صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
The Book of Ar-Riqaq (Softening of The Hearts)
1. بَابُ مَا جَاءَ فِي الرِّقَاقِ وَأَنْ لاَ عَيْشَ إِلاَّ عَيْشُ الآخِرَةِ:
1. باب: صحت اور فراغت کے بیان میں۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان کہ زندگی درحقیقت آخرت ہی کی زندگی ہے۔
(1) Chapter. Health and leisure (free time for doing good deeds). There is no life worth living except the life in the Hereafter.
حدیث نمبر: 6412
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا المكي بن إبراهيم، اخبرنا عبد الله بن سعيد هو ابن ابي هند، عن ابيه، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" نعمتان مغبون فيهما كثير من الناس: الصحة، والفراغ"، قال عباس العنبري: حدثنا صفوان بن عيسى، عن عبد الله بن سعيد بن ابي هند، عن ابيه، سمعت ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ هُوَ ابْنُ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نِعْمَتَانِ مَغْبُونٌ فِيهِمَا كَثِيرٌ مِنَ النَّاسِ: الصِّحَّةُ، وَالْفَرَاغُ"، قَالَ عَبَّاسٌ الْعَنْبَرِيُّ: حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ.
ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ بن سعید نے خبر دی، وہ ابوہند کے صاحب زادے ہیں، انہیں ان کے والد نے اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دو نعمتیں ایسی ہیں کہ اکثر لوگ ان کی قدر نہیں کرتے، صحت اور فراغت۔ عباس عنبری نے بیان کیا کہ ہم سے صفوان بن عیسیٰ نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن ابی ہند نے، ان سے ان کے والد نے کہ میں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی حدیث کی طرح۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas: The Prophet said, "There are two blessings which many people lose: (They are) Health and free time for doing good."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 421


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 6413
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا غندر، حدثنا شعبة، عن معاوية بن قرة، عن انس، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" اللهم لا عيش إلا عيش الآخره، فاصلح الانصار، والمهاجره".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" اللَّهُمَّ لَا عَيْشَ إِلَّا عَيْشُ الْآخِرَهْ، فَأَصْلِحْ الْأَنْصَارَ، وَالْمُهَاجِرَهْ".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے معاویہ بن قرہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا «اللهم لا عيش إلا عيش الآخره،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فأصلح الأنصار والمهاجره» اے اللہ! آخرت کی زندگی کے سوا اور کوئی زندگی نہیں۔ پس تو انصار و مہاجرین میں صلاح کو باقی رکھ۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas: The Prophet said, "O Allah! There is no life worth living except the life of the Hereafter, so (please) make righteous the Ansar and the Emigrants."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 422


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 6414
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني احمد بن المقدام، حدثنا الفضيل بن سليمان، حدثنا ابو حازم، حدثنا سهل بن سعد الساعدي، كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في الخندق وهو يحفر، ونحن ننقل التراب ويمر بنا، فقال:" اللهم لا عيش إلا عيش الآخره، فاغفر للانصار، والمهاجره"، تابعه سهل بن سعد، عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله.(مرفوع) حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ الْمِقْدَامِ، حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ، حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ سَعْدٍ السَّاعِدِيُّ، كُنَّا مَع رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْخَنْدَقِ وَهُوَ يَحْفِرُ، وَنَحْنُ نَنْقُلُ التُّرَابَ وَيَمُرُّ بِنَا، فَقَالَ:" اللَّهُمَّ لَا عَيْشَ إِلَّا عَيْشُ الْآخِرَهْ، فَاغْفِرْ لِلْأَنْصَارِ، وَالْمُهَاجِرَهْ"، تَابَعَهُ سَهْلُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ.
