vol. 9)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 504
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ کو سالم بن عبداللہ نے خبر دی اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لوگوں کی مثال اونٹوں کی سی ہے قریب ہے کہ تو ان میں سے ایک کو بھی سواری کے قابل نہ پائے۔
Narrated `Abdullah bin `Umar: I heard Allah's Apostle saying, "People are just like camels, out of one hundred, one can hardly find a single camel suitable to ride."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 505