ہم سے احمد بن مقدام نے بیان کیا، کہا ہم سے فضیل بن سلیمان نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوحازم نے بیان کیا، ان سے سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ خندق کے موقع پر موجود تھے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی خندق کھودتے جاتے تھے اور ہم مٹی کو اٹھاتے جاتے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے قریب سے گزرتے ہوئے فرماتے «اللهم لا عيش إلا عيش الآخره،‏‏‏‏ فاغفر للأنصار والمهاجره» اے اللہ! زندگی تو بس آخرت ہی کی زندگی ہے، پس تو انصار و مہاجرین کی مغفرت کر۔ اس روایت کی متابعت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Sahl bin Sa`d As-Sa`idi: We were in the company of Allah's Apostle in (the battle of) Al-Khandaq, and he was digging the trench while we were carrying the earth away. He looked at us and said, "O Allah! There is no life worth living except the life of the Hereafter, so (please) forgive the Ansar and the Emigrants."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 423


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
2. بَابُ مَثَلِ الدُّنْيَا فِي الآخِرَةِ:
2. باب: آخرت کے سامنے دنیا کی کیا حقیقت ہے۔
(2) Chapter. The example of this world in contrast with the Hereafter.
حدیث نمبر: Q6415
Save to word اعراب English
وقوله تعالى: انما الحياة الدنيا لعب ولهو وزينة وتفاخر بينكم وتكاثر في الاموال والاولاد كمثل غيث اعجب الكفار نباته ثم يهيج فتراه مصفرا ثم يكون حطاما وفي الآخرة عذاب شديد ومغفرة من الله ورضوان وما الحياة الدنيا إلا متاع الغرور سورة الحديد آية 20.وَقَوْلِهِ تَعَالَى: أَنَّمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا لَعِبٌ وَلَهْوٌ وَزِينَةٌ وَتَفَاخُرٌ بَيْنَكُمْ وَتَكَاثُرٌ فِي الأَمْوَالِ وَالأَوْلادِ كَمَثَلِ غَيْثٍ أَعْجَبَ الْكُفَّارَ نَبَاتُهُ ثُمَّ يَهِيجُ فَتَرَاهُ مُصْفَرًّا ثُمَّ يَكُونُ حُطَامًا وَفِي الآخِرَةِ عَذَابٌ شَدِيدٌ وَمَغْفِرَةٌ مِنَ اللَّهِ وَرِضْوَانٌ وَمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلا مَتَاعُ الْغُرُورِ سورة الحديد آية 20.
‏‏‏‏ اس کا بیان اور اللہ تعالیٰ نے (سورۃ الحدید میں) فرمایا بلاشبہ دنیا کی زندگی محض ایک کھیل کود کی طرح ہے اور زینت ہے اور آپس میں ایک دوسرے پر فخر کرنے اور مال اولاد کو بڑھانے کی کوشش کا نام ہے، اس کی مثال اس بارش کی ہے جس کے سبزہ نے کاشتکاروں کو بھا لیا ہے، پھر جب اس کھیتی میں ابھار آتا ہے تو تم دیکھو گے کہ وہ پک کر زرد ہو چکا ہے۔ پھر وہ دانہ نکالنے کے لیے روند ڈالا جاتا ہے (یہی حال زندگی کا ہے) اور آخرت میں کافروں کے لیے سخت عذاب ہے اور مسلمانوں کے لیے اللہ تعالیٰ کی مغفرت اور اس کی خوشنودی بھی ہے اور دنیا کی زندگی تو محض ایک دھوکے کا سامان ہے۔
حدیث نمبر: 6415
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، حدثنا عبد العزيز بن ابي حازم، عن ابيه، عن سهل، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول:" موضع سوط في الجنة خير من الدنيا وما فيها، ولغدوة في سبيل الله، او روحة خير من الدنيا وما فيها".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَهْلٍ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَوْضِعُ سَوْطٍ فِي الْجَنَّةِ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا، وَلَغَدْوَةٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، أَوْ رَوْحَةٌ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالعزیز بن ابی حازم نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے سہل رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے آپ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جنت میں ایک کوڑے جتنی جگہ دنیا اور اس میں جو کچھ ہے سب سے بہتر ہے اور اللہ کے راستے میں صبح کو یا شام کو تھوڑا سا چلنا بھی «الدنيا وما فيها» سے بہتر ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Sahl: I heard the Prophet saying, "A (small) place equal to an area occupied by a whip in Paradise is better than the (whole) world and whatever is in it; and an undertaking (journey) in the forenoon or in the afternoon for Allah's Cause, is better than the whole world and whatever is in it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 424


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
3. بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كُنْ فِي الدُّنْيَا كَأَنَّكَ غَرِيبٌ، أَوْ عَابِرُ سَبِيلٍ» :
3. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان کہ دنیا میں اس طرح زندگی بسر کرو جیسے تم مسافر ہو یا عارضی طور پر کسی راستہ پر چلنے والے ہو۔
(3) Chapter. The statement of the Prophet: “Be in this world as if you were a stranger."
حدیث نمبر: 6416
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا محمد بن عبد الرحمن ابو المنذر الطفاوي، عن سليمان الاعمش، قال: حدثني مجاهد، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، قال: اخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم بمنكبي، فقال:" كن في الدنيا كانك غريب، او عابر سبيل"، وكان ابن عمر يقول: إذا امسيت فلا تنتظر الصباح، وإذا اصبحت فلا تنتظر المساء، وخذ من صحتك لمرضك ومن حياتك لموتك.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَبُو المُنْذِرِ الطُّفَاوِيُّ، عَنْ سُلَيْمَانَ الْأَعْمَشِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُجَاهِدٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَنْكِبِي، فَقَالَ:" كُنْ فِي الدُّنْيَا كَأَنَّكَ غَرِيبٌ، أَوْ عَابِرُ سَبِيلٍ"، وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَقُولُ: إِذَا أَمْسَيْتَ فَلَا تَنْتَظِرِ الصَّبَاحَ، وَإِذَا أَصْبَحْتَ فَلَا تَنْتَظِرِ الْمَسَاءَ، وَخُذْ مِنْ صِحَّتِكَ لِمَرَضِكَ وَمِنْ حَيَاتِكَ لِمَوْتِكَ.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے محمد بن عبدالرحمٰن ابومنذر طفاوی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سلیمان اعمش نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے مجاہد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا شانہ پکڑ کر فرمایا دنیا میں اس طرح ہو جا جیسے تو مسافر یا راستہ چلنے والا ہو۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرمایا کرتے تھے شام ہو جائے تو صبح کے منتظر نہ رہو اور صبح کے وقت شام کے منتظر نہ رہو، اپنی صحت کو مرض سے پہلے غنیمت جانو اور زندگی کو موت سے پہلے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Mujahid: `Abdullah bin `Umar said, "Allah's Apostle took hold of my shoulder and said, 'Be in this world as if you were a stranger or a traveler." The sub-narrator added: Ibn `Umar used to say, "If you survive till the evening, do not expect to be alive in the morning, and if you survive till the morning, do not expect to be alive in the evening, and take from your health for your sickness, and (take) from your life for your death."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 425


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
4. بَابٌ في الأَمَلِ وَطُولِهِ:
4. باب: آرزو کی رسی کا دراز ہونا۔
(4) Chapter. About hope and hoping too much (for long life and worldly pleasures).
حدیث نمبر: Q6417
Save to word اعراب English
وقول الله تعالى: فمن زحزح عن النار وادخل الجنة فقد فاز وما الحياة الدنيا إلا متاع الغرور سورة آل عمران آية 185 وقوله: ذرهم ياكلوا ويتمتعوا ويلههم الامل فسوف يعلمون سورة الحجر آية 3، وقال علي بن ابي طالب: ارتحلت الدنيا مدبرة وارتحلت الآخرة مقبلة ولكل واحدة منهما بنون فكونوا من ابناء الآخرة ولا تكونوا من ابناء الدنيا، فإن اليوم عمل ولا حساب، وغدا حساب ولا عمل بمزحزحه بمباعده.وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: فَمَنْ زُحْزِحَ عَنِ النَّارِ وَأُدْخِلَ الْجَنَّةَ فَقَدْ فَازَ وَمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلا مَتَاعُ الْغُرُورِ سورة آل عمران آية 185 وَقَوْلِهِ: ذَرْهُمْ يَأْكُلُوا وَيَتَمَتَّعُوا وَيُلْهِهِمُ الأَمَلُ فَسَوْفَ يَعْلَمُونَ سورة الحجر آية 3، وَقَالَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ: ارْتَحَلَتِ الدُّنْيَا مُدْبِرَةً وَارْتَحَلَتِ الْآخِرَةُ مُقْبِلَةً وَلِكُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا بَنُونَ فَكُونُوا مِنْ أَبْنَاءِ الْآخِرَةِ وَلَا تَكُونُوا مِنْ أَبْنَاءِ الدُّنْيَا، فَإِنَّ الْيَوْمَ عَمَلٌ وَلَا حِسَابَ، وَغَدًا حِسَابٌ وَلَا عَمَلٌ بِمُزَحْزِحِهِ بِمُبَاعِدِهِ.
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا «فمن زحزح عن النار وأدخل الجنة فقد فاز وما الحياة الدنيا إلا متاع الغرور» پس جو شخص دوزخ سے بچا لیا گیا اور جنت میں داخل کیا گیا وہ کامیاب ہوا اور دنیا کی زندگی تو محض دھوکے کا سامان ہے۔ اور (سورۃ الحجر) میں فرمایا «ذرهم يأكلوا ويتمتعوا ويلههم الأمل فسوف يعلمون» اے نبی! ان کافروں کو چھوڑ کہ وہ کھاتے رہیں اور مزے کرتے رہیں اور آرزو ان کو دھوکے میں غافل رکھتی رہے، پس وہ عنقریب جان لیں گے جب ان کو موت اچانک دبوچ لے گی۔ علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ دنیا پیٹھ پھیرنے والی ہے اور آخرت سامنے آ رہی ہے۔ انسانوں میں دنیا و آخرت دونوں کے چاہنے والے ہیں۔ پس تم آخرت کے چاہنے والے بنو، دنیا کے چاہنے والے نہ بنو، کیونکہ آج تو کام ہی کام ہے حساب نہیں ہے اور کل حساب ہی حساب ہو گا اور عمل کا وقت باقی نہیں رہے گا۔ سورۃ البقرہ میں لفظ «بمزحزحه» بمعنی «بمباعده» ہے اس کے معنی ٰ ہٹانے والا۔
حدیث نمبر: 6417
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا صدقة بن الفضل، اخبرنا يحيى بن سعيد، عن سفيان، قال: حدثني ابي، عن منذر، عن ربيع بن خثيم، عن عبد الله رضي الله عنه، قال: خط النبي صلى الله عليه وسلم خطا مربعا، وخط خطا في الوسط خارجا منه، وخط خططا صغارا إلى هذا الذي في الوسط من جانبه الذي في الوسط، وقال:" هذا الإنسان، وهذا اجله محيط به، او قد احاط به، وهذا الذي هو خارج امله، وهذه الخطط الصغار الاعراض، فإن اخطاه هذا نهشه هذا، وإن اخطاه هذا نهشه هذا".(مرفوع) حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ مُنْذِرٍ، عَنْ رَبِيعِ بْنِ خُثَيْمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: خَطَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطًّا مُرَبَّعًا، وَخَطَّ خَطًّا فِي الْوَسَطِ خَارِجًا مِنْهُ، وَخَطَّ خُطَطًا صِغَارًا إِلَى هَذَا الَّذِي فِي الْوَسَطِ مِنْ جَانِبِهِ الَّذِي فِي الْوَسَطِ، وَقَالَ:" هَذَا الْإِنْسَانُ، وَهَذَا أَجَلُهُ مُحِيطٌ بِهِ، أَوْ قَدْ أَحَاطَ بِهِ، وَهَذَا الَّذِي هُوَ خَارِجٌ أَمَلُهُ، وَهَذِهِ الْخُطَطُ الصِّغَارُ الْأَعْرَاضُ، فَإِنْ أَخْطَأَهُ هَذَا نَهَشَهُ هَذَا، وَإِنْ أَخْطَأَهُ هَذَا نَهَشَهُ هَذَا".
ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا، کہا ہم کو یحییٰ قطان نے خبر دی، ان سے سفیان ثوری نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، ان سے منذر بن یعلیٰ نے، ان سے ربیع بن خثیم نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چوکھٹا خط کھینچا۔ پھر اس کے درمیان ایک خط کھینچا جو چوکھٹے کے درمیان میں تھا۔ اس کے بعد درمیان والے خط کے اس حصے میں جو چوکھٹے کے درمیان میں تھا چھوٹے چھوٹے بہت سے خطوط کھینچے اور پھر فرمایا کہ یہ انسان ہے اور یہ اس کی موت ہے جو اسے گھیرے ہوئے ہے اور یہ جو (بیچ کا) خط باہر نکلا ہوا ہے وہ اس کی امید ہے اور چھوٹے چھوٹے خطوط اس کی دنیاوی مشکلات ہیں۔ پس انسان جب ایک (مشکل) سے بچ کر نکلتا ہے تو دوسری میں پھنس جاتا ہے اور دوسری سے نکلتا ہے تو تیسری میں پھنس جاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah: The Prophet drew a square and then drew a line in the middle of it and let it extend outside the square and then drew several small lines attached to that central line, and said, "This is the human being, and this, (the square) in his lease of life, encircles him from all sides (or has encircled him), and this (line), which is outside (the square), is his hope, and these small lines are the calamities and troubles (which may befall him), and if one misses him, an-other will snap (i.e. overtake) him, and if the other misses him, a third will snap (i.e. overtake) him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 426


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 6418
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسلم، حدثنا همام، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة، عن انس، قال: خط النبي صلى الله عليه وسلم خطوطا، فقال:" هذا الامل وهذا اجله فبينما هو كذلك إذ جاءه الخط الاقرب".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: خَطَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُطُوطًا، فَقَالَ:" هَذَا الْأَمَلُ وَهَذَا أَجَلُهُ فَبَيْنَمَا هُوَ كَذَلِكَ إِذْ جَاءَهُ الْخَطُّ الْأَقْرَبُ".
ہم سے مسلم بن ابراہیم فراہیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمام بن یحییٰ نے بیان کیا، ان سے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چند خطوط کھینچے اور فرمایا کہ یہ امید ہے اور یہ موت ہے، انسان اسی حالت (امیدوں تک پہنچنے کی) میں رہتا ہے کہ قریب والا خط (موت) اس تک پہنچ جاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: The Prophet drew a few lines and said, "This is (man's) hope, and this is the instant of his death, and while he is in this state (of hope), the nearer line (death) comes to Him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 427


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
5. بَابُ مَنْ بَلَغَ سِتِّينَ سَنَةً فَقَدْ أَعْذَرَ اللَّهُ إِلَيْهِ فِي الْعُمُرِ:
5. باب: جو شخص ساٹھ سال کی عمر کو پہنچ گیا تو پھر اللہ تعالیٰ نے عمر کے بارے میں اس کے لیے عذر کا کوئی موقع باقی نہیں رکھا۔
(5) Chapter. If somebody reaches sixty years of age, he has no right to ask Allah for a new lease of life (to make up for his past shortcomings), for Allah says: "...Did We not give you lives long enough, so that whoever would receive admonition - could receive it? And the warner (of Allah) came to you..." (V.35:37)
حدیث نمبر: Q6419
Save to word اعراب English
لقوله اولم نعمركم ما يتذكر فيه من تذكر وجاءكم النذير سورة فاطر آية 37 يعني الشيب.لِقَوْلِهِ أَوَلَمْ نُعَمِّرْكُمْ مَا يَتَذَكَّرُ فِيهِ مَنْ تَذَكَّرَ وَجَاءَكُمُ النَّذِيرُ سورة فاطر آية 37 يَعْنِي الشَّيْبَ.
‏‏‏‏ کیونکہ اللہ نے فرمایا ہے «‏‏‏‏أولم نعمركم ما يتذكر فيه من تذكر وجاءكم النذير‏» کیا ہم نے تمہیں اتنی عمر نہیں دی تھی کہ جو شخص اس میں نصیحت حاصل کرنا چاہتا کر لیتا اور تمہارے پاس ڈرانے والا آیا، پھر بھی تم نے ہوش سے کام نہیں لیا۔

1    2    3    4    5    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.